আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৭৯ টি
হাদীস নং: ১২৩০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جب سورت براءۃ کی ابتدائی دس آیات نازل ہوئیں تو نبی ﷺ نے حضرت صدیق اکبر (رض) کو بلایا اور انہیں اہل مکہ کی طرف بھیجا تاکہ وہ انہیں یہ پڑھ کر سنا دیں، ان کے جانے کے بعد نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور فرمایا حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے پیچھے جاؤ وہ تمہیں جہاں بھی ملیں، ان سے وہ خط لے کر تم اہل مکہ کے پاس جاؤ اور انہیں وہ خط پڑھ کر سناؤ، چناچہ میں نے مقام جحفہ میں انہیں جا لیا اور ان سے وہ خط وصول کرلیا۔ حضرت صدیق اکبر (رض) جب نبی ﷺ کے پاس واپس پہنچے تو عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے۔ فرمایا نہیں اصل بات یہ ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے تھے اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ یہ پیغام آپ خود پہنچائیں یا آپ کے خاندان کا کوئی فرد، (اس لئے مجبورا مجھے حضرت علی (رض) کو اس خدمت پر مامور کرنا پڑا)
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ عَشْرُ آيَاتٍ مِنْ بَرَاءَةٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَبَعَثَهُ بِهَا لِيَقْرَأَهَا عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ ثُمَّ دَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي أَدْرِكْ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَيْثُمَا لَحِقْتَهُ فَخُذْ الْكِتَابَ مِنْهُ فَاذْهَبْ بِهِ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ فَاقْرَأْهُ عَلَيْهِمْ فَلَحِقْتُهُ بِالْجُحْفَةِ فَأَخَذْتُ الْكِتَابَ مِنْهُ وَرَجَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَزَلَ فِيَّ شَيْءٌ قَالَ لَا وَلَكِنَّ جِبْرِيلَ جَاءَنِي فَقَالَ لَنْ يُؤَدِّيَ عَنْكَ إِلَّا أَنْتَ أَوْ رَجُلٌ مِنْكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حارث بن سوید (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ کیا نبی ﷺ نے عام لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ آپ سے کوئی بات بیان فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت سے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، البتہ میری تلوار کے اس نیام میں جو کچھ ہے وہی ہے، پھر انہوں نے ایک صحیفہ نکالا جس میں اونٹوں کی عمریں درج تھیں اور لکھا تھا کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عیر سے ثور تک مدینہ منورہ حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا اور جو غلام اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کردے، اس پر بھی اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ اس کا بھی کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے، جو شخص کسی مسلمان کی ذمہ داری کو پامال کرتا ہے اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ قِيلَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَكُمْ كَانَ يَخُصُّكُمْ بِشَيْءٍ دُونَ النَّاسِ عَامَّةً قَالَ مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ يَخُصَّ بِهِ النَّاسَ إِلَّا بِشَيْءٍ فِي قِرَابِ سَيْفِي هَذَا فَأَخْرَجَ صَحِيفَةً فِيهَا شَيْءٌ مِنْ أَسْنَانِ الْإِبِلِ وَفِيهَا أَنَّ الْمَدِينَةَ حَرَمٌ مِنْ بَيْنِ ثَوْرٍ إِلَى عَائِرٍ مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَإِنَّ عَلَيْهِ لَعْنَةَ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ وَمَنْ تَوَلَّى مَوْلًى بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کوا گ سے بھر دے گا کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ أَوْ قُبُورَهُمْ وَبُطُونَهُمْ نَارًا قَالَ شُعْبَةُ مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ أَوْ قُبُورَهُمْ وَبُطُونَهُمْ نَارًا لَا أَدْرِي أَفِي الْحَدِيثِ هُوَ أَمْ لَيْسَ فِي الْحَدِيثِ أَشُكُّ فِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
یوسف بن مازن کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے درخواست کی کہ امیرالمومنین ! ہمارے سامنے نبی ﷺ کا حلیہ مبارک بیان کیجئے، فرمایا نبی ﷺ بہت زیادہ لمبے قد کے نہ تھے، درمیانے قد سے تھوڑے اونچے تھے، لیکن جب لوگوں کے ساتھ آرہے ہوتے تو سب سے اونچے محسوس ہوتے، سفیدکھلتا ہوا رنگ تھا، سر مبارک بڑا تھا، روشن کشادہ پیشانی تھی، پلکوں کے بال لمبے تھے، ہتھیلیاں اور پاؤں مبارک بھرے ہوئے تھے، جب چلتے تو پاؤں اٹھا کر چلتے، ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کسی گھاٹی میں اتر رہے ہوں، پسینہ کے قطرات روئے انور پر موتیوں کی مانند محسوس ہوتے تھے، میں نے ان جیسا نہ ان سے پہلے دیکھا اور نہ ان کے بعد، میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں، ﷺ ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَازِنٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ انْعَتْ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِفْهُ لَنَا فَقَالَ كَانَ لَيْسَ بِالذَّاهِبِ طُولًا وَفَوْقَ الرَّبْعَةِ إِذَا جَاءَ مَعَ الْقَوْمِ غَمَرَهُمْ أَبْيَضَ شَدِيدَ الْوَضَحِ ضَخْمَ الْهَامَةِ أَغَرَّ أَبْلَجَ هَدِبَ الْأَشْفَارِ شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَى يَتَقَلَّعُ كَأَنَّمَا يَنْحَدِرُ فِي صَبَبٍ كَأَنَّ الْعَرَقَ فِي وَجْهِهِ اللُّؤْلُؤُ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ بِأَبِي وَأُمِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَازِنٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ انْعَتْ لَنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ لَيْسَ بِالذَّاهِبِ طُولًا فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ خانہ کعبہ پر بہت سے بت پڑے تھے، نبی ﷺ نے مجھ سے بیٹھنے کے لئے فرمایا اور خود میرے کندھوں پر چڑھ گئے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن نہ ہوسکا، نبی ﷺ مجھے لے کر کھڑے ہوگئے اور میں بتوں کو توڑنے لگا اس وقت مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اگر میں چاہوں تو افق کو چھو لوں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ عَلَى الْكَعْبَةِ أَصْنَامٌ فَذَهَبْتُ لِأَحْمِلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا فَلَمْ أَسْتَطِعْ فَحَمَلَنِي فَجَعَلْتُ أَقْطَعُهَا وَلَوْ شِئْتُ لَنِلْتُ السَّمَاءَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک قوم ایسی آئے گی جو اسلام سے ایسے نکل جائے گی جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، یہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اتر سکے گا، اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو انہیں قتل کرے یا ان کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرلے، ان کی علامت وہ آدمی ہے جس کا ہاتھ نامکمل ہوگا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنِي أَبُو مَرْيَمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ قَوْمًا يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ طُوبَى لِمَنْ قَتَلَهُمْ وَقَتَلُوهُ عَلَامَتُهُمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ولید بن عقبہ کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ولید مجھے مارتا ہے، نبی ﷺ نے اس سے فرمایا اس سے جا کر کہنا کہ نبی ﷺ نے مجھے پناہ دی ہے، کچھ ہی عرصے بعد وہ دوبارہ آگئی اور کہنے لگی کہ اب تو اس نے مجھے اور زیادہ مارنا پیٹنا شروع کردیا ہے، نبی ﷺ نے کپڑے کا ایک کونہ پکڑ کر اسے دیا اور فرمایا اسے جا کر کہنا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے پناہ دی ہے لیکن تھوڑے ہی عرصے بعد وہ واپس آگئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ ! اس نے مجھے اور زیادہ مارنا شروع کردیا ہے، اس پر نبی ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا الہی ! ولید سے سمجھ لے، اس نے دو مرتبہ میری نافرمانی کی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ امْرَأَةَ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْوَلِيدَ يَضْرِبُهَا وَقَالَ نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ فِي حَدِيثِهِ تَشْكُوهُ قَالَ قُولِي لَهُ قَدْ أَجَارَنِي قَالَ عَلِيٌّ فَلَمْ تَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى رَجَعَتْ فَقَالَتْ مَا زَادَنِي إِلَّا ضَرْبًا فَأَخَذَ هُدْبَةً مِنْ ثَوْبِهِ فَدَفَعَهَا إِلَيْهَا وَقَالَ قُولِي لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَارَنِي فَلَمْ تَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى رَجَعَتْ فَقَالَتْ مَا زَادَنِي إِلَّا ضَرْبًا فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْوَلِيدَ أَثِمَ بِي مَرَّتَيْنِ وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الْقَوَارِيرِيِّ وَمَعْنَاهُمَا وَاحِدٌ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو خَيْثَمَةَ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَنْبَأَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ امْرَأَةَ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْتَكِي الْوَلِيدَ أَنَّهُ يَضْرِبُهَا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ خندق کے کسی کنارے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ عَلَى فُرْضَةٍ مِنْ فُرَضِ الْخَنْدَقِ فَقَالَ شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ أَوْ بُطُونَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت علی (رض) سے پوچھا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتایئے جو نبی ﷺ نے خصوصیت کے ساتھ آپ سے بیان کی ہو ؟ فرمایا نبی ﷺ نے مجھ سے ایسی کوئی خصوصی بات نہیں کی جو دوسرے لوگوں سے چھپائی ہو، البتہ میری تلوار کی نیام میں جو کچھ ہے وہ ہے کہ اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو غیر اللہ کے نام پر کسی جانور کو ذبح کرے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت کرے اور اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو زمین کے بیج بدل دے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ أَبِي بَزَّةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ سُئِلَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ خَصَّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ فَقَالَ مَا خَصَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ لَمْ يَعُمَّ بِهِ النَّاسَ كَافَّةً إِلَّا مَا كَانَ فِي قِرَابِ سَيْفِي هَذَا قَالَ فَأَخْرَجَ صَحِيفَةً فِيهَا مَكْتُوبٌ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الْأَرْضِ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৩৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی ﷺ نے فرمایا اللہ ان (مشرکین) کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ اللَّهُمَّ امْلَأْ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى آبَتْ الشَّمْسُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے گائے کی قربانی کے حوالے سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے کفایت کر جاتی ہے، اس نے پوچھا کہ اگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو ؟ فرمایا کوئی حرج نہیں، اس نے کہا کہ اگر وہ لنگڑی ہو ؟ فرمایا اگر قربان گاہ تک خود چل کر جاسکے تو اسے ذبح کرلو، نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جانور کے آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ حُجَيَّةَ بْنَ عَدِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ الْبَقَرَةِ فَقَالَ عَنْ سَبْعَةٍ وَسَأَلَهُ عَنْ الْأَعْرَجِ فَقَالَ إِذَا بَلَغَتْ الْمَنْسَكَ وَسُئِلَ عَنْ الْقَرَنِ فَقَالَ لَا يَضُرُّهُ وَقَالَ عَلِيٌّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حنش کنانی (رح) فرماتے ہیں کہ یمن میں ایک قوم نے شیر کو شکار کرنے کے لئے ایک گڑھا کھود کر اسے ڈھانپ رکھا تھا شیر اس میں گرپڑا اچانک ایک آدمی بھی اس گڑھے میں گرپڑا، اس کے پیچھے دوسرا، تیسرا حتی کہ چار آدمی گرپڑے (اس گڑھے میں موجود شیر نے ان سب کو زخمی کردیا، یہ دیکھ کر ایک آدمی نے جلدی سے نیزہ پکڑا اور شیر کو دے مارا، چناچہ شیر ہلاک ہوگیا اور وہ چاروں آدمی بھی اپنے اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے چل بسے) ۔ مقتولین کے اولیاء اسلحہ نکال کر جنگ کے لئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے، اتنی دیر میں حضرت علی (رض) آپہنچے اور کہنے لگے کیا تم چار آدمیوں کے بدلے دو سو آدمیوں کو قتل کرنا چاہتے ہو ؟ میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اگر تم اس پر راضی ہوگئے تو سمجھو کہ فیصلہ ہوگیا، فیصلہ یہ ہے کہ جو شخص پہلے گر کر گڑھے میں شیر کے ہاتھوں زخمی ہوا، اس کے ورثاء کو چوتھائی دیت دے دو اور چوتھے کو مکمل دیت دے دو ، دوسرے کو تہائی اور تیسرے کو نصف دیت دے دو ، ان لوگوں نے یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا (کیونکہ ان کی سمجھ میں ہی نہیں آیا) چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہوں، اتنی دیر میں ایک آدمی کہنے لگا، یا رسول اللہ ! حضرت علی (رض) نے ہمارے درمیان یہ فیصلہ فرمایا تھا، نبی ﷺ نے اسی کو نافذ کردیا۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا سِمَاكٌ عَنْ حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ بِالْيَمَنِ فَاحْتَفَرُوا زُبْيَةً لِلْأَسَدِ فَجَاءَ حَتَّى وَقَعَ فِيهَا رَجُلٌ وَتَعَلَّقَ بِآخَرَ وَتَعَلَّقَ الْآخَرُ بِآخَرَ وَتَعَلَّقَ الْآخَرُ بِآخَرَ حَتَّى صَارُوا أَرْبَعَةً فَجَرَحَهُمْ الْأَسَدُ فِيهَا فَمِنْهُمْ مَنْ مَاتَ فِيهَا وَمِنْهُمْ مَنْ أُخْرِجَ فَمَاتَ قَالَ فَتَنَازَعُوا فِي ذَلِكَ حَتَّى أَخَذُوا السِّلَاحَ قَالَ فَأَتَاهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ وَيْلَكُمْ تَقْتُلُونَ مِائَتَيْ إِنْسَانٍ فِي شَأْنِ أَرْبَعَةِ أَنَاسِيَّ تَعَالَوْا أَقْضِ بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ فَإِنْ رَضِيتُمْ بِهِ وَإِلَّا فَارْتَفِعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَضَى لِلْأَوَّلِ رُبُعَ دِيَةٍ وَلِلثَّانِي ثُلُثَ دِيَةٍ وَلِلثَّالِثِ نِصْفَ دِيَةٍ وَلِلرَّابِعِ الدِّيَةَ كَامِلَةً قَالَ فَرَضِيَ بَعْضُهُمْ وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ وَجَعَلَ الدِّيَةَ عَلَى قَبَائِلِ الَّذِينَ ازْدَحَمُوا قَالَ فَارْتَفَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَهْزٌ قَالَ حَمَّادٌ أَحْسَبُهُ قَالَ كَانَ مُتَّكِئًا فَاحْتَبَى قَالَ سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ بِقَضَاءٍ قَالَ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَضَى بِكَذَا وَكَذَا قَالَ فَأَمْضَى قَضَاءَهُ قَالَ عَفَّانُ سَأَقْضِي بَيْنَكُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے غدیر خم کے موقع پر یہ فرمایا تھا کہ جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کے مولیٰ ہیں، بعد میں لوگوں نے اس پر یہ اضافہ کرلیا کہ اے اللہ ! جس کا یہ دوست ہو تو اس کا دوست بن جا اور جس کا یہ دشمن ہو تو اس کا دشمن بن جا۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي حَجَّاحُ بْنُ الشَّاعِرِ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنِي أَبُو مَرْيَمَ وَرَجُلٌ مِنْ جُلَسَاءِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ قَالَ فَزَادَ النَّاسُ بَعْدُ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے گائے کی قربانی کے حوالے سے سوال کیا، انہوں نے فرمایا کہ ایک گائے سات آدمیوں کی طرف سے کفایت کر جاتی ہے، اس نے پوچھا کہ اگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہو تو ؟ فرمایا کوئی حرج نہیں، اس نے کہا کہ اگر وہ لنگڑی ہو ؟ فرمایا اگر قربان گاہ تک خود چل کر جاسکے تو اسے ذبح کرلو، نبی ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جانور کے آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں۔
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنْبَأَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سُئِلَ عَنْ الْبَقَرَةِ فَقَالَ عَنْ سَبْعَةٍ وَسُئِلَ عَنْ الْمَكْسُورَةِ الْقَرْنِ فَقَالَ لَا بَأْسَ وَسُئِلَ عَنْ الْعَرَجِ فَقَالَ مَا بَلَغَتْ الْمَنْسَكَ ثُمَّ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَيْنِ وَالْأُذُنَيْنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابن اعبد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے مجھ سے فرمایا ابن اعبد ! تمہیں معلوم ہے کہ کھانے کا کیا حق ہے ؟ میں نے عرض کیا آپ ہی بتائیے کہ اس کا حق کیا ہے ؟ فرمایا کھانے کا حق یہ ہے کہ اس کے آغاز میں یوں کہو بسم اللہ اللہم بارک لنا فیما رزقتنا، کہ اللہ کے نام سے شروع کر رہاہوں، اے اللہ ! تو نے ہمیں جو عطاء فرما رکھا ہے اس میں برکت پیدا فرما۔ پھر مجھ سے فرمایا کہ کھانے سے فراغت کے بعد اس کا شکر کیا ہے، تمہیں معلوم ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ آپ ہی بتایئے کہ اس کا شکر کیا ہے ؟ فرمایا تم یوں کہو الحمدللہ الذی اطعمنا وسقانا، اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا، پھر فرمایا کہ کیا میں تمہیں اپنی اور حضرت فاطمہ (رض) کی ایک بات نہ بتاؤں ؟ حضرت فاطمہ (رض) نبی ﷺ کی صاحبزادی بھی تھیں، نبی ﷺ کی نگاہوں میں تمام بچوں سے زیادہ قابل عزت بھی تھیں اور میری رفیقہ حیات بھی تھیں، انہوں نے اتنی چکی چلائی کہ ان کے ہاتھوں میں اس کے نشان پڑگئے اور اتنے مشکیزے ڈھوئے کہ ان کی گردن پر اس کے نشان پڑگئے گھر کو اتنا سنوارا کہ اپنے کپڑے غبار آلود ہوگئے، ہانڈی کے نیچے اتنی آگ جلائی کہ کپڑے بیکار ہوگئے جس سے انہیں جسمانی طور پر شدید اذیت ہوئی۔ اتفاقا انہی دنوں نبی ﷺ کے پاس کچھ قیدی یا خادم آئے ہوئے تھے، میں نے ان سے کہا کہ جا کر نبی ﷺ سے ایک خادم کی درخواست کرو تاکہ اس گرمی سے تو بچ جاؤ، چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں، انہوں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ کے پاس ایک یا کئی خادم موجود ہیں، لیکن وہ اپنی درخواست پیش نہ کرسکیں اور واپس آگئیں۔ اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں نبی ﷺ کا یہ فرمان ذکر کیا کہ کیا میں تمہیں خادم سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو، اس پر انہوں نے چادر سے اپنا سر نکال کر کہا کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے راضی ہوں، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْوَرْدِ عَنِ ابْنِ أَعْبُدَ قَالَ قَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا ابْنَ أَعْبُدَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الطَّعَامِ قَالَ قُلْتُ وَمَا حَقُّهُ يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ تَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيمَا رَزَقْتَنَا قَالَ وَتَدْرِي مَا شُكْرُهُ إِذَا فَرَغْتَ قَالَ قُلْتُ وَمَا شُكْرُهُ قَالَ تَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ عَنِّي وَعَنْ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَتْ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مِنْ أَكْرَمِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ وَكَانَتْ زَوْجَتِي فَجَرَتْ بِالرَّحَى حَتَّى أَثَّرَ الرَّحَى بِيَدِهَا وَأَسْقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّى أَثَّرَتْ الْقِرْبَةُ بِنَحْرِهَا وَقَمَّتْ الْبَيْتَ حَتَّى اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا وَأَوْقَدَتْ تَحْتَ الْقِدْرِ حَتَّى دَنِسَتْ ثِيَابُهَا فَأَصَابَهَا مِنْ ذَلِكَ ضَرَرٌ فَقُدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْيٍ أَوْ خَدَمٍ قَالَ فَقُلْتُ لَهَا انْطَلِقِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْأَلِيهِ خَادِمًا يَقِيكِ حَرَّ مَا أَنْتِ فِيهِ فَانْطَلَقَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَتْ عِنْدَهُ خَدَمًا أَوْ خُدَّامًا فَرَجَعَتْ وَلَمْ تَسْأَلْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ أَلَا أَدُلُّكِ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْ خَادِمٍ إِذَا أَوَيْتِ إِلَى فِرَاشِكِ سَبِّحِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرِي أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ قَالَ فَأَخْرَجَتْ رَأْسَهَا فَقَالَتْ رَضِيتُ عَنْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ مَرَّتَيْنِ فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ أَوْ نَحْوَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبیدہ (رح) کہتے ہیں کہ ہم صلوۃ وسطی فجر کی نماز کو سمجھتے تھے، پھر ایک حضرت علی (رض) نے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے غزوہ احزاب کے موقع پر جنگ شروع کی تو مشرکین نے ہمیں نماز عصر پڑھنے سے روک دیا، اس موقع پر نبی ﷺ نے فرمایا اے اللہ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا، اس دن ہمیں پتہ چلا کہ صلوۃ وسطی سے مراد نماز عصر ہے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَسَّانَ عَنْ عَبِيدَةَ قَالَ كُنَّا نَرَى أَنَّ صَلَاةَ الْوُسْطَى صَلَاةُ الصُّبْحِ قَالَ فَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُمْ يَوْمَ الْأَحْزَابِ اقْتَتَلُوا وَحَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ امْلَأْ قُبُورَهُمْ نَارًا أَوْ امْلَأْ بُطُونَهُمْ نَارًا كَمَا حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى قَالَ فَعَرَفْنَا يَوْمَئِذٍ أَنَّ صَلَاةَ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک ریشمی جوڑا میرے پاس بھیج دیا، میں نے اسے زیب تن کرلیا، لیکن جب نبی ﷺ کے روئے انور پر ناراضگی کے اثرات دیکھے تو میں نے نبی ﷺ کے حکم پر اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيْهِ حُلَّةً سِيَرَاءَ فَلَبِسَهَا وَخَرَجَ عَلَى الْقَوْمِ فَعَرَفَ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ فَأَمَرَهُ أَنْ يُشَقِّقَهَا بَيْنَ نِسَائِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے سامنے حضرت علی (رض) نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر مسجد کے صحن میں بیٹھ گئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل کریں، جب نماز عصر کا وقت آیا تو ان کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا، انہوں نے چلو بھر کر پانی لیا اور اپنے ہاتھوں، بازؤوں، چہرے، سر اور پاؤں پر پانی کا گیلا ہاتھ پھیرا، پھر کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ نبی ﷺ نے بھی اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا ہے اور جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ قَعَدَ لِحَوَائِجِ النَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ أُتِيَ بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَأَخَذَ مِنْهُ كَفًّا فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَرِجْلَيْهِ ثُمَّ أَخَذَ فَضْلَهُ فَشَرِبَ قَائِمًا وَقَالَ إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُونَ هَذَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ وَهَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
امام شعبی (رض) کہتے ہیں کہ شراحہ ہمدانیہ سے حضرت علی (رض) نے فرمایا ہوسکتا ہے تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو ؟ شاید وہ تمہارا شوہر ہی ہو ؟ لیکن وہ ہر بات کے جواب میں " نہیں " کہتی رہی، چناچہ حضرت علی (رض) نے وضع حمل کے بعد اسے کوڑے مارے اور پھر اس پر حد رجم جاری فرمائی کسی نے پوچھا کہ آپ نے اسے دونوں سزائیں کیوں دیں ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِشَرَاحَةَ لَعَلَّكِ اسْتُكْرِهْتِ لَعَلَّ زَوْجَكِ أَتَاكِ لَعَلَّكِ قَالَتْ لَا فَلَمَّا وَضَعَتْ جَلَدَهَا ثُمَّ رَجَمَهَا فَقِيلَ لَهُ لِمَ جَلَدْتَهَا ثُمَّ رَجَمْتَهَا قَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২৪৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ الْحُسَيْنِ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ حِسَابٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِيَارُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ
তাহকীক: