আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২১২ টি
হাদীস নং: ২২৩২০
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ جو شخص وسط حلقہ میں بیٹھتا ہے وہ نبی کریم ﷺ کی زبانی معلون قرار دے دیا گیا ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ أَنَّ رَجُلًا جَلَسَ وَسْطَ حَلْقَةِ قَوْمٍ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ مَلْعُونٌ عَلَى لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَجْلِسُ وَسْطَ الْحَلْقَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২১
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے وہ نبی کریم ﷺ سے کہنے لگے یا رسول اللہ ! ﷺ آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہوگا یہ سن کر صحابہ کرام (رض) سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے پھر نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوعبیدہ (رض) کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَاءَ الْعَاقِبُ وَالسَّيِّدُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا أَرْسِلْ مَعَنَا رَجُلًا أَمِينًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأُرْسِلُ مَعَكُمْ رَجُلًا أَمِينًا أَمِينًا أَمِينًا قَالَ فَجَثَا لَهَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّكَبِ قَالَ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২২
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے حاصل کریں ان سے حدیث کی سماعت کریں ؟ انہوں نے فرمایا سیرت اور طور طریقوں میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ مشابہہ ابن مسعود تھے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَخْبِرْنَا عَنْ أَقْرَبِ النَّاسِ سَمْتًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَأْخُذْ عَنْه وَنَسْمَعْ مِنْهُ فَقَالَ كَانَ أَشْبَهُ النَّاسِ سَمْتًا وَدَلًّا وَهَدْيًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২৩
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سخت گرمی کے موسم میں نبی کریم ﷺ روانہ ہوئے اور لوگوں سے فرما دیا کہ پانی بہت تھوڑا ہے لہٰذا اس مقام پر مجھ سے پہلے کوئی نہ پہنچے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ وَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ فَبَلَغَهُ عَنْ الْمَاءِ قِلَّةٌ فَقَالَ لَا يَسْبِقْنِي إِلَى الْمَاءِ أَحَدٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২৪
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ " احجارالمراء " نامی جگہ پر میری جبرائیل (علیہ السلام) سے ملاقات ہوگئی تو میں نے ان سے کہا کہ اے جبرائیل ! مجھے ایک امی امت کی طرف بھیجا گیا ہے جس میں مرد و عورت لڑکے اور لڑکیاں اور نہایت بوڑھے لوگ بھی شامل ہیں جو کچھ بھی پڑھنا نہیں جانتے تو انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي قَالَ وَكَانَ إِذَا قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ لَمْ يَكْذِبْنِي رَأَيْنَا أَنَّهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ قَالَ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ بِأَحْجَارِ المِرَاءِ فَقَالَ إِنَّ مِنْ أُمَّتِكَ الضَّعِيفَ فَمَنْ قَرَأَ عَلَى حَرْفٍ فَلَا يَتَحَوَّلْ مِنْهُ إِلَى غَيْرِهِ رَغْبَةً عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২৫
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک رات میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ کی نماز میں شریک ہوجاؤں نبی کریم ﷺ نے قرأت شروع کی تو آواز پست تھی اور نہ بہت اونچی بہترین قرأت جس میں نبی کریم ﷺ ٹھہر ٹھہر کر ہمیں آیات الہیہ سناتے رہے پھر قیام کے بقدر رکوع کیا پھر سر اٹھا کر رکوع کے بقدر کھڑے رہے اور " سمع اللہ لمن حمدہ " کہہ کر فرمایا تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو طاقت اور سلطنت والا ہے کبریائی اور عظمت والا ہے یہاں تک کہ اس طویل نماز سے فارغ ہوئے تو رات کی تاریکی کچھ ہی باقی بچی تھی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي حُذَيْفَةَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ لِأُصَلِّيَ بِصَلَاتِهِ فَافْتَتَحَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً لَيْسَتْ بِالْخَفِيَّةِ وَلَا بِالرَّفِيعَةِ قِرَاءَةً حَسَنَةً يُرَتِّلُ فِيهَا يُسْمِعُنَا قَالَ ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ حَتَّى فَرَغَ إِلَى الطَّوْلِ وَعَلَيْهِ سَوَادٌ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ هُوَ تَطَوُّعُ اللَّيْلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২৬
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر (رض) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ فتنوں سے متعلق نبی کریم ﷺ کی حدیث تم میں سے کسے یاد ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جس طرح ارشاد فرمایا تھا مجھے اسی طرح یاد ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا تم تو بڑے بہادر ہو میں نے عرض کیا کہ اہل خانہ مال و دولت اور اولاد و پڑوسی کے متعلق انسان پر جو آزمائش آتی ہے اس کا کفارہ نماز زکوٰۃ امربالمعروف اور نہی عن المنکر سے ہوجاتا ہے حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا میں تو اس فتنے کے متعلق پوچھ رہا ہوں جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائے گا میں نے عرض کیا امیرالمؤمنین ! آپ کو اس سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہے حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جائے گا ؟ میں نے عرض کیا کہ اسے توڑ دیا جائے گا حضرت عمر (رض) نے فرمایا پھر وہ کبھی بند نہ ہوگا۔ ہم نے پوچھا کہ کیا حضرت عمر (رض) دروازے کو جانتے تھے ؟ حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا ہاں ! اسی طرح جیسے وہ جانتے تھے کہ دن کے بعد رات آتی ہے میں نے ان سے حدیث بیان کی تھی پہیلی نہیں بوجھی تھی پھر حضرت حذیفہ (رض) کا رعب ہمارے درمیان یہ پوچھنے میں حائل ہوگیا کہ وہ دروازہ " کون تھا چناچہ ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھا تو حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا وہ دروازہ خود حضرت عمر (رض) تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ وَقَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ أَنَا كَمَا قَالَهُ قَالَ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ عَلَيْهَا أَوْ عَلَيْهِ قُلْتُ فَتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ أَيُكْسَرُ أَوْ يُفْتَحُ قُلْتُ بَلْ يُكْسَرُ قَالَ إِذًا لَا يُغْلَقُ أَبَدًا قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً قَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَقَالَ مَسْرُوقٌ لِحُذَيْفَةَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ كَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَا حَدَّثَهُ بِهِ قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا حُذَيْفَةَ أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ الْبَابُ عُمَرُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২৭
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ ہمیں کسی ایسے آدمی کا پتہ بتائیے جو طور طریقوں اور سیرت میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا کہ ہم ان سے یہ طریقے حاصل کریں ان سے حدیث کی سماعت کریں ؟ انہوں نے فرمایا سیرت اور طور طریقوں میں نبی کریم ﷺ کے سب سے زیادہ مشابہہ ابن مسعود تھے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَخْبِرْنَا بِرَجُلٍ قَرِيبِ الْهَدْيِ وَالسَّمْتِ وَالدَّلِّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَأْخُذَ عَنْهُ قَالَ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا أَقْرَبَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلًّا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُوَارِيَهُ جِدَارُ بَيْتِهِ مِنْ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২৮
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی راستے میں تھا چلتے چلتے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچے تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا جسے تم میں سے کوئی کرتا ہے میں پیچھے جانے لگا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا قریب ہی رہو چناچہ میں آپ ﷺ کی پشت کی جانب قریب ہوگیا پھر نبی کریم ﷺ نے پانی منگوایا وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح فرما لیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَرِيقٍ فَتَنَحَّى فَأَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَتَبَاعَدْتُ مِنْهُ فَأَدْنَانِي حَتَّى صِرْتُ قَرِيبًا مِنْ عَقِبَيْهِ فَبَالَ قَائِمًا وَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩২৯
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَحُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ وَقَالَ وَكِيعٌ لِلتَّهَجُّدِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩০
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی وہ کھسک گئے اور غسل کر کے آئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔ حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے ان کی ملاقات مدینہ منورہ کے کسی بازار میں ہوئی وہ کھسک گئے اور غسل کر کے آئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا مومن ناپاک نہیں ہوتا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيَهُ حُذَيْفَةُ فَحَادَ عَنْهُ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ مَا لَكَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتُ جُنُبًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ أَنَّهُ لَقِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَادَ عَنْهُ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ جَاءَ قَالَ الْمُسْلِمُ لَا يَنْجُسُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩১
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے ہر چیز کے متعلق سوال پوچھا ہے حتیٰ کہ کنکریوں کو دوران نماز برابر کرنے کا مسئلہ بھی پوچھا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک مرتبہ اسے برابر کرلو ورنہ چھوڑ دو ۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ شَيْخٍ يُقَالُ لَهُ هِلَالٌ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ وَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى عَنْ مَسْحِ الْحَصَى فَقَالَ وَاحِدَةً أَوْ دَعْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩২
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کتنا عرصہ رہوں گا اس لئے ان دو آدمیوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اور عمار کے طریقے کو مضبوطی سے تھامو اور ابن مسعود تم سے جو بات بیان کریں اس کی تصدیق کیا کرو۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي لَسْتُ أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيكُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ قَالَ وَمَا حَدَّثَكُمْ ابْنُ مَسْعُودٍ فَصَدِّقُوهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩৩
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چغلخور جنت میں داخل نہ ہوگا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩৪
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ اپنے اہل خانہ سے بات کرتے وقت مجھے اپنی زبان پر قابو نہیں رہتا تھا البتہ دوسروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا تھا میں نے نبی کریم ﷺ سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! تم استغفار سے غفلت میں کیوں ہو ؟ میں تو روزانہ اللہ سے سو مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ كَانَ فِي لِسَانِي ذَرَبٌ عَلَى أَهْلِي وَكَانَ ذَلِكَ لَا يَعْدُوهُمْ إِلَى غَيْرِهِمْ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَيْنَ أَنْتَ مِنْ الِاسْتِغْفَارِ يَا حُذَيْفَةُ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩৫
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت ابوموسیٰ (رض) ایک شیشی میں پیشاب کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل کے جسم پر اگر پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا میری آرزو ہے کہ تمہارے ساتھی اتنی سختی نہ کریں مجھے یاد ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چل رہے تھے چلتے چلتے کوڑا کر کٹ پھینکنے کی جگہ پر پہنچنے تو نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا مُوسَى كَانَ يُشَدِّدُ فِي الْبَوْلِ قَالَ كَانَ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِذَا أَصَابَ أَحَدَهُمْ الْبَوْلُ يُتْبِعُهُ بِالْمِقْرَاضَيْنِ قَالَ حُذَيْفَةُ وَدِدْتُ أَنَّهُ لَا يُشَدِّدُ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى أَوْ قَالَ مَشَى إِلَى سُبَاطَةِ قَوْمٍ فَبَالَ وَهُوَ قَائِمٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩৬
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جہنم سے ایک قوم اس وقت نکلے گی جب آگ انہیں جھلسا چکی ہوگی انہیں " جہنمی " کہا جائے گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ شُعْبَةُ رَفَعَهُ مَرَّةً إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُخْرِجُ اللَّهُ قَوْمًا مُنْتِنِينَ قَدْ مَحَشَتْهُمْ النَّارُ بِشَفَاعَةِ الشَّافِعِينَ فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ فَيُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيُّونَ قَالَ حَجَّاجٌ الْجَهَنَّمِيِّينَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩৭
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
سبیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے مجھے جانور خریدنے کے لئے بھیج دیا ہم ایک حلقے میں پہنچے جہاں بہت سے لوگ ایک شخص کے پاس جمع تھے میرا ساتھی تو جانوروں کی طرف چلا گیا جبکہ میں اس آدمی کی طرف، وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہ حضرت حذیفہ (رض) ہیں میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ (رض) ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی ؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی ؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ صَخْرًا يُحَدِّثُ عَنْ سُبَيْعٍ قَالَ أَرْسَلُونِي مِنْ مَاءٍ إِلَى الْكُوفَةِ أَشْتَرِي الدَّوَابَّ فَأَتَيْنَا الْكُنَاسَةَ فَإِذَا رَجُلٌ عَلَيْهِ جَمْعٌ قَالَ فَأَمَّا صَاحِبِي فَانْطَلَقَ إِلَى الدَّوَابِّ وَأَمَّا أَنَا فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ حُذَيْفَةُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ الْخَيْرِ وَأَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ قَالَ السَّيْفُ أَحْسَبُ أَبُو التَّيَّاحِ يَقُولُ السَّيْفُ أَحْسَبُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَكُونُ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَكُونُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ قَالَ فَإِنْ رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَالْزَمْهُ وَإِنْ نَهَكَ جِسْمَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَإِنْ لَمْ تَرَهُ فَاهْرَبْ فِي الْأَرْضِ وَلَوْ أَنْ تَمُوتَ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ قَالَ قُلْتُ فِيمَ يَجِيءُ بِهِ مَعَهُ قَالَ بِنَهَرٍ أَوْ قَالَ مَاءٍ وَنَارٍ فَمَنْ دَخَلَ نَهْرَهُ حُطَّ أَجْرُهُ وَوَجَبَ وِزْرُهُ وَمَنْ دَخَلَ نَارَهُ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ لَوْ أَنْتَجْتَ فَرَسًا لَمْ تَرْكَبْ فَلُوَّهَا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي أَبُو بِشْرٍ فِي إِسْنَادٍ لَهُ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلُوبٌ لَا تَعُودُ عَلَى مَا كَانَتْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ بَدْرٍ الْعِجْلِيُّ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ الضُّبَعِيِّ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَاهُ وَقَالَ وَحُطَّ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ قَالَ وَإِنْ نَهَكَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ صَخْرٍ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ الضُّبَعِيِّ فَذَكَرَهُ وَقَالَ وَإِنْ نَهَكَ ظَهْرَكَ وَأَكَلَ مَالَكَ وَقَالَ وَحُطَّ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩৮
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
خالد بن خالد یشکری کہتے ہیں کہ تستر جس زمانے میں فتح ہوا میں وہاں سے نکل کر کوفہ پہنچا میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں ایک حلقہ لگا ہوا تھا یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سر کاٹ دیئے گئے ہیں وہ ایک آدمی کی حدیث کو بڑی توجہ سے سن رہے تھے میں ان کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک اور آدمی آیا اور میرے پہلو میں کھڑا ہوگیا میں نے اس سے پوچھا کہ یہ صاحب کون ہیں ؟ اس نے مجھ سے پوچھا کیا آپ بصرہ کے رہنے والے ہیں میں نے کہا جی ہاں ! اس نے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گیا تھا کہ اگر آپ کوفی ہوتے تو ان صاحب کے متعلق سوال نہ کرتے یہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) ہیں۔ میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم، ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ (رض) ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی ؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ حدیث نمبر (٢٣٦٤٤) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ حدیث نمبر (٢٣٨٢٢) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ اللَّيْثِيِّ عَنْ خَالِدِ بْنِ خَالِدٍ الْيَشْكُرِيِّ قَالَ خَرَجْتُ زَمَانَ فُتِحَتْ تُسْتَرُ حَتَّى قَدِمْتُ الْكُوفَةَ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا أَنَا بِحَلْقَةٍ فِيهَا رَجُلٌ صَدَعٌ مِنْ الرِّجَالِ حَسَنُ الثَّغْرِ يُعْرَفُ فِيهِ أَنَّهُ مِنْ رِجَالِ أَهْلِ الْحِجَازِ قَالَ فَقُلْتُ مَنْ الرَّجُلُ فَقَالَ الْقَوْمُ أَوَ مَا تَعْرِفُهُ فَقُلْتُ لَا فَقَالُوا هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَعَدْتُ وَحَدَّثَ الْقَوْمَ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُمْ إِنِّي سَأُخْبِرُكُمْ بِمَا أَنْكَرْتُمْ مِنْ ذَلِكَ جَاءَ الْإِسْلَامُ حِينَ جَاءَ فَجَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ كَأَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَكُنْتُ قَدْ أُعْطِيتُ فِي الْقُرْآنِ فَهْمًا فَكَانَ رِجَالٌ يَجِيئُونَ فَيَسْأَلُونَ عَنْ الْخَيْرِ فَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَكُونُ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ السَّيْفُ قَالَ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ هَذَا السَّيْفِ بَقِيَّةٌ قَالَ نَعَمْ تَكُونَ إِمَارَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَنْشَأُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ يَوْمَئِذٍ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ جَلَدَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَالْزَمْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جِذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ بَعْدَ ذَلِكَ مَعَهُ نَهَرٌ وَنَارٌ مَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهَرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَّ أَجْرُهُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يُنْتَجُ الْمُهْرُ فَلَا يُرْكَبُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ الصَّدْعُ مِنْ الرِّجَالِ الضَّرْبُ وَقَوْلُهُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ قَالَ السَّيْفُ كَانَ قَتَادَةُ يَضَعُهُ عَلَى الرِّدَّةِ الَّتِي كَانَتْ فِي زَمَنِ أَبِي بَكْرٍ وَقَوْلُهُ إِمَارَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ يَقُولُ صُلْحٌ وَقَوْلُهُ عَلَى دَخَنٍ يَقُولُ عَلَى ضَغَائِنَ قِيلَ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مِمَّنْ التَّفْسِيرُ قَالَ عَنْ قَتَادَةَ زَعَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ حُذَيْفَةَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ قَدِمْتُ الْكُوفَةَ زَمَنَ فُتِحَتْ تُسْتَرُ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ مَعْمَرٍ وَقَالَ حُطَّ وِزْرُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২২৩৩৯
حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات
حضرت حذیفہ (رض) کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک دن انہوں نے فرمایا اے لوگو ! تم مجھ سے پوچھتے کیوں نہیں ہو ؟ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق پوچھتے تھے اور میں شر کے متعلق پوچھتا تھا بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کو مبعوث فرمایا انہوں نے لوگوں کو کفر سے ایمان کی دعوت دی گمراہی سے ہدایت کی طرف بلایا جس نے ان کی بات ماننی تھی سو اس نے یہ دعوت قبول کرلی اور حق کی برکت سے مردہ چیزیں زندہ ہوگئیں اور باطل کی نحوست سے زندہ چیزیں بھی مردہ ہوگئیں پھر نبوت کا دور ختم ہوا تو خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہوئی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا بَكَّارٌ حَدَّثَنِي خَلَّادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانٍِ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا تَسْأَلُونِي فَإِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ نَبِيَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ فَدَعَا النَّاسَ مِنْ الْكُفْرِ إِلَى الْإِيمَانِ وَمِنْ الضَّلَالَةِ إِلَى الْهُدَى فَاسْتَجَابَ مَنْ اسْتَجَابَ فَحَيَّ مِنْ الْحَقِّ مَا كَانَ مَيْتًا وَمَاتَ مِنْ الْبَاطِلِ مَا كَانَ حَيًّا ثُمَّ ذَهَبَتْ النُّبُوَّةُ فَكَانَتْ الْخِلَافَةُ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ
তাহকীক: