আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০ টি
হাদীস নং: ২০৬৭৮
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے طلوع و غروب آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُصَلَّى إِذَا طَلَعَ قَرْنُ الشَّمْسِ أَوْ غَابَ قَرْنُهَا وَقَالَ إِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ مِنْ بَيْنِ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৭৯
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہم لوگ اس وقت پھلوں کے پکنے سے پہلے ہی ان کی خریدوفروخت کرلیا کرتے تھے ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی سماعت کے لئے اس کا کوئی مقدمہ پیش ہوا تو نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ کیا ماجرا ہے ؟ بتایا گیا کہ ان لوگوں نے پھل خریدا تھا اب کہہ رہے ہیں کہ ہمارے حصے میں تو بوسیدہ اور بےکار پھل آگیا ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تک پھل پک نہ جایا کرے اس وقت تک اس کی خریدوفروخت نہ کیا کرو۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ الثِّمَارَ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهَا فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُصُومَةً فَقَالَ مَا هَذَا فَقِيلَ لَهُ هَؤُلَاءِ ابْتَاعُوا الثِّمَارَ يَقُولُونَ أَصَابَنَا الدُّمَانُ وَالْقُشَامُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَبَايَعُوهَا حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ وَقَالَ الْأُدْمَانُ وَالْقُشَامُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮০
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بازار میں لٹورے کی طرح کا ایک پرندہ پکڑ لیا حضرت زید بن ثابت (رض) نے دیکھا تو اسے میرے ہاتھ سے لے کر چھوڑ دیا ( اور وہ اڑ گیا) اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ الْخُرَاسَانِيُّ سَمِعَ شُرَحْبِيلَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ أَتَانَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَنَحْنُ فِي حَائِطٍ لَنَا وَمَعَنَا فِخَاخٌ نَنْصِبُ بِهَا فَصَاحَ بِنَا وَطَرَدَنَا وَقَالَ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ صَيْدَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮১
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی کریم ﷺ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ ان پر وحی نازل ہونے لگی اور انہیں سکینہ نے ڈھانپ لیا اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر گئی، بخدا ! میں نے اس حالت میں نبی کریم ﷺ کی ران سے زیادہ بوجھل کوئی چیز نہیں پائی پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا زید ! لکھو میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا لکھو " لایستوی القاعدون۔۔۔۔۔۔ أجراعظیما " میں نے اسے لکھ لیا، یہ آیت اور مجاہدین کی فضیلت سن کر حضرت عبداللہ بن ام مکتوم (رض) جو نابینا تھے " کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ اس شخص کا کیا حکم ہے جو جہاد نہیں کرسکتا مثلاً نابینا وغیرہ ؟ واللہ ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم ﷺ پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر آگئی اور پہلے کی طرح بوجھ محسوس ہوا پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ وہ آیت پڑھو، چناچہ میں نے وہ پڑھ کر سنا دی نبی کریم ﷺ نے اس میں " غیر اولی الضرر " کا لفظ شامل کردیا جسے میں نے اس کے ساتھ ملا دیا اور وہ اب تک میری نگاہوں کے سامنے گویا موجود ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِنِّي قَاعِدٌ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِذْ أُوحِيَ إِلَيْهِ قَالَ وَغَشِيَتْهُ السَّكِينَةُ وَوَقَعَ فَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي حِينَ غَشِيَتْهُ السَّكِينَةُ قَالَ زَيْدٌ فَلَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا قَطُّ أَثْقَلَ مِنْ فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ اكْتُبْ يَا زَيْدُ فَأَخَذْتُ كَتِفًا فَقَالَ اكْتُبْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ الْآيَةَ كُلَّهَا إِلَى قَوْلِهِ أَجْرًا عَظِيمًا فَكَتَبْتُ ذَلِكَ فِي كَتِفٍ فَقَامَ حِينَ سَمِعَهَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى فَقَامَ حِينَ سَمِعَ فَضِيلَةَ الْمُجَاهِدِينَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ لَا يَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ مِمَّنْ هُوَ أَعْمَى وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ قَالَ زَيْدٌ فَوَاللَّهِ مَا مَضَى كَلَامُهُ أَوْ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَضَى كَلَامَهُ غَشِيَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّكِينَةُ فَوَقَعَتْ فَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي فَوَجَدْتُ مِنْ ثِقَلِهَا كَمَا وَجَدْتُ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ اقْرَأْ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ قَالَ زَيْدٌ فَأَلْحَقْتُهَا فَوَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُلْحَقِهَا عِنْدَ صَدْعٍ كَانَ فِي الْكَتِفِ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ أَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮২
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے انہیں دعاء سکھائی اور حکم دیا کہ اپنے اہل خانہ کو بھی روزانہ یہ دعاء پڑھنے کی تلقین کریں اور خود بھی صبح کے وقت یوں کہا کریں۔ اے اللہ میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں تیری خدمت کے لئے ہر خیر تیرے ہاتھ میں ہے تجھ سے ملتی ہے تیری مدد سے ملتی ہے اور تیری ہی طرف لوٹتی ہے، اے اللہ ! میں نے جو بات منہ سے نکالی، جو منت مانی، یا جو قسم کھائی تیری مشیت اس سے بھی آگے ہے تو جو چاہتا ہے وہ ہوجاتا ہے اور تو جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا اور تیری توفیق کے بغیر نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی ہم میں کوئی طاقت نہیں تو ہر چیز پر یقینا قادر ہے۔ اے اللہ ! میں نے جس کے لئے دعاء کی اس کا حقدار وہی ہے جسے آپ اپنی رحمت سے نوازیں اور جس پر میں نے لعنت کی ہے، اس کا حقدار بھی وہی ہے جس پر آپ نے لعنت کی ہو، آپ ہی دنیا و آخرت میں میرے کار ساز ہیں مجھے اسلام کی حالت میں دنیا سے رخصتی عطاء فرما اور نیکوکاروں میں شامل فرما۔ اے اللہ میں تجھ سے فیصلے کے بعد رضامندی، موت کے بعد زندگی کی ٹھنڈک، تیرے رخ زیبا کے دیدار کی لذت اور تجھ سے ملنے کا شوق مانگتا ہوں بغیر کسی تکلیف کے اور بغیر کسی گمراہ کن آزمائش کے، اے اللہ ! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ کسی پر میں ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے، میں کسی پر زیادتی کروں یا کوئی مجھ پر زیادتی کرے یا میں ایسا گناہ کر بیٹھوں جو تمام اعمال کو ضائع کر دے یا ناقابل معافی ہو۔ اے زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے اللہ ! ڈھکی چھپی اور ظاہر سب باتوں کو جاننے والے ! عزت و بزرگی والے ! میں اس دنیوی زندگی میں زندگی میں تجھ سے عہد کرتا ہوں اور تجھے گواہ بناتا ہوں " اور تو گواہ بننے کے لئے کافی ہے " میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، حکومت بھی تیری ہے اور ہر طرح کی تعریف بھی تیری ہے تو ہر چیز پر قادر ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں نیز میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا وعدہ برحق ہے تجھ سے ملاقات یقینی ہے، جنت برحق ہے، قیامت برحق ہے، قیامت آکر رہے گی اور اس میں کوئی شک نہیں اور تو قبروں کے مردوں کو زندہ کر دے گا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اگر تو نے مجھے میرے نفس کے حوالے کردیا تو گویا مجھے ضائع ہونے کے لئے چھوڑ دیا اور مجھے میرے عیوب گناہوں اور لغزشات کے سپرد کردیا اور میں تو صرف تیری رحمت پر ہی اعتماد کرسکتا ہوں، لہٰذا میرے سارے گناہوں کو معاف فرما، کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی بھی معاف نہیں کرسکتا اور میری توبہ قبول فرما بیشک تو توبہ قبول کرنے والا رحم والا ہے۔ حدیث نمبر (٢١٩٥٥) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَن زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ دُعَاءً وَأَمَرَهُ أَنْ يَتَعَاهَدَ بِهِ أَهْلَهُ كُلَّ يَوْمٍ قَالَ قُلْ كُلَّ يَوْمٍ حِينَ تُصْبِحُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَمِنْكَ وَبِكَ وَإِلَيْكَ اللَّهُمَّ مَا قُلْتُ مِنْ قَوْلٍ أَوْ نَذَرْتُ مِنْ نَذْرٍ أَوْ حَلَفْتُ مِنْ حَلِفٍ فَمَشِيئَتُكَ بَيْنَ يَدَيْهِ مَا شِئْتَ كَانَ وَمَا لَمْ تَشَأْ لَمْ يَكُنْ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ وَمَا صَلَّيْتُ مِنْ صَلَاةٍ فَعَلَى مَنْ صَلَّيْتَ وَمَا لَعَنْتُ مِنْ لَعْنَةٍ فَعَلَى مَنْ لَعَنْتَ إِنَّكَ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ أَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ الرِّضَا بَعْدَ الْقَضَاءِ وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَمَاتِ وَلَذَّةَ نَظَرٍ إِلَى وَجْهِكَ وَشَوْقًا إِلَى لِقَائِكَ مِنْ غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ أَعُوذُ بِكَ اللَّهُمَّ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَعْتَدِيَ أَوْ يُعْتَدَى عَلَيَّ أَوْ أَكْتَسِبَ خَطِيئَةً مُحْبِطَةً أَوْ ذَنْبًا لَا يُغْفَرُ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ فَإِنِّي أَعْهَدُ إِلَيْكَ فِي هَذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَأُشْهِدُكَ وَكَفَى بِكَ شَهِيدًا أَنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَكَ الْمُلْكُ وَلَكَ الْحَمْدُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ وَأَشْهَدُ أَنَّ وَعْدَكَ حَقٌّ وَلِقَاءَكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةَ حَقٌّ وَالسَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيهَا وَأَنْتَ تَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَأَشْهَدُ أَنَّكَ إِنْ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي تَكِلْنِي إِلَى ضَيْعَةٍ وَعَوْرَةٍ وَذَنْبٍ وَخَطِيئَةٍ وَإِنِّي لَا أَثِقُ إِلَّا بِرَحْمَتِكَ فَاغْفِرْ لِي ذَنْبِي كُلَّهُ إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَتُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮৩
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ شام کا ایک آدمی زیتون لے کر آیا، تاجروں کے ساتھ میں بھی بھاؤ تاؤ کرنے والوں میں شامل تھا حتیٰ کہ میں نے اسے خرید لیا، اس کے بعد ایک آدمی میرے پاس آیا اور مجھے میری مرضی کے مطابق نفع دینے کے لئے تیار ہوگیا، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر معاملہ مضبوط کرنا چاہا تو پیچھے سے کسی آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ حضرت زید بن ثابت (رض) تھے انہوں نے فرمایا جس جگہ تم نے اسے خریدا ہے اسی جگہ اسے فروخت مت کرو بلکہ پہلے اپنے خیمے میں لے جاؤ، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے چناچہ میں نے اپنا ہاتھ روک لیا۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ بِزَيْتٍ فَسَاوَمْتُهُ فِيمَنْ سَاوَمَهُ مِنْ التُّجَّارِ حَتَّى ابْتَعْتُهُ مِنْهُ حَتَّى قَالَ فَقَامَ إِلَيَّ رَجُلٌ فَرَبَّحَنِي فِيهِ حَتَّى أَرْضَانِي قَالَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَضْرِبَ عَلَيْهَا فَأَخَذَ رَجُلٌ بِذِرَاعِي مِنْ خَلْفِي فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَقَالَ لَا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ ذَلِكَ فَأَمْسَكْتُ يَدِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮৪
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد تازہ وضو کیا کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ خَارِجَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮৫
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بازار میں لٹورے کی طرح کا ایک پرندہ پکڑ لیا حضرت زید بن ثابت (رض) نے دیکھا تو اسے میرے ہاتھ سے لے کر چھوڑ دیا ( اور وہ اڑ گیا) اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیا ہے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي الْأَسْوَاقِ وَمَعِي طَيْرٌ اصْطَدْتُهُ قَالَ فَلَطَمَ قَفَايَ وَأَرْسَلَهُ مِنْ يَدِي وَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ يَا عَدُوَّ نَفْسِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮৬
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ثابت (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ سحری کھائی پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی، راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ مَرَرْتُ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ يَأْكُلُ تَمْرًا فَقَالَ تَعَالَ فَكُلْ فَقُلْتُ إِنِّي أُرِيدُ الصَّوْمَ فَقَالَ وَأَنَا أُرِيدُ مَا تُرِيدُ فَأَكَلْنَا ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ فَكَانَ بَيْنَ مَا أَكَلْنَا وَبَيْنَ أَنْ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৬৮৭
حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو کٹی ہوئی کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا ہے تو حضرت زید بن ثابت (رض) نے انہیں بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے " عرایا " میں اس کی اجازت دے دی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَينٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُبَاعُ ثَمَرَةٌ بِتَمْرَةٍ وَلَا تُبَاعُ ثَمَرَةٌ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا قَالَ فَلَقِيَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَرَايَا قَالَ سُفْيَانُ الْعَرَايَا نَخْلٌ كَانَتْ تُوهَبُ لِلْمَسَاكِينِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَنْتَظِرُوا بِهَا فَيَبِيعُونَهَا بِمَا شَاءُوا مِنْ ثَمَرِهِ
তাহকীক: