সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪৫ টি
হাদীস নং: ২৩০৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شہداء کی ارواح
مسروق بیان کرتے ہیں ہم نے عبداللہ سے شہداء کی ارواح کے بارے میں دریافت کیا اگر وہ نہ ہوتے تو شاید ہمیں کوئی اس کے بارے میں نہ بتاتا جواب دیا قیامت کے دن شہداء کی ارواح اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سبز پرندوں کے پیٹ میں ہوں گی ان کے لیے عرش کے ساتھ قندیلیں لٹکی ہوں گی وہ ارواح جنت میں جہاں چاہیں گی سیر کرسکیں گی اور پھر واپس ان قندیلوں میں آجائیں گی ان کا پروردگار ان کے سامنے ظہور کر کے دریافت کرے گا کیا تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہے کیا تم کچھ چاہتے ہو ؟ وہ جواب دیں گے نہیں البتہ ہم دنیا میں جانا چاہتے ہیں تاکہ ہمیں دوبارہ شہید کیا جائے۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ عَنْ أَرْوَاحِ الشُّهَدَاءِ وَلَوْلَا عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يُحَدِّثْنَا أَحَدٌ قَالَ أَرْوَاحُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي حَوَاصِلِ طَيْرٍ خُضْرٍ لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَسْرَحُ فِي أَيِّ الْجَنَّةِ شَاءُوا ثُمَّ تَرْجِعُ إِلَى قَنَادِيلِهَا فَيُشْرِفُ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ فَيَقُولُ أَلَكُمْ حَاجَةٌ تُرِيدُونَ شَيْئًا فَيَقُولُونَ لَا إِلَّا أَنْ نَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَنُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی راہ میں شہید کیے جانے کی فضیلت
عتبہ بن عبدسلمی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا قتل ہونے والے تین قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ مومن جو اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرتا ہے جب وہ دشمن کا سامنا کرتا ہے تو اسے شہید کردیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ وہ شہید ہے جس سے اللہ کے خیمے میں یعنی خاص رحمت میں امتحان لیا جائے گا جو اس کے عرش کے نیچے ہوگا انبیاء کو اس شخص پر صرف نبوت کے مرتبہ کی فضیلت ہوگی۔ ایک وہ مومن جو نیک اعمال کرتا ہے اور برے اعمال بھی کرتا ہے اور پھر اپنے مال اور جان کے ذریعے جہاد کرتا ہے جب وہ دشمن کا سامنا کرتا ہے تو اس سے لڑتے ہوئے شہید ہوجاتا ہے۔ اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک صفائی کے ذریعے اس کے گناہ اور خطائیں مٹ جائیں گی بیشک تلوار غلطیوں کو مٹا دیتی ہے اور وہ شخص جس دروازے سے چاہے گا جنت میں داخل ہوجائے گا ایک وہ منافق جو اپنی جان اور مال کے ہمراہ جہاد کرتا ہے جب وہ دشمن کا سامنا کرتا ہے تو لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے یہ جہنم میں جائے گا کیونکہ تلوار نفاق کو نہیں مٹاسکتی۔ امام دارمی فرماتے ہیں جب کپڑے کو دھویا جاتا ہے تو اس کے لیے لفظ مصمص استعمال ہوتا ہے۔ ( اور یہی لفظ اس حدیث میں استعمال ہوا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى هُوَ الصَّدَفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْأُمْلُوكِيِّ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَتْلَى ثَلَاثَةٌ مُؤْمِنٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ فَذَلِكَ الشَّهِيدُ الْمُمْتَحَنُ فِي خَيْمَةِ اللَّهِ تَحْتَ عَرْشِهِ لَا يَفْضُلُهُ النَّبِيُّونَ إِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ وَمُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ مُمَصْمِصَةٌ مَحَتْ ذُنُوبَهُ وَخَطَايَاهُ إِنَّ السَّيْفَ مَحَّاءٌ لِلْخَطَايَا وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ وَمُنَافِقٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَإِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ فَذَاكَ فِي النَّارِ إِنَّ السَّيْفَ لَا يَمْحُو النِّفَاقَ قَالَ عَبْد اللَّهِ يُقَالُ لِلثَّوْبِ إِذَا غُسِلَ مُصْمِصَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص صبر کرتے ہوئے اور ثواب کی نیت سے اللہ کی راہ میں لڑے
عبداللہ بن ابوقتادہ (رض) اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے آپ نے خطبہ دینا شروع کیا اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کی پھر جہاد کا ذکر کیا اس سے افضل صرف فرائض ہیں ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ آپ کے خیال میں جو شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے تو کیا اس کے گناہ ختم ہوجائیں گے ؟ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں جب وہ صبر کرتے ہوئے اور ثواب کے حصول کی نیت کرتے ہوئے دشمن کا سامنا کرتے ہوئے پیٹھ پھیرے بغیر مارا جائے تو اس کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے البتہ قرض معاف نہیں ہوگا اسے اس کی وجہ سے پکڑا جائے گا جبرائیل نے مجھے اسی طرح بتایا ہے۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ ذَكَرَ الْجِهَادَ فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْهُ إِلَّا الْفَرَائِضَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهَلْ ذَلِكَ مُكَفِّرٌ عَنْهُ خَطَايَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِذَا قُتِلَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّهُ مَأْخُوذٌ بِهِ كَمَا زَعَمَ لِي جِبْرِيلُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کن لوگوں کو شہداء میں شمار کیا جائے گا ؟
حضرت صفوان بن امیہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں طاعون کی وجہ سے مرنا شہادت ہے ڈوب کر مرنا شہادت ہے پیٹ کی تکلیف سے مرنا شہادت ہے نفاس کے وقت عورت کا مرجانا شہادت ہے۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ وَالْغَزْوُ شَهَادَةٌ وَالْبَطْنُ وَالنُّفَسَاءُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کن لوگوں کو شہداء میں شمار کیا جائے گا ؟
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں ماراجانا شہادت ہے۔ طاعون کی وجہ سے مرجانا شہادت ہے پیٹ کے درد کی وجہ سے مرجانا شہادت ہے بچے کی وجہ سے عورت کا مرجانا شہادت ہے۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ وَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ وَالْمَرْأَةُ يَقْتُلُهَا وَلَدُهَا جُمْعًا شَهَادَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صحابہ کرام نے جنگوں کے دروان جن مشکلات کا سامنا کیا۔
حضرت سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ لڑائی میں شرکت کی ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا صرف پتے وغیرہ تھے ہم میں سے ہر شخص اس طرح پاخانہ کرتا تھا کہ جیسے بکری کی مینگنیاں ہوتی ہیں اس میں کچھ ملا ہوا نہیں ہوتا تھا اب بنوسعد مجھے کم تر سمجھیں تو پھر تو میں رسوا ہوا اور میرا عمل ضائع ہوا۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ قَيْسٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا السَّمُرُ وَوَرَقُ الْحُبْلَةِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي لَقَدْ خِبْتُ إِذَنْ وَضَلَّ عَمَلِيَهْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩০৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کسی خاص نیت سے جنگ میں شریک ہو تو اسے اس کی نیت کے مطابق اجر ملے گا۔
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں لڑائی میں شریک ہو اور اس کا لڑائی میں شریک ہونے کا ارادہ صرف کسی رسی کا حصول ہو تو اس کو اس کی نیت کے مطابق اجر ملے گا۔
أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ لَا يَنْوِي فِي غَزَاتِهِ إِلَّا عِقَالًا فَلَهُ مَا نَوَى
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی دو طرح کی ہوتی ہے۔
حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا لڑائی دو طرح کی ہوتی ہے جو شخص اللہ کی رضا کے حصول کے لیے امام کی اطاعت کرتے ہوئے لڑائی میں شریک ہوتا ہے۔ اچھی چیز خرچ کرتا ہے اپنے ساتھیوں کے لیے سہولت فراہم کرتا ہے اور فساد سے پرہیز کرتا ہے اس کا سونا اور بیدار ہونا ہر عمل اجر کا باعث ہے اور جو شخص فخر، ریاکاری اور دکھاوے کے لیے لڑائی میں شریک ہوتا ہے امام کی نافرمانی کرتا ہے زمین میں فساد پیدا کرتا ہے وہ کفاف کے ہمراہ واپس نہیں آئے گا۔
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَأَمَّا مَنْ غَزَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ وَأَطَاعَ الْإِمَامَ وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ وَأَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَسُمْعَةً وَعَصَى الْإِمَامَ وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ فَإِنَّهُ لَا يَرْجِعُ بِالْكَفَافِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اس حالت میں مرے کہ اس نے کسی لڑائی میں شرکت نہ کی ہو۔
حضرت ابوامامہ بیان کرتے ہیں حضرت محمد نے ارشاد فرمایا جو شخص لڑائی میں شریک نہ ہو اور کسی غازی کو سامان فراہم نہ کرے یا کسی غازی کی غیرموجودگی میں اس کے گھروالوں کا خیال نہ رکھے تو قیامت سے پہلے ہی اللہ اسے کسی مصیبت میں مبتلا کرے گا۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ لَمْ يَغْزُ أَوْ يُجَهِّزْ غَازِيًا أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ أَصَابَهُ اللَّهُ بِقَارِعَةٍ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غازی کو سامان فراہم کرنے کی فضیلت
حضرت زید بن خالد جہنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے غازی کو سامان فراہم کرے یا اس کی غیر موجودگی میں اس کے گھر والوں کا خیال رکھے تو اسے بھی غازی کے اجر کی مانند اجر عطا ہوگا۔ اور غازی کے اجر میں کسی قسم کی کمی نہ ہوگی۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ خَلَفَ فِي أَهْلِهِ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِثْلَ أَجْرِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد سے پیچھے رہ جانے پر عذر پیش کرنا۔
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں جب یہ آیت نازل ہوئی " مومنوں میں سے بیٹھے رہ جانے والے برابر نہیں ہیں تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زید کو بلایا وہ اونٹ کی کندھے کی ہڈی لے کر آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی۔ حضرت ابن ام مکتوم نے اپنے نابینا ہونے کا عذر پیش کیا تو یہ آیت نازل ہوئی " اہل ایمان میں سے بیٹھے رہ جانے والے وہ لوگ ہیں جنہیں کوئی ضرر نہیں وہ برابر نہیں ہیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا وَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بحری جنگ کی فضیلت
ام حرام بنت ملحان بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن ان کے گھر سوگئے جب بیدار ہوئے تو آپ مسکرا رہے تھے میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کس بات پر مسکرا رہے ہیں۔ ارشاد ہوا مجھے میری امت کے کچھ لوگ دکھائے گئے جو اس سمندر کی پشت پر یوں سوار تھے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ میرا نام بھی ان میں شامل کریں۔ فرمایا تم ان میں شامل ہو۔ پھر رسول اللہ سوگئے جب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے میں نے عرض کی کیا بات ہے ؟ فرمایا میں خواب میں دیکھتاہوں کہ میری امت کے کچھ لوگ سمندر کی پشت پر سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ میرا نام بھی ان میں شامل کرلیں آپ نے فرمایا تمہارا نام پہلے والوں میں شامل ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر سیدہ ام حرام سے حضرت عبادہ بن صامت نے شادی کرلی وہ ایک بحری جنگ میں شریک ہوئے اور اپنے ساتھ سیدہ ام حرام کو بھی لے گئے جب وہ لوگ ساحل پر پہنچے تو ام حرام کے لیے ایک خچر لایا گیا تاکہ وہ سوار ہوں اس خچر نے انھیں گرادیا جس کی وجہ سے ان کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی اور ان کا انتقال ہوگیا۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي بَيْتِهَا يَوْمًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْهُمْ ثُمَّ نَامَ أَيْضًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ قَالَ أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ قَالَ فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَغَزَا فِي الْبَحْرِ فَحَمَلَهَا مَعَهُ فَلَمَّا قَدِمُوا قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَدُقَّتْ عُنُقُهَا فَمَاتَتْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواتین کا مردوں کے ہمراہ لڑائی میں شریک ہونا۔
حضرت ام عطیہ بیان کرتی ہیں مجھے نبی کریم کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہونے کا شرف حاصل ہے میں زخمیوں کو دوا پلاتی تھی اور ان کے لیے کھانا تیار کرتی تھی میں لوگوں سے پیچھے قیام گاہ میں رہا کرتی تھی۔
أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ الْفَزَارِيُّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أُدَاوِي الْجَرِيحَ أَوْ الْجَرْحَى وَأَصْنَعُ لَهُمْ الطَّعَامَ وَأَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اپنی ازواج کو جنگ میں ساتھ لے جانا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب بھی باہر تشریف لے کر جاتے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ایک دفعہ حضرت عائشہ (رض) اور حضرت حفصہ کے درمیان قرعہ نکلا تو آپ ان دونوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ عَلَى عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک دن اور رات کے لیے پہرہ دینے کی فضیلت۔
حضرت عثمان (رض) نے منبر پر یہ بات بیان کی میں نے تم سے ایک حدیث چھپائی تھی جو میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زبانی سنی تھی کیونکہ مجھے یہ اندیشہ تھا کہ تم لوگ مجھے چھوڑ کر چلے جاؤ گے لیکن پھر میں نے سوچا کہ مجھے وہ تمہارے سامنے بیان کردینا چاہیے تاکہ ہر شخص اپنی پسند کے مطابق فیصلہ کرسکے میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے " اللہ کی راہ میں ایک دن کے لیے پہرہ دینا دیگر مقامات پر ایک ہزار بسر کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ إِنِّي كُنْتُ كَتَمْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرَاهِيَةَ تَفَرُّقِكُمْ عَنِّي ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُحَدِّثَكُمُوهُ لِيَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِهِ مَا بَدَا لَهُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنْ الْمَنَازِلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص پہرہ دیتے ہوئے فوت ہوجائے اس کی فضیلت
حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں ایک دن میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا۔ ہر مرنے والے شخص کے عمل کا دفتر بند ہوجاتا ہے سوائے اس شخص کے جو اللہ کی راہ میں پہرہ دیتے ہوئے مرے کیونکہ اس کے عمل کا اجر اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہ دوبارہ زندہ نہ ہوجائے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مِشْرَحٍ قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الْمُرَابِطَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُجْرَى لَهُ عَمَلُهُ حَتَّى يُبْعَثَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩১৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی راہ میں استعمال کیے جانے والے گھوڑے کی فضیلت۔
عروہ بارقی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا گھوڑے کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کی راہ میں استعمال کیے جانے والے گھوڑے کی فضیلت۔
حضرت عروہ بارقی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت کے دن تک خیر رکھ دی گئی ہے اجر اور مال غنیمت۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُصَيْنٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون سا گھوڑا پسندیدہ ہے اور کون سا پسندیدہ نہیں ہے۔
حضرت ابوقتادہ (رض) انصاری بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ میں ایک گھوڑا خریدنا چاہتا ہوں کون ساخریدوں ارشاد ہوا وہ گھوڑا خریدو جس کی ناک اوپر والے ہونٹ اور آگے والے دائیں پاؤں کے علاوہ باقی پاؤں سفید ہوں یا کمت کی قسم کا گھوڑا خرید لو۔ تمہیں مال غنیمت بھی ملے گا اور تم سلامت بھی رہوگے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَشْتَرِيَ فَرَسًا فَأَيُّهَا أَشْتَرِي قَالَ اشْتَرِ أَدْهَمَ أَرْثَمَ مُحَجَّلَ طَلْقَ الْيَدِ الْيُمْنَى أَوْ مِنْ الْكُمْتِ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ تَغْنَمْ وَتَسْلَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩২২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھڑ دوڑ کر وانا۔
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان حفیاء سے لے کر ثنیہ تک گھڑدوڑ کا مقابلہ کرواتے تھے اور جو گھوڑے تربیت یافتہ نہ ہوتے ان کے درمیان ثنیہ سے مسجد بنوزریق تک مقابلہ کرواتے تھے۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس گھڑدوڑ میں حصہ لیا تھا۔
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَابِقُ بَيْنَ الْخَيْلِ الْمُضَمَّرَةِ مِنْ الْحَفْيَا إِلَى الثَّنِيَّةِ وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنْ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا
তাহকীক: