আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২২৬ টি
হাদীস নং: ১৭৮৬২
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم سجدہ کیا کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ لیا کرو اور اپنے بازواوپر اٹھا کر رکھا کرو۔
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ حَدَّثَنَا إِيَادٌ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدْتَ فَضَعْ كَفَّيْكَ وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৬৩
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر (رض) کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلناجب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ لیکن جب انہوں نے مال غنیمت کو دیکھا تو کہنے لگے لوگو ! مال غنیمت، حضرت عبداللہ بن جبیر (رض) نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم ﷺ نے تم سے فرمائی تھی ؟ انہوں نے ان کی بات نہیں مانی چناچہ یہ آیت نازل ہوئی تم نے جب اپنی پسندیدہ چیزیں دیکھیں تو نافرمانی کرنے لگے یعنی مال غنیمت اور دشمن کی شکست کو دیکھ کر تم نے پیغمبر ﷺ کا حکم نہ مانا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَالَ إِنْ رَأَيْتُمْ الْعَدُوَّ وَرَأَيْتُمْ الطَّيْرَ تَخْطَفُنَا فَلَا تَبْرَحُوا فَلَمَّا رَأَوْا الْغَنَائِمَ قَالُوا عَلَيْكُمْ الْغَنَائِمَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبْرَحُوا قَالَ غَيْرُهُ فَنَزَلَتْ وَعَصَيْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ مَا تُحِبُّونَ يَقُولُ عَصَيْتُمْ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ الْغَنَائِمَ وَهَزِيمَةَ الْعَدُوِّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৬৪
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جارہے تھے کہ آپ ﷺ کی نظر کچھ لوگوں پر پڑگئی نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ یہ لوگ کیسے جمع ہیں ؟ بتایا گیا کہ قبر کھود رہے ہیں نبی کریم ﷺ تیزی سے آگے بڑھے اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گئے یہاں تک کہ قبر کے قریب پہنچ گئے اور اس پر جھک گئے میں بھی یہ دیکھنے کے لئے کہ نبی کریم ﷺ کیا کرتے ہیں، تیزی سے آگے نکل گیا وہاں نبی کریم ﷺ رو رہے تھے یہاں تک کہ آنسوؤں سے مٹی گیلی ہوگئی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا بھائیو ! اس دن کے لئے تیاری کرو۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَاقِدٍ الْهَرَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِكٍ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِجَمَاعَةٍ فَقَالَ عَلَامَ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ هَؤُلَاءِ قِيلَ عَلَى قَبْرٍ يَحْفِرُونَهُ قَالَ فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَدَرَ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِهِ مُسْرِعًا حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْقَبْرِ فَجَثَا عَلَيْهِ قَالَ فَاسْتَقْبَلْتُهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ لِأَنْظُرَ مَا يَصْنَعُ فَبَكَى حَتَّى بَلَّ الثَّرَى مِنْ دُمُوعِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا قَالَ أَيْ إِخْوَانِي لِمِثْلِ الْيَوْمِ فَأَعِدُّوا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৬৫
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
محمد بن مالک (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت براء (رض) کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی لوگ ان سے کہہ رہے تھے کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی کیوں پہن رکھی ہے جبکہ نبی کریم ﷺ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے ؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر تھے آپ ﷺ کے سامنے مال غنیمت کا ڈھیر تھا جسے نبی کریم ﷺ تقسیم فرما رہے تھے ان میں قیدی بھی تھے اور معمولی چیزیں بھی، نبی کریم ﷺ نے وہ سب چیزیں تقسیم فرمادیں یہاں تک کہ یہ انگوٹھی رہ گئی نبی کریم ﷺ نے نظر اٹھا کر اپنے ساتھیوں کو دیکھا پھر نگاہیں جھکالیں تین مرتبہ ایساہی ہوا پھر نبی کریم ﷺ نے میرا نام لے کر پکارا میں آکر نبی کریم ﷺ کے سامنے بیٹھ گیا نبی کریم ﷺ نے وہ انگوٹھی پکڑی اور میری چھنگلیا کا گٹے کی طرف سے حصہ پکڑ کر فرمایا یہ لو اور پہن لو جو تمہیں اللہ اور رسول پہنادیں تو تم مجھے کس طرح اسے اتارنے کا کہہ رہے ہو جب کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں جو پہنا رہے ہیں اسے پہن لو۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ رَأَيْتُ عَلَى الْبَرَاءِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَكَانَ النَّاسُ يَقُولُونَ لَهُ لِمَ تَخَتَّمُ بِالذَّهَبِ وَقَدْ نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْبَرَاءُ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ غَنِيمَةٌ يَقْسِمُهَا سَبْيٌ وَخُرْثِيٌّ قَالَ فَقَسَمَهَا حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْخَاتَمُ فَرَفَعَ طَرْفَهُ فَنَظَرَ إِلَى أَصْحَابِهِ ثُمَّ خَفَّضَ ثُمَّ رَفَعَ طَرْفَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ ثُمَّ خَفَّضَ ثُمَّ رَفَعَ طَرْفَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ أَيْ بَرَاءُ فَجِئْتُهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَأَخَذَ الْخَاتَمَ فَقَبَضَ عَلَى كُرْسُوعِي ثُمَّ قَالَ خُذْ الْبَسْ مَا كَسَاكَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ وَكَانَ الْبَرَاءُ يَقُولُ كَيْفَ تَأْمُرُونِي أَنْ أَضَعَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَسْ مَا كَسَاكَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৬৬
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو یوں کہتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی دی اور اسی کے پاس جمع ہونا ہے اور جب سوتے تو یوں کہتے اے اللہ ! میں تیرے ہی نام سے جیتا ہوں اور تیرے ہی نام پر مرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ أَبِي مُوسَى يُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوْ نَحْوَ هَذَا الْمَعْنَى وَإِذَا نَامَ قَالَ اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৬৭
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ہتھیلی کے باطنی حصے کو زمین پر ٹیک کر سجدہ فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ عَلَى أَلْيَتَيْ الْكَفِّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৬৮
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد کے دس سے زیادہ سفر کئے ہیں میں نے آپ ﷺ کو کبھی بھی ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَن صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَن أَبِي بُسْرَةَ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৬৯
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی بہت تنگ کرنے والی تھی ایک مرتبہ اس نے کسی باغ میں داخل ہو کر اس میں کچھ نقصان کردیا نبی کریم ﷺ نے اس کا فیصلہ یہ فرمایا کہ دن کے وقت باغ کی حفاظت مالک کے ذمے ہے اور جانوروں کی حفاظت رات کے وقت ان کے مالکوں کے ذمے ہے اور جو جانور رات کے وقت کوئی نقصان کردے اس کا تاوان جانور کے مالک پر ہوگا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَن الزُّهْرِيِّ عَن حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِيَةٌ فَدَخَلَتْ حَائِطًا فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ حِفْظَ الْحَوَائِطِ بِالنَّهَارِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ حِفْظَ الْمَاشِيَةِ بِاللَّيْلِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ مَا أَصَابَتْ الْمَاشِيَةُ بِاللَّيْلِ فَهُوَ عَلَى أَهْلِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭০
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَلَالَةِ فَقَالَ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭১
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ میرا ایک اونٹ گم ہوگیا میں اس کی تلاش میں مختلف گھروں کے چکر لگارہا تھا اچانک مجھے کچھ شہسوار نظر آئے وہ آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اس سے کچھ پوچھا اور نہ ہی کوئی بات کی بلکہ بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔
حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَن أَبِي الْجَهْمِ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ إِنِّي لَأَطُوفُ عَلَى إِبِلٍ ضَلَّتْ لِي فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنَا أَجُولُ فِي أَبْيَاتٍ فَإِذَا أَنَا بِرَكْبٍ وَفَوَارِسَ إِذْ جَاءُوا فَطَافُوا بِفِنَائِي فَاسْتَخْرَجُوا رَجُلًا فَمَا سَأَلُوهُ وَلَا كَلَّمُوهُ حَتَّى ضَرَبُوا عُنُقَهُ فَلَمَّا ذَهَبُوا سَأَلْتُ عَنْهُ فَقَالُوا عَرَّسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭২
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ کچھ شہسوار نظر آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اور بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔ ان لوگوں کو نبی کریم ﷺ نے بھیجا تھا کہ اسے قتل کردیں۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَن مُطَرِّفٍ قَالَ أَتَوْا قُبَّةً فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلًا فَقَتَلُوهُ قَالَ قُلْتُ مَا هَذَا قَالُوا هَذَا رَجُلٌ دَخَلَ بِأُمِّ امْرَأَتِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭৩
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے ماموں سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال چھین لوں۔ چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْبَرَاءِ عَن أَبِيهِ قَالَ لَقِيتُ خَالِي مَعَهُ رَايَةٌ فَقُلْتُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ فَأَمَرَنَا أَنْ نَقْتُلَهُ وَنَأْخُذَ مَالَهُ قَالَ فَفَعَلُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَا حَدَّثَ أَبِي عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَبْدِ الْغَفَّارِ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ لِعِلَّتِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭৪
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ابتداء اسلام میں جو شخص روزہ رکھتا اور افطاری کے وقت روزہ کھولنے سے پہلے سوجاتا تو وہ اس رات اور اگلے دن شام تک کچھ نہیں کھاپی سکتا تھا ایک دن فلاں انصاری روزے سے تھا افطاری کے وقت وہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے ؟ اس نے کہا نہیں لیکن میں جا کر کچھ تلاش کرتی ہوں اسی دوران اس کی آنکھ لگ گئی بیوی نے آ کر دیکھا تو کہنے لگی کہ تمہارا تو نقصان ہوگیا۔ اگلے دن جبکہ ابھی صرف آدھا دن ہی گذر تھا کہ وہ (بھوک پیاس کی تاب نہ لاکر) بیہوش ہوگیا نبی کریم ﷺ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی تمہارے لئے روزے کی رات میں اپنی بیویوں سے بےتکلف ہوناحلال کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ وَأَبُو أَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَن أَبِي إِسْحَاقَ عَن الْبَرَاءِ قَالَ كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنَّ فُلَانًا الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَهُ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ فَقَالَ هَلْ عِنْدَكِ مِنْ طَعَامٍ قَالَتْ لَا وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَجَاءَتْ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةٌ لَكَ فَأَصْبَحَ فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ جَاءَ فَنَامَ فَذَكَرَهُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ إِذَا نَامَ فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ نَزَلَتْ فِي أَبِي قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭৫
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، ﷺ اور ان کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَن أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ جُمَّتَهُ لَتَضْرِبُ إِلَى مَنْكِبَيْهِ قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ لَتَضْرِبُ قَرِيبًا مِنْ مَنْكِبَيْهِ وَقَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ بِهِ مِرَارًا مَا حَدَّثَ بِهِ قَطُّ إِلَّا ضَحِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭৬
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے ہم بھی آپ ﷺ کے اردگرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم ﷺ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے ؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر ﷺ ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحدنگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو ؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار ! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت يآکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے ؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے " اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کا نامہ اعمال " سجین " میں سے نچلی زمین میں لکھ دو چناچہ اس کی روح کو پھینک دیا جاتا ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ ایسے ہے جیسے آسمان سے گرپڑا پھر اسے پرندے اچک لیں یا ہوا اسے دوردراز کی جگہ میں لے جاڈالے۔ " پھر اس کی روح جسم میں لوٹادی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے ہائے افسوس ! مجھے کچھ پتہ نہیں، وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے وہ پوچھتے ہیں کہ وہ کون شخص تھا جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے اور آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ یہ جھوٹ بولتا ہے، اس کے لئے آگ کا بستر بچھادو اور جہنم کا ایک دروازہ اس کے لئے کھول دو چناچہ وہاں کی گرمی اور لو اسے پہنچنے لگتی ہے اور اس پر قبر تنگ ہوجاتی ہے حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں پھر اس کے پاس ایک بدصورت آدمی گندے کپڑے پہن کر آتا ہے جس سے بدبو آرہی ہوتی ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تجھے خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ پوچھتا ہے کہ تو کون ہے ؟ کہ تیرے چہرے ہی سے شر کی خبر معلوم ہوتی ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تیراگندہ عمل ہوں تو اللہ کی اطاعت کے کاموں میں سست اور اس کی نافرمانی کے کاموں میں چست تھا لہٰذا اللہ نے تجھے برا بدلہ دیا ہے پھر اس پرا ایک ایسے فرشتے کو مسلط کردیا جاتا ہے جو اندھا، گونگا اور بہرا ہو اس کے ہاتھ میں اتنا بڑا گرز ہوتا ہے کہ اگر کسی پہاڑ پر مارا جائے تو وہ مٹی ہوجائے اور وہ اس گرز سے اسے ایک ضرب لگاتا ہے اور وہ ریزہ ریزہ جاتا ہے پھر اللہ اسے پہلے والی حالت پر لوٹا دیتا ہے پھر وہ اسے ایک اور ضرب لگاتا ہے جس سے وہ اتنی زور سے چیخ مارتا ہے کہ جن و انس کے علاوہ ساری مخلوق اسے سنتی ہے پھر اس کے لئے جہنم کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور آگ کا فرش بچھادیا جاتا ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَاذَانَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةٍ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَبْرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ وَهُوَ يُلْحَدُ لَهُ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي إِقْبَالٍ مِنْ الْآخِرَةِ وَانْقِطَاعٍ مِنْ الدُّنْيَا تَنَزَّلَتْ إِلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ كَأَنَّ عَلَى وُجُوهِهِمْ الشَّمْسَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ كَفَنٌ وَحَنُوطٌ فَجَلَسُوا مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ حَتَّى إِذَا خَرَجَ رُوحُهُ صَلَّى عَلَيْهِ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ يُعْرَجَ بِرُوحِهِ مِنْ قِبَلِهِمْ فَإِذَا عُرِجَ بِرُوحِهِ قَالُوا رَبِّ عَبْدُكَ فُلَانٌ فَيَقُولُ أَرْجِعُوهُ فَإِنِّي عَهِدْتُ إِلَيْهِمْ أَنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى قَالَ فَإِنَّهُ يَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِ أَصْحَابِهِ إِذَا وَلَّوْا عَنْهُ فَيَأْتِيهِ آتٍ فَيَقُولُ مَنْ رَبُّكَ مَا دِينُكَ مَنْ نَبِيُّكَ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ وَدِينِيَ الْإِسْلَامُ وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْتَهِرُهُ فَيَقُولُ مَنْ رَبُّكَ مَا دِينُكَ مَنْ نَبِيُّكَ وَهِيَ آخِرُ فِتْنَةٍ تُعْرَضُ عَلَى الْمُؤْمِنِ فَذَلِكَ حِينَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ وَدِينِيَ الْإِسْلَامُ وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ لَهُ صَدَقْتَ ثُمَّ يَأْتِيهِ آتٍ حَسَنُ الْوَجْهِ طَيِّبُ الرِّيحِ حَسَنُ الثِّيَابِ فَيَقُولُ أَبْشِرْ بِكَرَامَةٍ مِنْ اللَّهِ وَنَعِيمٍ مُقِيمٍ فَيَقُولُ وَأَنْتَ فَبَشَّرَكَ اللَّهُ بِخَيْرٍ مَنْ أَنْتَ فَيَقُولُ أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ كُنْتَ وَاللَّهِ سَرِيعًا فِي طَاعَةِ اللَّهِ بَطِيئًا عَنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَجَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ مِنْ الْجَنَّةِ وَبَابٌ مِنْ النَّارِ فَيُقَالُ هَذَا كَانَ مَنْزِلَكَ لَوْ عَصَيْتَ اللَّهَ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ هَذَا فَإِذَا رَأَى مَا فِي الْجَنَّةِ قَالَ رَبِّ عَجِّلْ قِيَامَ السَّاعَةِ كَيْمَا أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي وَمَالِي فَيُقَالُ لَهُ اسْكُنْ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنْ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنْ الْآخِرَةِ نَزَلَتْ عَلَيْهِ مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ فَانْتَزَعُوا رُوحَهُ كَمَا يُنْتَزَعُ السَّفُّودُ الْكَثِيرُ الشِّعْبِ مِنْ الصُّوفِ الْمُبْتَلِّ وَتُنْزَعُ نَفْسُهُ مَعَ الْعُرُوقِ فَيَلْعَنُهُ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ وَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ لَا تَعْرُجَ رُوحُهُ مِنْ قِبَلِهِمْ فَإِذَا عُرِجَ بِرُوحِهِ قَالُوا رَبِّ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ عَبْدُكَ قَالَ أَرْجِعُوهُ فَإِنِّي عَهِدْتُ إِلَيْهِمْ أَنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى قَالَ فَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِ أَصْحَابِهِ إِذَا وَلَّوْا عَنْهُ قَالَ فَيَأْتِيهِ آتٍ فَيَقُولُ مَنْ رَبُّكَ مَا دِينُكَ مَنْ نَبِيُّكَ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي فَيَقُولُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَوْتَ وَيَأْتِيهِ آتٍ قَبِيحُ الْوَجْهِ قَبِيحُ الثِّيَابِ مُنْتِنُ الرِّيحِ فَيَقُولُ أَبْشِرْ بِهَوَانٍ مِنْ اللَّهِ وَعَذَابٍ مُقِيمٍ فَيَقُولُ وَأَنْتَ فَبَشَّرَكَ اللَّهُ بِالشَّرِّ مَنْ أَنْتَ فَيَقُولُ أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ كُنْتَ بَطِيئًا عَنْ طَاعَةِ اللَّهِ سَرِيعًا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَجَزَاكَ اللَّهُ شَرًّا ثُمَّ يُقَيَّضُ لَهُ أَعْمَى أَصَمُّ أَبْكَمُ فِي يَدِهِ مِرْزَبَةٌ لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ كَانَ تُرَابًا فَيَضْرِبُهُ ضَرْبَةً حَتَّى يَصِيرَ تُرَابًا ثُمَّ يُعِيدُهُ اللَّهُ كَمَا كَانَ فَيَضْرِبُهُ ضَرْبَةً أُخْرَى فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ مِنْ النَّارِ وَيُمَهَّدُ مِنْ فُرُشِ النَّارِ و حَدَّثَنَاه أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَن يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَاذَانَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭৭
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور فرماتے تھے کہ قرآن کریم کو اپنے آواز سے مزین کیا کرو۔ اور جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَن مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَن طَلْحَةَ عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ النَّهْمِيِّ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ وَزَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ وَمَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ لَبَنٍ أَوْ مَنِيحَةَ وَرِقٍ أَوْ هَدَى زُقَاقًا فَهُوَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭৮
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے بستر پر آئے اور دائیں ہاتھ کا تکیہ بناکر یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنادیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَن سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اضْطَجَعَ الرَّجُلُ فَتَوَسَّدَ يَمِينَهُ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِلَيْكَ أَسْلَمْتُ نَفْسِي وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ إِلَيْكَ ظَهْرِي وَوَجَّهْتُ إِلَيْكَ وَجْهِي رَهْبَةً مِنْكَ وَرَغْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ وَمَاتَ عَلَى ذَلِكَ بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ أَوْ بُوِّئَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৭৯
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا صفیں سیدھی رکھا کرو اور صفوں کے درمیان " حذف " جیسے بچے نہ کھڑے ہوں کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! حذف جیسے بچوں سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا وہ کالے سیاہ بےریش جو سر زمین یمن میں ہوتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَن الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَن طَلْحَةَ عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَن الْبَرَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ لَا يَتَخَلَّلُكُمْ كَأَوْلَادِ الْحَذَفِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا أَوْلَادُ الْحَذَفِ قَالَ سُودٌ جُرْدٌ تَكُونُ بِأَرْضِ الْيَمَنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৮০
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دیہات میں رہتا ہے وہ اپنے اوپر ظلم کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَن الْبَرَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَدَا جَفَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৮৮১
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی کی طرف کچھ لوگوں کو بھیجا جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی کہ اس کی گردن اڑادو۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَن مُطَرِّفٍ عَن أَبِي الْجَهْمِ عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ أَنْ يَقْتُلَهُ
তাহকীক: