আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
ظہار کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৯ টি
হাদীস নং: ১৫২৪৮
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کی آیت کے نزول کا سبب
(١٥٢٤٢) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تمام تعریفیں اس ذات کے لیے جس کی سماعت کو آوازوں نے گھیر رکھا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک عورت جھگڑتے ہوئے شکایت کر رہی تھی اور میں گھر کے ایک کونے میں تھی۔ میں نے نہ سنا وہ کیا کہہ رہی تھی تو اللہ رب العزت نے یہ آیت نازل فرمائی : { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا } [المجادلہ ١] ” اللہ نے اس عورت کی بات کو سن لیا جو اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی۔ “
(۱۵۲۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی وَسِعَ سَمْعُہُ الأَصْوَاتَ لَقَدْ جَائَ تِ الْمُجَادِلَۃُ تَشْتَکِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَنَا فِی نَاحِیَۃِ الْبَیْتِ مَا أَسْمَعُ مَا تَقُولُ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا}
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ الأَعْمَشُ عَنْ تَمِیمٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ الأَعْمَشُ عَنْ تَمِیمٍ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৪৯
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کی آیت کے نزول کا سبب
(١٥٢٤٣) عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اللہ رب العزت برکت دے اس ذات کو جس کی سماعت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔ میں خولہ بنت ثعلبہ کی کلام کو سن رہی تھی اور اس کی کچھ باتیں مجھ پر پوشیدہ تھیں، یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اپنے خاوند کی شکایت کر رہی تھی کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے میری جوانی کو ختم کردیا اور میں نے اس کی اولاد کو جنم دیا، جب میں بوڑھی ہوگئی اور اولاد کا سلسلہ ختم ہوگیا اس نے مجھ سے اظہار کرلیا۔ اے اللہ ! میں تجھ سے شکایت کرتی ہوں، حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ وہ اسی حالت میں تھی کہ جبرائیل امین یہ آیت لے کر آگئے { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا } [المجادلہ ١] ” اللہ نے اس عورت کی بات کو سن لیا جو اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی۔ “ فرماتے ہیں : اس کا خاوند اوس بن صامت تھا۔
(۱۵۲۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الشَّیْخُ أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مَعْنٍ الْمَسْعُودِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ تَمِیمِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : تَبَارَکَ اللَّہُ الَّذِی وَسِعَ سَمْعُہُ کُلَّ شَیْئٍ إِنِّی لأَسْمَعُ کَلاَمَ خَوْلَۃَ بِنْتِ ثَعْلَبَۃَ وَیَخْفَی عَلَیَّ بَعْضُہُ وَہِیَ تَشْتَکِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- زَوْجَہَا وَہِیَ تَقُولُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَکَلَ شَبَابِی وَنَثَرْتُ لَہُ بَطْنِی حَتَّی إِذَا کَبِرَتْ سِنِّی وَانْقَطَعَ لَہُ وَلَدِی ظَاہَرَ مِنِّی اللَّہُمَّ إِنِّی أَشْکُو إِلَیْکَ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَمَا بَرِحَتْ حَتَّی نَزَلَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِہَؤُلاَئِ الآیَاتِ {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا}
قَالَ : وَزَوْجُہَا أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ۔ [صحیح]
قَالَ : وَزَوْجُہَا أَوْسُ بْنُ الصَّامِتِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫০
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کی آیت کے نزول کا سبب
(١٥٢٤٤) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اوس بن صامت کی بیوی جمیلہ تھیں اور اوس ایسا شخص تھا جس کو جنون کی بیماری تھی، جب بیماری بڑھی تو اوس نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا تو اللہ رب العزت نے ظہار کا کفارہ نازل کردیا۔
(۱۵۲۴۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ جَمِیلَۃَ کَانَتِ امْرَأَۃُ أَوْسِ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ أَوْسٌ امْرَئً ا بِہِ لَمَمٌ فَإِذَا اشْتَدَّ بِہِ لَمَمُہُ ظَاہَرَ مِنِ امْرَأَتِہِ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَک وَتَعَالَی کَفَّارَۃَ الظِّہَارِ۔
وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادٍ فَأَرْسَلَہُ۔ [ضعیف]
وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ حَمَّادٍ فَأَرْسَلَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫১
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کی آیت کے نزول کا سبب
(١٥٢٤٥) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب دور جاہلیت میں مرد اپنی بیوی سے کہہ دیتا کہ تو میرے اوپر ایسے ہی ہے جیسی میری والدہ تو اسلام میں یہ عورت مرد پر حرام ہوجاتی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا ظہار اوس نے کیا، اس کے نکاح میں چچا کی بیٹی خویلہ بنت خویلد تھی۔ اوس نے ظہار کیا تو اس کے ہاتھ سے چیز بھی گرگئی اور اس نے کہا : میرے خیال میں تو میرے اوپر حرام ہوگئی ہے تو خولہ نے بھی ایسی ہی بات کہی۔ راوی کہتے ہیں کہ اوس نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا کر سوال کرو، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی بیوی گنگھی کر رہی تھیں۔ اس نے آپ کو بتایا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں : اے خولہ ! آپ کے معاملہ میں ہمیں کوئی حکم نہیں دیا گیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی نازل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خولہ ! خوش ہوجا، کہتی ہیں بھلائی یا بہتر ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خیر اور پھر آپ نے اس پر یہ آیت تلاوت کی : { قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِلَی اللّٰہِ } [المجادلہ ١]
(۱۵۲۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَۃَ الثُّمَالِیُّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ إِذَا قَالَ لاِمْرَأَتِہِ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی حَرُمَتْ عَلَیْہِ فِی الإِسْلاَمِ قَالَ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ ظَاہَرَ فِی الإِسْلاَمِ أَوْسٌ وَکَانَتْ تَحْتَہُ ابْنَۃُ عَمٍّ لَہُ یُقَالُ لَہَا خُوَیْلَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ فَظَاہَرَ مِنْہَا فَأُسْقِطَ فِی یَدِہِ وَقَالَ : مَا أُرَاکِ إِلاَّ قَدْ حَرُمْتِ عَلَیَّ قَالَتْ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ قَالَ : فَانْطَلِقِی إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَسَلِیہِ فَأَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَوَجَدَتْ عِنْدَہُ مَاشِطَۃً تَمْشُطُ رَأْسَہُ فَأَخْبَرَتْہُ فَقَالَ : یَا خُوَیْلَۃُ مَا أُمِرْنَا فِی أَمْرِکِ بِشَیْئٍ۔ فَأُنْزِلَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا خُوَیْلَۃُ أَبْشِرِی ۔ قَالَتْ : خَیْرًا قَالَ : خَیْرٌ ۔ فَقَرَأَ عَلَیْہَا قَوْلَہُ تَعَالَی {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا وَتَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ} الآیَاتِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫২
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کی آیت کے نزول کا سبب
(١٥٢٤٦) علی بن ابی طلحہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ظہار کی وجہ سے طلاق نہیں ہوتی۔
(۱۵۲۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الطَّرَائِفِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لاَ یَقَعُ فِی الظِّہَارِ طَلاَقٌ یَعْنِی بِالظِّہَارِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫৩
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کی آیت کے نزول کا سبب
(١٥٢٤٧) مقاتل بن حیان فرماتے ہیں کہ ظہار اور ایلا دور جاہلیت میں طلاق ہوتے تھے تو اللہ رب العزت نے ایلا کی مدت چار مہینے مقرر فرما دی اور ظہار میں کفارہ۔
(۱۵۲۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ قَالَ : کَانَ الظِّہَارُ وَالإِیلاَئُ طَلاَقًا عَلَی عَہْدِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَوَقَّتَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی الإِیلاَئِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَجَعَلَ فِی الظِّہَارِ الْکَفَّارَۃَ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫৪
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لونڈی میں ظہار نہیں
(١٥٢٤٨) عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ لونڈی سے ظہار نہیں ہوتا۔
(۱۵۲۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ أَخْبَرَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : لاَ ظِہَارَ مِنَ الأَمَۃِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫৫
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لونڈی میں ظہار نہیں
(١٥٢٤٩) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ لونڈی سے ظہار نہیں ہوتا۔
(۱۵۲۴۹) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَیْسَ مِنَ الأَمَۃِ ظِہَارٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫৬
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لونڈی میں ظہار نہیں
(١٥٢٥٠) ابن ابی ملیکہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جو چاہے میں اس سے مباہلہ کرلیتا ہوں کہ لونڈی سے ظہار نہیں ہوتا۔
(۱۵۲۵۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَلِیٌّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو جُزَیٍّ نَصْرُ بْنُ طَرِیفٍ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَنْ شَائَ بَاہَلْتُہُ أَنَّہُ لَیْسَ لِلأَمَۃِ ظِہَارٌ۔ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫৭
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح سے پہلے ظہار نہیں ہوتا
(١٥٢٥١) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ظہار اور طلاق نکاح سے پہلے نہیں ہوتی۔
(ب) کتاب الطلاق میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت علی اور ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں اور ظہار بھی اسی کے معنی میں ہے۔
(ب) کتاب الطلاق میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت علی اور ابن عباس (رض) سے منقول ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں اور ظہار بھی اسی کے معنی میں ہے۔
(۱۵۲۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : لَیْسَ الظِّہَارُ وَالطَّلاَقُ قَبْلَ الْمِلْکِ بِشَیْئٍ ۔
وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الطَّلاَقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ نِکَاحٍ وَالظِّہَارُ فِی مَعْنَاہُ۔ [حسن]
وَرُوِّینَا فِی کِتَابِ الطَّلاَقِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ عَنْ عَلِیٍّ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ : لاَ طَلاَقَ قَبْلَ نِکَاحٍ وَالظِّہَارُ فِی مَعْنَاہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫৮
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح سے پہلے ظہار نہیں ہوتا
(١٥٢٥٢) قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کسی عورت کو اپنی ماں کی مانند کہہ دیا، اگر اس نے اس عورت سے شادی کی تو حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : وہ اس عورت سے شادی کرلے لیکن ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس کے قریب نہ جائے۔
(۱۵۲۵۲) وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ خِلاَفَ ذَلِکَ بِإِسْنَادٍ مُرْسَلٍ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَۃً إِنْ ہُوَ تَزَوَّجَہَا قَالَ فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ : إِنَّ رَجُلاً جَعَلَ عَلَیْہِ امْرَأَۃً کَظَہْرِ أُمِّہِ إِنْ ہُوَ تَزَوَّجَہَا فَأَمَرَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا وَلاَ یَقْرَبَہَا حَتَّی یُکَفِّرَ کَفَّارَۃَ الْمُتَظَاہِرِ۔
ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ لَمْ یُدْرِکْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سُلَیْمٍ الزُّرَقِیِّ أَنَّہُ سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَۃً إِنْ ہُوَ تَزَوَّجَہَا قَالَ فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ : إِنَّ رَجُلاً جَعَلَ عَلَیْہِ امْرَأَۃً کَظَہْرِ أُمِّہِ إِنْ ہُوَ تَزَوَّجَہَا فَأَمَرَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ یَتَزَوَّجَہَا وَلاَ یَقْرَبَہَا حَتَّی یُکَفِّرَ کَفَّارَۃَ الْمُتَظَاہِرِ۔
ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ لَمْ یُدْرِکْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৫৯
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص اپنی چار عورتوں سے ایک ہی کلمہ کے ذریعے ظہار کرسکتا ہے
(١٥٢٥٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) حضرت عمر (رض) سے ایک ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی چار عورتوں سے ایک کلمہ کے ذریعے ظہار کیا، فرماتے ہیں : اس کے ذمہ ایک ہی کفارہ ہے۔
(۱۵۲۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی رَجُلٍ ظَاہَرَ مِنْ أَرْبَعِ نِسْوَۃٍ بِکَلِمَۃٍ قَالَ : کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬০
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص اپنی چار عورتوں سے ایک ہی کلمہ کے ذریعے ظہار کرسکتا ہے
(١٥٢٥٤) سعید بن مسیب حضرت عمر (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی تین عورتوں سے ظہار کیا کہتے ہیں اس کے ذمہ ایک ہی کفارہ ہے۔
(۱۵۲۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوسَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوأَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا السَّاجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَطَرٍ الوَرَّاقِ وَعَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ سَمِعَا عَمْرَو بْنَ شُعَیْبٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی رَجُلٍ ظَاہَرَ مِنْ ثَلاَثِ نِسْوَۃٍ قَالَ: عَلَیْہِ کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ۔ وَبِہِ قَالَ عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ وَالْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ وَرَبِیعَۃُ بْنُ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ مَالِکٌ : وَذَلِکَ الأَمْرُ عِنْدَنَا وَبِہِ قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الْقَدِیمِ وَقَالَ فِی الْجَدِیدِ عَلَیْہِ فِی کُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ کَفَّارَۃٌ وَہُوَ رِوَایَۃُ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ وَبِہِ قَالَ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬১
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کرنے والے شخص پر کفارہ دینا لازم ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْریْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں پھ
اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْریْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں پھ
(١٥٢٥٥) امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو میں نے یاد رکھا : { یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا } [المجادلہ ٣] کہ ظہار کرنے والا اپنی بیوی کو ظہار کی بنا پر حرام کرلیتا ہے۔ ظہار کہنے کے بعد جب ایک عرصہ ہوگیا تو طلاق کی بدولت وہ (عورت) حرام نہیں ہوگی جیسے اس ظہار کے ساتھ ہوتی ہے اور نہ کوئی ایسی چیز جو اس کے لیے اس حرام سے نکلنے کا سبب ہو تو اس پر ظہار کا کفارہ واجب ہے گویا کہ ان کا موقف ہے کہ جب اس چیز سے وہ رک گیا جو اس نے اپنے اوپر حرام کرلی حالانکہ وہ حلال ہے تو اگر اس نے وہی بات دوبارہ مخالفت کرتے ہوئے کی تو اس نے جو حرام ٹھہرایا تھا اس کو حلال کرلیا اور مجھے علم نہیں کون سا معنی اولیٰ ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : میرے علم میں نہیں کہ اس پر کفارہ ظہار کا کوئی مخالف ہو۔ اگر اس نے دوبارہ ظہار کیا تو یہ کہنا جائز نہیں کہ مجھے علم نہیں کہ اس کا کوئی مخالف ہے اس بات کے متعلق کہ یہی آیت کا معنی ہے۔
(۱۵۲۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ: الَّذِی حَفِظْتُ مِمَّا سَمِعْتُ فِی { یَعُودُونَ لِمَا قَالُوا } أَنَّ الْمُظَاہِرَ حَرَّمَ امْرَأَتَہُ بِالظِّہَارِ فَإِذَا أَتَتْ عَلَیْہِ مُدَّۃٌ بَعْدَ الْقَوْلِ بِالظِّہَارِ لَمْ یُحَرِّمْہَا بِالطَّلاَقِ الَّذِی تَحْرُمُ بِہِ وَلاَ بِشَیْئٍ یَکُونُ لَہُ مَخْرَجٌ مِنْ أَنْ تَحْرُمَ بِہِ فَقَدْ وَجَبَتْ عَلَیْہِ کَفَّارَۃُ الظِّہَارِ کَأَنَّہُمْ یَذْہَبُونَ إِلَی أَنَّہُ إِذَا أَمْسَکَ مَا حَرَّمَ عَلَی نَفْسِہِ أَنَّہُ حَلاَلٌ فَقَدْ عَادَ لِمَا قَالَ مُخَالَفَۃً فَأَحَلَّ مَا حَرَّمَ قَالَ وَلاَ أَعْلَمُ لَہُ مَعْنًی أَوْلَی بِہِ مِنْ ہَذَا
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لاَ أَعْلَمُ مُخَالِفًا فِی أَنَّ عَلَیْہِ کَفَّارَۃَ الظِّہَارِ وَإِنْ لَمْ یَعُدْ بِتَظَاہُرٍ آخَرَ فَلَمْ یَجُزْ أَنْ یُقَالَ مَا لَمْ أَعْلَمْ مُخَالِفًا فِی أَنَّہُ لَیْسَ بِمَعْنَی الآیَۃِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : لاَ أَعْلَمُ مُخَالِفًا فِی أَنَّ عَلَیْہِ کَفَّارَۃَ الظِّہَارِ وَإِنْ لَمْ یَعُدْ بِتَظَاہُرٍ آخَرَ فَلَمْ یَجُزْ أَنْ یُقَالَ مَا لَمْ أَعْلَمْ مُخَالِفًا فِی أَنَّہُ لَیْسَ بِمَعْنَی الآیَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬২
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کرنے والے شخص پر کفارہ دینا لازم ہے
اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْریْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں پھ
اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَالَّذِیْنَ یُظَاہِرُوْنَ مِنْ نِّسَآئِ ہِمْ ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ لِمَا قَالُوْا فَتَحْریْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں پھ
(١٥٢٥٦) ابو العالیہ ریاحی فرماتے ہیں کہ خولہ بنت دلیج ایک انصاری کے نکاح میں تھی، وہ بداخلاق اور کمزور نظر والا، فقیر تھا اور جاہلیت میں جب خاوند بیوی کو جدا کرنا چاہتا تو بیوی سے کہہ دیتا : تو مجھ پر میری ماں جیسی ہے تو اس نے کسی چیز میں جھگڑا کیا۔ اس نے کہہ دیا کہ تو میرے اوپر میری ماں کی طرح ہے، اس کی اولاد بھی تھی۔ جب اس نے سنا، جو اس نے کہہ دیا تو وہ اپنے بچوں کو اٹھا کر دوڑتی ہوئی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے گھر میں تھے اور حضرت عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر کی ایک جانب دھو رہی تھیں۔ وہاں آکر کھڑی ہوگئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا خاوند فقیر، کمزور نظر والا اور بداخلاق ہے۔ میں نے کسی بات پر اس سے جھگڑا کیا تو اس نے کہہ دیا : تو میرے لیے میری ماں کی طرح ہے۔ لیکن طلاق کا ارادہ نہ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر اٹھایا۔ آپ نے فرمایا : میرے علم کے مطابق تو اس پر حرام ہے، فرماتے ہیں : اس نے عاجزی و انکساری کی اور کہتی ہیں : میں اپنی مصیبت کی شکایت اللہ رب العزت سے کرتی ہوں۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عائشہ (رض) نے سر کی دوسری جانب دھونی چاہی، وہ بھی آپ کے ساتھ ہی پھر گئی۔ پھر اس نے اسی کی مثل کہا۔ کہتی ہیں : میرے اس سے بچے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر اٹھا کر فرمایا : تو اس پر حرام ہوگئی ہے، وہ رو پڑی اور کہنے لگی : میں اپنی مصیبت کی شکایت اللہ رب العزت سے کرتی ہوں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ متغیر ہوگیا۔ حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : پیچھے ہوجاؤ۔ وہ پیچھے ہٹ گئی۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹھہرے رہے، جتنی دیر اللہ نے چاہا۔ پھر وحی ختم ہوئی تو فرمایا : اے عائشہ ! عورت کہاں ہے ؟ فرماتی ہیں : یہ ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاؤ تو عائشہ (رض) نے بلایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اپنے خاوند کو لے کر آؤ۔ راوی کہتے ہیں : وہ دوڑتی ہوئی گئی اور اپنے خاوند کو لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئی۔ وہ ویسا ہی تھا جیسے اس نے کہا کمزور نظر والا، فقیر اور بداخلاق تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں سمیع علیم کے ساتھ شیطان مردود سے پناہ پکڑتا ہوں { بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ۔ قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِلَی اللّٰہِ } [المجادلہ ١] ” کہ اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے خاوند کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی اور اللہ سے شکایت کر رہی تھی۔ “ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تو غلام آزاد کرسکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ فرمایا : کیا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ میں دن میں ایک دو یا تین مرتبہ کھانا کھاتا ہوں۔ تاکہ میری نظر باقی رہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری اس کے بارے میں مدد کریں، راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا اور قسم کا کفارہ دے دیا۔
(۱۵۲۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ حَدَّثَنِی أَبُو الْعَالِیَۃِ الرَّیَاحِیُّ قَالَ : کَانَتْ خَوْلَۃُ بِنْتُ دُلَیْجٍ تَحْتَ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَکَانَ سَیِّئَ الْخُلُقِ ضَرِیرَ الْبَصَرِ فَقِیرًا وَکَانَتِ الْجَاہِلِیَّۃُ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ یُفَارِقَ امْرَأَتَہُ قَالَ لَہَا : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی فَنَازَعَتْہُ فِی بَعْضِ الشَّیْئِ فَقَالَ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی وَکَانَ لَہُ عَیِّلٌ أَوْ عَیِّلاَنِ فَلَمَّا سَمِعَتْہُ یَقُولُ مَا قَالَ احْتَمَلَتْ صِبْیَانَہَا فَانْطَلَقَتْ تَسْعَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَوَافَقَتْہُ عِنْدَ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی بَیْتِہَا وَإِذَا عَائِشَۃُ تَغْسِلُ شِقَّ رَأْسِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَامَتْ عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ زَوْجَہَا فَقِیرٌ ضَرِیرُ الْبَصَرِ سَیِّیئُ الْخُلُقِ وَإِنِّی نَازَعْتُہُ فِی شَیْئٍ فَقَالَ : أَنْتِ عَلَیَّ کَظَہْرِ أُمِّی وَلَمْ یُرِدِ الطَّلاَقَ فَرَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَأْسَہُ فَقَالَ : مَا أَعْلَمُ إِلاَّ قَدْ حَرُمْتِ عَلَیْہِ ۔ قَالَ : فَاسْتَکَانَتْ وَقَالَتْ : أَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ مَا نَزَلَ بِی وَبِصِبْیَتِی قَالَ وَتَحَوَّلَتْ عَائِشَۃُ تَغْسِلُ شِقَّ رَأْسِہِ الآخَرِ فَتَحَوَّلَتْ مَعَہَا فَقَالَتْ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَتْ وَلِی مِنْہُ عَیِّلٌ أَوْ عَیِّلاَنِ فَرَفَعَ النَّبِیُّ -ﷺ- رَأْسَہُ إِلَیْہَا فَقَالَ : مَا أَعْلَمُ إِلاَّ قَدْ حَرُمْتِ عَلَیْہِ ۔ فَبَکَتْ وَقَالَتْ : أَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ مَا نَزَل بِی وَبِصِبْیَتِی وَتَغَیَّرَ وَجْہُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَرَائَ کِ فَتَنَحَّتْ وَمَکَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا شَائَ اللَّہُ ثُمَّ انْقَطَعَ الْوَحْیُ فَقَالَ : یَا عَائِشَۃُ أَیْنَ الْمَرْأَۃُ قَالَتْ : ہَا ہِیَ ہَذِہِ قَالَ : ادْعِیہَا ۔ فَدَعَتْہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اذْہَبِی فَجِیئِی بِزَوْجِکِ ۔ قَالَ : فَانْطَلَقَتْ تَسْعَی فَلَمْ تَلْبَثْ أَنْ جَائَ تْ بِہِ فَأَدْخَلَتْہُ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِذَا ہُوَ کَمَا قَالَتْ ضَرِیرُ الْبَصَرِ فَقِیرٌ سَیِّئُ الْخُلُقِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَسْتَعِیذُ بِالسَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ {قَدْ سَمِعَ اللَّہُ قَوْلَ الَّتِی تُجَادِلُکَ فِی زَوْجِہَا وَتَشْتَکِی إِلَی اللَّہِ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَتَجِدُ عِتْقَ رَقَبَۃٍ ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : أَفَتَسْتَطِیعُ صَوْمَ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ ۔ قَالَ لَہُ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ إِذَا لَمْ آکُلِ الْمَرَّۃَ وَالْمَرَّتَیْنِ وَالثَّلاَثَ یَکَادُ أَنْ یَعْشُوَ بَصَرِی قَالَ : فَتَسْتَطِیعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ قَالَ : لاَ إِلاَّ أَنْ تُعِینَنِی فِیہَا قَالَ فَدَعَا بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَفَّرَ یَمِینَہُ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ وَلَکِنْ لَہُ شَوَاہِدُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬৩
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے قریب نہ جائے
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
(١٥٢٥٧) سلمہ بن صخر بیاضی فرماتے ہیں : میں ایسا آدمی تھا جو عورتوں کی بہت زیادہ خواہش رکھتا تھا، میں نے کوئی شخص نہیں دیکھا جو کام میں کرتا ہوں اس میں کوئی دوسرا مبتلا ہوتا ہو (یعنی شہوت میں) جب رمضان شروع ہوا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا یہاں تک کہ رمضان گزر جائے۔ ایک رات وہ بیٹھی میرے ساتھ باتیں کر رہی تھیں، اس کے جسم سے کپڑا ہٹ گیا تو میں اس پر واقع ہوگیا۔ جب میں نے صبح کی تو اپنی قوم کو بتایا۔ میں نے ان سے کہا : تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے میرے لیے سوال کرو۔ انھوں نے کہا : ہم یہ کام نہیں کریں گے کیونکہ یا تو قرآن ہمارے بارے میں نازل ہوجائے گا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی ایسی بات کہہ دیں جو ہمارے لیے باعث عار رہے لیکن ہم تجھے تیرے ہمسائے کے سپرد کرتے ہیں، آپ خود جا کر اپنی حالت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیان کرو۔ کہتے ہیں : میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر بتایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : آپ ہیں، میں نے کہا : میں ہی ہوں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے اوپر حد لگائیے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک غلام آزاد کر، کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کی قسم ! جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں تو اپنی اس گردن کا مالک ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلسل دو مہینے کے روزے رکھ، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ مصیبت میرے اوپر روزوں کی وجہ سے ہی تو آئی ہے۔ آپ نے فرمایا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے گزشتہ رات ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ نہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ بنو زریق سے صدقہ لینے والے کے پاس جائیں اور اس سے کہنا، وہ آپ کو دے دے گا تو ساٹھ مسکینوں کو کھلا کر باقی سے خود فائدہ اٹھانا۔
(۱۵۲۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ الْبَیَاضِیِّ قَالَ : کُنْتُ امْرَأً أَسْتَکْثِرُ مِنَ النِّسَائِ لاَ أَرَی رَجُلاً کَانَ یُصِیبُ مِنْ ذَلِکَ مَا أُصِیبُہُ فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ ظَاہَرْتُ مِنِ امْرَأَتِی حَتَّی یَنْسَلِخَ رَمَضَانُ فَبَیْنَمَا ہِیَ تُحَدِّثُنِی ذَاتَ لَیْلَۃٍ فَکُشِفَ لِی مِنْہَا شَیْء ٌ فَوَثَبْتُ عَلَیْہَا فَوَاقَعْتُہَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی قَوْمِی فَأَخْبَرْتُہُمْ خَبَرِی فَقُلْتُ لَہُمْ : سَلُوا لِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالُوا : مَا کُنَّا لِنَفْعَلَ إِذًا یَنْزِلَ فِینَا مِنَ اللَّہِ کِتَابٌ أَوْ یَکُونُ فِینَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَوْلٌ فَیَبْقَی عَارُہُ عَلَیْنَا وَلَکِنْ سَوْفَ نُسَلِّمُکَ بِجَرِیرَتِکَ فَاذْہَبْ أَنْتَ فَاذْکُرْ شَأْنَکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجْتُ حَتَّی جِئْتُہُ فَأَخْبَرْتُہُ الْخَبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَنْتَ بِذَلِکَ؟ قَالَ قُلْتُ : أَنَا بِذَلِکَ وَہَذَا أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ صَابِرٌ لِحُکْمِ اللَّہِ عَلَیَّ قَالَ : فَأَعْتِقْ رَقَبَۃً ۔ قَالَ قُلْتُ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِکُ إِلاَّ رَقَبَتِی ہَذِہِ قَالَ: فَصُمْ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ۔ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ وَہَلْ دَخَلَ عَلَیَّ مَا دَخَلَ مِنَ الْبَلاَئِ إِلاَّ بِالصَّوْمِ قَالَ : فَتَصَدَّقْ أَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا۔ قَالَ قُلْتُ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَیْلَتَنَا ہَذِہِ مَا لَنَا مِنْ عَشَائٍ قَالَ : فَاذْہَبْ إِلَی صَاحِبِ صَدَقَۃِ بَنِی زُرَیْقٍ فَقُلْ لَہُ فَلْیَدْفَعْہَا إِلَیْکَ فَأَطْعِمْ سِتِّینَ مِسْکِینًا وَانْتَفِعْ بِبَقِیَّتِہَا ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬৪
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے قریب نہ جائے
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
(١٥٢٥٨) سلمہ بن صخر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ظہار کرنے والا کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی پر واقع ہوجائے تو اسے ایک ہی کفارہ دینا پڑے گا۔
(۱۵۲۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُہْلُولٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِدْرِیسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ صَخْرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْمُظَاہِرِ یُوَاقِعُ قَبْلَ أَنْ یُکَفِّرَ قَالَ : کَفَّارَۃٌ وَاحِدَۃٌ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬৫
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے قریب نہ جائے
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
(١٥٢٥٩) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جو بیوی سے ظہار کرنے کے بعد اس پر واقع ہوگیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کیا تھا لیکن کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس پر واقع ہوگیا ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ آپ پر رحم فرمائے، کس چیز نے آپ کو ابھارا۔ اس نے کہا : میں نے چاندنی رات میں اس کی پازیب کو دیکھ لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کے قریب نہ جانا، جب تک اللہ کا حکم پورا نہ کر دو ۔
(۱۵۲۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ : بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْعَدَنِیُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَقَدْ ظَاہَرَ مِنِ امْرَأَتِہِ فَوَقَعَ عَلَیْہَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی ظَاہَرْتُ مِنِ امْرَأَتِی فَوَقَعْتُ عَلَیْہَا مِنْ قَبْلِ أَنْ أُکَفِّرَ قَالَ : وَمَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ یَرْحَمُکَ اللَّہُ ۔ قَالَ : رَأَیْتُ خُلْخَالَہَا فِی ضَوْئِ الْقَمَرِ قَالَ : فَلاَ تَقْرَبْہَا حَتَّی تَفْعَلَ مَا أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬৬
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے قریب نہ جائے
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
(١٥٢٦٠) خالی۔
(۱۵۲۶۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ کَتَبَ إِلَیَّ الْحُسَیْنُ بْنُ الْحُرَیْثِ أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمَعْنَی ہَذَا۔ وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ کُلَیْبٍ قَاضِی عَدَنَ عَنِ الْحَکَمِ مَوْصُولاً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫২৬৭
ظہار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے بیوی کے قریب نہ جائے
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
اللہ کا قول : { مِنْ قَبْلِ أَنْ یَتَمَاسَّا } [المجادلہ ٣]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جب کفارہ ادا کرنے سے پہلے مجامعت کرلی تو وقت ختم لیکن کفارہ باطل نہ ہوگا اور مزید بھی ادا نہ کرنا پڑے گا۔ جیسے کہا
(١٥٢٦١) حکم بن ابان حضرت عکرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص اپنی بیوی سے ظہار کرلینے کے بعد کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس پر واقع ہوگیا۔ پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر بتایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تجھے کس چیز نے ابھارا ؟ اس نے کہا : میں نے چاندنی رات میں اس کی سفید پنڈلی کو دیکھ لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کفارہ ادا کرنے تک اس سے جدا رہنا۔
(۱۵۲۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الطَّالَقَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ : أَنَّ رَجُلاً ظَاہَرَ مِنِ امْرَأَتِہِ ثُمَّ وَاقَعَہَا قَبْلَ أَنْ یُکَفِّرَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ قَالَ : مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ۔ قَالَ : رَأَیْتُ بَیَاضَ سَاقِہَا فِی الْقَمَرِ قَالَ : فَاعْتَزِلْہَا حَتَّی تُکَفِّرَ عَنْکَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক: