কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
شکار کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪ টি
হাদীস নং: ২৫৮২৩
شکار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اکمال :
25823 ۔۔۔ جو شکار تمہارے تیر کمان سے یا ہاتھ سے تمہاری گرفت میں آئے اسے کھالو عرض کیا گیا : ذبح کیا ہو یا بغیر ذبح کیے ؟ فرمایا : ذبح کیا ہوا بھی اور جو ذبح نہ بھی کیا ہو وہ بھی ، عرض کیا گیا اگر شکار میری نظروں سے اوجھل ہوجائے فرمایا : اگر تمہاری نظروں سے غائب ہوجائے جب تک اس میں سے بدبو نہ آئے اسے کھالو ، یا اس میں کسی اور کے تیر کا نشان نہ دیکھو لو ۔ (رواہ احمد بن حنبل عن ابن عمرو (رض)) شاید حشرات الارض نے اسے قتل کردیا ہو اور شکاری سے غائب ہوگیا ہو ۔ (رواہ الطبرانی عن ابی زین)
25823- "كل ما أمسكت عليك قوسك ويدك، قال: ذكي وغير ذكي؟ قال ذكي وغير ذكي قال: وإن تغيب عني؟ قال: وإن تغيب عنك ما لم يصل أو تجد فيه أثر غير سهمك. "حم عن ابن عمرو" لعل هوام الأرض قتله في الصيد يتوارى عن صاحبه". "طب عن أبي رزين".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮২৪
شکار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتاب الصید۔۔۔ از قسم افعال :
25824 ۔۔۔ زر بن حبیش روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے : اے لوگو ! ہجرت کرو اور مہاجرین کی مشابہت مت کرو اور خرگو کو ڈنڈے یا پتھر سے مارنے سے اجتناب کرو کہ پھر سے کھانے لگ جاؤ ، البتہ نیزے اور تیرے سے شکار کرو ۔ (رواہ عبدالرزاق وابو عبید فی الغریب وابن سعد والطبرانی والحاکم والبیہقی وابن عساکر)
25824- عن زر بن حبيش قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: يا أيها الناس هاجروا ولا تهجروا وليتق أحدكم الأرنب أن يحذفها بالعصا أو يرميها بالحجر ثم يأكلها، ولكن ليذل لكم الأسل الرماح والنبل."عب وأبو عبيد في الغريب وابن سعد طب ك ق كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮২৫
شکار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتاب الصید۔۔۔ از قسم افعال :
25825 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : خرگوش کو ڈنڈے اور پتھر سے مارنے سے اجتناب کرو البتہ نیزے اور تیرے سے خرگوش کا شکار کرو ۔ (رواہ ابن عساکر)
25825- عن عمر قال: إياي أن يحذف أحدكم الأرنب بالعصا أو بالحجر ولتذل لكم الأسل الرماح والنبل."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮২৬
شکار کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتاب الصید۔۔۔ از قسم افعال :
25826 ۔۔۔ ” مسند سمرہ بن جندب “ اللہ تبارک وتعالیٰ نے شکار حلال کیا ہے اور شکار کرنا اچھا عمل ہے ، اللہ تعالیٰ عذر قبول کرنے کا زیادہ حق دار ہے مجھ سے پہلے بہت سارے رسول گزرے ہیں جو شکار کرتے تھے یا شکار کی طلب میں نکلتے تھے ۔ جب تم رزق کی طلب میں ہو اور تمہارے دل میں باجماعت نماز کی محبت موجزن ہو لیکن جماعت سے پیچھے رہ جاؤ تمہیں اس حال میں جماعت کی محبت کافی ہے ، اسی طرح شرکاء جماعت کی محبت اور ذکر اللہ کی محبت اور ذکر کرنے والوں کی محبت تمہیں کافی ہے اپنے لیے اور اپنے اہل و عیال کے لیے حلال رزق طلب کرو چونکہ یہ فی سبیل اللہ جہاد ہے جان لو ، اللہ تعالیٰ کی مدد نیکو کار تاجروں کی جماعت میں ہوتی ہے۔ (رواہ الطبرانی عن صفوان بن امیۃ)
25826- "من مسند سمرة بن جندب" أحله يعني الصيد لأن الله عز وجل قد أحله نعم العمل، والله أولى بالعذر، قد كانت قبلي لله رسل كلهم يصطاد أو يطلب الصيد، ويكفيك من الصلاة في جماعة إذا غبت عنها في طلب الرزق حبك الجماعة وأهلها وحبك ذكر الله وأهله، وابتغ على نفسك وعيالك حلالا فإن ذلك جهاد في سبيل الله واعلم أن عون الله في صالح التجار. "طب عن صفوان بن أمية".
তাহকীক: