আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২২৬ টি

হাদীস নং: ১৭৮০২
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیات کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ کافر ہیں پھر تمام کافروں کے متعلق فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ ظالم ہیں جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ فاسق ہیں یہ تینوں آیات کفار کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلُهُ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمْ الْكَافِرُونَ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمْ الْفَاسِقُونَ قَالَ هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮০৩
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سلام کو عام کرو سلامتی میں رہوگے اور تکبر بدترین چیز ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا قَنَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّهْمِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْشُوا السَّلَامَ تَسْلَمُوا وَالْأَشَرَةُ أَشَرُّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮০৪
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے، جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا قَنَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّهْمِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ أَوْ مَنَحَ مِنْحَةً أَوْ هَدَى زُقَاقًا كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً يَقُولُ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ كَانَ يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَلِيلَ الذِّكْرِ لِلنَّاسِ مَا سَمِعْتُهُ ذَكَرَ أَحَدًا غَيْرَ قَنَانٍ قَالَ قَالَ لَنَا يَوْمًا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ هَذَا مِنْ بَابَتِكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮০৫
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے نبی کریم ﷺ نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جانا چھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَى عَنْ سَبْعٍ قَالَ نَهَى عَنْ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ وَعَنْ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَآنِيَةِ الذَّهَبِ وَعَنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ وَالْحَرِيرِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَعَنْ رُكُوبِ الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ وَأَمَرَ بِسَبْعٍ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَرَدِّ السَّلَامِ وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ وَإِجَابَةِ الدَّاعِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮০৬
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم ﷺ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار (رض) نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم ﷺ نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ نَحْرٍ فَقَالَ لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدٌ حَتَّى نُصَلِّيَ فَقَامَ خَالِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا يَوْمٌ اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ وَإِنِّي عَجَّلْتُ وَإِنِّي ذَبَحْتُ نَسِيكَتِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَأَهْلَ دَارِي أَوْ أَهْلِي وَجِيرَانِي فَقَالَ قَدْ فَعَلْتَ فَأَعِدْ ذَبْحًا آخَرَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ أَفَأَذْبَحُهَا قَالَ نَعَمْ وَهِيَ خَيْرُ نَسِيكَتِكَ وَلَا تَقْضِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮০৭
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے ہم بھی آپ ﷺ کے ارد گرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم ﷺ کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ ﷺ زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے ؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرادین کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرادین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر ﷺ ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحد نگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو ؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار ! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے ؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے " اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کا نامہ اعمال " سجین " میں سے نچلی زمین میں لکھ دو چناچہ اس کی روح کو پھینک دیا جاتا ہے پھر یہ آیت تلاوت فرمائی جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ ایسے ہے جیسے آسمان سے گرپڑا پھر اسے پرندے اچک لیں یا ہوا اسے دور دراز کی جگہ میں لے جا ڈالے۔ " پھر اس کی روح جسم میں لوٹا دی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آکر اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے ؟ وہ جواب دیتا ہے ہائے افسوس ! مجھے کچھ پتہ نہیں، وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے وہ پوچھتے ہیں کہ وہ کون شخص تھا جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا ؟ وہ پھر وہی جواب دیتا ہے اور آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ یہ جھوٹ بولتا ہے، اس کے لئے آگ کا بستر بچھادو اور جہنم کا ایک دروازہ اس کے لئے کھول دو چناچہ وہاں کی گرمی اور لو اسے پہنچنے لگتی ہے اور اس پر قبر تنگ ہوجاتی ہے حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں پھر اس کے پاس ایک بدصورت آدمی گندے کپڑے پہن کر آتا ہے جس سے بدبو آرہی ہوتی ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تجھے خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ پوچھتا ہے کہ تو کون ہے ؟ کہ تیرے چہرے ہی سے شر کی خبر معلوم ہوتی ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تیرا گندہ عمل ہوں وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب ! قیامت قائم نہ کرنا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زَاذَانَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ وَكَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنْ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنْ الْآخِرَةِ نَزَلَ إِلَيْهِ مَلَائِكَةٌ مِنْ السَّمَاءِ بِيضُ الْوُجُوهِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الشَّمْسُ مَعَهُمْ كَفَنٌ مِنْ أَكْفَانِ الْجَنَّةِ وَحَنُوطٌ مِنْ حَنُوطِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَجْلِسُوا مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَيَقُولُ أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ اخْرُجِي إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ قَالَ فَتَخْرُجُ تَسِيلُ كَمَا تَسِيلُ الْقَطْرَةُ مِنْ فِي السِّقَاءِ فَيَأْخُذُهَا فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَأْخُذُوهَا فَيَجْعَلُوهَا فِي ذَلِكَ الْكَفَنِ وَفِي ذَلِكَ الْحَنُوطِ وَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَطْيَبِ نَفْحَةِ مِسْكٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ قَالَ فَيَصْعَدُونَ بِهَا فَلَا يَمُرُّونَ يَعْنِي بِهَا عَلَى مَلَإٍ مِنْ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا مَا هَذَا الرُّوحُ الطَّيِّبُ فَيَقُولُونَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ بِأَحْسَنِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانُوا يُسَمُّونَهُ بِهَا فِي الدُّنْيَا حَتَّى يَنْتَهُوا بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَسْتَفْتِحُونَ لَهُ فَيُفْتَحُ لَهُمْ فَيُشَيِّعُهُ مِنْ كُلِّ سَمَاءٍ مُقَرَّبُوهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي تَلِيهَا حَتَّى يُنْتَهَى بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ اكْتُبُوا كِتَابَ عَبْدِي فِي عِلِّيِّينَ وَأَعِيدُوهُ إِلَى الْأَرْضِ فَإِنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى قَالَ فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا دِينُكَ فَيَقُولُ دِينِيَ الْإِسْلَامُ فَيَقُولَانِ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ فَيَقُولُ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولَانِ لَهُ وَمَا عِلْمُكَ فَيَقُولُ قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ فَيُنَادِي مُنَادٍ فِي السَّمَاءِ أَنْ صَدَقَ عَبْدِي فَأَفْرِشُوهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَأَلْبِسُوهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا وَيُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ مَدَّ بَصَرِهِ قَالَ وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْهِ حَسَنُ الثِّيَابِ طَيِّبُ الرِّيحِ فَيَقُولُ أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُرُّكَ هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ فَيَقُولُ لَهُ مَنْ أَنْتَ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ يَجِيءُ بِالْخَيْرِ فَيَقُولُ أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ فَيَقُولُ رَبِّ أَقِمْ السَّاعَةَ حَتَّى أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي وَمَالِي قَالَ وَإِنَّ الْعَبْدَ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنْ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنْ الْآخِرَةِ نَزَلَ إِلَيْهِ مِنْ السَّمَاءِ مَلَائِكَةٌ سُودُ الْوُجُوهِ مَعَهُمْ الْمُسُوحُ فَيَجْلِسُونَ مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَيَقُولُ أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ اخْرُجِي إِلَى سَخَطٍ مِنْ اللَّهِ وَغَضَبٍ قَالَ فَتُفَرَّقُ فِي جَسَدِهِ فَيَنْتَزِعُهَا كَمَا يُنْتَزَعُ السَّفُّودُ مِنْ الصُّوفِ الْمَبْلُولِ فَيَأْخُذُهَا فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَجْعَلُوهَا فِي تِلْكَ الْمُسُوحِ وَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ فَيَصْعَدُونَ بِهَا فَلَا يَمُرُّونَ بِهَا عَلَى مَلَإٍ مِنْ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا مَا هَذَا الرُّوحُ الْخَبِيثُ فَيَقُولُونَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ بِأَقْبَحِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانَ يُسَمَّى بِهَا فِي الدُّنْيَا حَتَّى يُنْتَهَى بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيُسْتَفْتَحُ لَهُ فَلَا يُفْتَحُ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ اكْتُبُوا كِتَابَهُ فِي سِجِّينٍ فِي الْأَرْضِ السُّفْلَى فَتُطْرَحُ رُوحُهُ طَرْحًا ثُمَّ قَرَأَ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنْ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ لَهُ مَا دِينُكَ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيَقُولَانِ لَهُ مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ فَيَقُولُ هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنْ السَّمَاءِ أَنْ كَذَبَ فَافْرِشُوا لَهُ مِنْ النَّارِ وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ قَبِيحُ الثِّيَابِ مُنْتِنُ الرِّيحِ فَيَقُولُ أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُوءُكَ هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ فَيَقُولُ مَنْ أَنْتَ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ يَجِيءُ بِالشَّرِّ فَيَقُولُ أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ فَيَقُولُ رَبِّ لَا تُقِمْ السَّاعَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي عُمَرَ زَاذَانَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ قَالَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْنَا مَعَهُ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَقَالَ فَيَنْتَزِعُهَا تَتَقَطَّعُ مَعَهَا الْعُرُوقُ وَالْعَصَبُ قَالَ أَبِي وَكَذَا قَالَ زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَاذَانُ قَالَ قَالَ الْبَرَاءُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَتَمَثَّلَ لَهُ رَجُلٌ حَسَنُ الثِّيَابِ حَسَنُ الْوَجْهِ وَقَالَ فِي الْكَافِرِ وَتَمَثَّلَ لَهُ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ قَبِيحُ الثِّيَابِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮০৮
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
یزید بن براء (رض) جو کہ عمان کے گورنر اور بہترین گورنر تھے " سے مروی ہے کہ ایک دن میرے والد حضرت براء (رض) نے فرمایا کہ تم سب ایک جگہ جمع ہوجاؤ میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ نبی کریم ﷺ کس طرح وضو فرماتے تھے اور کس طرح نماز پڑھتے تھے ؟ کیونکہ کچھ خبر نہیں کہ میں کب تک تم میں رہوں گا چناچہ انہوں نے اپنے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا اور وضو کا پانی منگوایا کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ داہنا دھویا اور تین ہی مرتبہ بایاں ہاتھ دھویا پھر سر کا اور کانوں کا اندر باہر سے مسح کیا دائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور پھر بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم ﷺ کا طریقہ وضو دکھادوں۔ پھر وہ اپنے کمرے میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی جس کی حقیقت ہمیں معلوم نہیں (کہ وہ فرض نماز تھی یا نفل) پھر باہر آئے نماز کا حکم دیا اقامت ہوئی اور انہوں نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی میرا خیال ہے کہ میں نے ان سے سورت یٰسین کی کچھ آیات (اس نماز میں) سنی تھیں پھر عصر، مغرب اور عشاء کی نماز اپنے اپنے وقت پر پڑھائی اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم ﷺ کا طریقہ وضو و نماز دکھادوں۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي عَائِذٍ سَيْفٍ السَّعْدِيِّ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَكَانَ أَمِيرًا بِعُمَانَ وَكَانَ كَخَيْرِ الْأُمَرَاءِ قَالَ قَالَ أَبِي اجْتَمِعُوا فَلَأُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّي فَإِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ صُحْبَتِي إِيَّاكُمْ قَالَ فَجَمَعَ بَنِيهِ وَأَهْلَهُ وَدَعَا بِوَضُوءٍ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَغَسَلَ الْيَدَ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَهُ هَذِهِ ثَلَاثًا يَعْنِي الْيُسْرَى ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ وَأُذُنَيْهِ ظَاهِرَهُمَا وَبَاطِنَهُمَا وَغَسَلَ هَذِهِ الرِّجْلَ يَعْنِي الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَغَسَلَ هَذِهِ الرِّجْلَ ثَلَاثًا يَعْنِي الْيُسْرَى قَالَ هَكَذَا مَا أَلَوْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ ثُمَّ دَخَلَ بَيْتَهُ فَصَلَّى صَلَاةً لَا نَدْرِي مَا هِيَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِالصَّلَاةِ فَأُقِيمَتْ فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ فَأَحْسِبُ أَنِّي سَمِعْتُ مِنْهُ آيَاتٍ مِنْ يس ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ صَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ ثُمَّ صَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ وَقَالَ مَا أَلَوْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮০৯
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ کسی شخض نے نبی کریم ﷺ سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا وضو کرلیا کرو پھر اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان میں نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ اونٹوں میں شیطان کا اثر ہوتا ہے پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ بکریاں برکت کا ذریعہ ہوتی ہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ إِبِلٍ فَقَالَ تَوَضَّئُوا مِنْهَا قَالَ وَسُئِلَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ فَقَالَ لَا تُصَلُّوا فِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ الشَّيَاطِينِ وَسُئِلَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ فَقَالَ صَلُّوا فِيهَا فَإِنَّهَا بَرَكَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১০
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ﷺ کے ساتھ ہم نے سولہ (یا سترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی بعد میں ہمارا رخ خانہ کعبہ کی طرف کردیا گیا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ قَالَ صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا شَكَّ سُفْيَانُ ثُمَّ صُرِفْنَا قِبَلَ الْكَعْبَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১১
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ اٹھے تھے ؟ حضرت براء (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ تو نہیں بھاگے تھے دراصل کچھ جلد باز لوگ بھاگ تو ان پر بنوہوازن کے لوگ سامنے سے تیروں کی بوچھاڑ کرنے لگے میں نے اس وقت نبی کریم ﷺ کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث (رض) نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم ﷺ کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ يَا أَبَا عُمَارَةَ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ فَاسْتَقْبَلَتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَهُوَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১২
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت زید بن ارقم (رض) اور براء بن عازب (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے چاندی کے بدلے سونے کی ادھار خریدو فروخت سے منع کیا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي حَبِيبٌ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১৩
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
عبید بن فیروز (رح) نے حضرت براء (رض) سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺ نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول ﷺ نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہوعبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو ۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ قُلْتُ حَدِّثْنِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَضَاحِيِّ أَوْ مَا يُكْرَهُ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ فَقَالَ أَرْبَعٌ لَا يَجُزْنَ الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي قُلْتُ إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ قَالَ مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ مَوْلًى لِبَنِي شَيْبَانَ أَنَّهُ سَأَلَ الْبَرَاءَ عَنْ الْأَضَاحِيِّ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১৪
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے افضل اور بہتر ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِثَوْبٍ حَرِيرٍ فَجَعَلُوا يَتَعَجَّبُونَ مِنْ حُسْنِهِ وَلِينِهِ فَقَالَ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَفْضَلُ أَوْ أَخْيَرُ مِنْ هَذَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১৫
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل مکہ سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں صرف تین دن قیام کریں گے اور صرف جلبان سلاح " لے کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکیں گے، راوی نے " جلبان السلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میان اور تلوار۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ عَلَى أَنْ يُقِيمُوا ثَلَاثًا وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ قَالَ قُلْتُ وَمَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ قَالَ الْقِرَابُ وَمَا فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১৬
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعا پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ الْبَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَقْبَلَ مِنْ سَفَرٍ قَالَ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১৭
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১৮
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
ابوداؤد (رح) کہتے ہیں کہ میری ملاقات حضرت براء بن عازب (رض) سے ہوئی انہوں نے مجھے سلام کیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر میرے سامنے مسکرانے لگے پھر فرمایا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ اس طرح کیوں کیا ؟ میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں البتہ آپ نے خیر کے ارادے سے ہی ایسا کیا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے میری ملاقات ہوئی تو آپ ﷺ نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا اور مجھ سے بھی یہی سوال پوچھا تھا اور میں نے بھی تمہارے والا جواب دیا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑتا ہے جو صرف اللہ کی رضاء کے لئے ہو " تو جب وہ دونوں جدا ہوتے ہیں تو ان کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي دَاوُدَ قَالَ لَقِيتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَسَلَّمَ عَلَيَّ وَأَخَذَ بِيَدِي وَضَحِكَ فِي وَجْهِي قَالَ تَدْرِي لِمَ فَعَلْتُ هَذَا بِكَ قَالَ قُلْتُ لَا أَدْرِي وَلَكِنْ لَا أَرَاكَ فَعَلْتَهُ إِلَّا لِخَيْرٍ قَالَ إِنَّهُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَعَلَ بِي مِثْلَ الَّذِي فَعَلْتُ بِكَ فَسَأَلَنِي فَقُلْتُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ لِي فَقَالَ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيُسَلِّمُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَيَأْخُذُ بِيَدِهِ لَا يَأْخُذُهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَتَفَرَّقَانِ حَتَّى يُغْفَرَ لَهُمَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮১৯
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے ہم سے ارشاد فرمایا کہ کل تمہارا دشمن سے آمنا سامنا ہوگا اس وقت تمہارا شعار (شناختی علامت) " لاینصرون " کا لفظ ہوگی۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَجْلَحُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ الْعَدُوَّ غَدًا وَإِنَّ شِعَارَكُمْ حم لَا يُنْصَرُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮২০
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا پھر انہیں جنت البقیع میں دفن کرنے کا حکم دیا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ قَالَ الْأَعْمَشُ أُرَاهُ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْفَنَ فِي الْبَقِيعِ وَقَالَ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا يُرْضِعُهُ فِي الْجَنَّةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৮২১
حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت براء بن عازب (رض) کی مرویات
حضرت براء (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم (رض) کے متعلق فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا يُرْضِعُهُ فِي الْجَنَّةِ
tahqiq

তাহকীক: