আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৭৯ টি
হাদীস নং: ৭৯০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے مجھے ریشمی کپڑے سرخ زین پوش اور عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے پہننے اور رکوع یا سجدے کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَجْلَحِ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبَاسِ الْقَسِّيِّ وَالْمَيَاثِرِ وَالْمُعَصْفَرِ وَعَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَالرَّجُلُ رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں قرآن کریم کی کسی سورت میں شک ہوگیا، بعض اس کی آیات کی تعداد ٣٥ بتاتے تھے اور بعض ٣٦، جب یہ بحث بڑھی تو اس کا فیصلہ کروانے کے لئے ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہاں پہنچے تو حضرت علی (رض) کو نبی ﷺ سے سرگوشی کرتا ہوا پایا، ہم نے اپنے آنے کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارا ایک سورت کی قرأت کے درمیان اختلاف ہوگیا ہے، یہ سن کر نبی ﷺ کے روئے انور کا رنگ سرخ ہوگیا، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نبی ﷺ فرما رہے ہیں کہ جس طرح تمہیں سکھایا گیا ہے، قرآن کریم کی تلاوت اسی طرح کیا کرو۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو مُحَمَّدٍ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ الْكُوفَةِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ح قَالَ عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ تَمَارَيْنَا فِي سُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ فَقُلْنَا خَمْسٌ وَثَلَاثُونَ آيَةً سِتٌّ وَثَلَاثُونَ آيَةً قَالَ فَانْطَلَقْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْنَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُنَاجِيهِ فَقُلْنَا إِنَّا اخْتَلَفْنَا فِي الْقِرَاءَةِ فَاحْمَرَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَقْرَءُوا كَمَا عُلِّمْتُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابو جحیفہ جنہیں حضرت علی وہب الخیر کہا کرتے تھے سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیوں نہیں اور میں یہ سمجھتا تھا کہ خود ان سے افضل کوئی نہیں ہے، وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور میں تمہیں بتاؤں کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ وہ حضرت عمر فاروق (رض) ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عَاصِمٍ ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ الْقَوَارِيرِيُّ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرٍّ يَعْنِي ابْنَ حُبَيْشٍ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
وہب سودائی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے دوران خطبہ یہ فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ میں نے کہا امیرالمؤمنین ! آپ ہی ہیں، انہوں نے فرمایا نہیں، نبی ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اس میں کوئی تعجب نہیں کہ حضرت عمر (رض) کی زبان پر سکینہ بولتا تھا
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ بِمَكَّةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ الْبَجَلِيُّ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ وَهْبٍ السُّوَائِيِّ قَالَ خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مَنْ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا فَقُلْتُ أَنْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ لَا خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَمَا نُبْعِدُ أَنَّ السَّكِينَةَ تَنْطِقُ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابوجحیفہ جنہیں حضرت علی وہب الخیر کہا کرتے تھے سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی (رض) کو دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے ؟ ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کیوں نہیں اور میں یہ سمجھتا تھا کہ خود ان سے افضل کوئی نہیں ہے وہ حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور ان کے بعد ایک تیسرا آدمی ہے لیکن حضرت علی (رض) نے اس کا نام نہیں لیا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنْبَأَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الْغُدَانِيَّ الْأَشَلَّ عَنِ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو جُحَيْفَةَ الَّذِي كَانَ عَلِيٌّ يُسَمِّيهِ وَهْبَ الْخَيْرِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَبَا جُحَيْفَةَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ وَلَمْ أَكُنْ أَرَى أَنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْهُ قَالَ أَفْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ وَبَعْدَ أَبِي بَكْرٍ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَبَعْدَهُمَا آخَرُ ثَالِثٌ وَلَمْ يُسَمِّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ابوجحیفہ سے مروی ہے کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں اور حضرت صدیق اکبر (رض) کے بعد حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اگر میں چاہوں تو تیسرے آدمی کا نام بھی بتاسکتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ وَبَعْدَ أَبِي بَكْرٍ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَلَوْ شِئْتُ أَخْبَرْتُكُمْ بِالثَّالِثِ لَفَعَلْتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عون بن ابی جحیفہ (رح) کہتے ہیں کہ میرے والد حضرت علی (رض) کے حفاظتی گارڈز میں سے تھے، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت علی (رض) منبر پر رونق افروز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء اور نبی ﷺ پر درود وسلام پڑھنے کے بعد فرمایا نبی ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص حضرت صدیق اکبر (رض) ہیں، دوسرے نمبر پر حضرت عمر فاروق (رض) ہیں اور اللہ جہاں چاہتا ہے خیر رکھ دیتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الزَّيَّاتُ حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ كَانَ أَبِي مِنْ شُرَطِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَانَ تَحْتَ الْمِنْبَرِ فَحَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ صَعِدَ الْمِنْبَرَ يَعْنِي عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ خَيْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا أَبُو بَكْرٍ وَالثَّانِي عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَالَ يَجْعَلُ اللَّهُ تَعَالَى الْخَيْرَ حَيْثُ أَحَبَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے جب اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ (رض) کا نکاح ان سے کیا تو ان کے ساتھ جہیز کے طور پر روئیں دار کپڑے، چمڑے کا تکیہ جس میں گھاس بھری ہوئی تھی، دو چکیاں، مشکیزہ اور دو مٹکے بھی روانہ کئے، ایک دن حضرت علی (رض) نے حضرت فاطمہ (رض) سے کہا کہ اللہ کی قسم ! کنوئیں سے پانی کھینچ کھینچ کر میرے تو سینے میں درد شروع ہوگیا ہے، آپ کے والد صاحب کے پاس کچھ قیدی آئے ہوئے ہیں، ان سے جا کر کسی خادم کی درخواست کیجئے، حضرت فاطمہ (رض) کہنے لگیں بخدا ! چکی چلا چلا کر میرے ہاتھوں میں بھی گٹے پڑگئے ہیں۔ چناچہ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں، نبی ﷺ نے آنے کی وجہ دریافت فرمائی، انہوں نے عرض کیا کہ سلام کرنے کے لئے حاضر ہوئی تھی، انہیں نبی ﷺ کے سامنے اپنی درخواست پیش کرتے ہوئے شرم آئی اور وہ واپس لوٹ آئیں، حضرت علی (رض) نے پوچھا کیا ہوا ؟ فرمایا مجھے تو ان سے کچھ مانگتے ہوئے شرم آئی اس لئے واپس لوٹ آئی۔ اس کے بعد ہم دونوں اکٹھے ہو کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت علی (رض) کہنے لگے یا رسول اللہ ! کنوئیں سے پانی کھینچ کھینچ کر میرے سینے میں درد شروع ہوگیا ہے، حضرت فاطمہ (رض) کہنے لگیں کہ چکی چلا چلا کر میرے ہاتھوں میں گٹے پڑگئے ہیں، آپ کے پاس کچھ قیدی آئے ہوئے ہیں، ان میں سے کوئی ایک بطور خادم کے ہمیں بھی عنایت فرمادیں۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا بخدا ! میں اہل صفہ کو چھوڑ کر جن کے پیٹ چپکے پڑے ہوئے ہیں اور ان پر خرچ کرنے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے، تمہیں کوئی خادم نہیں دے سکتا، بلکہ میں انہیں بیچ کر ان کی قیمت اہل صفہ پر خرچ کروں گا، اس پر وہ دونوں واپس چلے آئے، رات کے وقت نبی ﷺ ان کے گھر تشریف لے گئے، انہوں نے جو چادر اوڑھ رکھی تھی وہ اتنی چھوٹی تھی کہ اگر سر ڈھکتے تھے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور اگر پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا تھا، نبی ﷺ کو دیکھ کر دونوں اٹھنے لگے، نبی ﷺ نے منع کردیا اور فرمایا کہ ہر نماز کے بعد دس دس مرتبہ سبحان اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر کہہ لیا کرو اور جب بستر پر آیا کرو تو ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ، ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔ (تمہاری ساری تھکاوٹ اور بیماری دور ہوجایا کرے گی) ۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَنْبَأَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا زَوَّجَهُ فَاطِمَةَ بَعَثَ مَعَهُ بِخَمِيلَةٍ وَوِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ وَرَحَيَيْنِ وَسِقَاءٍ وَجَرَّتَيْنِ فَقَالَ عَلِيٌّ لِفَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ذَاتَ يَوْمٍ وَاللَّهِ لَقَدْ سَنَوْتُ حَتَّى لَقَدْ اشْتَكَيْتُ صَدْرِي قَالَ وَقَدْ جَاءَ اللَّهُ أَبَاكِ بِسَبْيٍ فَاذْهَبِي فَاسْتَخْدِمِيهِ فَقَالَتْ وَأَنَا وَاللَّهِ قَدْ طَحَنْتُ حَتَّى مَجَلَتْ يَدَايَ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكِ أَيْ بُنَيَّةُ قَالَتْ جِئْتُ لَأُسَلِّمَ عَلَيْكَ وَاسْتَحْيَا أَنْ تَسْأَلَهُ وَرَجَعَتْ فَقَالَ مَا فَعَلْتِ قَالَتْ اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ فَأَتَيْنَاهُ جَمِيعًا فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ سَنَوْتُ حَتَّى اشْتَكَيْتُ صَدْرِي وَقَالَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَدْ طَحَنْتُ حَتَّى مَجَلَتْ يَدَايَ وَقَدْ جَاءَكَ اللَّهُ بِسَبْيٍ وَسَعَةٍ فَأَخْدِمْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَا أُعْطِيكُمَا وَأَدَعُ أَهْلَ الصُّفَّةِ تَطْوَ بُطُونُهُمْ لَا أَجِدُ مَا أُنْفِقُ عَلَيْهِمْ وَلَكِنِّي أَبِيعُهُمْ وَأُنْفِقُ عَلَيْهِمْ أَثْمَانَهُمْ فَرَجَعَا فَأَتَاهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ دَخَلَا فِي قَطِيفَتِهِمَا إِذَا غَطَّتْ رُءُوسَهُمَا تَكَشَّفَتْ أَقْدَامُهُمَا وَإِذَا غَطَّيَا أَقْدَامَهُمَا تَكَشَّفَتْ رُءُوسُهُمَا فَثَارَا فَقَالَ مَكَانَكُمَا ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمَا بِخَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَانِي قَالَا بَلَى فَقَالَ كَلِمَاتٌ عَلَّمَنِيهِنَّ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ تُسَبِّحَانِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَتَحْمَدَانِ عَشْرًا وَتُكَبِّرَانِ عَشْرًا وَإِذَا أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ الْكَوَّاءِ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ فَقَالَ قَاتَلَكُمْ اللَّهُ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ نَعَمْ وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت علی (رض) نے شراحہ کو جمعرات کے دن کوڑے مارے اور جمعہ کے دن اسے سنگسار کردیا اور فرمایا میں نے کوڑے قرآن کریم کی وجہ سے مارے اور سنگسار سنت کی وجہ سے کیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَلَدَ شَرَاحَةَ يَوْمَ الْخَمِيسِ وَرَجَمَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَالَ أَجْلِدُهَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأَرْجُمُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور دودیگر آدی جن میں سے ایک میری قوم کا آدمی تھا اور دوسرا بنو اسد میں سے تھا، حضرت علی (رض) نے ان دونوں کو اپنے سامنے بھیجا اور فرمایا کہ تم دونوں ابھی ناسمجھ ہو اس لئے دین کو سمجھنے کے لئے مشق کرو، پھر وہ بیت الخلاء تشریف لے گئے اور قضاء حاجت کر کے باہر نکلے تو ایک مٹھی بھرپانی لے کر اسے اپنے چہرے پر پھیرلیا اور قرآن پڑھنا شروع کردیا، جب انہوں نے دیکھا کہ ہمیں اس پر تعجب ہو رہا ہے تو فرمایا کہ نبی ﷺ بھی قضاء حاجت کر کے باہر نکلنے کے بعد قرآن کریم پڑھنا شروع کردیتے تھے اور ہمارے ساتھ گوشت بھی کھالیا کرتے تھے، آپ کو جنابت کے علاوہ کوئی چیز قرآن کریم کی تلاوت سے نہیں روک سکتی تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَا وَرَجُلَانِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَحْسِبُ فَبَعَثَهُمَا وَجْهًا وَقَالَ أَمَا إِنَّكُمَا عِلْجَانِ فَعَالِجَا عَنْ دِينِكُمَا ثُمَّ دَخَلَ الْمَخْرَجَ فَقَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَأَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ فَتَمَسَّحَ بِهَا ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ فَكَأَنَّهُ رَآنَا أَنْكَرْنَا ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ ثُمَّ يَخْرُجُ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ وَلَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ عَنْ الْقُرْآنِ شَيْءٌ لَيْسَ الْجَنَابَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کا میرے پاس سے گذر ہوا، میں اس وقت بیمار تھا اور یہ دعاء کر رہا تھا کہ اے اللہ ! اگر میری موت کا وقت قریب آگیا ہے تو مجھے اس بیماری سے راحت عطاء فرما اور مجھے اپنے پاس بلا لے، اگر اس میں دیر ہو تو مجھے اٹھالے اور اگر یہ کوئی آزمائش ہو تو مجھے صبرعطاء فرما، نبی ﷺ نے فرمایا تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے اپنی بات پھر دہرا دی، نبی ﷺ نے مجھے پاؤں سے ٹھوکر ماری یعنی غصہ کا اظہار کیا اور دعاء فرمائی کہ اے اللہ ! اسے عافیت اور شفاء عطاء فرما، حضرت علی (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے وہ تکلیف کبھی نہیں ہوئی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ شَاكِيًا فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي وَإِنْ كَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَعْنِي وَإِنْ كَانَ بَلَاءً فَصَبِّرْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ قُلْتَ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَا قَالَ قَالَ فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ عَافِهِ أَوْ اللَّهُمَّ اشْفِهِ شَكَّ شُعْبَةُ قَالَ فَمَا اشْتَكَيْتُ وَجَعِي ذَاكَ بَعْدُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے اس لئے تم اسے ترک نہ کیا کرو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ ضَمْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَيْسَ الْوَتْرُ بِحَتْمٍ كَالصَّلَاةِ وَلَكِنْ سُنَّةٌ فَلَا تَدَعُوهُ قَالَ شُعْبَةُ وَوَجَدْتُهُ مَكْتُوبًا عِنْدِي وَقَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ مجھے اپنی طرف سے قربانی کرنے کا حکم دیا، چناچہ میں آخر دم تک ان کی طرف سے قربانی کرتا رہوں گا۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي الْحَسْنَاءِ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ أَبَدًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے دس قسم کے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے سودخور، سود کھلانے والا، سودی معاملات لکھنے والا، سودی معاملات کے گواہ، حلالہ کرنے والا، حلالہ کروانے والا، زکوٰۃ روکنے والا، جسم گودنے والی اور جسم گدوانے والی اور نبی ﷺ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ لِلْحُسْنِ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ النَّوْحِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ میں روزانہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا، اگر میں نبی صلی اللہ کے گھر میں داخل ہونا چاہتا اور وہ نماز پڑھ رہے ہوتے تو کھانس دیا کرتے تھے اور جب وہ خاموش رہتے تو میں گھر میں داخل نہ ہوتا، ایک مرتبہ میں رات کے وقت حاضر ہوا تو نبی ﷺ نے باہر نکل کر فرمایا کہ آج رات عجیب واقعہ ہوا ہے مجھے کسی کی آہٹ گھر میں محسوس ہوئی، میں گھبرا کر باہر نکلا تو سامنے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کھڑے تھے، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ گھر کے اندر کیوں نہیں آ رہے ؟ وہ کہنے لگے آپ کے کمرے میں کہیں سے کتا آگیا ہے اس لئے میں اندر نہیں آسکتا اور واقعی حسن کی کرسی کے نیچے کتے کا ایک پلہ موجود تھا اور فرمایا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کوئی کتا، کوئی جنبی یا کوئی تصویر ہو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ آتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ غَدَاةٍ فَإِذَا تَنَحْنَحَ دَخَلْتُ وَإِذَا سَكَتَ لَمْ أَدْخُلْ قَالَ فَخَرَجَ إِلَيَّ فَقَالَ حَدَثَ الْبَارِحَةَ أَمْرٌ سَمِعْتُ خَشْخَشَةً فِي الدَّارِ فَإِذَا أَنَا بِجِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقُلْتُ مَا مَنَعَكَ مِنْ دُخُولِ الْبَيْتِ فَقَالَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ قَالَ فَدَخَلْتُ فَإِذَا جَرْوٌ لِلْحَسَنِ تَحْتَ كُرْسِيٍّ لَنَا قَالَ فَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا يَدْخُلُونَ الْبَيْتَ إِذَا كَانَ فِيهِ ثَلَاثٌ كَلْبٌ أَوْ صُورَةٌ أَوْ جُنُبٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر میں مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کو امیر بناتا تو ابن ام عبد یعنی حضرت ابن مسعود (رض) کو بناتا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ مُؤَمِّرًا أَحَدًا مِنْ أُمَّتِي مِنْ غَيْرِ مَشُورَةٍ لَأَمَّرْتُ عَلَيْهِمْ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے کثرت سے خروج مذی کا عارضہ لاحق رہتا تھا، میں نے نبی ﷺ سے اس کی بابت دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر خروج منی ہوجائے تو غسل کیا کرو جس طرح جنابت کی صورت میں کیا جاتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو غسل کرنے کی ضرورت نہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا رِزَامُ بْنُ سَعِيدٍ التَّيْمِيُّ عَنْ جَوَّابٍ التَّيْمِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِذَا حَذَفْتَ فَاغْتَسِلْ مِنْ الْجَنَابَةِ وَإِذَا لَمْ تَكُنْ حَاذِفًا فَلَا تَغْتَسِلْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
طارق بن زیادہ کہتے ہیں کہ ہم حضرت علی (رض) کے ساتھ خوارج سے جنگ کے لئے نکلے، حضرت علی (رض) نے ان سے قتال کیا اور فرمایا دیکھو ! نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے عنقریب ایک ایسی قوم کا خروج ہوگا جو بات تو صحیح کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہیں بڑھے گی، وہ لوگ حق سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان کی علامت یہ ہوگی کہ ان میں ایک شخص کا ہاتھ ناتمام ہوگا، اس کے ہاتھ (ہتھیلی) میں کالے بال ہوں گے، اب اگر ایسا ہی ہے تو تم نے ایک بدترین آدمی کے وجود سے دنیا کو پاک کردیا اور اگر ایسا نہ ہوا تو تم نے ایک بہترین آدمی کو قتل کردیا، یہ سن کر ہم رونے لگے، حضرت علی (رض) نے فرمایا اسے تلاش کرو، چناچہ ہم نے اسے تلاش کیا تو ہمیں ناقص ہاتھ والا ایک آدمی مل گیا، جسے دیکھ کر ہم سجدے میں گرپڑے، حضرت علی (رض) بھی ہمارے ساتھ ہی سربسجود ہوگئے، البتہ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ ان کی بات صحیح تھی۔
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ طَارِقِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَلِيٍّ إِلَى الْخَوَارِجِ فَقَتَلَهُمْ ثُمَّ قَالَ انْظُرُوا فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ سَيَخْرُجُ قَوْمٌ يَتَكَلَّمُونَ بِالْحَقِّ لَا يُجَاوِزُ حَلْقَهُمْ يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَقِّ كَمَا يَخْرُجُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ سِيمَاهُمْ أَنَّ مِنْهُمْ رَجُلًا أَسْوَدَ مُخْدَجَ الْيَدِ فِي يَدِهِ شَعَرَاتٌ سُودٌ إِنْ كَانَ هُوَ فَقَدْ قَتَلْتُمْ شَرَّ النَّاسِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَقَدْ قَتَلْتُمْ خَيْرَ النَّاسِ فَبَكَيْنَا ثُمَّ قَالَ اطْلُبُوا فَطَلَبْنَا فَوَجَدْنَا الْمُخْدَجَ فَخَرَرْنَا سُجُودًا وَخَرَّ عَلِيٌّ مَعَنَا سَاجِدًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ يَتَكَلَّمُونَ بِكَلِمَةِ الْحَقِّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا قرآن کریم میں یہ جو فرمایا گیا ہے کہ تم نے اپناحصہ یہ بنا رکھا ہے کہ تم تکذیب کرتے رہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ تم یہ کہتے ہو فلاں فلاں ستارے کے طلوع و غروب سے بارش ہوئی ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ يَقُولُ شُكْرَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ تَقُولُونَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا بِنَجْمِ كَذَا وَكَذَا حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَفَعَهُ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ قَالَ مُؤَمَّلٌ قُلْتُ لِسُفْيَانَ إِنَّ إِسْرَائِيلَ رَفَعَهُ قَالَ صِبْيَانٌ صِبْيَانٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ قربانی کے جانور کے کان اور آنکھ اچھی طرح دیکھ لیں، کانے جانور کی قربانی نہ کریں، مقابلہ، مدابرہ، شرقاء یا خرقاء کی قربانی نہ کریں، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو اسحاق سے پوچھا حضرت علی (رض) نے عضباء کا ذکر بھی کیا تھا یا نہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں ! پھر میں نے پوچھا کہ مقابلہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ جانور جس کے کان کا ایک کنارہ کٹا ہوا ہو، میں نے پوچھا کہ مدابرہ سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ جانور جس کا کان پیچھے کٹا ہوا ہو، میں نے شرقاء کا معنی پوچھا تو فرمایا جس کا کان چیرا ہوا ہو، میں نے خرقاء کا معنی پوچھا تو انہوں بتایا وہ جانور جس کا کان پھٹ گیا ہو۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِعَوْرَاءَ وَلَا مُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا شَرْقَاءَ وَلَا خَرْقَاءَ قَالَ زُهَيْرٌ قُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاقَ أَذَكَرَ عَضْبَاءَ قَالَ لَا قُلْتُ مَا الْمُقَابَلَةُ قَالَ يُقْطَعُ طَرَفُ الْأُذُنِ قُلْتُ مَا الْمُدَابَرَةُ قَالَ يُقْطَعُ مُؤَخَّرُ الْأُذُنِ قُلْتُ مَا الشَّرْقَاءُ قَالَ تُشَقُّ الْأُذُنُ قُلْتُ مَا الْخَرْقَاءُ قَالَ تَخْرِقُ أُذُنَهَا السِّمَةُ
তাহকীক: