সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

طلاق کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩২ টি

হাদীস নং: ২১৮২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا شوہر کا سوگ کرنا۔
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی کسی بھی خاتون (شاید یہ الفاظ ہیں) اللہ پر ایمان رکھنے والی کسی بھی خاتون کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ کسی بھی شخص کے مرنے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے البتہ شوہر کی وفات کے بعد چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ أَنْ تَحِدَّ عَلَى أَحَدٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا شوہر کا سوگ کرنا۔
حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان کے بھائی یا شاید کوئی قریبی عزیز فوت ہوگئے تین دن کے بعد انھوں نے زرد رنگ منگوایا اور اسے اپنے ہاتھوں پر مل لیا اور فرمایا کہ میں نے اس وجہ سے ایسا کیا ہے کیونکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی بھی عورت کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہے وہ شوہر کے علاوہ کسی اور شخص کے مرنے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔ شوہر کی وفات پر وہ چار ماہ دس دن سوگ کرے گی۔

یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں سیدہ ام سلمہ کا ذکر ہے یا شاید نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی اور زوجہ محترمہ کا ذکر ہے۔
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ أَنَّ أَخًا لَهَا مَاتَ أَوْ حَمِيمًا لَهَا فَعَمَدَتْ إِلَى صُفْرَةٍ فَجَعَلَتْ تَمْسَحُ يَدَيْهَا وَقَالَتْ إِنَّمَا أَفْعَلُ هَذَا لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا فَإِنَّهَا تَحِدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّهَا أَوْ امْرَأَةٍ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عدت کے دوران عورت کے لیے زیب وزینت اختیار کرنے کی ممانعت۔
حضرت ام عطیہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں کوئی بھی عورت شوہر کے علاوہ کسی اور کے مرنے پر تین سے زیادہ سوگ نہیں کرسکتی۔ شوہر کا سوگ چار ماہ دس دن کرے گی اس دوران وہ عصب کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا استعمال نہیں کرے گی نہ خوشبو لگائے گی اور نہ سرمہ لگائے گی البتہ جب حیض سے پاک ہوگی اور غسل کرے گی اس وقت تھوڑی سی خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَحِدُّ الْمَرْأَةُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا لَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَلَا تَكْتَحِلُ وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا فِي أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا اغْتَسَلَتْ مِنْ مَحِيضِهَا نُبْذَةً مِنْ كُسْتٍ وَأَظْفَارٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ بیوہ عورت کا گھر سے نکلنا۔
سعد بن اسحق اپنی پھوپھی زینب بنت کعب کا یہ بیان نقل کرتے ہیں فریعہ بنت مالک نے انھیں بتایا کہ انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال کیا کہ آپ اسے اجازت دیں کہ وہ اپنے خاندان میں واپس چلی جائیں کیونکہ اس کا شوہر اپنے مفرور غلاموں کو تلاش کرنے کے لیے نکلا جب اس نے قدوم کے پاس انھیں پایا تو ان کے غلاموں نے ان کو قتل کردیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تک عدت ختم نہیں ہوجاتی تم اپنے گھر میں رہو۔ میں نے عرض کی میرے شوہر نے ایسا کوئی گھر نہیں چھوڑا جس کی میں مالک ہوں نہ کوئی خرچ چھوڑا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم یہیں رہو جب تک عدت ختم نہیں ہوجاتی راوی بیان کرتے ہیں تو اس عورت نے اس گھر میں چار ماہ دس دن عدت بسر کی۔ زینب بنت کعب بیان کرتی ہیں، حضرت عثمان (رض) کے عہد حکومت میں انھوں نے کسی کو بھجوا کر مجھ سے یہ مسئلہ دریافت کیا تو میں نے اس بارے میں بتایا تو انھوں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے اس کے مطابق فیصلہ دیا۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكٍ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْذَنَ لَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فَإِنَّ زَوْجِي قَدْ خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا فَأَدْرَكَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ بِطَرَفِ الْقَدُومِ قَتَلُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ فَقُلْتُ إِنَّهُ لَمْ يَدَعْنِي فِي بَيْتٍ أَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةٍ فَقَالَ امْكُثِي حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ فَاعْتَدَّتْ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهُ فَاتَّبَعَ ذَلِكَ وَقَضَى بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ بیوہ عورت کا گھر سے نکلنا۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں میری خالہ کو طلاق دے دی گئی انھوں نے یہ ارادہ کرلیا کہ وہ اپنے کھجوروں کے باغ کی دیکھ بھال کیا کریں تو ایک شخص نے ان سے کہا کہ تمہیں اس بات کی اجازت نہیں کہ تم گھر سے باہر نکلو وہ خاتون بیان کرتی ہیں میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم گھر سے باہر نکلو اور اپنے باغ میں کام کرو۔ شاید تم اسے صدقہ کردو یا نیکی کے کسی اور کام میں استعمال کرو۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ طُلِّقَتْ خَالَتِي فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلًا لَهَا فَقَالَ لَهَا رَجُلٌ لَيْسَ لَكِ أَنْ تَخْرُجِي قَالَتْ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ فَلَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي أَوْ تَصْنَعِي مَعْرُوفًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جوکنیز کسی غلام کی بیوی ہو تو جب وہ آزاد ہوجائے تو اسے اختیار ہوگا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں انھوں نے بریرہ نامی کنیز کو خریدنے کا ارادہ کیا اس کے مالکوں نے یہ شرط عائد کی کہ ولاء کا حق انھیں حاصل ہوگا حضرت عائشہ (رض) نے اس کا تذکرہ کیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ تم اسے خرید لو کیونکہ ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو ہوتا ہے (راوی بیان کرتے ہیں) حضرت عائشہ (رض) نے اسے خرید کر آزاد کردیا۔ اس کنیز کو اس کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا اس کا شوہر آزاد تھا۔ ایک مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ کہاں سے آیا ہے عرض کی گئی کہ یہ بریرہ کو صدقہ کے طور پر دیا گیا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے۔
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَأَرَادَ مَوَالِيهَا أَنْ يَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا وَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا وَكَانَ حُرًّا وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ هَذَا قِيلَ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَقَالَ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو کنیز کسی غلام کی بیوی ہو تو جب وہ آزاد ہوجائے تو اسے اختیار ہوگا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر تشریف لائے تو میں نے ان کے سامنے کھانا رکھا اس میں گوشت نہیں تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں نے دیکھا تو تھا کہ تم نے ہنڈیا رکھی ہوئی ہے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ وہ گوشت ہے جو بریرہ کو صدقہ کے طور پر دیا گیا ہے لیکن اس نے ہمیں ہدیہ کے طور پر دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ اس کے لیے صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ (راوی کہتے ہیں) اس کا شوہر تھا جب وہ خاتون آزاد ہوئی تو اس کو اختیار دیا گیا۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ فَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ طَعَامًا لَيْسَ فِيهِ لَحْمٌ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ لَكُمْ قِدْرًا مَنْصُوبَةً قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَأَهْدَتْ لَنَا قَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا مِنْهَا هَدِيَّةٌ وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ فَلَمَّا عُتِقَتْ خُيِّرَتْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৮৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جوکنیز کسی غلام کی بیوی ہو تو جب وہ آزاد ہوجائے تو اسے اختیار ہوگا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب انھوں نے بریرہ کو آزاد کیا تو اس کا شوہر ایک غلام تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بریرہ کو یہ ترغیب دیتے رہے اور وہ یہ عرض کرتی رہی کہ مجھے اس سے علیحدہ ہونے کا اختیار نہیں ہے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے تو اس نے عرض کی کہ میں اس سے علیحدگی اختیار کرتی ہوں۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الضَّحَّاكِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ بَرِيرَةَ حِينَ أَعْتَقَتْهَا عَائِشَةُ كَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُضُّهَا عَلَيْهِ فَجَعَلَتْ تَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ لِي أَنْ أُفَارِقَهُ قَالَ بَلَى قَالَتْ فَقَدْ فَارَقْتُهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৯০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جوکنیز کسی غلام کی بیوی ہو تو جب وہ آزاد ہوجائے تو اسے اختیار ہوگا۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں بریرہ کے شوہر غلام تھے ان کا نام مغیث تھا مجھے اچھی طرح یاد ہے وہ ان کے پیچھے جا رہے تھے اور ان کے آنسو ان کی ڈاڑھی پر گر رہے تھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابن عباس (رض) سے کہا کہ اے عباس تمہیں حیرانگی نہیں ہوئی کہ مغیث بریرہ سے کتنی محبت کرتا ہے اور بریرہ مغیث سے کتنی نفرت کرتی ہے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بریرہ سے کہا کہ تم اس کے ساتھ رہو تو بہتر ہے کیونکہ یہ تمہاری اولاد کا باپ ہے بریرہ نے عرض کی یا رسول اللہ کیا آپ مجھے حکم دے رہے ہیں ؟ فرمایا نہیں میں سفارش کررہاہوں اس نے عرض کی پھر مجھے اس شخص کی ضرورت نہیں۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي الْحَذَّاءَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا يُقَالُ لَهُ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا يَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ يَا عَبَّاسُ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ شِدَّةِ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ شِدَّةِ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا فَقَالَ لَهَا لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِي قَالَ إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ قَالَتْ لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৯১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ بچے کو ماں باپ میں سے (کسی ایک کے ساتھ رہنے کا) اختیار دینا۔
ابومیمونہ سلیمان بیان کرتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) کے پاس میں موجود تھا کہ ایک خاتون ان کے پاس آئی اور عرض کی میرا شوہر یہ چاہتا ہے کہ میرے بچے کو اپنے ساتھ لے جائے حضرت ابوہریرہ (رض) بولے کہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا کہ ایک عورت آئی اور بولی کہ میرا شوہر یہ چاہتا ہے کہ وہ میرے بچے کو اپنے ساتھ لے جائے حالانکہ اس نے مجھے نفع بھی دیا ہے اور مجھے ابوعنبہ کے کنوئیں سے سیراب بھی کیا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم دونوں حصہ مقرر کرلو۔ یا شاید یہ الفاظ ہیں قرعہ اندازی کرلو اسی دوران اس کا شوہر بھی آگیا اور بولا کہ میری اولاد کے بدلے میں کون سے جھگڑا کرسکتا ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس لڑکے سے فرمایا کہ اے لڑکے یہ تمہاری امی ہے اور یہ تمہارے ابو ہیں تم ان دونوں میں سے جس کا چاہو ہاتھ تھام لو۔ راوی بیان کرتے ہیں تم ان میں سے جس کے ساتھ چاہو چلے جاؤ تو لڑکے نے اپنی والدہ کا ہاتھ تھام لیا اور اس کے ساتھ چلا گیا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ سُلَيْمَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِوَلَدِي أَوْ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَهِمَا أَوْ قَالَ تَسَاهَمَا أَبُو عَاصِمٍ الشَّاكُّ فَجَاءَ زَوْجُهَا فَقَالَ مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي وَلَدِي أَوْ فِي ابْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا غُلَامُ هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ وَقَدْ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ فَاتْبَعْ أَيَّهُمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৯২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کنیز کی طلاق کا حکم۔
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں کنیز کو دو طلاقیں دی جائیں گی اور اس کی عدت دو حیض ہوگی۔ ابوعاصم بیان کرتے ہیں میں نے یہ بات مظاہر سے سنی ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُظَاهِرٌ وَهُوَ ابْنُ أَسْلَمَ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ وَقُرْؤُهَا حَيْضَتَانِ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ سَمِعْتُهُ مِنْ مُظَاهِرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৯৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کنیز کا استبراء۔
حضرت ابوسعید (رض) مرفوع روایت کرتے طور پر نقل کرتے ہیں اوطاس کے قیدیوں کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ حکم دیا تھا کہ حاملہ عورت جب تک بچے کو جنم نہ دے اس کے ساتھ صحبت نہ کی جائے اور جو عورت حاملہ نہ ہو اس کے ساتھ اس وقت تک صحبت نہ کی جائے جب تک اس کو ایک مرتبہ حیض نہ آجائے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَرَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسٍ لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ حَمْلَهَا وَلَا غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّى تَحِيضَ حَيْضَةً
tahqiq

তাহকীক: