আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১২৮ টি
হাদীস নং: ২১৫২৩
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ایسی عورت کے بستر پر بیٹھے جس کا شوہر غائب ہو، اللہ اس پر قیامت کے دن ایک اژد ہے کو مسلط فرما دے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَعَدَ عَلَى فِرَاشِ مُغِيبَةٍ بُعِثَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُعْبَانٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫২৪
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور کوئی سورت ملاتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں بھی سنا دیتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورت فاتحہ پڑھتے تھے فجر کی نماز میں پہلی رکعت لمبی پڑھاتے تھے۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الْعَصْرِ وَالظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِسُورَتَيْنِ وَأُمِّ الْكِتَابِ وَكَانَ يُسْمِعُنَا الْأَحْيَانَ الْآيَةَ وَيَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأَخِيرَتَيْنِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَكَانَ يُطِيلُ أَوَّلَ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَأَوَّلَ رَكْعَةٍ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫২৫
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةَ مِنْ اللَّهِ وَالْحُلْمَ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلْمًا يَخَافُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ لَا يَضُرُّهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫২৬
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب پیشاب کرے تو دائیں ہاتھ سے شرمگاہ کو نہ چھوئے جب بیت الخلاء میں داخل ہو تو دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور جب تم میں سے کوئی کچھ پیئے تو برتن میں سانس نہ لے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا بَالَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَمَسُّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَسْتَنْجِي بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫২৭
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں عبداللہ بن رباح آئے میں نے دیکھا کہ ان کے پاس بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں " فارس رسول " حضرت ابو قتادہ (رض) نے بتایا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے " جیش امراء " نامی لشکر کو روانہ کرتے ہوئے فرمایا تمہارے امیر زید بن حارثہ ہیں اگر زید شہید ہوجائیں تو جعفر امیر ہوں گے اگر جعفر بھی شہید ہوجائیں تو عبداللہ بن رواحہ انصاری امیر ہوں گے اس پر حضرت جعفر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرے خیال نہیں تھا کہ آپ زید کو مجھ پر امیر مقرر کریں گے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم روانہ ہوجاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس بات میں خیر ہے ؟ چنانچہ وہ لشکر روانہ ہوگیا کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی کریم ﷺ منبر پر رونق افروز ہوئے اور " نماز تیار ہے " کی منادی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ایک افسوس ناک خبر ہے کیا میں تمہیں مجاہدین کے اس لشکر کے متعلق نہ بتاؤں ؟ وہ لوگ یہاں سے روانہ ہوئے اور دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو زید شہید ہوگئے ان کے لئے بخشش کی دعاء کرو لوگوں نے ایسا ہی کیا پھر جعفر بن ابی طالب نے جھنڈا پکڑا اور دشمن پر سخت حملہ کیا حتٰی کہ وہ بھی شہید ہوگئے میں ان کی شہادت کی گواہی دیتا ہوں لہٰذا ان کی بخشش کے لئے دعاء کرو پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا پکڑا اور نہایت پامردی سے ڈٹے رہے حتیٰ کہ وہ بھی شہید ہوگئے ان کے لئے بھی استغفار کرو پھر خالد بن ولید نے جھنڈا پکڑ لیا گو کہ کسی نے انہیں امیر منتخب نہیں کیا تھا پھر نبی کریم ﷺ نے اپنی انگلی بلند کر کے فرمایا اے اللہ ! وہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے تو اس کی مدد فرما اسی دن سے حضرت خالد بن ولید (رض) کا نام " سیف اللہ " پڑگیا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے کوچ کرو اور کوئی آدمی بھی پیچھے نہ رہے چناچہ اس سخت گرمی کے موسم میں لوگ پیدل اور سوار ہو کر روانہ ہوگئے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي حِوَاءِ شَرِيكِ بْنِ الْأَعْوَرِ الشَّارِعِ عَلَى الْمِرْبَدِ وَقَدْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ النَّاسِ فَقَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ فَقَالَ عَلَيْكُمْ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَإِنْ أُصِيبَ زَيْدٌ فَجَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَإِنْ أُصِيبَ جَعْفَرٌ فعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَوَثَبَ جَعْفَرٌ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كُنْتُ أَرْهَبُ أَنْ تَسْتَعْمِلَ عَلَيَّ زَيْدًا قَالَ امْضِهْ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّ ذَلِكَ خَيْرٌ فَانْطَلَقُوا فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ وَأَمَرَ أَنْ يُنَادَى الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَابَ خَيْرٌ أَوْ بَاتَ خَيْرٌ أَوْ ثَابَ خَيْرٌ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنْ جَيْشِكُمْ هَذَا الْغَازِي إِنَّهُمْ انْطَلَقُوا فَلَقَوْا الْعَدُوَّ فَأُصِيبَ زَيْدٌ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ النَّاسُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَشَدَّ عَلَى الْقَوْمِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا أَشْهَدُ لَهُ بِالشَّهَادَةِ فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأَثْبَتَ قَدَمَيْهِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَلَمْ يَكُنْ مِنْ الْأُمَرَاءِ هُوَ أَمَّرَ نَفْسَهُ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ هُوَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِكَ فَانْصُرْهُ فَمِنْ يَوْمِئِذٍ سُمِّيَ خَالِدٌ سَيْفَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ انْفِرُوا فَأَمِدُّوا إِخْوَانَكُمْ وَلَا يَتَخَلَّفَنَّ أَحَدٌ قَالَ فَنَفَرَ النَّاسُ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ مُشَاةً وَرُكْبَانًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫২৮
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے مکہ مکرمہ کے کسی راستے میں وہ اپنے کچھ محرم ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے لیکن وہ خود احرام کی حالت میں نہ تھے انہوں نے ایک گورخر دیکھا تو جلدی سے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگئے اور اپنے ساتھیوں سے اپنا کوڑا مانگا لیکن انہوں نے انکار کردیا پھر نیزا مانگا انہوں نے وہ دینے سے بھی انکار کردیا بالآخر انہوں نے خود ہی نیچے اتر کر اسے پکڑا اور گورخر کی طرف تیزی سے دوڑ پڑے اور اسے شکار کرلیا جسے کچھ صحابہ کرام (رض) نے کھالیا اور کچھ نے کھانے سے انکار کردیا جب وہ لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کھانا تو اللہ ہی نے تمہیں کھلایا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس اس کا گوشت بچا ہے ؟
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طُرُقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ وَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا وَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضُهُمْ فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلَ ذَلِكَ إِلَّا أَنَّ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ مَعَكَ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫২৯
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ حدیبیہ کے سال نبی کریم ﷺ عمرہ کا احرام باندھ کر روانہ ہوئے اس سفر میں ابو قتادہ (رض) نے احرام باندھا تھا اور نبی کریم ﷺ کو پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ " غیقہ " نامی جگہ میں دشمن سے آمنا سامنا ہوسکتا ہے پھر نبی کریم ﷺ روانہ ہوگئے میں بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہ اچانک وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جب غور کیا تو مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا میں نے ان سے مدد کی درخواست کی لیکن انہوں نے محرم ہونے کی وجہ سے میری مدد کرنے سے انکار کردیا۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ أَحْرَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ وَلَمْ يُحْرِمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ وَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَدُوًّا بِفِيقَةَ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي فَضَحِكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَأَثْبَتُّهُ فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلْتُ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا وَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَقُلْتُ أَيْنَ تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَرَكْتُهُ وَهُوَ بِتِعْهِنَ وَهُوَ مِمَّا يَلِي السُّقْيَا فَأَدْرَكْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَصْحَابَكَ يُقْرِئُونَكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَقَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ قَالَ فَانْتَظَرَهُمْ قُلْتُ وَقَدْ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ فَقَالَ لِلْقَوْمِ كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩০
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہماری امامت فرماتے تھے تو ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قراءت فرماتے تھے جس کی کوئی آیت کبھی کبھار ہمیں سنا دیتے تھے اس میں بھی پہلی رکعت نسبتہ لمبی اور دوسری مختصر فرماتے تھے فجر کی نماز میں بھی اسی طرح کرتے تھے کہ پہلی رکعت لمبی اور دوسری اس کی نسبت مختصر پڑھاتے تھے اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں بھی قراءت فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَيُسْمِعُنَا الْآيَةَ أَحْيَانًا وَيُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يُطَوِّلُ فِي الْأُولَى وَيُقَصِّرُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَقْرَأُ بِنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩১
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیع وشراء میں زیادہ قسمیں کھانے سے بچا کرو کیونکہ اس سے سودا تو بک جاتا ہے لیکن اس کی برکت ختم ہوجاتی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ فَإِنَّهُ يُنَفِّقُ ثُمَّ يَمْحَقُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩২
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک انصاری کا جنازہ لایا گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو کیونکہ اس پر کسی کا قرض ہے اس پر حضرت ابو قتادہ (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ اس کا قرض میرے ذمے ہے نبی کریم ﷺ نے پوچھا مکمل ؟ انہوں نے عرض کیا جی مکمل چناچہ نبی کریم ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی اور اس پر اٹھارہ انیس درہم کا قرض تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ البتہ اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا پورے قرض کے ضامن بنتے ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں !
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَقَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا قَالَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ هُوَ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِالْوَفَاءِ قَالَ بِالْوَفَاءِ قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَإِنَّمَا كَانَ عَلَيْهِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ أَنَا أَكْفُلُ بِهِ قَالَ قَالَ بِالْوَفَاءِ و قَالَ حَجَّاجٌ أَيْضًا أَنَا أَكْفُلُ بِهِ وَقَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩৩
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے میں نے ایک گورخر دیکھا توجلدی سے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگیا اور اپنا نیزہ پکڑا اور اسے شکار کرلیا جسے کچھ صحابہ (رض) نے جو حالت احرام میں تھے " کھالیا بعد میں وہ خوف کا شکار ہوگئے میں نے یا کسی اور نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق سوال کیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تم نے اشارہ کیا تھا ؟ یا تعاون کیا تھا ؟ یا گھات لگائی تھی ؟ صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا نہیں تو نبی کریم ﷺ نے وہ کھانے کی اجازت دے دی۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُمْ كَانُوا فِي مَسِيرٍ لَهُمْ فَرَأَيْتُ حِمَارَ وَحْشٍ فَرَكِبْتُ فَرَسًا وَأَخَذْتُ الرُّمْحَ فَقَتَلْتُهُ قَالَ وَفِينَا الْمُحْرِمُ قَالَ فَأَكَلُوا مِنْهُ قَالَ فَأَشْفَقُوا قَالَ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَشَرْتُمْ أَوْ أَعَنْتُمْ أَوْ أَصِدْتُمْ قَالَ شُعْبَةُ لَا أَدْرِي قَالَ أَعَنْتُمْ أَوْ أَصِدْتُمْ ثُمَّ قَالُوا لَا فَأَمَرَهُمْ بِأَكْلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩৪
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چناچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ ﷺ کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ ﷺ اونگنے لگے آپ ﷺ اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ ﷺ کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ ﷺ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گرپڑیں میں پھر آیا اور آپ ﷺ کو سہارا دیا تو آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے ؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ، آپ ﷺ نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی ﷺ کی حفاظت کی ہے پھر آپ ﷺ نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کرلینا چاہئے چناچہ نبی کریم ﷺ نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چناچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم ﷺ سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم ﷺ نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا سا پانی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چناچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ ﷺ نے ابو قتادہ (رض) سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال (رض) نے اذان دی پھر رسول اللہ ﷺ اور صحابہ (رض) نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ سوار ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو ؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ﷺ ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جب وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا ؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چناچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ ﷺ نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم ﷺ کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تمہارے پیچھے ہوں گے آپ ﷺ کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ ﷺ تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پاجائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول ﷺ ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ ﷺ نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا منہ کھولو میں اسے کھول کر لایا تو رسول اللہ ﷺ پانی (اس برتن سے) انڈیلنے لگے لوگ اس پر ٹوٹ پڑے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگو ! سکون سے رہو سب کے سب سیراب ہوجاؤ گے پھر لوگ سکون و اطمینان سے پانی پینے لگے یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کوئی بھی باقی نہ رہا پھر رسول اللہ ﷺ نے پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا ابو قتادہ ! پیو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ﷺ پہلے آپ پئیں آپ ﷺ نے فرمایا قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے تو پھر میں نے پیا اور رسول اللہ ﷺ نے میرے بعد پیا اور وضو کے اس برتن میں جتنا پانی پہلے تھا اب بھی اتنا ہی موجود تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے ان کی تعداد پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ حضرات ابوبکر و عمر (رض) کے ساتھ اسی آدمی تھے اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہم بارہ آدمی تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ إِذْ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ حَادَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ قَالَ فَاسْتَيْقَظَ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا قَالَ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ فَاسْتَيْقَظَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَنَا مُنْذُ اللَّيْلَةِ ثُمَّ قَالَ لَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ نَحِّ بِنَا عَنْ الطَّرِيقِ أَوْ مِلْ بِنَا عَنْ الطَّرِيقِ قَالَ فَعَدَلْنَا عَنْ الطَّرِيقِ فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فَتَوَسَّدَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا ذِرَاعَ رَاحِلَتِهِ فَمَا اسْتَيْقَظْنَا حَتَّى أَشْرَقَتْ الشَّمْسُ وَذَكَرَ صَوْتَ الصُّرَدِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا فَاتَتْنَا الصَّلَاةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ تَهْلِكُوا وَلَمْ تَفُتْكُمْ الصَّلَاةُ إِنَّمَا تَفُوتُ الْيَقْظَانَ وَلَا تَفُوتُ النَّائِمَ هَلْ مِنْ مَاءٍ قَالَ فَأَتَيْتُهُ بِسَطِيحَةٍ أَوْ قَالَ مَيْضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَيَّ وَفِيهَا بَقِيَّةٌ مِنْ مَاءٍ قَالَ احْتَفِظْ بِهَا فَإِنَّهُ كَائِنٌ لَهَا نَبَأٌ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَحَوَّلَ فِي مَكَانِهِ فَأَمَرَهُ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ النَّاسُ أَطَاعُوا أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَدْ رَفَقُوا بِأَنْفُسِهِمْ وَأَصَابُوا وَإِنْ كَانُوا خَالَفُوهُمَا فَقَدْ خَرَقُوا بِأَنْفُسِهِمْ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ حَيْثُ فَقَدُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا لِلنَّاسِ أَقِيمُوا بِالْمَاءِ حَتَّى تُصْبِحُوا فَأَبَوْا عَلَيْهِمَا وَانْتَهَى إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ وَقَدْ كَادُوا أَنْ يَهْلِكُوا عَطَشًا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا فَدَعَا بِالْمِيضَأَةِ ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فَوْقَ الْقَدَحِ وَدُونَ الْقَعْبِ فَتَأَبَّطَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَعَلَ يَصُبُّ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ يَشْرَبُ الْقَوْمُ حَتَّى شَرِبُوا كُلُّهُمْ ثُمَّ نَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مِنْ غَالٍّ قَالَ ثُمَّ رَدَّ الْمِيضَأَةَ وَفِيهَا نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهَا قَالَ فَسَأَلْنَاهُ كَمْ كُنْتُمْ فَقَالَ كَانَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ثَمَانُونَ رَجُلًا وَكُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩৫
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ آرام پانے والے کا کیا مطلب ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ، شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ أَبِي أَخْبَرَهُ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْمَعْنَى قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فِي مَجْلِسٍ إِذْ مُرَّ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ قَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ قُلْنَا فَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَرَأْتُهُ عَلَى مَالِكٍ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩৬
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگوں کو پلانے والا خود سب سے آخر میں پیتا ہے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَاقِي الْقَوْمِ آخِرُهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩৭
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (بطور تحیۃ المسجد) پڑھ لینی چاہئیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩৮
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ آپ ﷺ نے حضرت زینب (رض) کی صاحبزادی امامہ کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا تھا نبی کریم ﷺ جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ ابْنَةَ زَيْنَبَ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَلَى عَاتِقِهِ فَإِذَا رَكَعَ وَسَجَدَ وَضَعَهَا وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩৯
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
کبشہ بنت کعب جو حضرت ابو قتادہ (رض) کے بیٹے کے نکاح میں تھیں " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو قتادہ (رض) ان کے یہاں آئے کبشہ نے ان کے لئے وضو کا پانی رکھا اسی دوران ایک بلی آئی اور اسی برتن میں سے پانی پینے لگی حضرت ابو قتادہ (رض) نے اس کے لئے برتن ٹیڑھا کردیا، یہاں تک کہ بلی سیراب ہوگئی انہوں نے دیکھا کہ میں تعجب سے ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو فرمایا بھتیجی ! کیا تمہیں اس سے تعجب ہو رہا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ! انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے یہ ناپاک نہیں ہوتی کیونکہ یہ تمہارے گھروں میں بار بار آنے والا جانور ہے۔
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدَةَ ابْنَةِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ وَكَانَتْ تَحْتَ ابْنِ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَكَبَتْ لَهُ وَضُوءَهُ فَجَاءَتْ هِرَّةٌ تَشْرَبُ مِنْهُ فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ قَالَتْ كَبْشَةُ فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ يَا بِنْتَ أَخِي قَالَتْ نَعَمْ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّهَا مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ وَقَالَ إِسْحَاقُ أَوْ الطَّوَّافَاتِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৪০
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوا کرو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔ حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے ان کے روزے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ ناراض ہوئے یہ دیکھ کر حضرت عمر (رض) کہنے لگے کہ ہم اللہ کو اپنا رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد ﷺ کو رسول مان کر راضی ہیں پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৪১
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
ابو سلمہ (رح) کہتے ہیں کہ بعض اوقات مجھے ڈراؤنے خواب نظر آیا کرتے تھے جو مجھے بیمار کردیتے تھے ایک دن حضرت ابو قتادہ (رض) سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے یہ چیز ذکر کی تو انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات میں بھی ایسے خواب دیکھا کرتا تھا جو مجھے بیمار کردیتے تھے حتیٰ کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص اچھا خواب دیکھے تو صرف اسی سے بیان کرے جس سے وہ محبت کرتا ہو اور جو شخص کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ خواب دیکھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، اس طرح وہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ رَبٍّ وَقَالَ حَجَّاجٌ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ فَقَالَ وَأَنَا فَكُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنْ اللَّهِ وَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَشَرِّهَا وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ قَالَ حَجَّاجٌ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لَهُ لِيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ قَالَ نَعَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৪২
حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات
حضرت ابو قتادہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے آپ ﷺ نے حضرت زینب (رض) کی صاحبزادی امامہ بنت العاص کو اٹھا رکھا تھا نبی کریم ﷺ جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے اور جب رکوع میں جاتے تو انہیں نیچے اتار دیتے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ صَبِيَّةٌ فَحَمَلَهَا عَلَى عَاتِقِهِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ وَيُعِيدُهَا عَلَى عَاتِقِهِ إِذَا قَامَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا
তাহকীক: