আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৭৯ টি
হাদীস নং: ১১১০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے سامنے حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی کا تذکرہ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا وہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عَوْنٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ ذَكَرْتُ ابْنَةَ حَمْزَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے ؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں یہ کام کروں گا، چناچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں جاتا ہوں، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دے دی، چناچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کردیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد ﷺ پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی ! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْمُوَرِّعِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَنْ يَأْتِي الْمَدِينَةَ فَلَا يَدَعُ قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخَهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا ثُمَّ هَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَدَعْ بِالْمَدِينَةِ قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخْتُهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَّرْتُهُ قَالَ فَقَالَ مَنْ عَادَ فَصَنَعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ يَا عَلِيُّ لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا أَوْ قَالَ مُخْتَالًا وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ الْخَيْرِ فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمُسَوِّفُونَ فِي الْعَمَلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں کہیں سے ہدیہ کے طور پر ایک ریشمی جوڑا آیا، نبی ﷺ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں اسے پہن کر باہر نکلا تو نبی ﷺ غصہ میں آگئے حتی کہ میں نے نبی ﷺ کے روئے انور پر ناراضگی کے اثرات دیکھے پھر نبی ﷺ نے فرمایا میں نے تمہیں یہ پہننے کے لئے نہیں دیا تھا، پھر مجھے حکم دیا تو میں نے اسے اپنی عورتوں میں تقسیم کردیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةٌ سِيَرَاءُ فَبَعَثَ بِهَا إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْتُ فِيهَا فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا قَالَ فَأَمَرَنِي فَأَطَرْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی جنبی ہو، یا تصویر یا کتا ہو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَلَائِكَةُ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا جُنُبٌ وَلَا كَلْبٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
نزال بن سبرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ان کے سامنے حضرت علی (رض) نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر مسجد کے صحن میں بیٹھ گئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل کریں، جب نماز عصر کا وقت آیا تو انہوں نے چلو بھر کر پانی لیا اور اپنے ہاتھوں، بازؤوں، چہرے، سر اور پاؤں پانی کا گیلا ہاتھ پھیرا، پھر کھڑے کھڑے وہ پانی پی لیا اور فرمایا کہ کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے ہیں حالانکہ نبی ﷺ نے بھی اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا ہے اور جو آدمی بےوضو نہ ہو بلکہ پہلے سے اس کا وضو موجود ہو، یہ اس شخص کا وضو ہے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ أَنَّهُ شَهِدَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ جَلَسَ فِي الرَّحَبَةِ فِي حَوَائِجِ النَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ أُتِيَ بِتَوْرٍ فَأَخَذَ حَفْنَةَ مَاءٍ فَمَسَحَ يَدَيْهِ وَذِرَاعَيْهِ وَوَجْهَهُ وَرَأْسَهُ وَرِجْلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَضْلَهُ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُونَ أَنْ يَشْرَبُوا وَهُمْ قِيَامٌ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ وَهَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ أُتِيَ بِكُوزٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ انہیں مدینہ منورہ بھیجا اور تمام قبریں برابر کرنے کا حکم دیا۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ الْحَكَمُ أَخْبَرَنِي عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَأَمَرَهُ أَنْ يُسَوِّيَ الْقُبُورَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ایک انصاری آدمی کو بھیجا اور اسے حکم دیا کہ ہر قبر برابر کردو اور ہر بت پر گارا مل دو ، اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں اپنی قوم کے گھروں میں داخل نہیں ہونا چاہتا، پھر نبی ﷺ نے مجھے بھیجا، جب میں واپس آیا تو فرمایا کہ تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بنا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے۔ گذشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي شَيْبَانُ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ أَنْبَأَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنِ الْحَكَمِ بنِ عُتَيْبَةَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْهُذَلِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَنْ يُسَوِّيَ كُلَّ قَبْرٍ وَأَنْ يُلَطِّخَ كُلَّ صَنَمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أَدْخُلَ بُيُوتَ قَوْمِي قَالَ فَأَرْسَلَنِي فَلَمَّا جِئْتُ قَالَ يَا عَلِيُّ لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا وَلَا مُخْتَالًا وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ خَيْرٍ فَإِنَّ أُولَئِكَ مُسَوِّفُونَ أَوْ مَسْبُوقُونَ فِي الْعَمَلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ قَالَ وَأَهْلُ الْبَصْرَةِ يُكَنُّونَهُ أَبَا مُوَرِّعٍ قَالَ وَكَانَ أَهْلُ الْكُوفَةِ يُكَنُّونَهُ بِأَبِي مُحَمَّدٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي دَاوُدَ عَنْ أَبِي شِهَابٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبد خیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کے پاس کرسی لائی گئی، میں نے انہیں اس پر بیٹھے ہوئے دیکھا، پھر ایک برتن لایا گیا، انہوں نے اپنے ہاتھوں کو تین مرتبہ دھویا، پھر ایک ہی پانی سے تین مرتبہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، دونوں بازوؤں کو کہنیوں سمیت تین تین مرتبہ دھویا، پھر دوبارہ اپنے ہاتھوں کو برتن میں ڈالا اور دونوں ہتھیلیوں سے سر کا ایک مرتبہ آگے سے پیچھے کی طرف مسح کیا اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں تین تین مرتبہ دھوئے پھر فرمایا کہ نبی ﷺ اسی طرح وضو کیا کرتے تھے، جو شخص نبی ﷺ کا طریقہ وضو دیکھنا چاہے تو وہ یہی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ عُرْفُطَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ خَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ فَقَعَدَ عَلَيْهِ ثُمَّ أُتِيَ بِكُوزٍ قَالَ حَجَّاجٌ بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ قَالَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا وَمَضْمَضَ ثَلَاثًا مَعَ الِاسْتِنْشَاقِ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا قَالَ حَجَّاجٌ ثَلَاثًا ثَلَاثًا بِيَدٍ وَاحِدَةٍ وَوَضَعَ يَدَيْهِ فِي التَّوْرِ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ قَالَ حَجَّاجٌ فَأَشَارَ بِيَدَيْهِ مِنْ مُقَدَّمِ رَأْسِهِ إِلَى مُؤَخَّرِ رَأْسِهِ قَالَ وَلَا أَدْرِي أَرَدَّهَا إِلَى مُقَدَّمِ رَأْسِهِ أَمْ لَا وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا قَالَ حَجَّاجٌ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى طُهُورِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا طُهُورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابوا لوضی کہتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، حضرت علی (رض) نے فرمایا مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، حضرت علی (رض) نے فرمایا دوبارہ جا کر تلاش کرو، بخدا ! میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ کئی مرتبہ اسی طرح ہوا اور حضرت علی (رض) ہر مرتبہ لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے دوبارہ بھیجتے رہے اور ہر مرتبہ قسم کھا کر یہ فرماتے رہے کہ نہ میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا، آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر حضرت علی (رض) کی خدمت میں پیش کردیا۔ ابو الوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا اور اس چھاتی پر اسی طرح بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَيْثُ قَتَلَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ قَالَ الْتَمِسُوا إِلَيَّ الْمُخْدَجَ فَطَلَبُوهُ فِي الْقَتْلَى فَقَالُوا لَيْسَ نَجِدُهُ فَقَالَ ارْجِعُوا فَالْتَمِسُوا فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ فَرَجَعُوا فَطَلَبُوهُ فَرَدَّدَ ذَلِكَ مِرَارًا كُلُّ ذَلِكَ يَحْلِفُ بِاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ فَانْطَلَقُوا فَوَجَدُوهُ تَحْتَ الْقَتْلَى فِي طِينٍ فَاسْتَخْرَجُوهُ فَجِيءَ بِهِ فَقَالَ أَبُو الْوَضِيءِ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ ثَدْيٌ قَدْ طَبَقَ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ مِثْلُ شَعَرَاتٍ تَكُونُ عَلَى ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১১৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے کدو کی تو نبی اور لک سے بنے ہوئے برتن کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی ﷺ ایک جنازے کے انتظار میں بیٹھے تھے (آپ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی) جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سر اٹھا کر فرمایا تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانہ خواہ جنت ہو یا جہنم اللہ کے علم میں موجود اور متعین ہے، صحابہ کرام (رض) نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا ہم اسی پر بھروسہ نہ کرلیں ؟ فرمایا عمل کرتے رہو کیونکہ ہر ایک کے لئے وہی اعمال آسان کئے جائیں گے جن کے لئے اسے پیدا کیا گیا ہوگا، پھر آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جس شخص نے دیا، تقویٰ اختیار کیا اور اچھی بات کی تصدیق کی تو۔۔۔۔۔۔۔۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةٍ فَأَخَذَ عُودًا يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ فَقَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا قَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنْ النَّارِ أَوْ مِنْ الْجَنَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ قَالَ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي بِهِ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ فَلَمْ أُنْكِرْ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ شَيْئًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے بکثرت مذی آتی تھی، چونکہ نبی ﷺ کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں اس لئے مجھے خود یہ مسئلہ پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی، میں نے حضرت مقداد (رض) سے کہا کہ وہ نبی صلی اللہ سے یہ مسئلہ پوچھیں، چناچہ انہوں نے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص وضو کرلیا کرے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ يُحَدِّثُ عَنِ الْمُنْذِرِ الثَّوْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ فِيهِ الْوُضُوءُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حسن (رض) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک دیوانی عورت کو رجم کرنے کا ارادہ کیا تو حضرت علی (رض) نے ان سے فرمایا کہ میں جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں۔ (١) سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہوجائے۔ (٢) بچہ، جب تک بالغ نہ ہوجائے، چناچہ حضرت عمر (رض) نے اس کی سزامعطل کردی۔ (٣) مجنون، جب تک اس کی عقل لوٹ نہ آئے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرَادَ أَنْ يَرْجُمَ مَجْنُونَةً فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ مَا لَكَ ذَلِكَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الطِّفْلِ حَتَّى يَحْتَلِمَ وَعَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ أَوْ يَعْقِلَ فَأَدْرَأَ عَنْهَا عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضین کہتے ہیں کہ کوفہ سے کچھ لوگ حضرت عثمان غنی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے حضرت عثمان (رض) کو ولید کی شراب نوشی کے حوالے سے کچھ خبریں بتائیں، حضرت علی (رض) نے بھی ان سے اس حوالے سے گفتگو کی تو حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ کا چچا زاد بھائی آپ کے حوالے ہے، آپ اس پر سزا جاری فرمائیے انہوں نے حضرت امام حسن (رض) سے فرمایا کہ حسن ! کھڑے ہو کر اسے کوڑے مارو، انہوں نے کہا کہ آپ یہ کام نہیں کرسکتے، کسی اور کو اس کا حکم دیجئے، فرمایا اصل میں تم کمزور اور عاجز ہوگئے ہو، اس لئے عبداللہ بن جعفر ! تم کھڑے ہو کر اس پر سزا جاری کرو، چناچہ حضرت عبداللہ بن جعفر (رض) کوڑے مارتے جاتے تھے اور حضرت علی (رض) گنتے جاتے تھے، جب چالیس کوڑے ہوئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا بس کرو، نبی ﷺ نے شرابی کو چالیس کوڑے مارے تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے بھی چالیس کوڑے مارے تھے، لیکن حضرت عمر (رض) نے اسی مارے تھے اور دونوں ہی سنت ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ عَنْ حُضَيْنٍ قَالَ شُهِدَ عَلَى الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ عِنْدَ عُثْمَانَ أَنَّهُ شَرِبَ الْخَمْرَ فَكَلَّمَ عَلِيٌّ عُثْمَانَ فِيهِ فَقَالَ دُونَكَ ابْنُ عَمِّكَ فَاجْلِدْهُ فَقَالَ قُمْ يَا حَسَنُ فَقَالَ مَا لَكَ وَلِهَذَا وَلِّ هَذَا غَيْرَكَ فَقَالَ بَلْ عَجَزْتَ وَوَهَنْتَ وَضَعُفْتَ قُمْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ فَجَلَدَهُ وَعَدَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا كَمَّلَ أَرْبَعِينَ قَالَ حَسْبُكَ أَوْ أَمْسِكْ جَلَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ وَأَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ وَكَمَّلَهَا عُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
امام شعبی (رض) کہتے ہیں کہ شراحہ ہمدانیہ حضرت علی (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا ہے اس لئے مجھے سزا دیجئے، حضرت علی (رض) نے فرمایا ہوسکتا ہے تو نے خواب میں اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہو، شاید تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو ؟ لیکن وہ ہر بات کے جواب میں " نہیں " کہتی رہی، چناچہ حضرت علی (رض) نے جمعرات کے دن اسے کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اس پر حد رجم فرمائی اور فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ شَرَاحَةَ الْهَمْدَانِيَّةَ أَتَتْ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَتْ إِنِّي زَنَيْتُ فَقَالَ لَعَلَّكِ غَيْرَى لَعَلَّكِ رَأَيْتِ فِي مَنَامِكِ لَعَلَّكِ اسْتُكْرِهْتِ فَكُلٌّ تَقُولُ لَا فَجَلَدَهَا يَوْمَ الْخَمِيسِ وَرَجَمَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت اپنے پاس رکھنے سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ أَنْبَأَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى أَنْ يُمْسِكَ أَحَدٌ مِنْ نُسُكِهِ شَيْئًا فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
نعیم بن دجاجہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو مسعود انصاری (رض) حضرت علی (رض) کے پاس آئے حضرت علی (رض) نے فرمایا کیا آپ ہی نے یہ بات فرمائی ہے کہ لوگوں پر سو سال نہیں گذریں گے کہ زمین پر کوئی آنکھ ایسی باقی نہ بچے گی جس کی پلکیں جھپکتی ہوں یعنی سب لوگ مرجائیں گے ؟ آپ سے اس میں خطا ہوئی، نبی ﷺ نے جو بات فرمائی تھی وہ یہ ہے کہ آج جو لوگ زندہ ہیں سو سال گذرنے پر ان میں سے کسی کی آنکھ ایسی نہ رہے گی کہ جس کی پلکیں جھپکتی ہوں، یعنی قیامت مراد نہیں ہے، بخدا ! اس امت کو سو سال کے بعد تو سہولیات ملیں گی۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ نُعَيْمِ بْنِ دِجَاجَةَ الْأَسَدِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ فَقَالَ لَهُ يَا فَرُّوخُ أَنْتَ الْقَائِلُ لَا يَأْتِي عَلَى النَّاسِ مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَى الْأَرْضِ عَيْنٌ تَطْرِفُ أَخْطَتْ اسْتُكَ الْحُفْرَةَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْتِي عَلَى النَّاسِ مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَى الْأَرْضِ عَيْنٌ تَطْرِفُ مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ حَيٌّ وَإِنَّمَا رَخَاءُ هَذِهِ وَفَرَجُهَا بَعْدَ الْمِائَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابو الوضی کہتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) اہل نہروان کے ساتھ جنگ میں مشغول تھے تو میں وہاں موجود تھا، حضرت علی (رض) نے فرمایا مقتولین میں ایک ایسا آدمی تلاش کرو جس کا ہاتھ ناقص اور نامکمل ہو، لوگوں نے اسے لاشوں میں تلاش کیا لیکن وہ نہیں ملا اور لوگ کہنے لگے کہ ہمیں نہیں مل رہا، حضرت علی (رض) نے فرمایا دوبارہ جا کر تلاش کرو، بخدا ! میں تم سے جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا۔ آخری مرتبہ جب لوگوں نے اسے تلاش کیا تو وہ انہیں مقتولین کی لاشوں کے نیچے مٹی میں پڑا ہوا مل گیا، انہوں نے اسے نکالا اور لا کر حضرت علی (رض) کی خدمت میں پیش کردیا۔ ابو الوضی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے گویا میں اب بھی اسے اپنی نگاہوں کے سامنے دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی تھا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسا نشان بنا ہوا تھا اور اس چھاتی پر اسی طرح کے بال تھے جیسے کسی جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حِينَ قَتَلَ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ قَالَ الْتَمِسُوا الْمُخْدَجَ فِي الْقَتْلَى قَالُوا لَمْ نَجِدْهُ قَالَ اطْلُبُوهُ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ حَتَّى اسْتَخْرَجُوهُ مِنْ تَحْتِ الْقَتْلَى قَالَ أَبُو الْوَضِيءِ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حَبَشِيٌّ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ عَلَيْهَا شَعَرَاتٌ مِثْلُ ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابو الوضی کہتے ہیں کہ ہم کوفہ کے ارادے سے حضرت علی (رض) کے ساتھ روانہ ہوئے، جب ہم " حروراء " نامی جگہ سے دو یا تین راتوں کے فاصلے کے برابر رہ گئے تو ہم سے بہت سارے لوگ جدا ہو کر چلے گئے، حضرت علی (رض) سے ہم نے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم گھبراؤ مت، عنقریب یہ لوگ واپس لوٹ آئیں گے، اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا کہ پھر حضرت علی (رض) نے اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا کہ میرے خلیل ﷺ نے مجھے بتایا تھا کہ ان لوگوں کا قائد ایک ایسا آدمی ہوگا جس کا ہاتھ نامکمل ہوگا اور اس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی جیسی گھنڈی بھی ہوگی جس پر اس طرح کے بال ہوں گے جیسے جنگلی چوہے کی دم ہوتی ہے، تم مقتولین میں اس کی لاش تلاش کرو۔ لوگوں نے اس کی تلاش شروع کی لیکن نہ مل سکی، ہم نے آکر عرض کردیا کہ ہمیں تو اس کی لاش نہیں مل رہی، تین مرتبہ اسی طرح ہوا، پھر حضرت علی (رض) خود بنفس نفیس اسے تلاش کرنے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے اس پلٹو، اسے پلٹو، اتنی دیر میں کوفہ کا ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یہ رہا، حضرت علی (رض) نے اسے دیکھ کر اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور فرمایا تم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں ہے کہ اس کا باپ کون ہے ؟ لوگ کہنے لگے کہ اس کا نام مالک ہے، اس کا نام مالک ہے، حضرت علی (رض) نے پوچھا یہ کس کا بیٹا ہے ؟ (تو اس کا کوئی جواب نہ مل سکا)
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ الشَّاعِرُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ أَنَّ أَبَا الْوَضِيءِ عَبَّادًا حَدَّثَهُ أَنَّهُ قَالَ كُنَّا عَامِدِينَ إِلَى الْكُوفَةِ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا بَلَغْنَا مَسِيرَةَ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ مِنْ حَرُورَاءَ شَذَّ مِنَّا نَاسٌ كَثِيرٌ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَا يَهُولَنَّكُمْ أَمْرُهُمْ فَإِنَّهُمْ سَيَرْجِعُونَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَالَ إِنَّ خَلِيلِي أَخْبَرَنِي أَنَّ قَائِدَ هَؤُلَاءِ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْيِهِ شَعَرَاتٌ كَأَنَّهُنَّ ذَنَبُ الْيَرْبُوعِ فَالْتَمَسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا إِنَّا لَمْ نَجِدْهُ فَقَالَ فَالْتَمِسُوهُ فَوَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ ثَلَاثًا فَقُلْنَا لَمْ نَجِدْهُ فَجَاءَ عَلِيٌّ بِنَفْسِهِ فَجَعَلَ يَقُولُ اقْلِبُوا ذَا اقْلِبُوا ذَا حَتَّى جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْكُوفَةِ فَقَالَ هُوَ ذَا قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا يَأْتِيكُمْ أَحَدٌ يُخْبِرُكُمْ مَنْ أَبُوهُ فَجَعَلَ النَّاسُ يَقُولُونَ هَذَا مَلِكٌ هَذَا مَلِكٌ يَقُولُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ابْنُ مَنْ هُوَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১২৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
امام شعبی (رح) کہتے ہیں کہ (شراحہ ہمدانیہ حضرت علی (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا ہے اس لئے سزا دیجئے) حضرت علی (رض) نے فرمایا ہوسکتا ہے تجھے زبردستی اس کام پر مجبور کیا گیا ہو ؟ شاید وہ تمہارا شوہر ہی ہو، لیکن وہ ہر بات کے جواب میں " نہیں " کہتی رہی، چناچہ وضع حمل کے بعد حضرت علی (رض) نے اسے کوڑے مارے اور اس پر حد رجم جاری فرمائی کسی شخص نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اسے کوڑے بھی مارے اور رجم بھی کیا ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے کتاب اللہ کی روشنی میں اسے کوڑے مارے ہیں اور سنت رسول اللہ ﷺ کی روشنی میں اسے رجم کیا ہے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنْبَأَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لِشَرَاحَةَ لَعَلَّكِ اسْتُكْرِهْتِ لَعَلَّ زَوْجَكِ أَتَاكِ لَعَلَّكِ لَعَلَّكِ قَالَتْ لَا قَالَ فَلَمَّا وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا جَلَدَهَا ثُمَّ رَجَمَهَا فَقِيلَ لَهُ جَلَدْتَهَا ثُمَّ رَجَمْتَهَا قَالَ جَلَدْتُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَرَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক: