আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

ضمانتوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ১১৩৯৭
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٢) حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ضمانت دینے والا اس کی ادائیگی کا ذمہ دار ہے۔ مزنی کہتے ہیں : زعیم لغت میں کفیل کو کہتے ہیں۔
(۱۱۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَعِینٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الزَّعِیمُ غَارِمٌ ۔ قَالَ الْمُزَنِیُّ : وَالزَّعِیمُ فِی اللُّغَۃِ ہُوَ الْکَفِیلُ۔

قَالَ الشَّیْخُ قَدْ رُوِّینَاہُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ السُّدِّیِّ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৯৮
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٣) فضالۃ بن عبید فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ میں ضمانت دیتا ہوں اور ضمانت دینے والا اپنا ذمہ لینے والا ہوتا ہے۔ اس شخص کے لیے جو میرے ساتھ ایمان لایا اور مسلمان ہوا اور ہجرت کی جنت کے آخری مقام کی بشارت ہے۔
(۱۱۳۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلاَنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو ہَانِئٍ الْخَوْلاَنِیُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ سَمِعَ فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ: أَنَا زَعِیمٌ وَالزَّعِیمُ الْحَمِیلُ لِمَنْ آمَنَ بِی وَأَسْلَمَ وَہَاجَرَ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩৯৯
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٤) فضالۃ بن عبید فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ میں ضامن ہوں اور ضامن ذمہ دار ہوتا ہے، اس شخص کے لیے جو مجھ پر ایمان لایا اور اسلام قبول کیا اور ہجرت کی جنت کے آخری مقام میں گھر کی بشارت ہے اور جنت کے درمیان میں گھر کی اور جنت کے اعلیٰ مقام پر گھر کی اور جس نے یہ کیا اس نے خیر کا کوئی راستہ نہیں چھوڑا اور شر سے واسطہ نہیں بنانا چاہا وہ جس جگہ بھی فوت ہو۔
(۱۱۳۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو ہَانِئٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ الْجَنْبِیِّ أَنَّہُ سَمِعَ فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : أَنَا زَعِیمٌ وَالزَّعِیمُ الْحَمِیلُ لِمَنْ آمَنَ بِی وَأَسْلَمَ وَجَاہَدَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ وَبِبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ وَأَنَا زَعِیمٌ لِمَنْ آمَنَ بِی وَأَسْلَمَ وَہَاجَرَ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ وَبِبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ وَبِبَیْتٍ فِی أَعْلَی غُرَفِ الْجَنَّۃِ فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَلَمْ یَدَعْ لِلْخَیْرِ مَطْلَبًا وَلاَ مِنَ الشَّرِّ مَہْرَبًا یَمُوتُ حَیْثُ یَشَائُ أَنْ یَمُوتَ ۔ وَذَکَرَ الْمُزَنِیُّ ہَا ہُنَا حَدِیثَ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ فِی الضَّمَانِ وَإِسْنَادُ حَدِیثِ أَبِی سَعِیدٍ ضَعِیفٌ۔فَالأَوْلَی بِنَا أَنْ نُقَدِّمَ مَا : [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০০
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٥) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس انصار کے ایک آدمی کا ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز ے جنازہ پڑھادیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے ہاں میں جواب دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائی کی نماز ے جنازہ پڑھ لو۔ حضرت ابو قتادہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا قرض میرے اوپر ہے۔ پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
(۱۱۳۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقَاشِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِجَنَازَۃِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہَا فَقَالَ : ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ فَقَالُوا : لاَ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ شَیْئًا؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَأُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَقَالَ: ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟۔ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: ہَلْ تَرَکَ شَیْئًا؟ ۔ قَالُوا : لاَ قَالَ: صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہُوَ عَلَیَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ۔ [بخاری ۲۲۹۷، مسلم ۱۶۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০১
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٦) حضرت سلمہ بن اکوع (رض) سے روایت ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک جنازہ لایا گیا۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس پر نماز جنازہ پڑھادیں۔ آپ نے پوچھا : کیا اس پر قرض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر ایک اور جنازہ لایا گیا۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے نبی ! اس کی نماز جنازہ پڑھادیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے ہاں میں جواب دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : تین دینار۔ آپ نے فرمایا : تین دینار مختصر سازوسامان، پھر ایک تیسرے آدمی کا جنازہ لایا گیا۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اس نے کوئی چیز چھوڑی ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائی کی نماز ے جنازہ پڑھ لو انصار کے ایک آدمی جسے ابو قتادہ کہا جاتا تھا۔ حضرت ابو قتادہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس کا قرض میرے اوپر ہے۔ پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
(۱۱۳۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الأَکْوَعِ قَالَ : کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا : لاَ قَالَ : فَہَلْ تَرَکَ عَلَیْہِ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا : لاَ فَصَلَّی عَلَیْہَا ثُمَّ أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ أُخْرَی فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا : لاَ۔ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا : ثَلاَثَۃَ دَنَانِیرَ قَالَ: ثَلاَثُ کَیَّاتٍ ۔ قَالَ : ثُمَّ أُتِیَ بِالثَّالِثِ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : فَہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔قَالُوا : لاَ قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ أَبُو قَتَادَۃَ صَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَیَّ دَیْنُہُ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ ہَکَذَا فِی رِوَایَۃِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَفِی رِوَایَۃِ مَکِّیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ فِی الْجَنَازَۃِ الأُخْرَی قَالُوا : ثَلاَثَۃَ دَنَانِیرَ فَصَلَّی عَلَیْہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০২
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس آدمی کی نماز جنازہ نہیں پڑھاتے تھے جس پر قرض ہوتا تھا۔ ایک میت لائی گئی۔ آپ نے پوچھا : اس پر قرض ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں دو دینار۔ آپ نے فرمایا : تم اپنے بھائی کی نمازِجنازہ پڑھ لو۔ ابو قتادہ نے کہا : میں ان کا ذمہ دار ہوں، پھر آپ نے اس کی نماز پڑھائی۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات عطا فرمائیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہر مومن کا زیادہ حق دار ہوں اس کی جان سے۔ جو مقروض فوت ہو اس کا قرض مجھ پر اور جو مال چھوڑے تو وہ اس کے ورثا کے لیے ہے۔
(۱۱۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لاَ یُصَلِّی عَلَی أَحَدٍ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَأُتِیَ بِمَیِّتٍ فَقَالَ : ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللَّہِ دِینَارَانِ۔ قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : ہُمَا عَلَیَّ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَصَلَّی عَلَیْہِ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ -ﷺ- قَالَ : أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہِ فَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا فَعَلَیَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ ۔وَأَمَّا حَدِیثُ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح۔أخرجہ احمد۲۲۹۶۳،۱۴۲۰۵،۱۴۲۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০৩
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ آپ کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ نماز جنازہ پڑھا دیں۔ آپ نے ہماری طرف دیکھا اور کہا : کیا یہ مقروض تو نہیں ہے ؟ انھوں نے کہا : ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اسے پورا کرنے کے لیے کچھ چھوڑا ہے اس نے ؟ انھوں نے کہا : نہیں۔ آپ نے فرمایا : تم اس کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ حضرت علی نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اس کے قرض کا ذمہ دار ہوں، آپ آگے ہوئے اور نمازِ جنازہ پڑھائی اور فرمایا : اے علی ! اللہ تجھے بہتر جزادے جس طرح سے تو نے اپنے بھائی سے قرض کا بوجھ ہلکا کیا۔ جو بھی مسلمان اپنے بھائی سے بوجھ ہلکا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے بوجھ ہلکا کریں گے۔
(۱۱۳۹۸) فَأَخْبَرَنَاہُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْجَوْہَرِیُّ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ الْوَصَّافِیُّ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ سَعْدٍ الْعَوْفِیُّ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ : أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ لَیُصَلِّی عَلَیْہَا فَتَقَدَّمَ لَیُصَلِّی فَالْتَفَتَ إِلَیْنَا فَقَالَ : ہَلْ عَلَی صَاحِبِکُمْ دَیْنٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ لَہُ مِنْ وَفَائٍ؟ قَالُوا: لاَ قَالَ: صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: عَلَیَّ دَیْنُہُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی عَلَیْہِ وَقَالَ: جَزَاکَ اللَّہُ یَا عَلِیُّ خَیْرًا کَمَا فَکَکْتَ رِہَانَ أَخِیکَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ فَکَّ رِہَانَ أَخِیہِ إِلاَّ فَکَّ اللَّہُ رِہَانَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔

وَرَوَاہُ عَبْدَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ : الْفَضْلِ بْنِ دُکَیْنٍ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَفِیہِ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَرِئَ مِنْ دِینِہِ وَأَنَا ضَامِنٌ لِمَا عَلَیْہِ۔وَرَوَاہُ زَافِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الْوَصَّافِیِّ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ أَنَا ضَامِنٌ لِدَیْنِہِ۔ وَالْحَدِیثُ یَدُورُ عَلَی عُبَیْدِ اللَّہِ الْوَصَّافِیِّ وَہُوَ ضَعِیفٌ جِدًّا۔وَقَدْ رُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ بِإِسْنَادٍ ضَعِیفٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০৪
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٣٩٩) حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی جنازہ لایاجاتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بارے میں صرف یہ سوال کرتے کہ کیا یہمقروض تو نہیں تھا۔ پس اگر کہا جاتا : ہاں تو آپ جنازہ پڑھانے سے رک جاتے۔ اگر کہا جاتا : نہیں تو آپ جنازہ پڑھا دیتے۔ پس ایک جنازہ لایا گیا، آپ کھڑے ہوئے اور اس کے ساتھیوں سے پوچھا : کیا تمہارے اس بھائی پر قرض تو نہیں تھا ؟ انھوں نے کہا : اس پر دو دینار قرض کے ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہٹ گئے اور فرمایا : تم اس کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ حضرت علی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ دونوں میرے ذمہ ہیں اور یہ میت اس سے بری ہے۔ آپ آگے ہوئے اور نماز جنازہ پڑھائی اور فرمایا : اے علی ! اللہ تجھے بہتر جزادے۔ اللہ تعالیٰ تیرا بوجھ ہلکا کرے جس طرح تو نے اپنے بھائی کا قرض والا بوجھ ہلکا کیا ہے۔ جو کوئی فوت ہو اور اس پر قرض ہو تو وہ اس قرض کے ساتھ گروی رکھ دیا جاتا ہے۔ پس جس نے کسی میت کا قرض اتارا اللہ اس سے قیامت کے دن بوجھ اتاریں گے۔ بعض صحابہ نے کہا : کیا یہ علی کے لیے خاص ہے یا مسلمانوں کے لیے عام ہے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں بلکہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔
(۱۱۳۹۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ الزُّبَیْدِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْہَمْدَانِیِّ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ لَمْ یَسْأَلْ عَنْ شَیْئٍ مِنْ عَمَلِ الرَّجُلِ إِلاَّ أَنْ یَسْأَلَ عَنْ دَیْنِہِ فَإِنْ قِیلَ عَلَیْہِ دَیْنٌ کَفَّ عَنِ الصَّلاَۃِ عَلَیْہِ وَإِنْ قِیلَ لَیْسَ عَلَیْہِ دَیْنٌ صَلَّی عَلَیْہِ فَأُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَلَمَّا قَامَ سَأَلَ أَصْحَابَہُ : ہَلْ عَلَی صَاحِبِکُمْ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا : عَلَیْہِ دِینَارَانِ دَیْنٌ فَعَدَلَ عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ فَقَالَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ ہُمَا عَلَیَّ بَرِئَ مِنْہُمَا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : یَا عَلِیُّ جَزَاکَ اللَّہُ خَیْرًا فَکَّ اللَّہُ رِہَانَکَ کَمَا فَکَکْتَ رِہَانَ أَخِیکِ إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ مَیِّتٍ یَمُوتُ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ إِلاَّ وَہُوَ مُرْتَہِنٌ بِدَیْنِہِ فَمَنْ فَکَّ رِہَانَ مَیِّتٍ فَکَّ اللَّہُ رِہَانَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : ہَذَا لِعَلِیٍّ خَاصَّۃً أَمْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً فَقَالَ : لاَ بَلْ لِلْمُسْلِمِینَ عَامَّۃً۔

(ج) عَطَائُ بْنُ عَجْلاَنَ ضَعِیفٌ وَالرِّوَایَاتُ فِی تَحَمُّلِ أَبِی قَتَادَۃَ دَیْنَ الْمَیِّتِ أَصَحُّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔وَأَمَّا حَدِیثُ الْحَمَالَۃِ الَّتِی احْتَجَّ بِہَا الْمُزَنِیُّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০৫
ضمانتوں کا بیان
ضمانت کے ساتھ حق واجب ہونے کا بیان

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انھوں نے کہا : ہم بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں اور جو شخص اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کی ضمانت دیتا ہوں۔ [یوسف ٧٢]

اور فرمایا : ان سے پوچھیں ان میں سے کون اس بات کا ضامن
(١١٤٠٠) حضرت قبیصہ بن مخارق (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تاکہ تاوان ( کے سلسلہ ) میں (مدد کے لیے ) سوال کروں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین صورتوں کے سوا سوال کرنا حرام ہے : ایک وہ آدمی جس پر تاوان (چٹی ) پڑگیا۔ اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کے وہ اسے ادا کر دے۔ پھر (سوال کرنے سے ) رک جائے، دوسرا وہ آدمی جسی اچانک آفت آجائے اور وہ (آفت ) اس کا مال تباہ کر دے، اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کی گزر بسر مضبوط ہوجائے یا یہ کہا : اس کی گزر بسر سیدھی ہوجائے، پھر وہ مانگنے سے رک جائے اور تیسرا وہ آدمی جو ضرورت مند بن جائے یا اس (کی حالت ) فاقوں تک پہنچ جائے اور اس کی قوم کے تین آدمی اس کے متعلق گواہی دیں تو اس کے لیے سوال کرنا (مانگنا) جائز ہے۔ اس کے علاوہ سوال کرنا (مانگنا ) ناجائز اور حرام ہے۔
(۱۱۴۰۰) فَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَحْتَرِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ عَنْ کِنَانَۃَ بْنِ نُعَیْمٍ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ الْمُخَارِقِ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- أَسْأَلُہُ فِی حَمَالَۃٍ فَقَالَ : إِنَّ الْمَسْأَلَۃَ حُرِّمَتْ إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ : رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَۃٍ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُؤَدِّیَہَا ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ جَائِحَۃٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَہُ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ حَتَّی یُصِیبَ قِوَامًا مِنْ عَیْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَیْشٍ ثُمَّ یُمْسِکُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْہُ حَاجَۃٌ أَوْ فَاقَۃٌ حَتَّی تَکَلَّمَ ثَلاَثَۃٌ مِنْ ذَوِی الْحِلْمِ مِنْ قَوْمِہِ فَقَدْ حَلَّتْ لَہُ الْمَسْأَلَۃُ وَمَا سِوَی ذَلِکَ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ فَہُوَ سُحْتٌ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۰۴۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০৬
ضمانتوں کا بیان
ضمانت حق کو نقل نہیں کرتی بلکہ محل حق میں زیادتی کرتی ہے پس مال کا مالک دونوں میں سے کسی سے بھی مال لے سکتا ہے
(١١٤٠١) (الف) عبداللہ بن محمد بن عقیل فرماتے ہیں کہ جابر (رض) نے فرمایا : ایک آدمی فوت ہوگیا، ہم نے اسے غسل دیا اور کفن دیا۔ پھر ہم اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کچھ قدم چلے اور پوچھا : کیا اس پر قرض ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں دو دینار ہیں۔ آپ واپس پھرگئے۔ ابو قتادہ نے دو دینار اپنے ذمہ لے لیے۔ پھر ہم آپ کے پاس آئے۔ ابو قتادہ نے کہا : دونوں دینار میرے ذمہ ہیں۔ آپ نے فرمایا : قرض کی ذمہ داری حق ہے اور میت ان دیناروں سے بری ہے۔ اس نے کہا : ہاں، پھر آپ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ پھر ایک دن اس کے بعد ارشاد فرمایا : کیا کیا ان دو دیناروں کا ؟ آپ نے فرمایا : وہ فوت ہوگیا ہے کل اور وہ آئندہ کل اس پر لوٹ آئیں گے۔ قتادہ نے کہا : میں نے وہ دونوں ادا کردیے تھے، آپ نے فرمایا : تو نے اس کے چمڑے کو اس پر ٹھنڈا کردیا ہے۔

(ب) ایک روایت میں ہے کہ قضاکیساتھ اس کی جلد اس پر ٹھنڈی ہوگئی۔
(۱۱۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیْلٍ قَالَ قَالَ جَابِرٌ : تُوُفِّیَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاہُ وَکَفَّنَّاہُ ثُمَّ أَتَیْنَا بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- لَیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَتَخَطَّی خُطًی ثُمَّ قَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قُلْنَا: نَعَمْ دِینَارَانِ قَالَ فَانْصَرَفَ فَتَحَمَّلَہُمَا أَبُو قَتَادَۃَ فَأَتَیْنَاہُ فَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ الدِّینَارَانِ عَلَیَّ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : حَقُّ الْغَرِیمِ وَبَرِئَ مِنْہُمَا الْمَیِّتُ ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ فَقَالَ بَعْدَ ذَلِکَ بِیَوْمٍ : مَا فَعَلَ الدِّینَارَانِ ۔ فَقَالَ : إِنَّمَا مَاتَ أَمْسِ فَعَادَ عَلَیْہِ کَالْغَدِ فَقَالَ : قَدْ قَضَیْتُہُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الآنَ بَرَّدْتَ عَلَیْہِ جِلْدَہُ ۔

فَأَخْبَرَ -ﷺ- فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ أَنَّہُ بِالْقَضَائِ بَرَدَ عَلَیْہِ جِلْدُہُ وَقَوْلُہُ : حَقُّ الْغَرِیمِ وَبَرِئَ مِنْہُمَا الْمَیِّتُ ۔ إِنْ کَانَ حَفِظَہُ ابْنُ عَقِیلٍ فَإِنَّمَا عَنَی بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ لِلْغَرِیمِ مُطَالَبَتُکَ بِہِمَا وَحْدَکَ إِنْ شَائَ کَمَا لَوْ کَانَ لَہُ عَلَیْکَ حَقٌّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ وَالْمَیِّتُ مِنْہُ بَرِیئٌ کَانَ لَہُ مُطَالَبَتُکَ بِہِ وَحْدَکَ إِنْ شَائَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০৭
ضمانتوں کا بیان
ضمانت حق کو نقل نہیں کرتی بلکہ محل حق میں زیادتی کرتی ہے پس مال کا مالک دونوں میں سے کسی سے بھی مال لے سکتا ہے
(١١٤٠٢) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک آدمی پر دس دینار قرض تھے۔ اس نے اسے پکڑ لیا۔ مقروض نے کہا : میرے پاس قرض ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ تجھے کسی اور دن دے دوں گا۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! میں تجھے نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ تو مجھے قرض لوٹا دے یا اپنی طرف سے ضامن پیش کر دے۔ اس نے جواب دیا : اللہ کی قسم ! نہ میرے پاس قرض دینے کی کوئی چیز ہے اور نہ میں کسی ضامن کو پاتا ہوں۔ پس وہ اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے مجھے وعدہ کیا تھا۔ میں ایک مہینے تک انتظار کرتا رہا۔ پھر اس نے انکار کردیا یہاں تک کہ میں قرض دوں گا یا پھر کوئی ضامن پیش کروں گا۔ پس میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آج میرے پاس نہ کوئی ضامن ہے اور نہ قرض لوٹانے کی رقم۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے کہا : کیا تو ایک مہینہ اور ٹھہر سکتا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ نے کہا : میں تیری طرف سے ضامن ہوں۔ آدمی چلا گیا وعدے کے مطابق وہ آدمی واپس آیا۔ آپ نے پوچھا : یہ سونا کہاں سے لایا ہے ؟ اس نے کہا : کان سے۔ آپ نے کہا : چلا جا ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی میں کوئی خیر نہیں، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طرف سے اس کا قرض دے دیا۔ یہ اس بات پر دلالت ہے کہ ضمانت کے بعد بھی حق اس کے ذمہ میں رہتا ہے یہاں تک کہ وہ وعدہ کرے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی طرف سے قرض لوٹا دیا اور کان کے مال سے بچے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سی منقول ہے کہ مومن آدمی کی روح اس کے قرض کی وجہ سے لٹکی رہتی ہے حتیٰکہ ادا کردیا جائے۔
(۱۱۴۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا القَعْنَبِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی عَمْرٍو عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلاً لَزِمَ غَرِیمًا لَہُ بِعَشْرَۃِ دَنَانِیرَ فَقَالَ لَہُ : وَاللَّہِ مَا عِنْدِی قَضَائٌ أَقْضِیکَہُ الْیَوْمَ قَالَ : فَوَاللَّہِ لاَ أُفَارِقُکَ حَتَّی تُعْطِیَنِی أَوْ تَأْتِیَ بِحَمِیلٍ یَتَحَمَّلُ عَنْکَ قَالَ : وَاللَّہِ مَا عِنْدِی قَضَائٌ وَمَا أَجِدُ مَنْ یَتَحَمَّلُ عَنِّی فَجَرَّہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ ہَذَا لَزِمَنِی وَاسْتَنْظَرْتُہُ شَہْرًا وَاحِدًا فَأَبَی حَتَّی أَقْضِیَہُ أَوْ آتِیَہُ بِحَمِیلٍ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ مَا أَجِدُ حَمِیلاً وَلاَ عِنْدِی قَضَائٌ الْیَوْمَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ تَسْتَنْظِرْہُ إِلاَّ شَہْرًا وَاحِدًا ۔ قَالَ : لاَ قَالَ : فَأَنَا أَتَحَمَّلُ بِہَا عَنْکَ ۔ فَتَحَمَّلَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَہَبَ الرَّجُلُ فَأَتَاہُ بِقَدْرِ مَا وَعَدَہُ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مِنْ أَیْنَ جِئْتَ بِہَذَا الذَّہَبِ؟ ۔ قَالَ : مِنْ مَعْدِنٍ قَالَ: اذْہَبَ فَلاَ حَاجَۃَ لَنَا فِیہَا لَیْسَ فِیہَا خَیْرٌ ۔ قَالَ : فَقَضَاہَا عَنْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔

وَفِی ہَذَا کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ الْحَقَّ بَقِیَ فِی ذِمَّتِہِ بَعْدَ التَّحَمُّلِ حَتَّی أَکَّدَ عَلَیْہِ مِقْدَارَ الاِسْتِنْظَارِ ثُمَّ إِنَّہُ -ﷺ- تَطَوَّعَ بِالْقَضَائِ عَنْہُ وَتَنَزَّہَ عَنِ التَّصَرُّفِ فِی مَالِ الْمَعْدِنِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০৮
ضمانتوں کا بیان
ضامن کا مضمون کی طرف لوٹنا قرض اور جس وجہ سے وہ ضامن بنا
(١١٤٠٣) فضل بن عباس (رض) فرماتے ہیں : میرے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور آپ شدید بیماری میں تھے، آپ کا سر بندھا ہوا تھا۔ آپ نے کہا : اے فضل ! میرا ہاتھ پکڑو، پس میں نے آپ کا ہاتھ پکڑا یہاں تک کہ آپ منبر پر بیٹھ گے۔ پھر آپ نے کہا : میں نے جس سے مال لیا ہو میرا یہ مال ہے وہ اس سے لے لے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرے آپ پر تین درہم ہیں، آپ نے کہا : میں نہ کہنے والے کو جھوٹا کہتا ہوں اور نہ قسم مانگتا ہوں۔ اس پر جو میرے ذمہ ہے، کس چیز میں تیرے درہم میرے ذمہ ہیں ؟ اس نے کہا : کیا آپ کو یاد ہے آپ کے پاس سے ایک آدمی گزرا۔ اس نے سوال کیا تو آپ نے مجھے کہا کہ میں اسے تین درہم دے دوں۔ آپ نے فرمایا : اے فضل ! اسے دے دو ۔
(۱۱۴۰۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ أَبُو عِمْرَانَ الْجَبُلِیُّ حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی الْقَزَّازُ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِیَاسٍ اللَّیْثِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قُسَیْطٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : أَتَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ یُوعَکُ وَعْکًا شَدِیدًا قَدْ عَصَّبَ رَأْسَہُ فَقَالَ : خُذْ بِیَدِی یَا فَضْلُ ۔ فَأَخَذْتُ بِیَدِہِ حَتَّی قَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ ثُمَّ قَالَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَی أَنْ قَالَ : مَنْ قَدْ کُنْتُ أَخَذْتُ لَہُ مَالاً فَہَذَا مَالِی فَلْیَأْخُذْ مِنْہُ ۔ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ لِی عِنْدَکَ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَلاَ أُکَذِّبُ قَائِلاً وَلاَ نَسْتَحْلِفُ عَلَی یَمِینٍ فِیمَ کَانَتْ لَکَ عِنْدِی ۔ قَالَ : أَمَا تَذْکُرُ أَنَّہُ مَرَّ بِکَ سَائِلٌ فَأَمَرْتَنِی فَأَعْطَیْتُہُ ثَلاَثَۃَ دَرَاہِمَ قَالَ : أَعْطِہِ یَا فَضْلُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪০৯
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤٠٤) اس کا ترجمہ حدیث نمبر ١١٣٩٦ کے تحت گزر چکا ہے۔
(۱۱۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ شُجَاعٍ وَیُوسُفُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ ہُوَ ابْنُ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ ہُوَ ابْنُ الأَکْوَعِ قَالَ: أُتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوا: یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ: ہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ؟ ۔ قَالُوا: لاَ قَالَ: ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟ قَالُوا: لاَ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ ثُمَّ أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ: ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٌ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ أَوْ قَالُوا لاَ قَالَ : فَہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا : ثَلاَثَۃَ دَنَانِیرَ قَالَ : ثَلاَثُ کَیَّاتٍ۔ قَالَ ہَکَذَا بِیَدِہِ ثُمَّ أُتِیَ بِجَنَازَۃٍ أُخْرَی فَقِیلَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ صَلِّ عَلَیْہَا قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ دَیْنٍ؟ ۔ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : ہَلْ تَرَکَ مِنْ شَیْئٍ ؟ ۔ قَالُوا: لاَ قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ قَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ عَلَیَّ دَیْنُہُ قَالَ فَصَلَّی عَلَیْہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مُخْتَصَرًا عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [بخاری ۲۲۹۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪১০
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤٠٥) اس کا ترجمہ حدیث نمبر ١١٤٠١ والا ہے۔
(۱۱۴۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ قَالَ قَالَ جَابِرٌ : تُوُفِّیَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاہُ وَحَنَّطْنَاہُ وَکَفَّنَاہُ ثُمَّ أَتَیْنَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْنَا لَہُ : تُصَلِّی عَلَیْہِ فَقَامَ فَخَطَا خُطًی ثُمَّ قَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قَالَ فَقِیلَ : دِینَارَانِ قَالَ فَانْصَرَفَ قَالَ : فَتَحَمَّلَہَا أَبُو قَتَادَۃَ قَالَ : فَأَتَیْنَاہُ قَالَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَۃَ : الدِّینَارَانِ عَلَیَّ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : حُقُّ الْغَرِیمِ وَبَرِئَ مِنْہُمَا الْمَیِّتُ ۔قَالَ : نَعَمْ فَصَلَّی عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَقَالَ لَہُ بَعْدَ ذَلِکَ بِیَوْمٍ : مَا فَعَلَ الدِّینَارَانِ؟ ۔ قَالَ : إِنَّمَا مَاتَ أَمْسِ قَالَ فَعَادَ إِلَیْہِ کَالْغَدِ قَالَ : قَدْ قَضَیْتُہُمَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : الآنَ بَرَّدْتَ عَلَیْہِ جِلْدَہُ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪১১
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤٠٦) عیسیٰ بن صدقہ فرماتے ہیں : میں اور میرے والد اور محلے کے امام انس بن مالک (رض) کے پاس گئے اور کہا کہ ہمیں حدیث بیان کریں جو آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہو، اللہ اسے ہمارے لیے نفع کا باعث بنائے۔ انس نے فرمایا : ایک آدمی فوت ہوگیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے خبر دی۔ ہم نے کہا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی نماز جنازہ پڑھائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں۔ آپ نے فرمایا : تم میں اس کی کوئی ضمانت دے گا تاکہ میں نماز جنازہ پڑھاؤں۔ انھوں نے نہ میں جواب دیا۔ آپ نے فرمایا : پس نہیں نفع دے گا تم کو کہ میں کسی آدمی کی نماز جنازہ پڑھاؤں جسے اس کی قبر میں رہن کے طور پر رکھا جارہاہو یہاں تک کہ اللہ اسے قیامت کے دن اٹھائے اور اس سے حساب کتاب کیا جائے۔
(۱۱۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ صَدَقَۃَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِی وَإِمَامُ الْحَیِّ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَقَالُوا حَدِّثْنَا حَدِیثًا سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَنْفَعُنَا اللَّہُ بِہِ قَالَ : مَاتَ رَجُلٌ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ تُصَلِّی عَلَیْہِ؟ فَقَالَ : ہَلْ عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قُلْنَا : نَعَمْ قَالَ : أَفَیَضْمَنُہُ مِنْکُمْ أَحَدٌ حَتَّی أَصَلِّیَ عَلَیْہِ؟ ۔ قَالُوا : لاَ قَالَ : فَمَا یَنْفَعُکُمْ أَنْ أَصَلِّیَ عَلَی رَجُلٍ مُرْتَہَنٍ فِی قَبْرِہِ حَتَّی یَبْعَثَہُ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُحَاسِبَہُ ۔وَرَوَاہُ أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ عَنْ عِیسَی فَأَدْخَلَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ أَبِی أُمَیَّۃَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪১২
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤٠٧) عبدالحمید فرماتے ہیں : میں انس بن مالک (رض) کے پاس گیا، وہ فرما رہے تھے : تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے آسمان کو زمین پر واقع ہونے سے روک رکھا ہے اپنی اجازت سے۔ ایک آدمی نے کہا : اے ابو حمزہ ! اگر آپ ہمیں کوئی حدیث بیان کردیں تو ہوسکتا ہے کہ اللہ ہمیں اس سے نفع پہنچائے۔ انس (رض) فرمانے لگے : تم میں سے جو طاقت رکھتا ہے کہ اس حالت میں فوت ہو کہ اس پر قرض نہ ہو تو ضرور ایسا کرے۔ بیشک میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ آپ نے پوچھا : یہ مقروض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : ہاں آپ نے فرمایا : میرا اس آدمی پر نماز پڑھانا اسے نفع نہیں دے گا جس کی روح اس کی قبر میں رہن رکھی ہوئی ہو۔ پھر اس کی روح اللہ کی طرف نہیں چڑھائی جاتی۔ پس اگر کوئی آدمی اس کی ضمانت دے اس کے قرض کی تو میں جنازہ پڑھا دیتا ہوں۔ میرا نماز جنازہ پڑھانا اسے نفع دے گا۔
(۱۱۴۰۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوالْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ صَدَقَۃَ عَنْ عَبْدِالْحَمِیدِ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ قَالَ : شَہِدْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ وَہُو یَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی حَبَسَ السَّمَائَ أَنْ تَقَعَ عَلَی الأَرْضِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَا أَبَا حَمْزَۃَ لَوْ حَدَّثْتَنَا حَدِیثًا عَسَی اللَّہُ أَنْ یَنْفَعَنَا بِہِ قَالَ: مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَمُوتَ وَلَیْسَ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَفْعَلْ فَإِنِّی شَہِدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأُتِیَ بِجَنَازَۃِ رَجُلٍ لِیُصَلِّیَ عَلَیْہِ فَقَالَ: عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ قَالَ : فَمَا یَنْفَعُہُ أَنْ أَصَلِّیَ عَلَی رَجُلٍوَ رُوحُہُ مُرْتَہَنٌ فِی قَبْرِہِ لاَ تَصْعَدُ رُوحُہُ إِلَی اللَّہِ فَلَوْ ضَمِنَ رَجُلٌ دَیْنَہُ قُمْتُ فَصَلَّیْتُ عَلَیْہِ فَإِنَّ صَلاَتِی تَنْفَعُہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪১৩
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤٠٨) ایضاً ۔
(۱۱۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْفِہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ قَالَ قَالَ الْبُخَارِیُّ قَالَ أَبُو الْوَلِیدِ : ہُوَ ضَعِیفٌ یَعْنِی عِیسَی بْنَ صَدَقَۃَ ہَذَا وَخَالَفَہُمَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی فَقَالَ صَدَقَۃُ بْنُ عِیسَی وَوَافَقَ یُونُسَ فِی ذِکْرِ سَمَاعِہِ مِنْ أَنَسٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪১৪
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤٠٩) صدقہ بن عیسیٰ فرماتے ہیں : میں نے انس (رض) سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا : کیا اس پر قرض تو نہیں ؟ انھوں نے کہا : ہاں اگر تم اس کی ضمانت دو تو میں نماز جنازہ پڑھا دیتا ہوں۔
(۱۱۴۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ عِیسَی قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ : أُتِیَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِرَجُلٍ یُصَلِّی عَلَیْہِ فَقَالَ : عَلَیْہِ دَیْنٌ؟ ۔ قَالُوا : نَعَمْ قَالَ : إِنْ ضَمِنْتُمْ دَیْنَہُ صَلَّیْتُ عَلَیْہِ ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا صَدَقَۃُ أَبُو مُحْرِزٍ سَمِعَ أَنَسًا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪১৫
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤١٠) سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھائی پھر جب متوجہ ہوئے تو پوچھا : کیا بنی فلاں کا کوئی آدمی ادھر ہے ؟ ایک آدمی نے کہا : یہ فلاں ہے۔ آپ نے فرمایا : تمہارا ساتھی جنت کے دروازے پر قرض کی وجہ سے رک گیا ہے۔ ایک آدمی نے کہا : اس کا قرض مجھ پر ہے۔ پھر اس نے ادا کردیا۔
(۱۱۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ : الْحَسَنُ بْنُ یَعْقُوبَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ حَدَّثَنِی عَامِرٌ الشَّعْبِیُّ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ذَاتَ یَوْمٍ فَلَمَّا أَقْبَلَ قَالَ : ہَا ہُنَا مِنْ بَنِی فُلاَنٍ أَحَدٌ ۔ فَسَکَتَ الْقَوْمُ وَکَانَ إِذَا ابْتَدَأَہُمْ بِشَیْئٍ سَکَتُوا ثُمَّ قَالَ : ہَا ہُنَا مِنْ بَنِی فُلاَنٍ أَحَدٌ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : ہَذَا فُلاَنٌ فَقَالَ : أَمَا إِنَّ صَاحِبَکُمْ قَدْ حُبِسَ عَلَی بَابِ الْجَنَّۃِ بِدَیْنٍ کَانَ عَلَیْہِ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : عَلَیَّ دَیْنُہُ فَقَضَاہُ۔

(ت) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنِ الشَّعْبِیِّ وَرَوَاہُ سَعِیدُ بْنُ مَسْرُوقٍ الثَّوْرِیُّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ سَمْعَانَ بْنِ مُشَنَّجٍ عَنْ سَمُرَۃَ وَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ التَّفْلِیسِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪১৬
ضمانتوں کا بیان
میت کی طرف سے ضامن ہونے کا بیان
(١١٤١١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمان کی جان اس کے قرض کی وجہ سے لٹکادی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ ادا کردیا جائے۔
(۱۱۴۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو صَادِقٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَۃٌ بِدَیْنِہِ حَتَّی یُقْضَی عَنْہُ ۔

[احمد ۴۴۰۲، ۹۶۷۷]
tahqiq

তাহকীক: