আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৫৩ টি
হাদীস নং: ১১৯১১
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩٠٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جب سورة النساء میں فرائض کے احکام نازل ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سورة نساء کے بعد روکنا جائز نہیں ہے۔
(۱۱۹۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ لَہِیعَۃَ عَمَّنْ سَمِعَ عِکْرِمَۃَ یُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ : لَمَّا أُنْزِلَتِ الْفَرَائِضُ فِی سُورَۃِ النِّسَائِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حُبْسَ بَعْدَ سُورَۃِ النِّسَائِ۔
[ضعیف]
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১২
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩٠٧) عکرمہ کہتے ہیں : میں نے ابن عباس (رض) سے سنا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سورة نساء نازل ہونے کے بعد فرمایا : اس میں فرائض کے حصے مقرر کردیے گئے ہیں اور فرمایا : سورة نساء کے بعد روکنا جائز نہیں ہے۔
(۱۱۹۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا کَامِلُ بْنُ طَلْحَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ بَعْد مَا أُنْزِلَتْ سُورَۃُ النِّسَائِ وَفُرِضَ فِیہَا الْفَرَائِضُ یَقُولُ : لاَ حُبْسَ بَعْدَ سُورَۃِ النِّسَائِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১৩
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩٠٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے فرائض سے روک لینا جائز نہیں ہے۔
(۱۱۹۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ الْمُہْتَدِی بِاللَّہِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِیمِ بْنِ مُوسَی الصَّدَفِیُّ بِمِصْرَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَخِیہِ عِیسَی بْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حُبْسَ عَنْ فَرَائِضِ اللَّہِ ۔
قَالَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یُسْنِدْہُ غَیْرُ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ أَخِیہِ وَہُمَا ضَعِیفَانِ
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا اللَّفْظُ إِنَّمَا یُعْرَفُ مِنْ قَوْلِ شُرَیْحٍ الْقَاضِی۔ [ضعیف]
قَالَ عَلِیٌّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یُسْنِدْہُ غَیْرُ ابْنِ لَہِیعَۃَ عَنْ أَخِیہِ وَہُمَا ضَعِیفَانِ
قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا اللَّفْظُ إِنَّمَا یُعْرَفُ مِنْ قَوْلِ شُرَیْحٍ الْقَاضِی۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১৪
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩٠٩) عطاء بن سائب فرماتے ہیں کہ میں بشر بن مروان کے زمانہ میں شریح کے پاس آیا اور وہ ان دنوں قاضی تھے، میں نے کہا : اے ابوامیہ ! مجھے فتویٰ دو ۔ انھوں نے کہا : اے میرے بھتیجے ! میں قاضی ہوں، مفتی نہیں۔ میں نے کہا : میں لڑائی کے ارادے سے نہیں آیا، قبیلے کے ایک آدمی نے گھر روک لیا ہے، عطاء نے کہا : وہ مسجد والے دروازے سے داخل ہوئے ۔ میں نے سنا جب وہ داخل ہوئے اور ان کے پیچھے ہولیا۔ وہ حبیب سے کہہ رہے تھے جو جھگڑا لے کر آیا تھا کہ آدمی کو بتادو : اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے۔
(۱۱۹۰۹) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ : أَتَیْتُ شُرَیْحًا فِی زَمَنِ بِشْرِ بْنِ مَرْوَانَ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ قَاضٍ فَقُلْتُ : یَا أَبَا أُمَیَّۃَ أَفْتِنِی فَقَالَ : یَا ابْنَ أَخِی إِنَّمَا أَنَا قَاضٍ وَلَسْتُ بِمُفْتی قَالَ فَقُلْتُ : إِنِّی وَاللَّہِ مَا جِئْتُ أُرِیدُ خُصُومَۃً إِنَّ رَجُلاً مِنَ الْحَیِّ جَعَلَ دَارَہُ حُبْسًا قَالَ عَطَاء ٌ فَدَخَلَ مِنَ الْبَابِ الَّذِی فِی الْمَسْجِدِ فِی الْمَقْصُورَۃِ فَسَمِعْتُہُ حِینَ دَخَلَ وَتَبِعْتُہُ وَہُوَ یَقُولُ لِحَبِیبٍ الَّذِی یُقَدِّمُ الْخُصُومَ إِلَیْہِ : أَخْبِرِ الرَّجُلَ أَنَّہُ لاَ حُبْسَ عَنْ فَرَائِضِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১৫
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩١٠) شریح نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس کو بیچنے آئے ہیں۔
(۱۱۹۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ عَنْ أَبِی عَوْنٍ عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : جَائَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- بِبَیْعِ الْحُبْسِ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۲۹۰۳۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১৬
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩١١) امام مالک نے کہا : حبس جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لے کر آئے ہیں وہی ہے جو اللہ کی کتاب میں ہے۔ { مَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ بَحِیرَۃٍ } اللہ نے بحیرہ مقرر نہیں کیا (جس اونٹنی کا کان کاٹ دیا جائے) اور نہ سائبہ (وہ جانور جو سن رسیدہ ہوجائے) اور نہ وصیلۃ (اوپر تلے بچے دینے والی مادہ) اور نہ حام (جب اونٹ خاص حالت کو پہنچ جاتا تو اس پر سواری نہ کرتے اور نہ سامان لادتے) ۔ امام مالک نے اس بارے میں امام ابو یوسف سے امیر المومنین کے سامنے گفتگو کی۔ [المائدۃ ١٠٣]
(۱۱۹۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ قَالَ مَالِکٌ : الْحُبْسُ الَّذِی جَائَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- بِإِطْلاَقِہِ ہُوَ الَّذِی فِی کِتَابِ اللَّہِ {مَا جَعَلَ اللَّہُ مِنْ بَحِیرَۃٍ وَلاَ سَائِبَۃٍ وَلاَ وَصِیلَۃٍ وَلاَ حَامٍ} قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ کَلَّمَ بِہِ مَالِکٌ أَبَا یُوسُفَ عِنْدَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১৭
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩١٢) محمد بن عبداللہ بن حکم فرماتے ہیں : میں نے امام شافعی (رح) سے سنا ، وہ کہتے تھے : امام مالک اور امام ابویوسف امیرالمومنین کے پاس جمع ہوئے۔ وہ دونوں وقف اور لوگ جو روکتے ہیں اس بارے میں باتیں کرنے لگے۔ یعقوب نے کہا : یہ باطل ہے، شریح نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حبس کو توڑ نے آئے ہیں۔ مالک نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بحیرہ، سائبہ جن کو لوگ روک لیتے ہیں اسے توڑنے آئے ہیں۔ رہا وقف کرنا یہ عمر بن خطاب (رض) کا وقف ہے۔ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت مانگی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اصل کو روک لے اور اس کا پھل اللہ کے راستے میں وقف کر دے اور یہ زبیر کا وقف ہے، خلیفہ کو تعجب ہوا اور یعقوب باقی رہ گئے۔
(۱۱۹۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی حَاتِمٍ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ یَقُولُ سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُولُ : اجْتَمَعَ مَالِکٌ وَأَبُو یُوسُفَ عِنْدَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَتَکَلَّمَا فِی الْوُقُوفِ وَمَا یَحْبِسُہُ النَّاسُ فَقَالَ یَعْقُوبُ : ہَذَا بَاطِلٌ قَالَ شُرَیْحٌ : جَائَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- بِإِطْلاَقِ الْحَبْسِ فَقَالَ مَالِکٌ : إِنَّمَا جَائَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہِ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ بِإِطْلاَقِ مَا کَانُوا یَحْبِسُونَہُ لآلِہَتِہِمْ مِنَ الْبَحِیرَۃِ وَالسَّائِبَۃِ۔ فَأَمَّا الْوُقُوفُ فَہَذَا وَقْفُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَیْثُ اسْتَأْذَنَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : حَبِّسْ أَصْلَہَا وَسَبِّلْ ثَمَرَتَہَا ۔ وَہَذَا وَقْفُ الزُّبَیْرِ فَأَعْجَبَ الْخَلِیفَۃَ ذَلِکَ مِنْہُ وَبَقِیَ یَعْقُوبُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১৮
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے فرائض سے روکنا جائز نہیں ہے
(١١٩١٣) عبداللہ بن زید جنہیں اذان خواب میں سنائی گئی، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا یہ باغ صدقہ ہے، اللہ اور اس کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ اس کے والدین آئے، انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ ہمارے گزر بسر کا ذریعہ تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ان کی طرف لوٹا دیا، پھر وہ دونوں فوت ہوگئے۔ اس کے بعد ان کے بیٹے وارث بن گئے۔
اس حدیث میں جو وارد ہوا ہے گویا کہ اس نے صدقہ کردیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خرچ کرنے کا اختیار دے دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے والدین پر صدقہ کردیا۔
اس حدیث میں جو وارد ہوا ہے گویا کہ اس نے صدقہ کردیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خرچ کرنے کا اختیار دے دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے والدین پر صدقہ کردیا۔
(۱۱۹۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّہِ الَّذِی أُرِیَ النِّدَائَ أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ حَائِطِی ہَذَا صَدَقَۃٌ وَہُوَ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَجَائَ أَبَوَاہُ فَقَالاَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَانَ قَوَامَ عَیْشِنَا فَرَدَّہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَیْہِمَا ثُمَّ مَاتَا فَوَرِثَہُمَا ابْنَہُمَا بَعْدُ۔ [الدارقطنی ۴/ ۲۰۲]
ہَذَا مُرْسَلٌ۔أَبُو بَکْرِ بْنُ حَزْمٍ لَمْ یُدْرِکْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدٍ۔ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ کُلُّہُنَّ مَرَاسِیلُ۔
وَالْحَدِیثُ وَارِدٌ فِی الصَّدَقَۃِ الْمُنْقَطِعَۃِ وَکَأَنَّہُ تَصَدَّقَ بِہِ صَدَقَۃَ تَطَوُّعٍ وَجَعَلَ مَصْرِفَہَا إِلَی اخْتِیَارِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَصَدَّقَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَبَوَیْہِ۔
ہَذَا مُرْسَلٌ۔أَبُو بَکْرِ بْنُ حَزْمٍ لَمْ یُدْرِکْ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ زَیْدٍ۔ وَرُوِیَ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ کُلُّہُنَّ مَرَاسِیلُ۔
وَالْحَدِیثُ وَارِدٌ فِی الصَّدَقَۃِ الْمُنْقَطِعَۃِ وَکَأَنَّہُ تَصَدَّقَ بِہِ صَدَقَۃَ تَطَوُّعٍ وَجَعَلَ مَصْرِفَہَا إِلَی اخْتِیَارِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَصَدَّقَ بِہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی أَبَوَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯১৯
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ بحیرہ، سائبہ، وصیلہ اور حام کا بیان
(١١٩١٤) (الف) زہری کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، وہ کہتے تھے : بحیرہ وہ اونٹنی تھی جس کے دودھ کی ممانعت ہوتی تھی، وہ بتوں کے لیے وقف ہوتی تھی، اس لیے کوئی بھی اس کا دودھ نہ دوہتا تھا اور سائبہ اسے کہتے ہیں، جسے وہ اپنے بتوں کے لیے چھوڑ دیتے تھے اور اس پر کوئی بوجھ نہ لادتا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے عمرو خزاعی کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا، یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے سائبہ کی رسم نکالی۔
(ب) ابن مسیب کہتے ہیں : وصیلہ اس جوان اونٹنی کو کہتے ہیں جو پہلی مرتبہ مادہ بچہ جنتی ہے اور دوسری مرتبہ بھی مادہ جنتی ہے اسے بھی بتوں کے نام چھوڑ دیتے تھے، لیکن اسی صورت میں جبکہ وہ برابر دو مرتبہ مادہ بچہ جنے اور اس کے درمیان کوئی نر بچہ نہ ہو۔
(ج) ابن مسیب کہتے ہیں : حام وہ نر اونٹ ہے جو مادہ پر کئی دفعہ چڑھتا ہے، اسے بھی بتوں کے لیے وقف کردیتے اور بوجھ نہ لادتے تھے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے عمرو خزاعی کو دیکھا کہ وہ جہنم میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہا تھا، یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے سائبہ کی رسم نکالی۔
(ب) ابن مسیب کہتے ہیں : وصیلہ اس جوان اونٹنی کو کہتے ہیں جو پہلی مرتبہ مادہ بچہ جنتی ہے اور دوسری مرتبہ بھی مادہ جنتی ہے اسے بھی بتوں کے نام چھوڑ دیتے تھے، لیکن اسی صورت میں جبکہ وہ برابر دو مرتبہ مادہ بچہ جنے اور اس کے درمیان کوئی نر بچہ نہ ہو۔
(ج) ابن مسیب کہتے ہیں : حام وہ نر اونٹ ہے جو مادہ پر کئی دفعہ چڑھتا ہے، اسے بھی بتوں کے لیے وقف کردیتے اور بوجھ نہ لادتے تھے۔
(۱۱۹۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ أَخْبَرَنِی
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : إِنَّ الْبَحِیرَۃَ الَّتِی یُمْنَعُ دَرُّہَا لِلطَّوَاغِیتِ فَلاَ یَحْتَلِبُہَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ وَالسَّائِبَۃُ الَّتِی کَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لآلِہَتِہِمْ وَلاَ یُحْمَلُ عَلَیْہَا شَیْئٌ۔
قَالَ وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : رَأَیْتُ عَمْرًا الْخُزَاعِیَّ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ سَیَّبَ السَّوَائِبَ ۔
قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ : وَالْوَصِیلَۃُ النَّاقَۃُ الْبَکْرُ تُبْتَکَرُ فِی أَوَّلِ نِتَاجِ الإِبِلِ بِالأُنْثَی ثُمَّ تُثَنِّی بَعْدَ ذَلِکَ بِالأُنْثَی وَکَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لِطَوَاغِیتِہِمْ وَیَدْعُونَہَا الْوَصِیلَۃُ حِینَ وُصِلَتْ إِحْدَاہُمَا بِالأُخْرَی لَیْسَ بَیْنَہُمَا ذَکَرٌ۔
قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ وَالْحَامُ : فَحْلُ الإِبِلِ کَانَ یَضْرِبُ الضِّرَابَ الْمَعْدُودَ فَإِذَا قَضَی ضِرَابَہُ دَعَوْہُ لِلطَّوَاغِیتِ وَأَعْفَوْہُ مِنَ الْحَمْلِ فَلَمْ یَحْمِلُوا عَلَیْہِ شَیْئًا وَسَمَّوْہُ الْحَامَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [بخاری ۳۵۳۱۔ مسلم ۲۸۵۶]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : إِنَّ الْبَحِیرَۃَ الَّتِی یُمْنَعُ دَرُّہَا لِلطَّوَاغِیتِ فَلاَ یَحْتَلِبُہَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ وَالسَّائِبَۃُ الَّتِی کَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لآلِہَتِہِمْ وَلاَ یُحْمَلُ عَلَیْہَا شَیْئٌ۔
قَالَ وَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : رَأَیْتُ عَمْرًا الْخُزَاعِیَّ یَجُرُّ قُصْبَہُ فِی النَّارِ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ سَیَّبَ السَّوَائِبَ ۔
قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ : وَالْوَصِیلَۃُ النَّاقَۃُ الْبَکْرُ تُبْتَکَرُ فِی أَوَّلِ نِتَاجِ الإِبِلِ بِالأُنْثَی ثُمَّ تُثَنِّی بَعْدَ ذَلِکَ بِالأُنْثَی وَکَانُوا یُسَیِّبُونَہَا لِطَوَاغِیتِہِمْ وَیَدْعُونَہَا الْوَصِیلَۃُ حِینَ وُصِلَتْ إِحْدَاہُمَا بِالأُخْرَی لَیْسَ بَیْنَہُمَا ذَکَرٌ۔
قَالَ ابْنُ الْمُسَیَّبِ وَالْحَامُ : فَحْلُ الإِبِلِ کَانَ یَضْرِبُ الضِّرَابَ الْمَعْدُودَ فَإِذَا قَضَی ضِرَابَہُ دَعَوْہُ لِلطَّوَاغِیتِ وَأَعْفَوْہُ مِنَ الْحَمْلِ فَلَمْ یَحْمِلُوا عَلَیْہِ شَیْئًا وَسَمَّوْہُ الْحَامَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [بخاری ۳۵۳۱۔ مسلم ۲۸۵۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২০
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ غلام، بکریوں اور چوپایوں میں حُبس کا بیان
(١١٩١٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمر بن خطاب (رض) کو زکوۃ لینے کے لیے بھیجا۔ ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ابن جمیل یاد نہیں کرتا کہ وہ فقیر تھا۔ اللہ نے اسے مالدار کردیا۔ رہا خالد تو تم لوگ اس پر ظلم کرتے ہو، اس نے ذرعیں اللہ کے راستے میں وقف کی ہوئی ہیں اور رہے عباس (رض) ان کا معاملہ میرے سپرد ہے اور ان کے لیے اتنا ہی اور ہے۔ پھر فرمایا : کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آدمی کا چچا اس کے باپ کی مانند ہوتا ہے۔
(۱۱۹۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ عَنْ وَرْقَائَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الصَّدَقَۃِ فَمَنَعَ ابْنُ جَمِیلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَالْعَبَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا یَنْقِمُ ابْنُ جَمِیلٍ إِلاَّ أَنْ کَانَ فَقِیرًا فَأَغْنَاہُ اللَّہُ وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّکُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَہُ وَأَعْتَادَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَہِیَ عَلَیَّ وَمِثْلُہَا ۔ ثُمَّ قَالَ : أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ الأَبِ أَوْ صِنْوُ أَبِیہِ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَرْقَائَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : أَدْرَاعَہُ وَأَعْبُدَہُ ۔ [بخاری ۱۴۵۸۔ مسلم ۹۸۳]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ وَرْقَائَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ شُعَیْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ۔وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ : أَدْرَاعَہُ وَأَعْبُدَہُ ۔ [بخاری ۱۴۵۸۔ مسلم ۹۸۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২১
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ غلام، بکریوں اور چوپایوں میں حُبس کا بیان
(١١٩١٦) ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ اس کی زرعیں اور غلام اللہ کے راستے میں وقف ہیں اور رہے عباس بن عبدالمطلب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا تو ان کی زکوۃ انہی پر صدقہ ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہے۔
(۱۱۹۱۶) أَخْبَرَنَاہُ أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوأَحْمَدَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَیُّوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَیْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ بِصَدَقَۃٍ فَقِیلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِیلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَقَالَ : أَدْرَاعَہُ وَأَعْبُدَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَمُّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَہِیَ عَلَیْہِ صَدَقَۃٌ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২২
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ غلام، بکریوں اور چوپایوں میں حُبس کا بیان
(١١٩١٧) موسیٰ بن عقبہ سے پچھلی روایت کی طرف مروی ہے۔
(۱۱۹۱۷) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَہِیَ لَہُ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২৩
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ غلام، بکریوں اور چوپایوں میں حُبس کا بیان
(١١٩١٨) ابو زناد ۔۔۔ پچھلی حدیث کی طرح مروی ہے۔
(۱۱۹۱۸) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَہِیَ عَلَیْہِ وَمِثْلُہَا مَعَہَا ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِی الزِّنَادِ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২৪
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ غلام، بکریوں اور چوپایوں میں حُبس کا بیان
(١١٩١٩) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حج کا ارادہ کیا۔ ایک عورت نے اپنے خاوند سے کہا : مجھے بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج کراؤ۔ اس نے کہا : میرے پاس کچھ نہیں جس کے ساتھ میں حج کراؤں۔ عورت نے کہا : فلاں اونٹ پر حج کراؤ۔ اس نے کہا : وہ اللہ کے راستے کے لیے روکا ہوا ہے۔ عورت نے کہا : اپنے اونٹ پر کروا دو ۔ اس نے کہا : میں اور تیرا بیٹا اس کے ساتھ کام وغیرہ کرتے ہیں، عورت نے کہا : اپنا پھل بیچ دو ، اس نے کہا : وہ میرا اور تیرا کھانا ہے، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو اس نے اپنے خاوند کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھیجا اور کہا : سلام کہنا اور ساتھ حج کرنے کے لیے کوئی چیز مانگنا۔ اس کا خاوند نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : میری بیوی نے آپ کو سلام کہا ہے اور اس نے مجھ سے حج کے لیے سواری مانگی ہے۔ میں نے کہا : میرے پاس کچھ نہیں ہے، جس سے تجھے حج کراؤں۔ اس نے کہا : فلاں اونٹ پر حج کراؤ۔ میں نے کہا : وہ اللہ کے راستے میں روکا ہوا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اگر تو اس کو اس اونٹ پر حج کرا دے تو یہ بھی اللہ کا راستہ ہی ہے، اس عورت نے کہا : مجھے اپنے اونٹ پر حج کروا، میں نے کہا : اس سے میں اور تیرا بیٹا کام وغیرہ کرتے ہیں۔ اس نے کہا : اپنا پھل بیچو۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حج پر اس کی حرص سن کر ہنسے، اس آدمی نے کہا : میری بیوی نے کہا ہے کہ میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سواری مانگوں ساتھ حج کرنے کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اسے سلام کہنا اور اسے خبر دینا کہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہوتا ہے۔
(۱۱۹۱۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الأَحْوَلُ حَدَّثَنِی بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- أَرَادَ الْحَجَّ فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ لِزَوْجِہَا حُجَّ بِی مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَا عِنْدِی مَا أُحِجُّکِ عَلَیْہِ قَالَتْ : أَحِجَّنِی عَلَی جَمَلِکَ فُلاَنٍ قَالَ : ذَاکَ حَبِیسٌ فِی سَبِیلِ اللَّہِ قَالَتْ : فَحُجَّ بِی عَلَی نَاضِحِکَ قَالَ : ذَاکَ نَعْتَقِبُہُ أَنَا وَابْنُکِ قَالَتْ : فَبِعْ ثَمَرَتَکَ قَالَ : ذَاکَ قُوتِی وَقُوتُکِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَرْسَلَتْ زَوْجَہَا إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَتِ : أَقْرِئْہُ السَّلاَمَ وَرَحْمَۃَ اللَّہِ وَسَلْہُ مَا یَعْدِلُ حَجَّۃً مَعَکَ فَأَتَی زَوْجُہَا النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ امْرَأَتِی تُقْرِئُکَ السَّلاَمَ وَرَحْمَۃَ اللَّہِ وَإِنَّہَا سَأَلَتْنِی أُحِجُّہَا فَقُلْتُ : مَا عِنْدِی مَا أُحِجُّکِ عَلَیْہِ فَقَالَتِ : أَحِجَّنِی عَلَی جَمَلِکَ فُلاَنٍ قُلْتُ : ذَلِکَ حَبِیسٌ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَوْ کُنْتَ أَحْجَجْتَہَا عَلَیْہِ کَانَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ ۔ قَالَتْ : فَأَحِجَّنِی عَلَی نَاضِحِکَ فَقُلْتُ : ذَاکَ نَعْتَقِبُہُ أَنَا وَابْنُکِ قَالَتْ : فَبِعْ ثَمَرَتَکَ فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ حِرْصِہَا عَلَی الْحَجِّ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَجَّاجِ فِی حَدِیثِہِ فَضَحِکَ النَّبِیُّ -ﷺ- عَجَبًا مِنْ حِرْصِہَا عَلَی الْحَجِّ قَالَ : فَإِنَّہَا أَمَرَتْنِی أَنْ أَسْأَلَکَ مَا یَعْدِلُ حَجَّۃً مَعَکَ قَالَ : أَقْرِئْہَا السَّلاَمَ وَرَحْمَۃَ اللَّہِ وَأَخْبِرْہَا أَنَّہُا تَعْدِلُ حَجَّۃً مَعِیَ عُمْرَۃٌ فِی رَمَضَانَ ۔
قَالَ الْقَاضِی ہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُالْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَادَ ہِشَامٌ فِی إِسْنَادِہِ رَجُلاً۔ [بخاری ۱۷۸۲۔ مسلم ۱۲۵۶]
قَالَ الْقَاضِی ہَکَذَا رَوَاہُ عَبْدُالْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ بَکْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَزَادَ ہِشَامٌ فِی إِسْنَادِہِ رَجُلاً۔ [بخاری ۱۷۸۲۔ مسلم ۱۲۵۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২৫
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ رشتہ داروں پر صدقہ کا بیان
(١١٩٢٠) حضرت انس (رض) نے فرمایا : حضرت ابو طلحہ مدینہ کے انصار میں سے زیاہ مالدار تھے اور ان کے پسندیدہ اموال میں سے بئر بیرحاء تھا اور وہ مسجد کی طرف تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس میں داخل ہوتے تھے اور اس کے پاکیزہ پانی کو پیتے تھے، انس نے کہا : جب یہ آیت نازل ہوئی { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ } تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ تم اپنی پسندیدہ چیز خرچ نہ کرلو۔ “ [اٰل عمران ] تو ابو طلحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ فرماتے ہیں : { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ } [اٰل عمران ] اور میرا محبوب مال بئر بیرحاء ہے۔ وہ اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ میں امید کرتا ہوں اس کی نیکی اور اس کے اللہ تعالیٰ کے ہاں ذخیرہ بن جانے کا۔ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اسے رکھ لیں اور جہاں اللہ آپ کو حکم دیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : یہ مال راحت دینے والا ہے اور میں نے سنا جو تو نے کہا ۔ میرا خیال ہے کہ تو اسے اپنے رشتہ داروں میں بانٹ دے۔ ابوطلحہ نے کہا : میں کروں اے اللہ کے رسول ! ابو طلحہ نے اپنے رشتہ داروں میں اور چچا زاد میں تقسیم کردیا۔
اسماعیل فرماتے ہیں : راحت والا مال وہ ہے جو صبح بھی خیر سے اور شام بھی خیر سے ہو۔
اسماعیل فرماتے ہیں : راحت والا مال وہ ہے جو صبح بھی خیر سے اور شام بھی خیر سے ہو۔
(۱۱۹۲۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی خَالِی مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ : کَانَ أَبُو طَلْحَۃَ أَکْثَرُ أَنْصَارِیٍّ بِالْمَدِینَۃِ مَالاً مِنْ نَخْلٍ وَکَانَتْ أَحَبُّ أَمْوَالَہُ إِلَیْہِ بِئْرًا تُسَمَّی بَیْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَۃَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدْخُلُہَا وَیَشْرَبُ مِنْ مَائٍ کَانَ فِیہَا طَیِّبٍ قَالَ أَنَسٌ : فَلَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} قَامَ أَبُو طَلْحَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ یَقُولُ (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) وَإِنَّ أَحَبَّ مَالِی إِلَی بَیْرُحَائَ وَإِنَّہَا صَدَقَۃٌ لِلَّہِ أَرْجُو بِرَّہَا وَذُخْرَہَا عِنْدَ اللَّہِ فَضَعْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ حَیْثُ أَرَاکَ اللَّہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ذَلِکَ مَالٌ رَائِحٌ ۔ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّی أَرَی أَنْ تَجْعَلَہَا فِی الأَقْرَبِینَ قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : أَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَسَمَہَا أَبُو طَلْحَۃَ فِی أَقَارِبِہِ َنِی عَمِّہِ
قَالَ إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی بِالْمَالِ الرَّائِحِ الَّذِی یَغْدُو بِخَیْرٍ وَیَرُوحُ بِخَیْرٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ
وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [مسلم ۹۹۸]
قَالَ إِسْمَاعِیلُ یَعْنِی بِالْمَالِ الرَّائِحِ الَّذِی یَغْدُو بِخَیْرٍ وَیَرُوحُ بِخَیْرٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ
وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی عَنْ مَالِکٍ۔ [مسلم ۹۹۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২৬
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ رشتہ داروں پر صدقہ کا بیان
(١١٩٢١) ایک روایت کے الفاظ ہیں، اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جہاں آپ چاہیں اسے صرف کردیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاباش راحت والا مال ہے۔
(۱۱۹۲۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ وَمُوسَی بْنُ مُحَمَّدٍ الذُّہْلِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَضَعْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ حَیْثُ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَخٍ ذَلِکَ مَالٌ رَائِحٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২৭
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ رشتہ داروں پر صدقہ کا بیان
(١١٩٢٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی : { لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا } تو ابوطلحہ نے کہا : میرا خیال ہے کہ ہمارا رب ہم سے ہمارے مالوں کے بارے میں سوال کرتا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں : اے اللہ کے رسول ! میں نے اپنی زمین اللہ کے لیے وقف کردی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اپنے رشتہ داروں میں بانٹ دو ۔ ابوطلحہ نے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب میں بانٹ دیا۔
(۱۱۹۲۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا بَہْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ) قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : أُرَی رَبَّنَا یَسْأَلُنَا مِنْ أَمْوَالِنَا فَأُشْہِدُکَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنِّی قَدْ جَعَلْتُ أَرْضِی بَرِیحَائَ لِلَّہِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اجْعَلْہَا فِی قَرَابَتِکَ ۔ قَالَ فَجَعَلَہَا فِی حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ۔ [صحیح]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ بَہْزِ بْنِ أَسَدٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২৮
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ رشتہ داروں پر صدقہ کا بیان
(١١٩٢٣) حضرت ابوبکر (رض) نے ثقیفہ کے دن کہا : اس چیز کے بارے میں کہ انصار کو جس کی ضرورت تھی ، اللہ تعالیٰ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسلام کی طرف بلایا۔ اللہ نے ہمارے دلوں اور پیشانیوں کو پکڑا اس کی طرف جس کی طرف ہم کو بلایا اور ہم مہاجرین کی جماعت شروع میں اسلام قبول کرنے والے ہیں اور ہم آپ کے رشتہ دار تھے۔
(۱۱۹۲۳) وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّیقُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَا یَحْتَجُّ بِہِ عَلَی الأَنْصَارِ یَوْمَ السَّقِیفَۃِ : بَعَثَ اللَّہُ مُحَمَّدًا -ﷺ- بِالہُدَی وَدِینِ الْحَقِّ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الإِسْلاَمِ فَأَخَذَ اللَّہُ بِقُلُوبِنَا وَنَوَاصِینَا إِلَی مَا دَعَا إِلَیْہِ وَکُنَّا مَعْشَرَ الْمُہَاجِرِینَ أَوَّلَ النَّاسِ إِسْلاَمًا وَنَحْنُ عَشِیرَتُہُ وَأَقَارِبُہُ۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ فَذَکَرَاہُ عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَادَ مُوسَی فِی رِوَایَتِہِ : وَذَوُو رَحِمِہِ۔ [بخاری ۳۶۷۹۔ مسلم ۲۲۱۳]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَتَّابٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ فَذَکَرَاہُ عَنْ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَادَ مُوسَی فِی رِوَایَتِہِ : وَذَوُو رَحِمِہِ۔ [بخاری ۳۶۷۹۔ مسلم ۲۲۱۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯২৯
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ بیٹوں اور بیٹیوں کی اولاد پر صدقہ اور ولد اور جس پر ولد اور ابن صادق آتا ہو
(١١٩٢٤) حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دے رہے تھے، حسن اور حسین (رض) آئے، وہ سرخ قمیصیں پہنے ہوئے تھے، ٹھوکر کھا کر گرتے تھے اور کھڑے ہوجاتے تھے، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیکھا۔ آپ (منبر) سے اترے ان دونوں کو پکڑا پھر منبر پر چڑھ گئے اور ان دونوں کو اپنی گود میں لے لیا، پھر کہا : اللہ نے سچ کہا ہے : بیشک تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں۔[التغابن ١٥] میں نے ان دونوں کو دیکھا تو مجھ سے رہا نہ گیا اس لیے میں نے ان کو پکڑ لیا۔
(۱۱۹۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَخْطُبُ فَأَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَعَلَیْہِمَا قَمِیصَانِ أَحْمَرَانِ یَعْثُرَانِ وَیَقُومَانِ فَلَمَّا رَآہُمَا نَزَلَ فَأَخَذَہُمَا ثُمَّ صَعِدَ فَوقَہُمَا فِی حِجْرِہِ ثُمَّ قَالَ : صَدَقَ اللَّہُ (إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلاَدُکُمْ فِتْنَۃٌ) رَأَیْتُ ہَذَیْنِ فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّی أَخَذْتُہُمَا ۔ [حسن۔ احمد ۲۳۳۸۳۔ ابوداود ۱۱۰۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১১৯৩০
راہ الہی میں وقف سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ بیٹوں اور بیٹیوں کی اولاد پر صدقہ اور ولد اور جس پر ولد اور ابن صادق آتا ہو
(١١٩٢٥) ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منبر پر دیکھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حسن بن علی (رض) تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دفعہ اس کی طرف اور ایک دفعہ لوگوں کی طرف دیکھتے تھے اور فرمایا : میرا یہ بیٹا سردار ہے۔ شاید اللہ اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو گروہوں کی صلح کرائے گا۔
(۱۱۹۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرَۃَ یَقُولُ : رَأَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ وَمَعَہُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ وَہُوَ یَنْظُرُ إِلَیْہِ مَرَّۃً وَإِلَی النَّاسِ مَرَّۃً وَہُوَ یَقُولُ : إِنَّ ابْنِی ہَذَا سَیِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّہَ أَنْ یُصْلِحَ بِہِ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [بخاری ۲۷۰۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [بخاری ۲۷۰۴]
তাহকীক: