মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

ایمان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৪ টি

হাদীস নং: ৩০৯৬৪
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦٥) حضرت غالب بن بکر فرماتے ہیں کہ اگر مجھ سے مسجد کے سب سے افضل آدمی کے بارے میں سوال کیا جائے کہ کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ وہ کامل ایمان والا مومن ہے اور نفاق سے بری ہے۔ تو میں گواہی نہیں دوں گا اور اگر گواہی دوں گا تو یہ گواہی اس بات کی گواہی ہوگی کہ وہ جنت میں ہے۔ اگر مجھ سے سب سے برے آدمی کے بارے میں سوال کیا جائے اور لوگ کہیں کہ کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ وہ مکمل نفاق والا منافق ہے اور ایمان سے محروم ہے تو میں گواہی نہیں دوں گا کیونکہ اگر میں گواہی دوں تو وہ گواہی اس بات کی ہوگی کہ وہ جہنم میں ہے۔
(۳۰۹۶۵) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَعْقِل ، عَنْ غَالِبِ عَنْ بَکْرٍ ، قَالَ: لَوْ سُئلتُ عَنْ أَفْضَلِ أَہْلِ ہَذَا الْمَسْجِدِ فَقَالُوا: تَشْہَدُ أَنَّہُ مُؤْمِنٌ مُسْتَکْمِلُ الإِیمَانِ بَرِیئٌ مِنَ النِّفَاقِ ، لَمْ أَشْہَدْ ، وَلَوْ شَہِدْت لَشَہِدْت ، أَنَّہُ فِی الْجَنَّۃِ ، وَلَوْ سُئِلْت عَنْ رَجُلٍ ، أَشَرِّ أَو أَخْبَثِ ، الشَّکُّ مِنْ أَبِی بَکْرٍ ، رَجُلٍ فَقَالُوا: نَشْہَدُ أَنَّہُ مُنَافِقٌ مُسْتَکْمِلُ النِّفَاقِ بَرِیئٌ مِنَ الإِیمَانِ ، لَمْ أَشْہَدْ ، وَلَوْ شَہِدْت لَشَہِدْت أَنَّہُ فِی النَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬৫
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦٦) حضرت عثمان بن ابی صفیہ الانصاری (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے اپنے لڑکوں میں سے ایک لڑکے سے کہا : کیا میں تیرا نکاح نہ کر دوں ؟ پس نہیں ہے کوئی بندہ جو زنا کرے مگر اللہ اس سے ایمان کا نور چھین لیتا ہے۔
(۳۰۹۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا فُضَیْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَان بْنُ أَبِی صَفِیَّۃَ الأَنْصَارِیُّ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبَّاسٍ لِغُلامٍ مِنْ غِلْمَانِہِ: أَلا أُزَوِّجُک فَمَا مِنْ عَبْدٍ یَزْنِی إلاَّ نَزَعَ اللَّہُ مِنْہُ نُورَ الإِیمَانِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬৬
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے ایمان کی صفت کے بارے میں بیان کیا
(٣٠٩٦٧) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو اس کا ایمان باقی نہیں رہتا۔ اور چوری کرنے والا جب چوری کرتا ہے تو اس کا بھی ایمان باقی نہیں رہتا۔
(۳۰۹۶۷) حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ، عن ہشام عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لاَ یَزْنِی الزَّانِی حِینَ یَزْنِی وَہُوَ مُؤْمِنٌ، وَلا یَسْرِقُ حِینَ یَسْرِقُ وَہُوَ مُؤْمِنٌ۔ (بزار ۱۱۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬৭
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہے : میں مومن ہوں
(٣٠٩٦٨) حضرت ثعلبہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ (رض) نے ارشاد فرمایا : مجھے بیان کیا اس قاصد نے جس نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے یوں سوال کیا تھا : میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آپ جانتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں تین قسم کے تھے : وہ جو پوشیدہ اور ظاہری طور پر مومن ہو اور وہ جو پوشیدہ اور ظاہری طور پر کافر ہو اور وہ جو ظاہری طور پر مومن ہو اور پوشیدہ طور پر کافر ہو۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عبداللہ (رض) نے ارشاد فرمایا : ایسا یقیناً تھا۔ اس نے کہا : پس میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آپ ان تینوں قسم میں سے کون تھے : راوی کہتے ہیں کہ آپ (رض) نے فرمایا : یقیناً ظاہری اور پوشیدہ طور پر مومن تھا۔ میں مومن تھا۔

ابو اسحاق (رض) فرماتے ہیں : میں حضرت عبداللہ بن معقل (رض) سے ملا تو میں نے عرض کیا : یقیناً نیکوکاروں میں سے چند لوگ میرے یوں کہنے پر عیب لگاتے ہیں۔ میں مومن ہوں، تو حضرت عبداللہ بن معقل (رض) نے فرمایا : تحقیق تو ناکام و نامراد ہوا اگر تو مومن نہ ہو۔
(۳۰۹۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ ثَعْلَبَۃَ ، عَنْ أَبِی قِلابَۃَ قَالَ: حدَّثَنِی الرَّسُولُ الَّذِی سَأَلَ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ: أَسْأَلُک بِاللہِ أَتَعْلَمُ ، أَنَّ النَّاسَ کَانُوا فِی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی ثَلاثَۃِ أَصْنَافٍ مُؤْمِنِ السَّرِیرَۃِ وَمُؤْمِنِ الْعَلانِیَۃِ ، وَکَافِرِ السَّرِیرَۃِ کَافِرِ الْعَلانِیَۃِ ، وَمُؤْمِنِ الْعَلانِیَۃِ کَافِرِ السَّرِیرَۃِ ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللہِ: اللَّہُمَّ نَعَمْ ، قَالَ: فَأَنْشُدُک بِاللہِ: مِنْ أَیِّہِمْ کُنْت ، فَقَالَ: اللَّہُمَّ مُؤْمِنُ السَّرِیرَۃِ مُؤْمِنُ الْعَلانِیَۃِ ، أَنَا مُؤْمِنٌ ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: فَلَقِیت عَبْدَ اللہِ بْنَ مَعْقِلٍ ، فَقُلْتُ: إنَّ أُنَاسًا مِنْ أَہْلِ الصَّلاحِ یَعِیبُونَ عَلَیَّ أَنْ أَقُولَ: أَنَا مُؤْمِنٌ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَعْقِلٍ: لَقَدْ خِبْتَ وَخَسِرْت إِنْ لَمْ تَکُنْ مُؤْمِنًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬৮
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہے : میں مومن ہوں
(٣٠٩٦٩) حضرت موسیٰ بن مسلم الشیبانی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم التیمی (رض) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کسی ایک کے لیے یوں کہنا نقصان دہ نہیں ہے کہ میں مومن ہوں۔ اللہ کی قسم اگر وہ سچا ہے تو اللہ اسے سچ بولنے پر عذاب نہیں دیں گے، اور اگر وہ جھوٹا ہے تو کفر کا عذاب جھوٹ کے عذاب سے زیادہ سخت ہے۔
(۳۰۹۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ مُسْلِمٍ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ: وَمَا عَلَی أَحَدِکُمْ أَنْ یَقُولَ: أَنَا مُؤْمِنٌ ، فَوَاللہِ لَئِنْ کَانَ صَادِقًا لاَ یُعَذِّبُہُ اللَّہُ عَلَی صِدْقِہِ ، وَإِنْ کَانَ کَاذِبًا لَمَا دَخَلَ عَلَیْہِ مِنَ الْکُفْرِ أَشَدُّ عَلَیْہِ مِنَ الْکَذِبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৬৯
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہے : میں مومن ہوں
(٣٠٩٧٠) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ (رض) سے ایک آدمی نے پوچھا : کیا آپ مومن ہیں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : میں امید کرتا ہوں اس کی۔
(۳۰۹۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ، عَن عَلْقَمَۃَ، قَالَ: قَالَ لَہُ رَجُلٌ: أَمُؤْمِنٌ أَنْتَ، قَالَ: أَرْجُو۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭০
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہے : میں مومن ہوں
(٣٠٩٧١) حضرت حارث بن عمیرہ الزبیدی فرماتے ہیں کہ جب شام میں طاعون پھیلا تو حضرت معاذ (رض) حمص کے مقام پر خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا : یہ طاعون تمہارے رب کی رحمت ہے، اور تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا ہے۔ اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کی موت ہے۔ اے اللہ ! آلِ معاذ کو اس میں سے پورا پورا حصہ عطا فر فرما۔

راوی کہتے ہیں : جب آپ (رض) منبر سے نیچے اترے تو ایک آنے والے نے آ کر خبر دی : بیشک عبد الرحمن بن معاذ طاعون میں مبتلا ہوگئے ۔ تو آپ (رض) نے فرمایا : ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہم اس کی طرف ہی لوٹ کر جانے والے ہیں۔ راوی فرماتے ہیں۔ پھر آپ (رض) اس کی طرف چلے : راوی کہتے ہیں جب عبد الرحمن نے آپ کو آتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : بیشک یہی حق ہے تیرے رب کی طرف سے پس تم ہرگز شک کرنے والوں میں سے مت ہونا، راوی کہتے ہیں : پھر آپ (رض) نے یہ آیت پڑھی : ضرور پائیں گے آپ ان شاء اللہ صابروں میں سے۔ راوی فرماتے ہیں : پس آل معاذ ایک ایک فرد کر کے مرگئے یہاں تک کہ حضرت معاذ (رض) ان میں سے آخر میں رہ گئے۔ راوی فرماتے ہیں : پھر آپ (رض) بھی طاعون میں مبتلا ہوگئے۔ تو حارث بن عمیر الزبیدی آپ کے پاس آئے۔ راوی فرماتے ہیں : حضرت معاذ (رض) پر بےہوشی طاری ہوگئی۔ جب آپ (رض) کو ہوش آیا تو حارث رو رہے تھے تو حضرت معاذ (رض) نے فرمایا : تمہیں کس چیز نے رلا دیا ؟ حارث نے کہا : میں اس علم کے ضائع ہونے پر رو رہا ہوں جو آپ کے ساتھ دفن ہوجائے گا۔ آپ (رض) نے فرمایا : اگر تو علم کا طالب ہے تو کوئی مشکل نہیں پس تو حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے اس کو طلب کر، اور عویمر ابو الدرداء سے ، اور سلمان فارسی (رض) سے، اور فرمایا : تم عالم کی غلطیوں سے بچو۔ حارث کہتے ہیں میں نے پوچھا : میں کیسے اس کی غلطی کو پہچانوں ؟ ( اللہ آپ کو تندرست فرمائے) آپ (رض) نے فرمایا : یقیناً حق کے لیے نور ہوتا ہے جس کے ذریعہ وہ پہچان لیا جاتا ہے۔

راوی فرماتے ہیں : پھر حضرت معاذ (رض) کی وفات ہوگئی، اور حارث حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی غرض سے کوفہ کی طرف نکلے۔ جب ان کے دروازے پر پہنچے۔ تو دیکھا وہاں حضرت عبداللہ (رض) کے اصحاب کا گروہ دروازے پر بحث و مباحثہ کر رہے ہیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ ان کے درمیان بات چیت جاری تھی یہاں تک کہ وہ کہنے لگے، اے شامی بھائی : کیا تم مومن ہو ؟ آپ (رض) نے کہا جی ہاں ! پھر انھوں نے پوچھا : جنتیوں میں سے ہو ؟ آپ (رض) نے کہا : یقیناً میرے سے کچھ گناہ سرزد ہوئے ہیں میں نہیں جانتا کہ اللہ نے ان گناہوں کا کیا معاملہ کیا، پس اگر مجھے معلوم ہوتا کہ میرے ان گناہوں کو معاف کردیا گیا ہے، تو میں تمہیں ضرور بتلاتا کہ بیشک میں جنتی ہوں راوی فرماتے ہیں : ہم اسی درمیان میں تھے کہ حضرت عبداللہ (رض) ہمارے پاس تشریف لے آئے، تو ان کے اصحاب نے ان سے کہا : کیا آپ تعجب نہیں کرتے ہمارے اس شامی بھائی پر جو مومن ہونے کا گمان تو کرتا ہے اور جنتی ہونے کا گمان نہیں کرتا، راوی کہتے ہیں : حضرت عبداللہ (رض) نے ارشاد فرمایا : اگر میں ان دونوں میں سے ایک کہوں گا تو ساتھ ہی دوسری بات بھی کہوں گا، تو حارث نے کہا : ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہم نے اس کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے ! اللہ معاذ (رض) پر رحمت فرمائے !۔ آپ (رض) نے پوچھا : ہلاکت ہو، کون معاذ ؟ انھوں نے کہا : معاذ بن جبل (رض) ۔ آپ (رض) نے پوچھا : انھوں نے کیا فرمایا تھا ؟ حارث نے کہا : تم عالم کی غلطیوں سے بچے۔ پس میں اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ اے ابن مسعود (رض) آپ غلطی پر ہیں۔ نہیں ہے ایمان مگر یہ کہ ہم اللہ پر ایمان لائیں، اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ، اور آخرت کے دن پر، اور جنت اور جہنم پر، اور مرنے کے بعد اٹھنے پر، اور ترازو پر، اور ہمارے کچھ گناہ ہوتے ہیں ہم نہیں جانتے کہ اللہ نے ان کے بارے میں کیا معاملہ فرمایا پس اگر ہم جان لیں کہ ہمارے ان گناہوں کو معاف کردیا تو ہم ضرور کہیں گے کہ ہم جنتی ہیں۔ تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا : تم نے سچ کہا۔ اللہ کی قسم میں غلطی پر تھا۔
(۳۰۹۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمِیرۃَ الزُّبَیْدِیِّ ، قَالَ: وَقَعَ الطَّاعُونُ بِالشَّامِ فَقَامَ مُعَاذٌ بِحِمْصٍ فَخَطَبَہُمْ ، فَقَالَ:

إنَّ ہَذَا الطَّاعُونَ رَحْمَۃُ رَبِّکُمْ وَدَعْوَۃُ نَبِیِّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَوْتُ الصَّالِحِینَ قَبْلَکُمْ ، اللَّہُمَّ اقْسِمْ لآلِ مُعَاذٍ نُصِیبَہُمُ الأَوْفَی مِنْہُ ، قَالَ: فَلَمَّا نَزَلَ ، عَنِ الْمِنْبَرِ أَتَاہُ آتٍ ، فَقَالَ: إنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ مُعَاذٍ قَدْ أُصِیبَ ، فَقَالَ: إنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إلَیْہِ رَاجِعُونَ ، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ نَحْوَہُ ، قَالَ: فَلَمَّا رَآہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مُقْبِلاً ، قَالَ: إِنَّہُ {الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ فَلا تَکُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِینَ} ، قَالَ: فَقَالَ: یَا بُنَیَّ سَتَجِدُنِی إِنْ شَائَ اللَّہُ مِنَ الصَّابِرِینَ قَالَ: فَمَاتَ آلُ مُعَاذٍ إنْسَانًا إنْسَانًا حَتَّی کَانَ مُعَاذٌ آخِرَہُمْ ، قَالَ: فَأُصِیبَ ، فَأَتَاہُ الْحَارِثُ بْنُ عَمِیرَۃَ الزُّبَیْدِیُّ ، قَالَ: فَأُغْشِیَ عَلَی مُعَاذٍ غَشْیَۃً ، قَالَ: فَأَفَاقَ مُعَاذٌ وَالْحَارِثُ یَبْکِی ، قَالَ: فَقَالَ مُعَاذٌ: مَا یُبْکِیک ؟ قَالَ: فَقَالَ: أَبْکِی عَلَی الْعِلْمِ الَّذِی یُدْفَنُ مَعَک، قَالَ: فَقَالَ: إِنْ کُنْت طَالِبَ الْعِلْمِ لاَ مَحَالَۃَ فَاطْلُبْہُ مِنْ عَبْدِاللہِ بْنِ مَسْعُودٍ وَمِنْ عُوَیْمِرٍ أَبِی الدَّرْدَائِ وَمِنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ، قَالَ: وَإِیَّاکَ وَزَلَّۃَ الْعَالِمِ ، قَالَ: قُلْتُ: وَکَیْف لِی أَصْلَحَک اللَّہُ أَنْ أَعْرِفَہَا ، قَالَ: إنَّ لِلْحَقِّ نُورًا یُعْرَفُ بِہِ ، قَالَ: فَمَاتَ مُعَاذٌ وَخَرَجَ الْحَارِثُ یُرِیدُ عَبْدَ اللہِ بْنَ مَسْعُودٍ بِالْکُوفَۃِ، قَالَ: فَانْتَہَی إِلَی بَابِہِ فَإِذَا عَلَی الْبَابِ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ یَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: فَجَرَی بَیْنَہُمَ الْحَدِیثُ حَتَّی ، قَالُوا: یَا شَامِیُّ أَمُؤْمِنٌ أَنْتَ ؟ قَالَ: نَعَمْ ، فَقَالُوا: مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ؟ قَالَ: فَقَالَ: إنَّ لِی ذُنُوبًا لاَ أَدْرِی مَا یَصْنَعُ اللَّہُ فِیہَا فَلَوْ أنی أَعْلَمُ، أَنَّہَا غُفِرَتْ لِی لأَنْبَأْتُکُمْ أَنِّی مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ: فَبَیْنَمَا ہُمْ کَذَلِکَ إذْ خَرَجَ عَلَیْہِمْ عَبْدُ اللہِ ، فَقَالُوا لَہُ: أَلا تَعْجَبُ مِنْ أَخِینَا ہَذَا الشَّامِیِّ یَزْعُمُ أَنَّہُ مُؤْمِنٌ ، ولا یَزْعُمُ أَنَّہُ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللہِ: لَوْ قُلْتُ إحْدَاہُمَا لاتَّبَعَتُہَا الأُخْرَی ، قَالَ: فَقَالَ الْحَارِثُ: {إنَّا لِلَّہِ وَإِنَّا إلَیْہِ رَاجِعُونَ} صَلَّی اللَّہُ عَلَی مُعَاذٍ ، قَالَ: وَیْحَک وَمَنْ مُعَاذٌ ، قَالَ: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، قَالَ: وَمَا قَالَ؟ قَالَ: إیَّاکَ وَزَلَّۃَ الْعَالِمِ فَأحْلِفُ بِاللہِ ، أَنَّہَا مِنْک لَزَلَّۃٌ یَا ابْنَ مَسْعُودٍ ، وَمَا الإِیمَانُ إلاَّ أَنَّا نُؤْمِنُ بِاللہِ وَمَلائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْجَنَّۃِ وَالنَّارِ وَالْبَعْثِ وَالْمِیزَانِ، وَإِنَّ لَنَا ذُنُوبًا لاَ نَدْرِی مَا یَصْنَعُ اللَّہُ فِیہَا ، فَلَوْ أنا نَعْلَمُ أَنَّہَا غُفِرَتْ لَنَا لَقُلْنَا: إنَّا مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ: صَدَقْت وَاللہِ إِنْ کَانَتْ مِنِّی لَزَلَّۃً۔

(ابوداؤد ۴۵۹۶۔ حاکم ۴۶۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭১
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٢) حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : وہ کون سا عمل ہے جو بندے کو جہنم سے نجات دلاتا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اللہ پر ایمان لانا۔ آپ (رض) فرماتے ہیں : میں نے پوچھا : اے اللہ کے نبی 5! کیا ایمان کے ساتھ کوئی عمل بھی ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو دے اس رزق میں سے جو اللہ نے تجھے دیا۔ یا یوں فرمایا : وہ دے اس رزق میں سے جو اللہ نے اسے دیا ہے۔
(۳۰۹۷۲) حَدَّثَنَا مُعْصَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، قَالَ: حدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مَرْثَدٍ الزِّمَّانِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: سَأَلْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَاذَا یُنَجِّی الْعَبْدَ مِنَ النَّارِ ، فَقَالَ: الإِیمَانُ بِاللہِ ، قَالَ: قُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللَّہُ أَوَ مَعَ الإِیمَانِ عَمَلٌ ، فَقَالَ: تَرْضَخُ مِمَّا رَزَقَک اللَّہُ ، أَوْ یَرْضَخُ مِمَّا رَزَقَہُ اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭২
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٣) حضرت ام محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا : ایمان کی علامت کیا ہیـ؟ آپ (رض) نے فرمایا : میں تفصیل سے بیان کروں یا مختصر طور پر بیان کروں ؟ اس نے کہا : نہیں بلکہ اجمالاً بیان کریں۔ تو آپ (رض) نے فرمایا : جس کو اس کی نیکی اچھی لگے اور اس کی برائی کھٹکے تو وہ مومن ہے۔
(۳۰۹۷۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِعَائِشَۃَ: مَا الإِیمَانُ ؟ قَالَتْ: أُفَسِّرُ أَمْ أُجْمِلُ ، قَالَ: لاَ بَلْ أَجْمِلِی ، فقَالَتْ: مَنْ سَرَّتْہُ حَسَنَتُہُ وَسَائَتْہُ سَیِّئَتُہُ فَہُوَ مُؤْمِنٌ۔

(ترمذی ۲۱۶۵۔ احمد ۴۴۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭৩
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٤) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومن طعن وتشنیع کرنے والا، لعن طعن کرنے والا، اور فحش کلامی اور بد کلامی کرنے والا نہیں ہوتا۔
(۳۰۹۷۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سابق ، قَالَ: حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن علْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَیْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ ، وَلا اللَّعَّانِ ، وَلا بِالْفَاحِشِ ، وَلا بِالْبَذِیئ۔ (ترمذی ۱۹۷۷۔ احمد ۴۰۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭৪
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٥) حضرت مصعب بن سعد (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت سعد (رض) نے فرمایا : مومن تمام چیزوں کا عادی ہوسکتا ہے مگر خیانت کا اور جھوٹ کا نہیں۔
(۳۰۹۷۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: الْمُؤْمِنُ یُطْبَع عَلَی الْخِلالِ کُلِّہَا إلاَّ الْخِیَانَۃَ وَالْکَذِبَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭৫
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٦) حضرت عبد الرحمن بن یزید (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے ارشاد فرمایا : مومن تمام عادات کو اپنا سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔
(۳۰۹۷۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: الْمُؤْمِنُ یُطْوَی عَلَی الْخِلالِ کُلِّہَا غَیْرَ الْخِیَانَۃِ وَالْکَذِبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭৬
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٧) حضرت ابو امامہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومن تمام عادات کو اپنا سکتا ہے مگر خیانت اور جھوٹ کو نہیں۔
(۳۰۹۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، قَالَ: حُدِّثْت عن أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یُطْوی الْمُؤْمِنُ عَلَی کُلِّ شیئٍ إلاَّ الْخِیَانَۃَ وَالْکَذِبَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭৭
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٨) حضرت ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا؛ آخری زمانہ میں اتنے فتنہ ہوں گے جیسا کہ اندھیری رات کا ٹکڑا ہوتا ہے۔ آدمی صبح کرے گا مومن ہونے کی حالت میں۔ اور شام کرے گا کافر ہونے کی حالت میں ۔ اور شام کرے گا مومن ہونے کی حالت میں اور صبح کرے گا کافر ہونے کی حالت میں۔
(۳۰۹۷۸) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، عن النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: تَکُونُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ فِتَنٌ کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ ، یُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَیُمْسِی کَافِرًا وَیُمْسِی مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭৮
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٧٩) حضرت عطاء بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ بن الحکم السلمی (رض) نے ارشاد فرمایا : میری ایک باندی تھی جو احد اور جوانیہ مقام پر میری بکریاں چراتی تھی۔ پس ایک دن میں اس کے پاس گیا تو اچانک ایک بھیڑیا ریوڑ میں سے ایک بکری لے گیا۔ آپ (رض) نے کہا : میں آدم کے بیٹوں میں سے ایک آدمی ہوں میں نے افسوس کیا جیسا کہ وہ افسوس کرتے ہیں۔ لیکن میں نے اس کے چہرے پر زور سے تھپڑ دے مارا۔ پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا، مجھے یہ بہت ناگوار گزرا تھا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول 5! کیا میں اسے آزاد کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے میرے پاس لاؤ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا : اللہ کہاں ہے ؟ اس نے کہا : آسمان میں ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : میں کون ہوں ؟ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو آزاد کردو بیشک یہ مومن ہے۔
(۳۰۹۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ ہِلالِ بْنِ أَبِی مَیْمُونَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ ، قَالَ: کَانَتْ لِی جَارِیَۃٌ تَرْعَی غَنَمًا لِی فِی قِبَلِ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِیَّۃ ، فَاطَّلَعْتہَا ذَاتَ یَوْمٍ وَإِذَا الذِّئْبُ قَدْ ذَہَبَ بِشَاۃٍ مِنْ غَنَمِہَا ، قَالَ: وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِی آدَمَ آسَفُ کَمَا یَأْسَفُونَ ، لَکِنِّی صَکَکْتہَا صَکَّۃً فَأَتَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَعَظَّمَ ذَلِکَ عَلَیَّ ، فَقُلْتُ یَا رَسُولَ اللہِ ، أَفَلا أُعْتِقُہَا قَالَ: ائْتِنِی بِہَا ، فَقَالَ لَہَا: أَیْنَ اللَّہُ ؟ قَالَتْ فِی السَّمَائِ ، قَالَ: مَنْ أَنَا ؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللہِ ، قَالَ: أَعْتِقْہَا ، فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ۔ (مسلم ۳۳۔ ابوداؤد ۹۲۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৭৯
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٨٠) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حکم (رض) نے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا : میری والدہ کے ذمہ ایک مومنہ باندی تھی۔ اور میرے پاس ایک عجمی سیاہ رنگ کی باندی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس کو میرے پاس لاؤ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تم گواہی دیتی ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے کہا، جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو آزاد کردو۔
(۳۰۹۸۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْحَکَمِ یَرْفَعُہُ ، أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: إنَّ عَلَی أُمِّی رَقَبَۃً مُؤْمِنَۃً ، وَعِنْدِی رَقَبَۃٌ سَوْدَائُ أَعْجَمِیَّۃٌ ، فَقَالَ: ائْتِ بِہَا ، فَقَالَ: أَتَشْہَدِینَ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللہِ ؟ قَالَتْ: نَعَمْ ، قَالَ: فَأَعْتِقْہَا۔ (بزار ۱۳۔ طبرانی ۱۳۳۶۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৮০
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٨١) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومن کی مثال اس کھیتی کی سی ہے جس کو ہوا مسلسل جھکاتی رہتی ہے ، اور اسی طرح مومن بھی ہمیشہ بلاؤں اور مصیبتوں میں مبتلا رہتا ہے۔ اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی سی ہے وہ نشو ونما نہیں پاتا یہاں تک کہ اس کے کٹنے کا وقت آجاتا ہے۔
(۳۰۹۸۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الزَّرْعِ لاَ تَزَالُ الرِّیحُ تُمِیلُہُ ، وَلا یَزَالُ الْمُؤْمِنُ یُصِیبُہُ بَلائٌ ، وَمَثَلُ الْکَافِرِ کَمَثَلِ شَجَرَۃِ الأَرْزِ لاَ تَہْتَزُّ حَتَّی تَسْتَحْصِدَ ۔ (مسلم ۲۱۶۳۔ ترمذی ۲۸۶۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৮১
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٨٢) حضرت کعب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومن کی مثال اس ناپختہ کمزور کھیتی کی سی ہے جس کو ہوا حرکت دیتی رہتی ہے۔ ایک مرتبہ اس کو پچھاڑتی ہے اور پھر دوسری مرتبہ اس کو سیدھا کھڑا کردیتی ہے یہاں تک کہ وہ خشک ہوجاتی ہے، اور کافر کی مثال اس صنوبر کے درخت کی سی ہے جو اپنی جڑوں پر مضبوط کھڑا ہوتا ہے اس کو کوئی چیز بھی نہیں ہلا سکتی یہاں تک کہ وہ ایک مرتبہ ہی اکھڑ جاتا ہے۔
(۳۰۹۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِی ابْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ أَبِیہِ کعب ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مثل الْمُؤْمِنُ کَمَثَلِ الخَامَۃِ من الزَّرْعِ تَفِیئُہَا الرِّیحُ تَصْرَعُہَا مَرَّۃً وَتَعْدِلُہَا أُخْرَی حَتَّی تَہِیجَ ، وَمَثَلُ الْکَافِرِ کَمَثَلِ الأَرْزَۃِ الْمُجْذِیَۃِ عَلَی أَصلہَا لاَ یَفِیئُہَا شَیْئٌ حَتَّی یَکُونَ انْجِعَافُہَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔ (بخاری ۵۶۴۳۔ مسلم ۵۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৮২
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٨٣) حضرت بشیر بن نہیک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے ارشاد فرمایا : کمزور مومن کی مثال ناپختہ کھیتی کی سی ہے۔ ہوا کبھی اس کو جھکا دیتی ہے۔ اور کبھی اس کو سیدھا کھڑا کردیتی ہے۔ راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھا : اور قوی مومن کی مثال ؟ آپ (رض) نے فرمایا : اس کی مثال کھجور کے درخت کی سی ہے جو اپنا پھل دیتا ہے جب بھی کوئی اس کے سائے میں ہوتا ہے اور ہوا اس کو کبھی نہیں جھکاتی۔
(۳۰۹۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنْ یحیی بْنِ سعید ، عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ: مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیفِ کَمَثَلِ الْخَامَۃِ مِنَ الزَّرْعِ تُمِیلُہَا الرِّیحُ مَرَّۃً وَتُقِیمُہَا مَرَّۃً ، قَالَ: قُلْتُ: فَالْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ ، قَالَ: مِثْلُ النَّخْلَۃِ تُؤْتِی أُکُلَہَا کُلَّ حِینٍ فِی ظِلِّہَا ذَلِکَ ، وَلا تُمِیلُہَا الرِّیحُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৯৮৩
ایمان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں نے کہا کہ مومن کی عادتیں ایسی ہوتی ہیں
(٣٠٩٨٤) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے ارشاد فرمایا : مومن کی مثال شہد کی مکھی کی سی ہے۔ جو پاک چیز کھاتی ہے اور پاک چیز دیتی ہے۔
(۳۰۹۸۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: مَثَلُ الْمُؤْمِنِ کَمَثَلِ النَّحْلَۃِ تَأْکُلُ طَیِّبًا وَتَضَعُ طَیِّبًا۔
tahqiq

তাহকীক: