আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৭৭ টি
হাদীস নং: ৬১
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
ابن ابی ملیکہ (رح) عليه کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) کو یا خلیفۃ اللہ کہہ کر پکارا گیا تو آپ (رض) نے فرمایا کہ میں خلیفۃ اللہ نہیں ہوں بلکہ خلہیفہ رسول اللہ ہوں اور میں اسی درجے پر راضی ہوں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ قِيلَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا خَلِيفَةَ اللَّهِ فَقَالَ بَلْ خَلِيفَةُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَرْضَى بِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت ابن ابی ملیکہ (رح) عليه سے مروی ہے کہ حضرت صدیق اکبر (رض) کے ہاتھ سے اگر اونٹنی کی لگام چھوٹ کر گرجاتی، تو آپ اپنی اونٹنی کے اگلے پاؤں پر ہاتھ مارتے، وہ بیٹھ جاتی تو خود اس کی لگام اٹھاتے، ہم عرض کرتے کہ آپ ہمیں کیوں نہیں حکم دیتے کہ ہم آپ کو پکڑادیں ؟ فرماتے میرے محبوب ﷺ نے مجھے اس بات کا حکم دیا ہے کہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کروں۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَانَ رُبَّمَا سَقَطَ الْخِطَامُ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَيَضْرِبُ بِذِرَاعِ نَاقَتِهِ فَيُنِيخُهَا فَيَأْخُذُهُ قَالَ فَقَالُوا لَهُ أَفَلَا أَمَرْتَنَا نُنَاوِلُكَهُ فَقَالَ إِنَّ حَبِيبِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي أَنْ لَا أَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کے وصال کے پورے ایک سال بعد حضرت صدیق اکبر (رض) ایک مرتبہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو فرمایا کہ گذشتہ سال نبی ﷺ بھی اسی جگہ پر کھڑے ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو، کیونکہ کسی انسان کو عافیت سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں دی گئی، سچائی اور نیکی اختیار کرو کیونکہ یہ دونوں جنت میں ہوں گی اور جھوٹ اور گناہ سے بچو کیونکہ یہ دونوں جہنم میں ہوں گے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَامَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَامٍ فَقَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْأَوَّلِ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ آدَمَ لَمْ يُعْطَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ الْعَافِيَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ وَعَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ وَالْبِرِّ فَإِنَّهُمَا فِي الْجَنَّةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ وَالْفُجُورَ فَإِنَّهُمَا فِي النَّارِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اس وقت تک لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ " لا الہ الا اللہ " نہ کہہ لیں، لیکن جب وہ یہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان اور مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا، ہاں اگر کوئی حق ان کی طرف متوجہ ہو تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا، باقی ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہے۔ جب فتنہ ارتداد پیش آیا تو حضرت عمر فاروق (رض) نے حضرت صدیق اکبر (رض) سے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں سے کس طرح قتال کرسکتے ہیں جب کہ آپ نے بھی نبی ﷺ کی یہ حدیث سن رکھی ہے ؟ فرمایا بخدا ! میں نماز اور زکوٰۃ کے درمیان تفریق نہیں کروں گا اور جو ان دونوں کے درمیان تفریق کرے گا، میں اس سے ضرور قتال کروں گا، حضرت ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ہم بھی ان کے ساتھ اس قتال میں شریک ہوگئے تب ہمیں جا کر احساس ہوا کہ اسی میں رشد و ہدایت تھی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى قَالَ فَلَمَّا كَانَتْ الرِّدَّةُ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُقَاتِلُهُمْ وَقَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ لَا أُفَرِّقُ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَلَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا قَالَ فَقَاتَلْنَا مَعَهُ فَرَأَيْنَا ذَلِكَ رَشَدًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس آیت کے بعد کیا بہتری باقی رہ جاتی ہے کہ تمہاری خواہشات اور اہل کتاب کی خواہشات کا کوئی اعتبار نہیں، جو برا عمل کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا، تو کیا ہمیں ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ابوبکر ! اللہ آپ کی بخشش فرمائے، کیا آپ بیمار نہیں ہوتے ؟ کیا آپ پریشان نہیں ہوتے ؟ کیا آپ غمگین نہیں ہوتے ؟ کیا آپ رنج و تکلیف کا شکار نہیں ہوتے ؟ عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا یہی تو بدلہ ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ قَالَ أُخْبِرْتُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الصَّلَاحُ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ فَكُلَّ سُوءٍ عَمِلْنَا جُزِينَا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَسْتَ تَمْرَضُ أَلَسْتَ تَنْصَبُ أَلَسْتَ تَحْزَنُ أَلَسْتَ تُصِيبُكَ اللَّأْوَاءُ قَالَ بَلَى قَالَ فَهُوَ مَا تُجْزَوْنَ بِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৬
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت صدیق اکبر عنہ نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس آیت کے بعد کیا بہتری باقی رہ جاتی ہے کہ تمہاری خواہشات اور اہل کتاب کی خواہشات کا کوئی اعتبار نہیں، جو برا عمل کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا، تو کیا ہمیں ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ابوبکر ! اللہ آپ پر رحم فرمائے، کیا آپ بیمار نہیں ہوتے ؟ کیا آپ پریشان نہیں ہوتے ؟ کیا آپ غمگین نہیں ہوتے ؟ کیا آپ رنج و تکلیف کا شکار نہیں ہوتے ؟ عرض کیا کیوں نہیں ! فرمایا یہی تو بدلہ ہے۔ حضرت صدیق اکبر (رض) نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس آیت کے بعد کیا بہتری باقی رہ جاتی ہے پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ أَظُنُّهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الصَّلَاحُ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ قَالَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَسْتَ تَمْرَضُ أَلَسْتَ تَحْزَنُ أَلَسْتَ تُصِيبُكَ اللَّأْوَاءُ قَالَ بَلَى قَالَ فَإِنَّ ذَاكَ بِذَاكَ حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الصَّلَاحُ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
ابوبکر بن ابی زہیر کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ تمہاری خواہشات اور اہل کتاب کی خواہشات کا کوئی اعتبار نہیں، جو برا عمل کرے گا، اس کا بدلہ پائے گا، تو حضرت صدیق اکبر رضي اللہ عنہ نے عرض کیا یار سول اللہ ! کیا ہمیں ہر برے عمل کی سزا دی جائے گی ؟ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ابوبکر ! اللہ آپ پر رحم فرمائے ؟ کیا آپ بیمار نہیں ہوتے ؟ کیا آپ پریشان نہیں ہوتے ؟ کیا آپ غمگین نہیں ہوتے ؟ کیا آپ رنج و تکلیف کا شکار نہیں ہوتے ؟ یہی تو بدلہ ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ الثَّقَفِيِّ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنُجَازَى بِكُلِّ سُوءٍ نَعْمَلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَسْتَ تَنْصَبُ أَلَسْتَ تَحْزَنُ أَلَسْتَ تُصِيبُكَ اللَّأْوَاءُ فَهَذَا مَا تُجْزَوْنَ بِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر (رض) نے ان کی طرف ایک خط لکھا جس میں یہ تحریر فرمایا کہ یہ زکوٰۃ کے مقررہ اصول ہیں جو خود نبی ﷺ نے مسلمانوں کے لئے مقرر فرمائے ہیں، یہ وہی اصول ہیں جن کا حکم اللہ نے اپنے پیغمبر کو دیا تھا، ان اصولوں کے مطابق جب مسلمانوں سے زکوٰۃ وصول کی جائے تو انہیں زکوٰۃ ادا کردینی چاہئے اور جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ زیادہ نہ دے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ پچیس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری واجب ہوگی، جب اونٹوں کی تعداد پچیس ہوجائے تو ایک بنت مخاض (جو اونٹنی دوسرے سال میں لگ گئی ہو) واجب ہوگی اور یہی تعداد ٣٥ اونٹوں تک رہے گی، اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جو تیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے، جب اونٹوں کی تعداد ٣٦ ہوجائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہوگی، جب اونٹوں کی تعداد ٤٦ ہوجائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی) کا وجوب ہوگا جس کے پاس رات کو نر جانور آسکے۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا، جب یہ تعداد ٦١ ہوجائے تو ٧٥ تک اس میں ایک جذعہ (جو پانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہوگا، جب یہ تعداد ٧٦ ہوجائے تو ٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی، جب یہ تعداد ١٩ ہوجائے تو ١٢٠ تک اس میں دو ایسے حقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آسکے، جب یہ تعداد ١٢٠ سے تجاوز کر جائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہوگا۔ اور اگر زکوٰۃ کے اونٹوں کی عمریں مختلف ہوں تو جس شخص پر زکوٰۃ میں جذعہ واجب ہو لیکن اس کے پاس جذعہ نہ ہو، حقہ ہو تو اس سے وہی قبول کرلیا جائے گا اور اگر اس کے پاس صرف جذعہ ہو تو اس سے وہ لے کر زکوٰۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے دے اور اگر اسی مذکورہ شخص کے پاس بنت لبون ہو تو اس سے وہ لے کردو بکریاں " بشرطیکہ آسانی سے ممکن ہو " یا بیس درہم وصول کئے جائیں۔ اگر کسی شخص پر بنت لبون واجب ہو مگر اس کے پاس حقہ ہو تو اس سے وہ لے کر اسے زکوٰۃ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں دے دے اور اگر اسی مذکورہ شخص کے پاس بنت مخاض ہو تو اس سے وہی لے کر وہ بکریاں بشرط آسانی یا بیس درہم بھی وصول کئے جائیں اور اگر کسی شخص پر بنت مخاض واجب ہو اور اس کے پاس صرف ابن لبون مذکر ہو تو اسی کو قبول کرلیا جائے اور اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں لی جائے گی اور اگر کسی شکص کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو اس پر بھی زکوٰۃ واجب نہیں ہے ہاں ! البتہ اگر مالک کچھ دینا چاہے تو اس کی مرضی پر موقوف ہے۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوٰۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہوجائے ایک سو بیس تک اس میں صرف ایک بکری واجب ہوگی، ١٢٠ سے زائد ہونے پر ٢٠٠ تک دو بکریاں واجب ہوں گی، ٢٠٠ سے زائد ہونے پر ٣٠٠ تک تین بکریاں واجب ہوں گی، اس کے بعد ہر سو میں ایک بکری دینا واجب ہوگی۔ یاد رہے کہ زکوٰۃ میں انتہائی بوڑھا اور عیب دار جانور نہ لیا جائے، اسی طرح خوب عمدہ جانور بھی نہ لیا جائے ہاں ! اگر زکوٰۃ دینے والا اپنی مرضی سے دینا چاہے تو اور بات ہے، نیز زکوٰۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دو قسم کے جانور ہوں (مثلا بکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیاں برابری سے زکوٰۃ تقسیم ہوجائے گی، نیز یہ کہ اگر کسی شخص کی سائمہ بکریوں کی تعداد ٤٠ سے کم ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے الاّ یہ کہ اس کا مالک خود دینا چاہے، نیز چاندی کے ڈھلے ہوئے سکوں میں ربع عشر واجب ہوگا، سو اگر کسی شخص کے پاس صرف ایک سو نوے درہم ہوں تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے الاّ یہ کہ اس کا مالک خود زکوٰۃ دینا چاہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخَذْتُ هَذَا الْكِتَابَ مِنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُمْ إِنَّ هَذِهِ فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَ ذَلِكَ فَلَا يُعْطِهِ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ فَفِي كُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنِ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَسَبْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَ عِنْدَهُ إِلَّا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا أَرْبَعٌ مِنْ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ الْمَالُ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةَ دِرْهَمٍ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৯
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
عبدالرزاق کہتے ہیں کہ اہل مکہ کہا کرتے تھے ابن جریج نے نماز حضرت عطاء بن ابی رباح سے سیکھی ہے، عطاء نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے، حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے اپنے نانا حضرت صدیق اکبر رضي اللہ عنہ سے اور حضرت صدیق اکبر (رض) نے جناب رسول اللہ ﷺ سے سیکھی ہے، عبدالرزاق کہتے ہیں کہ میں نے ابن جریج سے بڑھ کر بہتر نماز پڑھتے ہوئے کسی کو نہیں دیکھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَهْلُ مَكَّةَ يَقُولُونَ أَخَذَ ابْنُ جُرَيْجٍ الصَّلَاةَ مِنْ عَطَاءٍ وَأَخَذَهَا عَطَاءٌ مِنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ وَأَخَذَهَا ابْنُ الزُّبَيْرِ مِنْ أَبِي بَكْرٍ وَأَخَذَهَا أَبُو بَكْرٍ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَلَاةً مِنْ ابْنِ جُرَيْجٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں کہ میری بیٹی حفصہ (رض) کے شوہر حضرت خنیس بن حذافہ (رض) یا حذیفہ (رض) فوت ہوگئے اور وہ بیوہ ہوگئی، یہ بدری صحابی تھے اور مدینہ منورہ میں فوت ہوگئے تھے، میں حضرت عثمان (رض) سے ملا اور ان کے سامنے اپنی بیٹی سے نکاح کی پیشکش رکھی انہوں نے مجھ سے سوچنے کی مہلت مانگی اور چند روز بعد کہہ دیا کہ آج کل میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس کے بعد میں حضرت ابوبکر (رض) سے ملا اور ان سے بھی یہی کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں اپنی بیٹی حفصہ (رض) کا نکاح آپ سے کردوں، لیکن انہوں نے مجھے کوئی جواب نہ دیا، مجھے ان پر حضرت عثمان (رض) کی نسبت زیادہ غصہ آیا۔ چند دن گزرنے کے بعد نبی ﷺ نے حفصہ (رض) کے ساتھ اپنے لئے پیغام نکاح بھیج دیا، چناچہ میں نے حضرت حفصہ (رض) کا نکاح نبی ﷺ سے کردیا، اتفاقاً ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) سے ملاقات ہوئی تو وہ فرمانے لگے کہ شاید آپ کو اس بات پر غصہ آیا ہوگا کہ آپ نے مجھے حفصہ (رض) سے نکاح کی پیشکش کی اور میں نے اس کا کوئی جواب نہ دیا ؟ میں نے کہا ہاں ! ایسا ہی ہے، انہوں نے فرمایا کہ دراصل بات یہ ہے کہ جب آپ نے مجھے یہ پیشکش کی تھی تو مجھے اسے قبول کرلینے میں کوئی حرج نہیں تھا، البتہ میں نے نبی ﷺ کو حفصہ (رض) کا ذکر کرتے ہوئے سنا تھا، میں نبی ﷺ کا راز فاش نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر نبی ﷺ انہیں چھوڑ دیتے تو میں ضرور ان سے نکاح کرلیتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسٍ أَوْ حُذَيْفَةَ بْنِ حُذَافَةَ شَكَّ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ فَلَقِيتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ قَالَ سَأَنْظُرُ فِي ذَلِكَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَلَقِيَنِي فَقَالَ مَا أُرِيدُ أَنْ أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ ابْنَةَ عُمَرَ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا فَكُنْتُ أَوْجَدَ عَلَيْهِ مِنِّي عَلَى عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ فَخَطَبَهَا إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْكَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَعَلَّكَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْكَ شَيْئًا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ شَيْئًا حِينَ عَرَضْتَهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهَا وَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَكَهَا لَنَكَحْتُهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت صدیق اکبر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی بد اخلاق شخص جنت میں نہ جائے گا، اس پر ایک شخص نے یہ سوال کیا کہ یار سول اللہ ! کیا آپ ہی نے ہمیں نہیں بتایا کہ سب سے زیادہ غلام اور یتیم اس امت میں ہی ہوں گے ؟ (یعنی ان کے ساتھ بد اخلاق کا ہوجانا ممکن ہی نہیں بلکہ واقع بھی ہے) فرمایا کیوں نہیں ! فرمایا کیوں نہیں ! البتہ تم ان کی عزت اسی طرح کرو جیسے اپنی اولاد کی عزت کرتے ہو اور جو خود کھاتے ہو اسی میں سے انہیں بھی کھلایا کرو، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! اس کا دنیا میں ہمیں کیا فائدہ ہوگا ؟ فرمایا وہ نیک گھوڑا جسے تم تیار کرتے ہو، اس پر تم اللہ کے راستہ میں جہاد کرسکتے ہو اور تمہارا غلام تمہاری کفایت کرسکتا ہے، یاد رکھو ! اگر وہ نماز پڑھتا ہے تو وہ تمہارا بھائی ہے، یہ بات آپ ﷺ نے دو مرتبہ دہرائی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ مُسْلِمٍ أَبَا سَلَمَةَ عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ أَكْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوكِينَ وَأَيْتَامًا قَالَ بَلَى فَأَكْرِمُوهُمْ كَرَامَةَ أَوْلَادِكُمْ وَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ قَالُوا فَمَا يَنْفَعُنَا فِي الدُّنْيَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَرَسٌ صَالِحٌ تَرْتَبِطُهُ تُقَاتِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَمْلُوكٌ يَكْفِيكَ فَإِذَا صَلَّى فَهُوَ أَخُوكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) نے میرے پاس جنگ یمامہ کے شہداء کی خبر دے کر قاصد کو بھیجا، میں جب ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں حضرت عمر فاروق (رض) بھی موجود تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ جنگ یمامہ میں بڑی سخت معرکہ آرائی ہوئے ہے اور مسلمانوں میں سے جو قراءت ہے وہ بڑی تعداد میں شہید ہوگئے ہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ اگر اسی طرح مختلف جگہوں میں قراء کرام یونہی شہید ہوتے رہے تو قرآن کریم کہیں ضائع نہ ہوجائے کہ اس کا کوئی حافظ ہی نہ رہے، اس لئے میری رائے یہ ہوئی کہ میں آپ کو جمع قرآن کا مشورہ دوں، میں نے عمر (رض) سے کہا کہ جو کام نبی ﷺ نے نہیں کیا، میں وہ کام کیسے کرسکتا ہوں ؟ لیکن انہوں نے مجھ سے کہا کہ بخدا ! یہ کام سراسر خیر ہی خیر ہے اور یہ مجھ سے مسلسل اس پر اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ اس مسئلے پر اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی شرح صدر عطاء فرمادیا اور اس سلسلے میں میری بھی وہی رائے ہوگئی جو عمر (رض) کی تھی۔ حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق (رض) بھی وہاں موجود تھے لیکن حضرت صدیق اکبر (رض) کے ادب سے بولتے نہ تھے، حضرت صدیق اکبر (رض) ہی نے فرمایا کہ آپ ایک سمجھدار نوجوان ہیں اور نبی ﷺ کے کاتب وحی بھی رہ چکے ہیں، اس لئے جمع قرآن کا یہ کام آپ سرانجام دیں۔ حضرت زید (رض) فرماتے ہیں بخدا ! اگر یہ لوگ مجھے کسی پہاڑ کو اس کی جگہ سے منتقل کرنے کا حکم دے دیتے تو وہ مجھ پر جمع قرآن کے اس حکم سے زیادہ بھاری نہ ہوتا، چناچہ میں نے بھی ان سے یہی کہا کہ جو کام نبی ﷺ نے نہیں کیا، آپ وہ کام کیوں کررہے ہیں ؟ (لیکن جب میرا بھی شرح صدر ہوگیا تو میں نے یہ کام شروع کیا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا)
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْسَلَ إِلَيْهِ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَإِذَا عُمَرُ عِنْدَهُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ بِأَهْلِ الْيَمَامَةِ مِنْ قُرَّاءِ الْقُرْآنِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَأَنَا أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ فِي الْمَوَاطِنِ فَيَذْهَبَ قُرْآنٌ كَثِيرٌ لَا يُوعَى وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ فَقُلْتُ لِعُمَرَ وَكَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ يُرَاجِعُنِي فِي ذَلِكَ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ بِذَلِكَ صَدْرِي وَرَأَيْتُ فِيهِ الَّذِي رَأَى عُمَرُ قَالَ زَيْدٌ وَعُمَرُ عِنْدَهُ جَالِسٌ لَا يَتَكَلَّمُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّكَ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْمَعْهُ قَالَ زَيْدٌ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا كَانَ بِأَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ فَقُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺ کی روح مبارک پرواز کرگئی اور حضرت صدیق اکبر (رض) خلیفہ منتخب ہوگئے، تو حضرت عباس (رض) اور حضرت علی (رض) کے درمیان نبی ﷺ کے ترکہ میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا، حضرت صدیق اکبر (رض) نے اس کا فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ جو چیز چھوڑ کر گئے ہیں اور آپ ﷺ نے اسے نہیں ہلایا، میں بھی اسے نہیں ہلاؤں گا۔ جب حضرت عمر فاروق (رض) خلیفہ منتخب ہوئے تو وہ دونوں حضرات ان کے پاس اپنا معاملہ لے کر آئے لیکن انہوں نے یہی فرمایا کہ جس چیز کو حضرت صدیق اکبر (رض) نے نہیں ہلایا، میں بھی اسے نہیں ہلاؤں گا، جب خلافت حضرت عثمان غنی (رض) کے سپرد ہوئی تو وہ دونوں حضرت عثمان (رض) کے پاس بھی آئے۔ حضرت عثمان (رض) نے ان کا موقف سن کر خاموشی اختیار کی اور سر جھکالیا، حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں حضرت عثمان (رض) اسے حکومت کی تحویل میں نہ لے لیں چناچہ میں اپنے والد حضرت عباس (رض) کے دونوں کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھا اور ان سے کہا اباجان ! میں آپ کو قسم دے کر کہتا ہوں کہ اسے علی (رض) کے حوالے کر دیجئے چناچہ انہوں نے اسے حضرت علی (رض) کے حوالے کردیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى الْعَبَّاسِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ خَاصَمَ الْعَبَّاسُ عَلِيًّا فِي أَشْيَاءَ تَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ شَيْءٌ تَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُحَرِّكْهُ فَلَا أُحَرِّكُهُ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ اخْتَصَمَا إِلَيْهِ فَقَالَ شَيْءٌ لَمْ يُحَرِّكْهُ أَبُو بَكْرٍ فَلَسْتُ أُحَرِّكُهُ قَالَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اخْتَصَمَا إِلَيْهِ قَالَ فَأَسْكَتَ عُثْمَانُ وَنَكَسَ رَأْسَهُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَشِيتُ أَنْ يَأْخُذَهُ فَضَرَبْتُ بِيَدِي بَيْنَ كَتِفَيْ الْعَبَّاسِ فَقُلْتُ يَا أَبَتِ أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ إِلَّا سَلَّمْتَهُ لِعَلِيٍّ قَالَ فَسَلَّمَهُ لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا فاروق اعظم (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک حضرت علی (رض) اور حضرت عباس (رض) آگئے، ان دونوں کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا عباس (رض) ! رک جائیے، مجھے معلوم ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں ؟ آپ یہ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ آپ کے بھتیجے تھے اس لئے آپ کو نصف مال ملنا چاہئے اور اے علی (رض) ! مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں ؟ آپ کی رائے یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی صاحبزادی آپ کے نکاح میں تھیں اور ان کا آدھا حصہ بنتا تھا۔ اور نبی و کے ہاتھوں میں جو کچھ تھا، وہ میرے پاس موجد ہے، ہم نے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ کا اس میں کیا طریقہ کار تھا ؟ نبی ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر صدیق (رض) خلیفہ مقرر ہوئے، انہوں نے وہی کیا جو رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے، حضرت ابوبکر (رض) کے بعد مجھے خلیفہ بنایا گیا، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس طرح نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر (رض) نے کیا، میں اسی طرح کرنے کی پوری کوشش کرتا رہوں گا۔ پھر فرمایا کہ مجھے حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے یہ حدیث سنائی اور اپنے سچے ہونے پر اللہ کی قسم بھی کھائی کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انبیاء کرام (علیہم السلام) کے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ان کا ترکہ فقراء مسلمین اور مساکین میں تقسیم ہوتا ہے اور مجھ سے حضرت صدیق اکبر (رض) نے یہ حدیث بھی بیان کی اور اپنے سچا ہونے پر اللہ کی قسم بھی کھائی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی نبی اس وقت تک دنیا سے رخصت نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے کسی امتی کی اقتداء نہیں کرلیتا۔ بہرحال ! نبی ﷺ کے پاس جو کچھ تھا، وہ یہ موجود ہے اور ہم نے نبی ﷺ کے طریقہ کار کو بھی دیکھا ہے، اب اگر آپ دونوں چاہتے ہیں کہ میں یہ اوقاف آپ کے حوالے کردوں اور آپ اس میں اسی طریقے سے کام کریں گے جیسے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر (رض) کرتے رہے تو میں اسے آپ کے حوالے کردیتا ہوں۔ یہ سن کر وہ دونوں کچھ دیر کے لئے خلوت میں چلے گئے، تھوڑی دیر کے بعد جب وہ واپس آئے تو حضرت عباس (رض) نے فرمایا کہ آپ یہ اوقاف علی کے حوالے کردیں، میں اپنے دل کی خوشی سے اس بات کی اجازت دیتا ہوں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي تَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنِي فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَقَالَ فَعَدَّ سِتَّةً أَوْ سَبْعَةً كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ إِذْ دَخَلَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَدْ ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَقَالَ عُمَرُ مَهْ يَا عَبَّاسُ قَدْ عَلِمْتُ مَا تَقُولُ تَقُولُ ابْنُ أَخِي وَلِي شَطْرُ الْمَالِ وَقَدْ عَلِمْتُ مَا تَقُولُ يَا عَلِيُّ تَقُولُ ابْنَتُهُ تَحْتِي وَلَهَا شَطْرُ الْمَالِ وَهَذَا مَا كَانَ فِي يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ رَأَيْنَا كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِيهِ فَوَلِيَهُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَلِيتُهُ مِنْ بَعْدِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَحْلِفُ بِاللَّهِ لَأَجْهَدَنَّ أَنْ أَعْمَلَ فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ وَعَمَلِ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَحَلَفَ بِأَنَّهُ لَصَادِقٌ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ لَا يُورَثُ وَإِنَّمَا مِيرَاثُهُ فِي فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمَسَاكِينِ و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَحَلَفَ بِاللَّهِ إِنَّهُ صَادِقٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ لَا يَمُوتُ حَتَّى يَؤُمَّهُ بَعْضُ أُمَّتِهِ وَهَذَا مَا كَانَ فِي يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ رَأَيْنَا كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِيهِ فَإِنْ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا لِتَعْمَلَا فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَمَلِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى أَدْفَعَهُ إِلَيْكُمَا قَالَ فَخَلَوَا ثُمَّ جَاءَا فَقَالَ الْعَبَّاسُ ادْفَعْهُ إِلَى عَلِيٍّ فَإِنِّي قَدْ طِبْتُ نَفْسًا بِهِ لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت فاطمہ (رض) ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر (رض) اور حضرت عمر فاروق (رض) کے پاس آئیں اور ان سے نبی ﷺ کی میراث کا مطالبہ کیا، دونوں حضرات نے فرمایا کہ ہم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے مال میں وراثت جاری نہیں ہوگی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا جَاءَتْ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا إِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَا أُورَثُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৬
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
قیس بن ابی حازم (رح) کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے وصال مبارک کے ایک مہینے بعد حضرت صدیق اکبر (رض) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا، لوگوں میں منادی کردی گئی کہ نماز تیار ہے اور یہ نبی ﷺ کے وصال کے بعد وہ پہلی نماز تھی جس کے لئے مسلمانوں میں " الصلوۃ جامعۃ " کہہ کر منادی کی گئی تھی، چناچہ لوگ جمع ہوگئے، حضرت صدیق اکبر (رض) منبر پر رونق افروز ہوئے، یہ آپ کا پہلا خطبہ تھا جو آپ نے اہل اسلام کے سامنے ارشاد فرمایا : اس خطبے میں آپ (رض) نے پہلے اللہ کی حمد وثناء کی، پھر فرمایا لوگو ! میری خواہش تھی کہ میرے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس کام کو سنبھال لیتا، اگر آپ مجھے نبی ﷺ کی سنت پر رکھ کر دیکھنا چاہیں گے تو میرے اندر اس پر پورا اترنے کی طاقت نہیں ہے۔ نبی ﷺ تو شیطان کے حملوں سے محفوط تھے اور ان پر تو آسمان سے وحی کا نزول ہوتا تھا (اس لئے میں ان کے برابر کہاں ہوسکتا ہوں ؟ )
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ إِنِّي لَجَالِسٌ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَلِيفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَهْرٍ فَذَكَرَ قِصَّةً فَنُودِيَ فِي النَّاسِ أَنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ وَهِيَ أَوَّلُ صَلَاةٍ فِي الْمُسْلِمِينَ نُودِيَ بِهَا إِنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ شَيْئًا صُنِعَ لَهُ كَانَ يَخْطُبُ عَلَيْهِ وَهِيَ أَوَّلُ خُطْبَةٍ خَطَبَهَا فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ وَلَوَدِدْتُ أَنَّ هَذَا كَفَانِيهِ غَيْرِي وَلَئِنْ أَخَذْتُمُونِي بِسُنَّةِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُطِيقُهَا إِنْ كَانَ لَمَعْصُومًا مِنْ الشَّيْطَانِ وَإِنْ كَانَ لَيَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ مِنْ السَّمَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭
حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات
حضرت صدیق اکبر (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مجھے صبح وشام اور بستر پر لیٹتے وقت یہ دعاء پڑھنے کا حکم دیا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ ! اے آسمان و زمین کو پیدا کرنے والے، ظاہر اور پوشیدہ سب کچھ جاننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک ! میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہوسکتا، تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، میں اپنی ذات کے شر، شیطان کے شر اور اس کے شرک سے، خود اپنی جان پر کسی گناہ کا بوجھ لادنے سے یا کسی مسلمان کو اس میں کھینچ کر مبتلا کرنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُولَ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ وَإِذَا أَخَذْتُ مَضْجَعِي مِنْ اللَّيْلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكُهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوءًا أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ آخِرُ مُسْنَدِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
তাহকীক: