আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৮ টি

হাদীস নং: ২২৯০৯
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھا پھر فرمایا علم اٹھائے جانے کا وقت قریب آگیا ہے ایک انصاری آدمی " جس کا نام زیاد بن لبید تھا " نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہمارے درمیان سے علم کو اٹھا لیا جائے گا جبکہ ہمارے درمیان کتاب اللہ موجود ہے اور ہم نے اسے اپنے بیٹوں اور عورتوں کو سکھا رکھا ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تو تمہیں اہل مدینہ کے سمجھدار لوگوں میں سے سمجھتا تھا پھر نبی کریم ﷺ نے دونوں اہل کتاب کی گمراہی کا ذکر کیا اور یہ کہ ان کے پاس بھی کتاب اللہ موجود تھی۔ اس کے بعد جبیر بن نفیر کی عیدگاہ میں شداد بن اوس سے ملاقات ہوئی تو جبیر نے انہیں حضرت عوف (رض) کے حوالے سے یہ حدیث سنائی تو انہوں نے بھی حضرت عوف (رض) کی تصدیق کی اور کہنے لگے کہ تمہارے " علم کا اٹھا لینے کا مطلب معلوم ہے ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا علم کے برتنوں کا اٹھ جانا پھر پوچھا کیا تمہیں معلوم ہے کہ سب سے پہلے کون سا علم اٹھایا جائے گا ؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا خشوع حتیٰ کہ تم کسی خشوع والے آدمی کو نہ دیکھو گے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرٍ الْحِمْصِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَنَظَرَ فِي السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ هَذَا أَوَانُ الْعِلْمِ أَنْ يُرْفَعَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ أَيُرْفَعُ الْعِلْمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَفِينَا كِتَابُ اللَّهِ وَقَدْ عَلَّمْنَاهُ أَبْنَاءَنَا وَنِسَاءَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّكَ مِنْ أَفْقَهِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ ذَكَرَ ضَلَالَةَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ وَعِنْدَهُمَا مَا عِنْدَهُمَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَقِيَ جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ بِالْمُصَلَّى فَحَدَّثَهُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ فَقَالَ صَدَقَ عَوْفٌ ثُمَّ قَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَا رَفْعُ الْعِلْمِ قَالَ قُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ ذَهَابُ أَوْعِيَتِهِ قَالَ وَهَلْ تَدْرِي أَيُّ الْعِلْمِ أَوَّلُ أَنْ يُرْفَعَ قَالَ قُلْتُ لَا أَدْرِي قَالَ الْخُشُوعُ حَتَّى لَا تَكَادُ تَرَى خَاشِعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১০
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کی تین یا دو بیٹیاں یا بہنیں ہوں وہ ان کے معاملے میں اللہ سے ڈرے اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے یہاں تک کہ ان کی شادی ہوجائے یا وہ فوت ہوجائیں تو وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي عَاصِمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي النَّهَّاسُ بْنُ قَهْمٍ عَنْ أَبِي عَمَّارٍ شَدَّادٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كُنَّ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ أَوْ بِنْتَانِ أَوْ أُخْتَانِ اتَّقَى اللَّهَ فِيهِنَّ وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ حَتَّى يَبِنَّ أَوْ يَمُتْنَ كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنْ النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১১
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وعظ گوئی وہی کرسکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کا حکم اور اجازت حاصل ہو یا پھر جو تکلف (ریاکاری) کر رہا ہو۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ الْأَشَجِّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ قَاصَّ مَسْلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১২
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں چھ سات یا آٹھ آدمیوں کی ایک جماعت کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو ہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی ! ہم تو آپ کی بیعت کرچکے ہیں نبی کریم ﷺ نے پھر وہی بات دہرائی چناچہ ہم نے دوبارہ بیعت کرلی نبی کریم ﷺ نے ہم سے وہی عہد لیا جو عام لوگوں سے لیا تھا البتہ آخر میں آہستہ سے یہ بھی فرمایا تھا کہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرنا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ لَقِيطٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِتَّةِ نَفَرٍ أَوْ سَبْعَةٍ أَوْ ثَمَانِيَةٍ فَقَالَ لَنَا بَايِعُونِي فَقُلْنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ بَايَعْنَاكَ قَالَ بَايِعُونِي فَبَايَعْنَاهُ فَأَخَذَ عَلَيْنَا بِمَا أَخَذَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ أَتْبَعَ ذَلِكَ كَلِمَةً خَفِيَّةً فَقَالَ لَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১৩
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وعظ گوئی وہی کرسکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کا حکم اور اجازت حاصل ہو یا پھر جو تکلف (ریاکاری) کر رہا ہو۔
حَدَّثَنَا هَارُونُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ يَعْقُوبَ أَخَاهُ وَابْنَ أَبِي حَفْصَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ قَاصَّ مَسْلَمَةَ بِالْقُسْطَنْطِينِيَّةِ حَدَّثَهُمَا عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَقُصُّ عَلَى النَّاسِ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১৪
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرن عوف (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ تبوک میں مسافروں کو تین دن رات اور مقیم ایک دن رات موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا ہے۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ لِلْمُسَافِرِ وَلَيَالِيهِنَّ وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১৫
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی اور عرض کیا کہ پورا اندر آجاؤں یا آدھا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پورے ہی اندر آجاؤ، چناچہ میں اندر چلا گیا نبی کریم ﷺ اس وقت عمدگی کے ساتھ وضو فرما رہے تھے مجھ سے فرمانے لگے اے عوف بن مالک ! قیامت آنے سے پہلے چھ چیزوں کو شمار کرلینا سب سے پہلے تمہارے نبی کا انتقال ہوجائے گا پھر بیت المقدس فتح ہوجائے گا پھر بکریوں میں موت کی وباء جس طرح پھیلتی ہے تم میں بھی اسی طرح پھیل جائے گی پھر فتنوں کا ظہور ہوگا اور مال و دولت اتنا بڑھ جائے گا کہ اگر کسی آدمی کو سو دینار بھی دیئے جائیں گے تو وہ پھر بھی ناراض رہے گا پھر اسی جھنڈوں کے نیجے جن میں سے ہر جھنڈے کے تحت بارہ ہزار کا لشکر ہوگا رومی لوگ تم سے لڑنے کے لئے آجائیں گے۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُحَمَّدٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي خِدْرٍ لَهُ فَقُلْتُ أَدْخُلُ فَقَالَ ادْخُلْ قُلْتُ أَكُلِّي قَالَ كُلُّكَ فَلَمَّا جَلَسْتُ قَالَ امْسِكْ سِتًّا تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ أَوَّلُهُنَّ وَفَاةُ نَبِيِّكُمْ قَالَ فَبَكَيْتُ قَالَ هُشَيْمٌ وَلَا أَدْرِي بِأَيِّهَا بَدَأَ ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ وَفِتْنَةٌ تَدْخُلُ بَيْتَ كُلِّ شَعَرٍ وَمَدَرٍ وَأَنْ يَفِيضَ الْمَالُ فِيكُمْ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَتَسَخَّطَهَا وَمُوتَانٌ يَكُونُ فِي النَّاسِ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ قَالَ وَهُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ فَيَغْدِرُونَ بِكُمْ فَيَسِيرُونَ إِلَيْكُمْ فِي ثَمَانِينَ غَايَةً وَقَالَ يَعْلَى فِي سِتِّينَ غَايَةً تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১৬
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ شام کی طرف ہم ایک غزوے میں شریک ہوئے ہمارے امیر حضرت خالد بن ولید (رض) تھے قبیلہ حمیر کا ایک آدمی ہمارے ساتھ آکر شامل ہوگیا وہ ہمارے خیمے میں رہنے لگا اس کے پاس تلوار کے علاوہ کوئی اور چیز یا اسلحہ بھی نہ تھا اس دوران ایک مسلمان نے ایک اونٹ ذبح کیا وہ شخص مسلسل تاک میں رہا حتی کے موقع پا کر ایک ڈھال کے برابر اس کی کھال حاصل کرلی اور اسے زمین پر بچھا دیا جب وہ خشک ہوگئی تو اس کے لئے ڈھال بن گئی۔ ادھر یہ ہوا کہ دشمن سے ہمارا آمنا سامنا ہوگیا جن میں رومی اور بنو قضاعہ کے عرب مشترکہ طور پر جمع تھے انہوں نے ہم سے بڑی سخت معرکہ آرائی کی رومیوں میں ایک آدمی ایک سرخ وسفید گھوڑے پر سوار تھا جس کی زین بھی سونے کی تھی اور پٹکا بھی مخلوط سونے کا تھا یہی حال اس کی تلوار کا تھا وہ مسلمانوں پر بڑھ چڑھ کر حملہ کر رہا تھا اور وہ حمیری آدمی مسلسل اس کی تاک میں تھا حتیٰ کہ جب وہ رومی اس کے پاس سے گذرا تو اس نے عقب سے نکل کر اس پر حملہ کردیا اور اس کے گھوڑے کی پنڈلی پر تلوار ماری جس سے وہ نیچے گرگیا پھر اس نے تلوار کا ایسا بھرپور ہاتھ مارا کہ اس رومی کو قتل کردیا۔ فتح حاصل ہونے کے بعد جب اس نے اس کا سامان لینے کا ارادہ کیا اور لوگوں نے بھی گواہی دی کہ اس رومی کو اسی نے قتل کیا ہے تو حضرت خالد بن ولید (رض) نے اس کو کچھ سامان دے دیا اور کچھ سامان کو روک لیا اس نے عوف (رض) کے خیمے میں واپس آکر ان سے اس واقعے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا کہ تم دوبارہ ان کے پاس جاؤ انہیں تمہارا سامان تمہیں دے دینا چاہئے چناچہ وہ دوبارہ حضرت خالد بن ولید (رض) کے پاس گیا لیکن انہوں نے پھر انکار کردیا اس پر حضرت عوف (رض) کو ملے گا ؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں حضرت عوف (رض) نے فرمایا پھر اس کے مقتول کا سامان اس کے حوالے کرنے میں آپ کے لئے کیا رکاوٹ ہے ؟ حضرت خالد (رض) نے فرمایا کہ میں اسے بہت زیادہ سمجھتا ہوں حضرت عوف (رض) نے فرمایا اگر میں نبی کریم ﷺ کا روئے انور دیکھ سکا تو ان سے اس کا ذکر ضرور کروں گا۔ جب وہ مدینہ منورہ پہنچ کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور آپ کو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے حضرت خالد (رض) سے فرمایا کہ تجھے کس نے اس کو سامان دینے سے منع کیا ؟ حضرت خالد (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ﷺ میں نے (اس سامان کو) بہت زیادہ سمجھا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسے سامان دے دو پھر وہ حضرت عوف (رض) کے پاس سے گذرے تو انہوں نے حضرت خالد (رض) کی چادر کھینچی اور فرمایا میں نے جو رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تھا وہی ہوا ہے نا ؟ رسول اللہ ﷺ نے یہ بات سن لی آپ ﷺ ناراض ہوگئے پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے خالد ! اب اسے نہ دینا ( اور آپ نے فرمایا) کیا تم میرے نگرانوں کو چھوڑ نہیں سکتے ؟ کیونکہ تمہاری اور ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی آدمی نے اونٹ یا بکریاں چرانے کے لئے خریدیں پھر (ان جانوروں) کے پانی پینے کا وقت دیکھ کر ان کو حوض پر لایا اور انہوں نے پانی پینا شروع کردیا تو صاف صاف پانی انہوں نے پی لیا اور تلچھٹ چھوڑ دیا تو صاف یعنی عمدہ چیزیں تمہارے لئے ہیں اور بری چیزیں نگرانوں کے لئے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مَعَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فِي غَزْوَةِ مُؤْتَةَ وَرَافَقَنِي مَدَدِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُ سَيْفِهِ فَنَحَرَ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ جَزُورًا فَسَأَلَهُ الْمَدَدِيُّ طَائِفَةً مِنْ جِلْدِهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَاتَّخَذَهُ كَهَيْئَةِ الدَّرَقِ وَمَضَيْنَا فَلَقِينَا جُمُوعَ الرُّومِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ لَهُ أَشْقَرَ عَلَيْهِ سَرْجٌ مُذَهَّبٌ وَسِلَاحٌ مُذَهَّبٌ فَجَعَلَ الرُّومِيُّ يُغْرِي بِالْمُسْلِمِينَ وَقَعَدَ لَهُ الْمَدَدِيُّ خَلْفَ صَخْرَةٍ فَمَرَّ بِهِ الرُّومِيُّ فَعَرْقَبَ فَرَسَهُ فَخَرَّ وَعَلَاهُ فَقَتَلَهُ وَحَازَ فَرَسَهُ وَسِلَاحَهُ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ لِلْمُسْلِمِينَ بَعَثَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَأَخَذَ مِنْهُ السَّلَبَ قَالَ عَوْفٌ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا خَالِدُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي اسْتَكْثَرْتُهُ قُلْتُ لَتَرُدَّنَّهُ إِلَيْهِ أَوْ لَأُعَرِّفَنَّكَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهِ قَالَ عَوْفٌ فَاجْتَمَعَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَصَصْتُ عَلَيْهِ قِصَّةَ الْمَدَدِيِّ وَمَا فَعَلَهُ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا خَالِدُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْثَرْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا خَالِدُ رُدَّ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ قَالَ عَوْفٌ فَقَالَ دُونَكَ يَا خَالِدُ أَلَمْ أَفِ لَكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَاكَ فَأَخْبَرْتُهُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ وَقَالَ يَا خَالِدُ لَا تَرُدَّهُ عَلَيْهِ هَلْ أَنْتُمْ تَارِكُو إِلَيَّ أُمَرَائِي لَكُمْ صَفْوَةُ أَمْرِهِمْ وَعَلَيْهِمْ كَدَرُهُ قَالَ الْوَلِيدُ سَأَلْتُ ثَوْرًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ نَحْوَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১৭
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ ﷺ کے دست مبارک میں عصا تھا مسجد میں اس وقت کچھ خوشے لٹکے ہوئے تھے جن میں سے ایک خوشے میں گدر کھجوریں بھی تھیں نبی کریم ﷺ نے اسے اپنے دست مبارک کے عصا سے ہلایا اور فرمایا اگر یہ صدقہ کرنے والا چاہتا تو اس سے زیادہ صدقہ کرسکتا تھا یہ صدقہ کرنے والا قیامت کے دن گدر کھجوریں کھائے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ يَعْنِي أَبَا جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَخَلَ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ وَبِيَدِهِ عَصًا وَقَدْ عَلَّقَ رَجُلٌ أَقْنَاءَ حَشَفٍ فَطَسَّ بِالْعَصَا فِي ذَلِكَ الْقِنْوِ ثُمَّ قَالَ لَوْ شَاءَ رَبُّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ تَصَدَّقَ بِأَطْيَبَ مِنْ هَذَا إِنَّ رَبَّ هَذِهِ الصَّدَقَةِ يَأْكُلُ الْحَشَفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১৮
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تمہارے حکمران وہ ہوں گے جن سے تم محبت کرتے ہو گے اور وہ تم سے محبت کرتے ہوں گے تم ان کے لئے دعائیں کرتے ہو گے اور وہ تمہارے لئے دعائیں کرتے ہوں گے اور تمہارے بدترین حکمران وہ ہوں گے جن سے تم نفرت کرتے ہو گے اور وہ تم سے نفرت کرتے ہونگے تم ان پر لعنت کرتے ہوگے اور وہ تم پر لعنت کرتے ہوں گے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا ہم ایسے حکمرانوں کو باہر نکال کر پھینک نہ دیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں جب تک کہ وہ نماز پر قائم رہیں البتہ جس پر حکمران کوئی گورنر مقرر کر دے اور وہ اسے اللہ کی نافرمانی کا کوئی کام کرتے ہوئے دیکھے تو اس نافرمانی پر نکیر کرے لیکن اس کی اطاعت سے اپنا ہاتھ نہ کھینچے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خِيَارُكُمْ وَخِيَارُ أَئِمَّتِكُمْ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَشِرَارُكُمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمْ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلَّوْا لَكُمْ الْخَمْسَ أَلَا وَمَنْ عَلَيْهِ وَالٍ فَرَآهُ يَأْتِي شَيْئًا مِنْ مَعَاصِي اللَّهِ فَلْيَكْرَهْ مَا أَتَى وَلَا تَنْزِعُوا يَدًا مِنْ طَاعَتِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯১৯
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کسی میت کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے دیکھا تو نبی کریم ﷺ کی یہ دعا سمجھ میں آئی " اے اللہ ! اسے معاف فرما اس پر رحم فرما اسے عافیت عطا فرما اور اس سے درگذر فرما اس کا ٹھکانہ باعزت جگہ بنا اس کے داخل ہونے کی جگہ (قبر) کو کشادہ فرما اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو دے اسے گناہوں سے ایسے صاف فرمادے جیسے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کردیتا ہے اس کے گھر سے بہترین گھر اس کے اہل خانہ سے بہترین اہل خانہ اور اس کی بیوی سے بہترین بیوی عطا فرما اسے جنت میں داخل فرما جہنم سے محفوظ فرما اور عذاب قبر سے نجات عطا فرما "۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيِّتٍ قَالَ فَفَهِمْتُ مِنْ صَلَاتِهِ عَلَيْهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯২০
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وعظ گوئی وہی کرسکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کا حکم اور اجازت حاصل ہو یا پھر جو تکلف (ریاکاری) کر رہا ہو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ أَزْهَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ ذِي كَلَاعٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُصَّاصُ ثَلَاثَةٌ أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯২১
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی مقام پر پڑاؤ کرتے نبی کریم ﷺ کے مہاجر صحابہ (رض) آپ کے قریب ہوتے تھے ایک مرتبہ ہم نے کسی جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم ﷺ رات کی نماز کے لئے کھڑے ہوئے ہم آس پاس سو رہے تھے اچانک میں رات کو اٹھا تو نبی کریم ﷺ کو اپنی خواب گاہ میں نہ پایا نبی کریم ﷺ کی تلاش میں نکلے تو حضرت معاذ بن جبل (رض) اور ابوموسیٰ اشعری (رض) نظر آئے میں نے ان کے پاس پہنچ کر ان سے نبی کریم ﷺ کے متعلق پوچھا تو اچانک ہم نے ایسی آواز سنی جو چکی کے چلنے سے پیدا ہوتی ہے اور اپنی جگہ پر ٹھٹک کر رک گئے اس آواز کی طرف سے نبی کریم ﷺ آرہے تھے۔ قریب آکر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کیا ہوا ؟ عرض کیا کہ جب ہماری آنکھ کھلی اور ہمیں آپ اپنی جگہ نظر نہ آئے تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے، اس لئے ہم آپ کو تلاش کرنے کے لئے نکلے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا تھا اور اس نے مجھے ان دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار دیا کہ میری نصف امت جنت میں داخل ہوجائے یا مجھے شفاعت کا اختیار مل جائے تو میں نے شفاعت والے پہلو کو ترجیح دے لی، ہم دونوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم آپ سے اسلام اور حق صحابیت کے واسطے سے درخواست کرتے ہیں کہ اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ آپ کی شفاعت میں ہمیں بھی شامل کر دے، دیگر حضرات بھی آگئے اور وہ بھی یہی درخواست کرنے لگے اور ان کی تعداد بڑھنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہر وہ شخص بھی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو میری شفاعت میں شامل ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي مَلِيحٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ عَرَّسَ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَافْتَرَشَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا ذِرَاعَ رَاحِلَتِهِ قَالَ فَانْتَهَيْتُ إِلَى بَعْضِ الْإِبِلِ فَإِذَا نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ قُدَّامَهَا أَحَدٌ قَالَ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ قَائِمَانِ قُلْتُ أَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا مَا نَدْرِي غَيْرَ أَنَّا سَمِعْنَا صَوْتًا بِأَعْلَى الْوَادِي فَإِذَا مِثْلُ هَزِيزِ الرَّحْلِ قَالَ امْكُثُوا يَسِيرًا ثُمَّ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ فَقُلْنَا نَنْشُدُكَ اللَّهَ وَالصُّحْبَةَ لَمَا جَعَلْتَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ قَالَ فَإِنَّكُمْ مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِي قَالَ فَأَقْبَلْنَا مَعَانِيقَ إِلَى النَّاسِ فَإِذَا هُمْ قَدْ فَزِعُوا وَفَقَدُوا نَبِيَّهُمْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ مِنْ رَبِّي آتٍ فَخَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَإِنِّي اخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَنْشُدُكَ اللَّهَ وَالصُّحْبَةَ لَمَا جَعَلْتَنَا مِنْ أَهْلِ شَفَاعَتِكَ قَالَ فَلَمَّا أَضَبُّوا عَلَيْهِ قَالَ فَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنَّ شَفَاعَتِي لِمَنْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا مِنْ أُمَّتِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَأَنَاخَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَخْنَا مَعَهُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯২২
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس جب کہیں سے مال غنیمت آتا تھا تو اسے اسی دن تقسیم فرما دیتے تھے شادی شدہ کو دو حصے دیتے تھے اور کنوارے کو ایک حصے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ الْفَيْءُ قَسَمَهُ مِنْ يَوْمِهِ فَأَعْطَى الْآهِلَ حَظَّيْنِ وَأَعْطَى الْعَزَبَ حَظًّا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯২৩
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عوف بن مالک (رض) اور ذوالکلاع مسجد اقصیٰ یعنی بیت المقدس میں داخل ہوئے تو حضرت عوف (رض) نے ان سے فرمایا کہ آپ کے پاس تو آپ کا بھتیجا (کعب احبار) ہے ذوالکلاع نے کہا کہ وہ تمام لوگوں میں سب سے بہترین آدمی ہے حضرت عوف (رض) نے فرمایا میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وعظ گوئی وہی کرسکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کا حکم اور اجازت حاصل ہو یا پھر تکلف (ریاکاری) کر رہا ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي عَرِيبٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ دَخَلَ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ مَسْجِدَ حِمْصَ قَالَ وَإِذَا النَّاسُ عَلَى رَجُلٍ فَقَالَ مَا هَذِهِ الْجَمَاعَةُ قَالُوا كَعْبٌ يَقُصُّ قَالَ يَا وَيْحَهُ أَلَا سَمِعَ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯২৪
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ عورت جو منصب اور جمال کی حامل تھی اپنے شوہر سے بیوہ ہوگئی اور اپنے آپ کو اپنے یتیم بچوں کے لئے وقف کردیا حتیٰ کہ وہ اس سے جدا ہوگئے یا مرگئے قیامت کے دن میں اور وہ سیاہ رخساروں والی عورت ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی کو جمع فرمایا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا النَّهَّاسُ عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَامْرَأَةٌ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ كَهَاتَيْنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجَمَعَ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ آمَتْ مِنْ زَوْجِهَا حَبَسَتْ نَفْسَهَا عَلَى أَيْتَامِهَا حَتَّى بَانُوا أَوْ مَاتُوا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯২৫
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کی تین یا دو بیٹیاں یا بہنیں ہوں وہ ان کے معاملے میں اللہ سے ڈرے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے یہاں تک کہ ان کی شادی ہوجائے یا وہ فوت ہوجائیں تو وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا النَّهَّاسُ عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَكُونُ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ فَأَنْفَقَ عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَبِنَّ أَوْ يَمُتْنَ إِلَّا كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنْ النَّارِ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ اثْنَتَانِ قَالَ أَوْ اثْنَتَانِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২৯২৬
حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عوف بن مالک اشجعی (رض) کی مرویات
حضرت عوف بن مالک (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ عورت جو منصب اور جمال کی حامل تھی اپنے شوہر سے بیوہ ہوگئی اور اپنے آپ کو اپنے یتیم بچوں کے لئے وقف کردیا حتیٰ کہ وہ اس سے جدا ہوگئے یا مرگئے قیامت کے دن میں اور وہ سیاہ رخساروں والی عورت ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم ﷺ نے اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی کو جمع فرمایا۔ حدیث نمبر (٢٤٥٠٣) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ النَّهَّاسِ عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَامْرَأَةٌ سَفْعَاءُ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ امْرَأَةٌ آمَتْ مِنْ زَوْجِهَا فَحَبَسَتْ نَفْسَهَا عَلَى يَتَامَاهَا حَتَّى بَانُوا أَوْ مَاتُوا حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا صَاحِبٌ لَنَا أَظُنُّهُ أَبَا الْمَلِيحِ الْهُذَلِيَّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ فَذَكَرَهُ وَقَالَ بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ آخِرُ مُسْنَدِ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيِّ وَهُوَ تَمَامُ مُسْنَدِ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
tahqiq

তাহকীক: