সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

گھوڑوں سے متعلقہ احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২২ টি

হাদীস নং: ৪৭৪৯
گھوڑوں سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ گھوڑوں کے درمیان دوڑکامقابلہ
4749 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : جو شخص اپنے گھوڑے کو دوسرے گھوڑوں کے درمیان اس طرح داخل کرتا ہے کہ اس کے آگے نکل جانے کا یقین نہ ہو ‘ تو کوئی حرج نہیں ہے ‘ لیکن جو شخص اپنے گھوڑے کو دوسرے گھوڑوں کے درمیان اس طرح داخل کرتا ہے ‘ اسے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ وہ آگے نکل جائے گا تو یہ جوا ہے۔
4749 - وَحَدَّثَنَا الْقَاضِى الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَهُوَ لاَ يُؤْمِنُ أَنْ يَسْبِقَ فَلاَ بَأْسَ بِهِ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَهُوَ يُؤْمِنُ أَنْ يَسْبِقَ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ الْقِمَارُ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪৭৫০
گھوڑوں سے متعلقہ احادیث
পরিচ্ছেদঃ گھوڑوں کے درمیان دوڑکامقابلہ
4750 ۔ حسن نامی راوی نے حضرت علی (رض) کے بارے میں یہ روایت نقل کی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے یہ فرمایا تھا : میں تمہیں گھوڑوں کی دوڑکانگران مقررکرتاہوں ‘ حضرت علی (رض) تشریف لے گئے اور انھوں نے حضرت سراقہ بن مالک (رض) کو بلاکرکہا کہ اے سراقہ ! دوڑ میں شامل ہونے والوں کی ذمہ داری میں تمہیں سونپ رہاہوں ‘ جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذمہ داری مجھے عطاکی ہے ‘ اس لیے جب تم میطان پہنچو (ابوعبدالرحمن کہتے ہیں : اس سے مراد وہ جگہ ہے جہاں سے دوڑکا آگاز ہونا تھا) توگھوڑوں کی قطار بنانا اور تین مرتبہ یہ اعلان کرنا : کوئی لگام کو ٹھیک کرنے والا ہے ‘ کوئی لڑکے کو اٹھانے والا ہے ‘ کوئی گھوڑے کے سرپر (لگام کا سرا) ڈالنے والا ہے۔ (یعنی اگر نہیں ہے تو دوڑ شروع کی جائے) اگر تمہیں کوئی جواب نہ دے تو تم تین مرتبہ اللہ اکبرکانعرہ لگانا اور اسے چھوڑ دینا ‘ تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے جس کے بارے میں چاہے گاجیت کے لیے اس کی مددکرے گا۔

حضرت علی (رض) دوڑ کے آخری نشان کے پاس تشریف فرما ہوجاتے۔ آپ ایک لکیرلگوا دیتے اور اس لکیر کے دونوں کناروں پر دو آدمیوں کو آمنے سامنے کھڑا کردیتے۔ اس لکیرکا کنارہ ان آدمیوں کے پاؤں کے انگوٹھوں کے درمیان ہوتا اور گھوڑا ان دونوں کے درمیان میں سے گزرتا ‘ حضرت علی (رض) ان دونوں آدمیوں سے فرماتے تھے : جب دوگھوڑوں میں سے کوئی ایک گھوڑادوسرے کے مقابلے میں کانوں کے کنارے جتنا یا کان جتنا یاگال جتنا آگے ہوتوتم اسے کامیاب قرار دینا اور اگر تمہیں اس بارے میں شک ہوتوتم دونوں کو کامیاب قرار دینا۔ اور جب تم دو کو برابر قرار دو تو آخری حدا سے بنانا جو دونوں میں سے چھوٹی ہو۔ اسلام میں جلب ‘ جنب اور شغار کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
4750 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ شَبِيبٍ الْمَعْمَرِىُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ صُدْرَانَ السَّلِيمِىَّ يَقُولُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَرَائِى حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ أَوْ خِلاَسٍ عَنْ عَلِىٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ - شَكَّ ابْنُ مَيْمُونٍ - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لِعَلِىٍّ « يَا عَلِىُّ قَدْ جُعِلَتْ إِلَيْكَ هَذِهِ السُّبْقَةُ بَيْنَ النَّاسِ ». فَخَرَجَ عَلِىٌّ رضى الله عنه فَدَعَا سُرَاقَةَ بْنَ مَالِكٍ فَقَالَ يَا سُرَاقَةُ إِنِّى قَدْ جَعَلْتُ إِلَيْكَ مَا جَعَلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى عُنُقِى مِنْ هَذِهِ السُّبْقَةِ فِى عُنُقِكَ. فَإِذَا أَتَيْتَ الْمِيطَانَ - قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالْمِيطَانُ مُرْسَلُهَا مِنَ الْغَايَةِ - فَصُفَّ الْخَيْلَ ثُمَّ نَادِ ثَلاَثًا هَلْ مِنْ مُصْلِحٍ لِلِجَامٍ أَوْ حَامِلٍ لِغُلاَمٍ أَوْ طَارِحٍ لِجُلٍّ فَإِذَا لَمْ يُجِبْكَ أَحَدٌ فَكَبِّرْ ثَلاَثًا ثُمَّ خَلِّهَا عِنْدَ الثَّالِثَةِ يُسْعِدُ اللَّهُ بِسَبْقِهِ مَنْ شَاءَ مِنْ خَلْقِهِ فَكَانَ عَلِىٌّ يَقْعُدُ عِنْدَ مُنْتَهَى الْغَايَةِ وَيَخُطُّ خَطًّا يُقِيمُ رَجُلَيْنِ مُتَقَابِلَيْنِ عِنْدَ طَرَفِ الْخَطِّ طَرَفُهُ بَيْنَ إِبْهَامَىْ أَرْجُلِهِمَا وَتَمُرُّ الْخَيْلُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ وَيَقُولُ لَهُمَا إِذَا خَرَجَ أَحَدُ الْفَرَسَيْنِ عَلَى صَاحِبِهِ بِطَرَفِ أُذُنَيْهِ أَوْ أُذُنٍ أَوْ عِذَارٍ فَاجْعَلُوا السُّبْقَةَ لَهُ فَإِنْ شَكَكْتُمَا فَاجْعَلاَ سَبْقَهُمَا نِصْفَيْنِ فَإِذَا قَرَنْتُمْ ثِنْتَيْنِ فَاجْعَلُوا الْغَايَةَ مِنْ غَايَةِ أَصْغَرِ الثِّنْتَيْنِ وَلاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ شِغَارَ فِى الإِسْلاَمِ. آخِرُ الْكِتَابِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَحْدَهُ وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ سَيدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كَثِيرًا طَيبًا مُبَارَكًا فِيهِ.
tahqiq

তাহকীক: