আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
نماز کا بیان
হাদীস নং: ৩৯২
باب: قبلہ کی طرف منہ کرنے کی فضیلت۔
ہم سے نعیم بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ ابن مبارک نے حمید طویل کے واسطہ سے، انہوں نے روایت کیا انس بن مالک (رض) سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ جنگ کروں یہاں تک کہ وہ لا إله إلا الله کہیں۔ پس جب وہ اس کا اقرار کرلیں اور ہماری طرح نماز پڑھنے لگیں اور ہمارے قبلہ کی طرف نماز میں منہ کریں اور ہمارے ذبیحہ کو کھانے لگیں تو ان کا خون اور ان کے اموال ہم پر حرام ہوگئے۔ مگر کسی حق کے بدلے اور (باطن میں) ان کا حساب اللہ پر رہے گا۔ ابن ابی مریم نے کہا، ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے حمید نے حدیث بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے انس بن مالک (رض) نے نبی کریم ﷺ سے نقل کر کے حدیث بیان کی۔ علی بن عبداللہ بن مدینی نے فرمایا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حمید طویل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میمون بن سیاہ نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ ! آدمی کی جان اور مال پر زیادتی کو کیا چیزیں حرام کرتی ہیں ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے۔ پھر اس کے وہی حقوق ہیں جو عام مسلمانوں کے ہیں اور اس کی وہی ذمہ داریاں ہیں جو عام مسلمانوں پر ہیں۔
حدیث نمبر: 392 حَدَّثَنَا نُعَيْمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا وَذَبَحُوا ذَبِيحَتَنَا، فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ، حدیث نمبر: 393 قَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ : أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، قَالَ: سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا يُحَرِّمُ دَمَ الْعَبْدِ وَمَالَهُ ؟ فَقَالَ: مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَصَلَّى صَلَاتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَهُوَ الْمُسْلِمُ لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِ وَعَلَيْهِ مَا عَلَى الْمُسْلِمِ.
