আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت علی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৭৯ টি
হাদীস নং: ৭৩০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب حسن کی پیدائش ہوئی تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی ﷺ کو بچے کی پیدائش کی خبر معلوم ہوئی تو تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ، تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے عرض کیا حرب، فرمایا نہیں، اس کا نام حسن ہے، پھر جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھ دیا، اس موقع پر بھی نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے میرا بیٹا تو دکھاؤ تم نے اس کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے پھر عرض کیا حرب، فرمایا نہیں اس کا نام حسین ہے، تیسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی اسی طرح ہوا اور نبی ﷺ نے اس کا نام بدل کر محسن رکھ دیا، پھر فرمایا کہ میں نے ان بچوں کے نام حضرت ہارون (علیہ السلام) کے بچوں کے نام پر رکھے ہیں جن کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرُونِي ابْنِي مَا سَمَّيْتُمُوهُ قَالَ قُلْتُ حَرْبًا قَالَ بَلْ هُوَ حَسَنٌ فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرُونِي ابْنِي مَا سَمَّيْتُمُوهُ قَالَ قُلْتُ حَرْبًا قَالَ بَلْ هُوَ حُسَيْنٌ فَلَمَّا وُلِدَ الثَّالِثُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَرُونِي ابْنِي مَا سَمَّيْتُمُوهُ قُلْتُ حَرْبًا قَالَ بَلْ هُوَ مُحَسِّنٌ ثُمَّ قَالَ سَمَّيْتُهُمْ بِأَسْمَاءِ وَلَدِ هَارُونَ شَبَّرُ وَشَبِيرُ وَمُشَبِّرٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم مکہ مکرمہ سے نکلنے لگے تو حضرت حمزہ (رض) کی صاحبزادی چچا جان ! چچاجان ! پکارتی ہوئی ہمارے پیچھے لگ گئی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے حضرت فاطمہ (رض) کے حوالے کردیا اور ان سے کہا کہ اپنی چچا زاد بہن کو سنبھالو، جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تو اس بچی کی پرورش کے سلسلے میں میرا، حضرت جعفر (رض) اور حضرت زید بن حارثہ (رض) کا جھگڑا ہوگیا۔ حضرت جعفر (رض) کا موقف یہ تھا کہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ یعنی حضرت اسماء بنت عمیس (رض) میرے نکاح میں ہیں، لہٰذا اس کی پرورش میرا حق ہے، حضرت زید (رض) کہنے لگے کہ یہ میری بھتیجی ہے اور میں نے یہ موقف اختیار کیا کہ اسے میں لے کر آیا ہوں اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، نبی ﷺ نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا جعفر ! آپ تو صورت اور سیرت میں میرے مشابہہ ہیں، علی ! آپ مجھ سے ہیں اور میں آپ سے ہوں اور زید ! آپ ہمارے بھائی اور ہمارے مولیٰ آزاد کردہ غلام ہیں، بچی اپنی خالہ کے پاس رہے گی کیونکہ خالہ بھی ماں کے مرتبہ میں ہوتی ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اس سے نکاح کیوں نہیں کرلیتے ؟ فرمایا اس لئے کہ یہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ وَهُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ اتَّبَعَتْنَا ابْنَةُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمِّ وَيَا عَمِّ قَالَ فَتَنَاوَلْتُهَا بِيَدِهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَى فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ اخْتَصَمْنَا فِيهَا أَنَا وَجَعْفَرٌ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا عِنْدِي يَعْنِي أَسْمَاءَ بِنْتَ عُمَيْسٍ وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي وَقُلْتُ أَنَا أَخَذْتُهَا وَهِيَ ابْنَةُ عَمِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَنْتَ يَا جَعْفَرُ فَأَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي وَأَمَّا أَنْتَ يَا عَلِيُّ فَمِنِّي وَأَنَا مِنْكَ وَأَمَّا أَنْتَ يَا زَيْدُ فَأَخُونَا وَمَوْلَانَا وَالْجَارِيَةُ عِنْدَ خَالَتِهَا فَإِنَّ الْخَالَةَ وَالِدَةٌ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَزَوَّجُهَا قَالَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو اپنے مشرک والدین کے دعاء مغفرت کرتے ہوئے سنا تو میں نے کہا کہ کیا کوئی شخص اپنے مشرک والدین کے لئے بھی دعاء مغفرت کرسکتا ہے ؟ اس نے کہا کہ کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنے والد کے لئے دعاء مغفرت نہیں کرتے تھے ؟ میں نے یہ بات نبی ﷺ سے ذکر کی تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ پیغمبر اور اہل ایمان کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لئے دعاء مغفرت کریں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا يَسْتَغْفِرُ لِأَبَوَيْهِ وَهُمَا مُشْرِكَانِ فَقُلْتُ أَيَسْتَغْفِرُ الرَّجُلُ لِأَبَوَيْهِ وَهُمَا مُشْرِكَانِ فَقَالَ أَوَلَمْ يَسْتَغْفِرْ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ إِلَى قَوْلِهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ فَلَا أَدْرِي قَالَهُ سُفْيَانُ أَوْ قَالَهُ إِسْرَائِيلُ أَوْ هُوَ فِي الْحَدِيثِ لَمَّا مَاتَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات رات کو نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ان کے اور قبلہ کے درمیان لیٹی ہوئی ہوتی تھیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِي عَمِّي إِيَاسُ بْنُ عَامِرٍ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبِّحُ مِنْ اللَّيْلِ وَعَائِشَةُ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر دنیاختم ہونے میں صرف ایک دن ہی بچ جائے تب بھی اللہ تعالیٰ ہم میں سے ایک ایسے آدمی کو ضرور بھیجے گا جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے پہلے وہ ظلم وجور سے بھری ہوگی (مراد حضرت امام مہدی (رض) ہیں جن پر اس ناکارہ کی مستقل کتاب اسلام میں امام مہدی کا تصور کے نام سے بازار میں دستیاب ہے) ۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَأَبُو نُعَيْمٍ قَالَا حَدَّثَنَا فِطْرٌ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَزَّةَ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ حَجَّاجٌ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ لَبَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلًا مِنَّا يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ رَجُلًا مِنَّا قَالَ وَسَمِعْتُهُ مَرَّةً يَذْكُرُهُ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حسن (رض) سینے سے لے کر سر تک نبی ﷺ کے مشابہہ ہیں اور حضرت حسین (رض) نچلے حصے میں نبی ﷺ سے مشابہت رکھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنِي إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ الْحَسَنُ أَشْبَهُ النَّاسِ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الصَّدْرِ إِلَى الرَّأْسِ وَالْحُسَيْنُ أَشْبَهُ النَّاسِ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں کسی گناہ کا ارتکاب کر بیٹھے اور اسے اس کی سزا بھی مل جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے بہت عادل ہے کہ اپنے بندے کو دوبارہ سزا دے اور جو شخص دنیا میں کوئی گناہ کر بیٹھے اور اللہ اس کی پردہ پوشی کرتے ہوئے اسے معاف فرمادے تو اللہ تعالیٰ اس سے بہت کریم ہے کہ جس چیز کو وہ معاف کرچکا ہو اس کا معاملہ دوبارہ کھولے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَذْنَبَ فِي الدُّنْيَا ذَنْبًا فَعُوقِبَ بِهِ فَاللَّهُ أَعْدَلُ مِنْ أَنْ يُثَنِّيَ عُقُوبَتَهُ عَلَى عَبْدِهِ وَمَنْ أَذْنَبَ ذَنْبًا فِي الدُّنْيَا فَسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَفَا عَنْهُ فَاللَّهُ أَكْرَمُ مِنْ أَنْ يَعُودَ فِي شَيْءٍ قَدْ عَفَا عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حبہ عرفی کہتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ حضرت علی (رض) کو منبر پر اس طرح ہنستے ہوئے دیکھا کہ اس سے قبل انہیں اتنا ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، یہاں تک کہ ان کے آخری دانت بھی نظر آنے لگے، پھر فرمانے لگے کہ مجھے اپنے والد خواجہ ابو طالب کی ایک بات یاد آگئی، ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کے ساتھ بطن نخلہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ خواجہ ابوطالب آگئے اور کہنے لگے کہ بھتیجے ! یہ تم دونوں کیا کر رہے ہو ؟ نبی ﷺ نے ان کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی، وہ کہنے لگے کہ تم دونوں جو کر رہے ہو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے لیکن بخدا ! مجھ اپنے کو ل ہے اوپر نہ کئے جاسکیں گے، حضرت علی (رض) کو اپنے والد کی اس بات پر تعجب سے ہنسی آگئی اور فرمانے لگے کہ اے اللہ ! میں اس بات پر فخر نہیں کرتا کہ آپ کے نبی کے علاوہ اس امت میں آپ کے کسی بندے نے مجھ سے پہلے آپ کی عبادت کی ہو، یہ بات تین مرتبہ دہرا کر وہ فرمانے لگے کہ میں نے لوگوں کے نماز پڑھنے سے سات سال پہلے نماز پڑھی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَلَمَةَ يَعْنِي ابْنَ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ حَبَّةَ الْعُرَنِيِّ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ضَحِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ لَمْ أَرَهُ ضَحِكَ ضَحِكًا أَكْثَرَ مِنْهُ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ ذَكَرْتُ قَوْلَ أَبِي طَالِبٍ ظَهَرَ عَلَيْنَا أَبُو طَالِبٍ وَأَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُصَلِّي بِبَطْنِ نَخْلَةَ فَقَالَ مَاذَا تَصْنَعَانِ يَا ابْنَ أَخِي فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ مَا بِالَّذِي تَصْنَعَانِ بَأْسٌ أَوْ بِالَّذِي تَقُولَانِ بَأْسٌ وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَعْلُوَنِي اسْتِي أَبَدًا وَضَحِكَ تَعَجُّبًا لِقَوْلِ أَبِيهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ لَا أَعْتَرِفُ أَنَّ عَبْدًا لَكَ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبَدَكَ قَبْلِي غَيْرَ نَبِيِّكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَقَدْ صَلَّيْتُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ النَّاسُ سَبْعًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک نبی ﷺ نماز چھوڑ کر گھرچلے گئے اور ہم کھڑے کے کھڑے ہی رہ گئے، تھوڑی دیر بعد آپ ﷺ واپس تشریف لائے تو آپ کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے از سر نو ہمیں نماز پڑھائی اور بعد فراغت فرمایا کہ جب میں نماز کے لئے کھڑا ہوگیا تب مجھے یاد آیا کہ میں تو اختیاری طور پر ناپاک ہوگیا تھا اس لئے اگر تم میں سے کسی شخص کو اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو رہی ہو یا میری جیسی کیفیت کا وہ شکار ہوجائے تو اسے چاہیے کہ میری ہی طرح کرے۔
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ قَالَ وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي وَأَكْثَرُ عِلْمِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ الْغَافِقِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَانْصَرَفَ ثُمَّ جَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ مَاءً فَصَلَّى بِنَا ثُمَّ قَالَ إِنِّي صَلَّيْتُ بِكُمْ آنِفًا وَأَنَا جُنُبٌ فَمَنْ أَصَابَهُ مِثْلُ الَّذِي أَصَابَنِي أَوْ وَجَدَ رِزًّا فِي بَطْنِهِ فَلْيَصْنَعْ مِثْلَ مَا صَنَعْتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ میرے والد صاحب حضرت علی (رض) کے ساتھ رات کے وقت مختلف امور پر بات چیت کیا کرتے تھے، حضرت علی (رض) کی عجیب عادت تھی کہ وہ سردی کے موسم میں گرمی کے کپڑے اور گرمی کے موسم میں سردی کے کپڑے پہن لیا کرتے تھے، کسی نے میرے والد صاحب سے کہا کہ اگر آپ اس چیز کے متعلق حضرت علی (رض) سے پوچھیں تو شاید وہ جواب دے دیں ؟ چناچہ والد صاحب کے سوال کرنے پر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ ایک مرتبہ غزوہ خیبر کے دن نبی ﷺ نے میرے پاس ایک قاصد بھیجا، مجھے آشوب چشم کی بیماری لاحق تھی، اس لئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے تو آشوب چشم ہوا ہے، نبی ﷺ یہ سن کر میری آنکھوں میں اپنا لعاب دہن ڈال دیا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ ! اس کی گرمی سردی دور فرما، اس دن سے آج تک مجھ کبھی گرمی اور سردی کا احساس ہی نہیں ہوا۔ اس موقع پر نبی ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور خود اللہ اور اس کے رسول کی نگاہوں میں محبوب ہوگا، وہ بھاگنے والا نہ ہوگا، صحابہ کرام اس مقصد کے لئے اپنے آپ کو نمایاں کرنے لگے، لیکن نبی ﷺ نے وہ جھنڈا مجھے عنایت فرما دیا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْمِنْهَالِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كَانَ أَبِي يَسْمُرُ مَعَ عَلِيٍّ وَكَانَ عَلِيٌّ يَلْبَسُ ثِيَابَ الصَّيْفِ فِي الشِّتَاءِ وَثِيَابَ الشِّتَاءِ فِي الصَّيْفِ فَقِيلَ لَهُ لَوْ سَأَلْتَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيَّ وَأَنَا أَرْمَدُ الْعَيْنِ يَوْمَ خَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرْمَدُ الْعَيْنِ قَالَ فَتَفَلَ فِي عَيْنِي وَقَالَ اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ فَمَا وَجَدْتُ حَرًّا وَلَا بَرْدًا مُنْذُ يَوْمِئِذٍ وَقَالَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ لَيْسَ بِفَرَّارٍ فَتَشَرَّفَ لَهَا أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِيهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪০
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا، اتنی دیر میں حضرت عمار (رض) آکر اجازت طلب کرنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو ، خوش آمدید اس شخص کو جو پاکیزہ ہے اور پاکیزگی کا حامل ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ عَمَّارٌ فَاسْتَأْذَنَ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهُ مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪১
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم حضرت علی (رض) سے پوچھو، چناچہ میں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ وَغَيْرِهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَتْ سَلْ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ يَعْنِي لِلْمُسَافِرِ وَيَوْمٌ وَلَيْلَةٌ لِلْمُقِيمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪২
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
شریح بن ہانی (رح) کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے مجھے موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ الْأَشْجَعِيِّ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ أَمَرَنِي عَلِيٌّ أَنْ أَمْسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৩
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
طارق بن شہاب (رح) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ بخدا ! ہمارے پاس قرآن کریم کے علاوہ کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھتے ہوں یا پھر یہ صحیفہ ہے جو تلوار سے لٹکا ہوا ہے، میں نے اسے نبی ﷺ سے حاصل کیا تھا، اس میں زکوٰۃ کے حصص کی تفصیل درج ہے، مذکورہ صحیفہ حضرت علی (رض) کی اس تلوار سے لٹکا رہتا تھا جس کے حلقے لوہے کے تھے۔
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا كِتَابٌ نَقْرَؤُهُ عَلَيْكُمْ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى وَهَذِهِ الصَّحِيفَةَ مُعَلَّقَةً بِسَيْفِهِ أَخَذْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ مُعَلَّقَةً بِسَيْفٍ لَهُ حِلْيَتُهُ حَدِيدٌ أَوْ قَالَ بَكَرَاتُهُ حَدِيدٌ أَيْ حِلَقُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৪
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی (رض) کے دور خلافت میں میرے والد حارث مکہ مکرمہ میں کسی عہدے پر فائز تھے، ایک مرتبہ حضرت عثمان غنی (رض) مکہ مکرمہ تشریف لائے تو بقول عبداللہ بن حارث کے میں نے قدید نامی جگہ کے پڑاؤ میں ان کا استقبال کیا، اہل ماء نے ایک گھوڑا شکار کیا، ہم نے اسے پانی اور نمک ملا کر پکایا اور اس کا گوشت ہڈیوں سے الگ کر کے اس کا ثرید تیار کیا، اس کے بعد ہم نے وہ کھانا حضرت عثمان غنی (رض) اور ان کے ساتھیوں کے سامنے پیش کیا، لیکن ان کے ساتھیوں نے اس کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا، حضرت عثمان (رض) فرمانے لگے کہ نہ تو میں نے اس شکار کو پکڑ کر شکار کیا اور نہ ہی اسے شکار کرنے کا حکم دیا، ایک غیر محرم جماعت نے اسے شکار کیا اور وہ اسے ہمارے سامنے پیش کر رہے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے ؟ اسے کون ناجائز کہتا ہے ؟ لوگوں نے حضرت علی (رض) کا نام لگا دیا۔ حضرت عثمان غنی (رض) نے انہیں بلاوا بھیجا، عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہ منظر میری نگاہوں میں اب بھی محفوظ ہے کہ حضرت علی (رض) اپنے ہاتھوں سے گردوغبار جھاڑتے ہوئے آرہے تھے، حضرت عثمان (رض) نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ نہ تو ہم نے اسے شکار کیا ہے اور نہ ہی شکار کرنے کا حکم دیا ہے، ایک غیر محرم جماعت نے اسے شکار کر کے ہمارے سامنے کھانے کے لئے پیش کردیا تو اس میں کیا حرج ہے ؟ یہ سن کر حضرت علی (رض) نے کچھ تردد کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کو قسم دے کر کہتا ہوں جو اس موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں موجود تھا جبکہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنگلی گدھے کے پائے لائے گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ اہل حل کو کھلا دو ، کیا ایسا ہے یا نہیں ؟ اس پر نبی ﷺ کے بارہ صحابہ (رض) کھڑے ہوگئے جنہوں نے حضرت علی (رض) کی تصدیق کی۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جس وقت نبی ﷺ کے پاس شتر مرغ کے انڈے لائے گئے، اس موقع پر موجود صحابہ کرام (رض) کو میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا نبی ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ غیر محرم لوگوں کو کھلا دو ؟ اس پر بارہ دیگر صحابہ کرام (رض) کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت عثمان (رض) دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور وہ کھانا اہل ماء ہی نے کھالیا۔
حَدَّثَنَا هَاشِمُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيُّ قَالَ كَانَ أَبِي الْحَارِثُ عَلَى أَمْرٍ مِنْ أُمُورِ مَكَّةَ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ فَأَقْبَلَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فَاسْتَقْبَلْتُ عُثْمَانَ بِالنُّزُلِ بِقُدَيْدٍ فَاصْطَادَ أَهْلُ الْمَاءِ حَجَلًا فَطَبَخْنَاهُ بِمَاءٍ وَمِلْحٍ فَجَعَلْنَاهُ عُرَاقًا لِلثَّرِيدِ فَقَدَّمْنَاهُ إِلَى عُثْمَانَ وَأَصْحَابِهِ فَأَمْسَكُوا فَقَالَ عُثْمَانُ صَيْدٌ لَمْ أَصْطَدْهُ وَلَمْ آمُرْ بِصَيْدِهِ اصْطَادَهُ قَوْمٌ حِلٌّ فَأَطْعَمُونَاهُ فَمَا بَأْسٌ فَقَالَ عُثْمَانُ مَنْ يَقُولُ فِي هَذَا فَقَالُوا عَلِيٌّ فَبَعَثَ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَاءَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى عَلِيٍّ حِينَ جَاءَ وَهُوَ يَحُتُّ الْخَبَطَ عَنْ كَفَّيْهِ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ صَيْدٌ لَمْ نَصْطَدْهُ وَلَمْ نَأْمُرْ بِصَيْدِهِ اصْطَادَهُ قَوْمٌ حِلٌّ فَأَطْعَمُونَاهُ فَمَا بَأْسٌ قَالَ فَغَضِبَ عَلِيٌّ وَقَالَ أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُتِيَ بِقَائِمَةِ حِمَارِ وَحْشٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا قَوْمٌ حُرُمٌ فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ قَالَ فَشَهِدَ اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ أُشْهِدُ اللَّهَ رَجُلًا شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُتِيَ بِبَيْضِ النَّعَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا قَوْمٌ حُرُمٌ أَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ قَالَ فَشَهِدَ دُونَهُمْ مِنْ الْعِدَّةِ مِنْ الِاثْنَيْ عَشَرَ قَالَ فَثَنَى عُثْمَانُ وَرِكَهُ عَنْ الطَّعَامِ فَدَخَلَ رَحْلَهُ وَأَكَلَ ذَلِكَ الطَّعَامَ أَهْلُ الْمَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৫
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبداللہ بن الحارث کہتے ہیں کہ ان کے والدحارث حضرت عثمان (رض) کے کھانے کے ذمے دار تھے، عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہ منطر میری نگاہوں میں اب بھی محفوظ ہے کہ ہانڈیوں کے گرد گھوڑے کا گوشت پڑا ہوا ہے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ حضرت علی (رض) اسے اچھا نہیں سمجھتے، حضرت عثمان غنی (رض) نے انہیں بلا بھیجا، حضرت علی (رض) اپنے ہاتھوں سے گردوغبار جھارتے ہوئے آئے، حضرت عثمان (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ ہم سے بہت زیادہ اختلاف کرتے ہیں، یہ سن کر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں ہر اس شخص کو قسم دے کر کہتا ہوں جو اس موقع پر نبی ﷺ کی خدمت میں موجود تھا جبکہ نبی ﷺ کے پاس ایک جنگلی گدھے کے سرین لائے گئے تو نبی ﷺ نے فرمایا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ اہل حل کو کھلا دو ، کیا ایسا ہے یا نہیں ؟ اس پر نبی ﷺ کے کچھ صحابہ (رض) کھڑے ہوگئے جنہوں نے حضرت علی (رض) کی تصدیق کی۔ پھر حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جس وقت نبی ﷺ کے پاس شتر مرغ کے پانچ انڈے لائے گئے، اس موقع پر موجود صحابہ کرام (رض) کو میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا نبی ﷺ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم محرم لوگ ہیں، یہ غیر محرم لوگوں کو کھلا دو ؟ اس پر کچھ صحابہ کرام (رض) کھڑے ہوگئے، یہ دیکھ کر حضرت عثمان (رض) دستر خوان سے اٹھ کر اپنے خیمے میں چلے گئے اور وہ کھانا اہل ماء ہی نے کھالیا۔
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَاهُ وَلِيَ طَعَامَ عُثْمَانَ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْحَجَلِ حَوَالَيْ الْجِفَانِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَكْرَهُ هَذَا فَبَعَثَ إِلَى عَلِيٍّ وَهُوَ مُلَطِّخٌ يَدَيْهِ بِالْخَبَطِ فَقَالَ إِنَّكَ لَكَثِيرُ الْخِلَافِ عَلَيْنَا فَقَالَ عَلِيٌّ أُذَكِّرُ اللَّهَ مَنْ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِعَجُزِ حِمَارِ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ إِنَّا مُحْرِمُونَ فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ فَقَامَ رِجَالٌ فَشَهِدُوا ثُمَّ قَالَ أُذَكِّرُ اللَّهَ رَجُلًا شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِخَمْسِ بِيضَاتٍ بَيْضِ نَعَامٍ فَقَالَ إِنَّا مُحْرِمُونَ فَأَطْعِمُوهُ أَهْلَ الْحِلِّ فَقَامَ رِجَالٌ فَشَهِدُوا فَقَامَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ فُسْطَاطَهُ وَتَرَكُوا الطَّعَامَ عَلَى أَهْلِ الْمَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৬
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی خدمت میں بطور ہدیہ کے ایک خچر پیش کیا گیا، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اگر ہم بھی فلاں گدھے کو فلاں گھوڑی پر چڑھا دیں اور ایسا جانور پیدا ہوجائے تو کیسا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا یہ لوگ کرتے ہیں جو جاہل ہوں۔
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ الْغَافِقِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَنَّا أَنْزَيْنَا الْحُمُرَ عَلَى خَيْلِنَا فَجَاءَتْنَا بِمِثْلِ هَذِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৭
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) فرماتے کہ وتر فرض نماز کی طرح قرآن کریم سے حتمی ثبوت نہیں رکھتے لیکن ان کا وجوب نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے اور اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند فرماتا ہے۔
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ الْوَتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ وَلَكِنَّهُ سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوَتْرَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৮
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ خلافت فاروقی یا خلافت عثمانی میں مجھے حضرت علی (رض) کے ساتھ عمرہ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی، اس دوران وہ اپنی ہمشیرہ حضرت ام ہانی (رض) کے یہاں اترے، جب عمرہ سے فارغ ہوگئے تو ان کے یہاں واپس آئے، ان کے غسل کے لئے پانی رکھ دیا گیا، انہوں نے غسل کیا، ابھی غسل کرکے فارغ ہوئے تھے کہ اہل عراق کا ایک وفد آگیا، وہ لوگ کہنے لگے کہ اے ابوالحسن ! ہم آپ کے پاس ایک سوال لے کر آئے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ آپ ہمیں اس کے متعلق کچھ بتائیں ؟ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) نے آپ لوگوں سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے سب سے قریب العہد ہیں، انہوں نے کہا بالکل ٹھیک، ہم اسی کے متعلق آپ سے پوچھنے آئے ہیں، فرمایا نبی ﷺ کے سب سے زیادہ قریب العہد قثم بن عباس ہیں۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبِي إِسْحَاقُ بْنُ يَسَارٍ عَنْ مِقْسَمٍ أَبِي الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ مَوْلَاهُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ اعْتَمَرْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي زَمَانِ عُمَرَ أَوْ زَمَانِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَنَزَلَ عَلَى أُخْتِهِ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ عُمْرَتِهِ رَجَعَ فَسُكِبَ لَهُ غُسْلٌ فَاغْتَسَلَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ دَخَلَ عَلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَقَالُوا يَا أَبَا حَسَنٍ جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَمْرٍ نُحِبُّ أَنْ تُخْبِرَنَا عَنْهُ قَالَ أَظُنُّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يُحَدِّثُكُمْ أَنَّهُ كَانَ أَحْدَثَ النَّاسِ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا أَجَلْ عَنْ ذَلِكَ جِئْنَا نَسْأَلُكَ قَالَ أَحْدَثُ النَّاسِ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُثَمُ بْنُ الْعَبَّاسِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪৯
حضرت علی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی (رض) کی مرویات
حضرت علی (رض) سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں سے ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، انہوں نے ترکہ میں دو دینار یا دو درہم چھوڑے، نبی ﷺ نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں جن سے داغاجائے گا، تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود پڑھ لو۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عُتَيْبَةُ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَصْرَمَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ مَاتَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ وَتَرَكَ دِينَارَيْنِ أَوْ دِرْهَمَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيَّتَانِ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ
তাহকীক: