সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

خواب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৭ টি

হাদীস নং: ২০৬৩
خواب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
حضرت عباس بن عبدالمطلب بیان کرتے ہیں میں نے خواب دیکھا کہ سورج (راوی کو شک ہے) یا چاند زمین میں موجود ہے اور پھر اسے سخت رسیوں کے ذریعے آسمان کی طرف اٹھالیا جاتا ہے انھوں نے اس بات کا ذکر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا یہ تمہارے بھتیجے (یعنی خود نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ الْحَرَّانِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ شَمْسًا أَوْ قَمَرًا شَكَّ أَبُو جَعْفَرٍ فِي الْأَرْضِ تُرْفَعُ إِلَى السَّمَاءِ بِأَشْطَانٍ شِدَادٍ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ذَاكَ ابْنُ أَخِيكَ يَعْنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৪
خواب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
حضرت ابوموسی (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں نے خواب دیکھا کہ میں نے ایک تلوار نکالی تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی اس سے مراد غزوہ احد کے موقع پر مومنین کو پیش آنے والی صورت حال ہے پھر میں نے تلوار نکالی تو وہ پہلے سے زیادہ بہتر تھی اس سے مراد فتح مکہ ہے۔ اور مومنین کا اکٹھا ہونا ہے میں نے خواب میں یہ بھی دیکھا کہ ایک گائے ہے اور اللہ بہتر جانتا ہے اس سے مراد غزوہ احد کے دن اہل ایمان کی نفری ہے اور بھلائی وہی ہے جو اللہ عطا کرے اور اس سچائی کا ثواب ہے جو غزوہ احد کے بعد ہم تک آیا۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بَرِيدَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ كَأَحْسَنِ مَا كَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُوَ النَّفَرُ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৫
خواب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں نے دیکھا کہ ایک مضبوط زرہ پہنے ہوئے ہوں اور پھر میں نے ایک بیل کو دیکھا کہ اسے قربان کیا گیا ہے تو میں نے اس کی تعبیر یہ کہ زرہ سے مراد مدینہ منورہ ہے اور بیل سے مراد مسلمانوں کی نفری ہے اور اللہ بہتری عطا کرنے والا ہے اگر ہم مدینہ میں رہیں تو یہ مناسب ہے۔ اگر دشمن اس میں داخل ہوگیا تو ہم اس کے ساتھ جنگ کریں گے لوگوں نے عرض کیا اللہ کی قسم زمانہ جاہلیت میں بھی کبھی دشمن ہمارے علاقے میں داخل نہیں ہوسکا تو کیا اسلام کی حالت میں داخل ہوگا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا پھر تمہاری مرضی ہے اس کے بعد انصار نے ایک دوسرے سے کہا کہ ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے تسلیم نہیں کی وہ لوگ آئے اور عرض کی یا رسول اللہ جو آپ مناسب سمجھیں ویسا ہی ہوگا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ جب ہتھیار سجالے تو جنگ کرنے سے پہلے اتارے۔
أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ كَأَنِّي فِي دِرْعٍ حَصِينَةٍ وَرَأَيْتُ بَقَرًا يُنْحَرُ فَأَوَّلْتُ أَنَّ الدِّرْعَ الْمَدِينَةُ وَأَنَّ الْبَقَرَ نَفَرٌ وَاللَّهِ خَيْرٌ وَلَوْ أَقَمْنَا بِالْمَدِينَةِ فَإِذَا دَخَلُوا عَلَيْنَا قَاتَلْنَاهُمْ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا دُخِلَتْ عَلَيْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَفَتُدْخَلُ عَلَيْنَا فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَشَأْنَكُمْ إِذًا وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ لِبَعْضٍ رَدَدْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْيَهُ فَجَاءُوا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنُكَ فَقَالَ الْآنَ إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ إِذَا لَبِسَ لَأْمَتَهُ أَنْ يَضَعَهُ حَتَّى يُقَاتِلَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৬
خواب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں میں خواب میں " طوق " دیکھنے کو نہ پسند کرتا ہوں اور بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں بیڑی سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ أَكْرَهُ الْغُلَّ وَأُحِبُّ الْقَيْدَ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৭
خواب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
سالم بن عبداللہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میں نے خواب میں ایک سیاہ فام عورت کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے اور میلے تھے وہ مدینہ سے نکلی اور مہیعہ چلی گئی میں نے اس کی تعبیر یہ کی ہے کہ اس سے مراد مدینہ کی وباء ہے جسے اللہ نے مہیعہ کی طرف منتقل کردیا ہے۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الشَّعْرِ تَفِلَةً أُخْرِجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فَأُسْكِنَتْ مَهْيَعَةَ فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يَنْقُلُهَا اللَّهُ إِلَى مَهْيَعَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৮
خواب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
حضرت جابر (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص کھجوروں کا ایک پیمانہ لے کر میرے پاس آیا میں نے انھیں کھانا شروع کردیا مجھے اس میں ایک گٹھلی ملی جب میں نے اسے چبایا تو اس نے مجھے تکلیف دی پھر اس شخص نے ایک اور پیمانہ دیا تو میں نے کہا کہ تم نے مجھے جو پہلے دیا تھا اس میں ایک گٹھلی کی وجہ سے کھاتے ہوئے مجھے اذیت پہنچی ہے حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ آپ سلامت رہیں اس سے مراد سریہ ہے جسے آپ بھیجیں گے وہ لوگ دو مرتبہ مال غنیمت لے کر آئیں گے اور انھیں ایک ایسا شخص ملے گا جو آپ کے ذمے کی قسم دے گا۔ راوی کہتے ہیں میں نے اپنے استاد سے دریافت کیا آپ کے ذمے کی قسم دینے سے مراد کیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا وہ شخص کہے گا اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا مِنْ الْأَيَّامِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنَّ رَجُلًا أَتَانِي بِكُتْلَةٍ مِنْ تَمْرٍ فَأَكَلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً فَآذَتْنِي حِينَ مَضَغْتُهَا ثُمَّ أَعْطَانِي كُتْلَةً أُخْرَى فَقُلْتُ إِنَّ الَّذِي أَعْطَيْتَنِي وَجَدْتُ فِيهَا نَوَاةً آذَتْنِي فَأَكَلْتُهَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ نَامَتْ عَيْنُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ السَّرِيَّةُ الَّتِي بَعَثْتَ بِهَا غَنِمُوا مَرَّتَيْنِ كِلْتَاهُمَا وَجَدُوا رَجُلًا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ فَقُلْتُ لِمُجَالِدٍ مَا يَنْشُدُ ذِمَّتَكَ قَالَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৬৯
خواب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواب میں قمیص، کنواں، دودھ، شہد، مکھی، اور کھجور دیکھنا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں مدینہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا شوہر تاجر تھا جو مختلف علاقوں میں جایا کرتا تھا۔ وہ عورت جب بھی اس کا شوہر کہیں جاتا تو خواب دیکھتی تھی جب بھی اس کا شوہر باہر جاتا تو اسے حمل کی حالت میں چھوڑ کرجاتا وہ عورت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی میرا شوہر تجارت کے لیے گیا ہوا ہے اور مجھے حمل کی حالت میں چھوڑ گیا ہے میں نے خواب دیکھا کہ میرے گھر کا ایک ستون ٹوٹ گیا ہے اور میں نے ایک کانے بیٹے کو جنم دیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بہتر خواب ہے اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو تمہارا شوہر واپس آجائے گا صحیح حالت میں اور تم ایک نیک بچے کو جنم دو گی اس عورت نے دو یا تین مرتبہ یہی خواب دیکھا وہ جب بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آتی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسے یہی جواب دیتے اس کا شوہر واپس آگیا اور اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا۔ پھر ایک دن وہ آیا وہ عورت پہلے کی طرح آپ کی خدمت میں آئی آپ موجود نہیں تھے اس عورت نے وہی خواب دیکھا تھا میں نے اس عورت سے دریافت کیا اے اللہ کی کنیز۔ تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا سوال کرنا چاہتی ہو اس نے عرض کیا میں نے ایک خواب دیکھا تھا میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی ہوں تاکہ آپ اس خواب کے بارے میں دریافت کروں تو آپ نے مثبت جواب دیا تھا اور اسی طرح ہوا جس طرح آپ نے ارشاد فرمایا تھا سیدہ عائشہ (رض) کہتی ہیں میں نے کہا تم مجھے وہ خواب بتاؤ وہ عورت بولی جب تک نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف نہ لے آئیں اور میں آپ کے سامنے وہ خواب بیان نہ کردوں جیسے پہلے میں نے بیان کیا تھا اس وقت تک میں آپ کو نہیں بتاؤں گی حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں میں اس سے تقاضا کرتی رہی یہاں تک کہ اس نے مجھے خواب سنادیا میں نے کہا اللہ کی قسم اگر تمہارا خواب درست ہے تو عنقریب تمہارا شوہر فوت ہوجائے گا اور تم ایک گناہ گا ربچے کو جنم دوگی۔ وہ عورت بیٹھ کر رونے لگی اور بولی کاش آپ کے سامنے میں نے اپنا خواب بیان نہ کیا ہوتا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو وہ عورت بیٹھی رورہی تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عائشہ (رض) سے دریافت کیا اسے کیا ہوا حضرت عائشہ (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا اور جو خواب کی تعبیر بتائی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے عائشہ (رض) باز رہو جب تم کسی مسلمان کو خواب کی تعبیر بتاؤ تو اسے اچھی تعبیر بتاؤ۔ کیونکہ تعبیر اس صورت ہوتی جو تعبیر کرنے والے نے بیان کی ہوتی ہے حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں اللہ کی قسم اس عورت کا شوہر بھی فوت ہوگیا اور اس نے ایک گناہ گار لڑکے کو جنم دیا۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ حَدَّثَنَا يُونُسُ هُوَ ابْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَهَا زَوْجٌ تَاجِرٌ يَخْتَلِفُ فَكَانَتْ تَرَى رُؤْيَا كُلَّمَا غَابَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَلَّمَا يَغِيبُ إِلَّا تَرَكَهَا حَامِلًا فَتَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَقُولُ إِنَّ زَوْجِي خَرَجَ تَاجِرًا فَتَرَكَنِي حَامِلًا فَرَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ أَنَّ سَارِيَةَ بَيْتِي انْكَسَرَتْ وَأَنِّي وَلَدْتُ غُلَامًا أَعْوَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ يَرْجِعُ زَوْجُكِ عَلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى صَالِحًا وَتَلِدِينَ غُلَامًا بَرًّا فَكَانَتْ تَرَاهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ تَأْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ ذَلِكَ لَهَا فَيَرْجِعُ زَوْجُهَا وَتَلِدُ غُلَامًا فَجَاءَتْ يَوْمًا كَمَا كَانَتْ تَأْتِيهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَائِبٌ وَقَدْ رَأَتْ تِلْكَ الرُّؤْيَا فَقُلْتُ لَهَا عَمَّ تَسْأَلِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَمَةَ اللَّهِ فَقَالَتْ رُؤْيَا كُنْتُ أُرَاهَا فَآتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلُهُ عَنْهَا فَيَقُولُ خَيْرًا فَيَكُونُ كَمَا قَالَ فَقُلْتُ فَأَخْبِرِينِي مَا هِيَ قَالَتْ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْرِضَهَا عَلَيْهِ كَمَا كُنْتُ أَعْرِضُ فَوَاللَّهِ مَا تَرَكْتُهَا حَتَّى أَخْبَرَتْنِي فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَئِنْ صَدَقَتْ رُؤْيَاكِ لَيَمُوتَنَّ زَوْجُكِ وَتَلِدِينَ غُلَامًا فَاجِرًا فَقَعَدَتْ تَبْكِي وَقَالَتْ مَا لِي حِينَ عَرَضْتُ عَلَيْكِ رُؤْيَايَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَبْكِي فَقَالَ لَهَا مَا لَهَا يَا عَائِشَةُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ وَمَا تَأَوَّلْتُ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَائِشَةُ إِذَا عَبَرْتُمْ لِلْمُسْلِمِ الرُّؤْيَا فَاعْبُرُوهَا عَلَى الْخَيْرِ فَإِنَّ الرُّؤْيَا تَكُونُ عَلَى مَا يَعْبُرُهَا صَاحِبُهَا فَمَاتَ وَاللَّهِ زَوْجُهَا وَلَا أُرَاهَا إِلَّا وَلَدَتْ غُلَامًا فَاجِرًا
tahqiq

তাহকীক: