কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
نماز کا بیان
হাদীস নং: ১৩৫৩
نماز کا بیان
تہجد کی رکعتوں کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس سوئے تو دیکھا کہ آپ بیدار ہوئے، تو مسواک اور وضو کیا اور آیت کریمہ إن في خلق السموات والأرض ١ ؎ اخیر سورة تک پڑھی، پھر کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں پڑھیں، ان میں قیام، رکوع اور سجدہ لمبا کیا، پھر آپ ﷺ فارغ ہوئے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر آپ ﷺ نے چھ رکعتوں میں تین بار ایسا ہی کیا، ہر بار مسواک کرتے اور وضو کرتے اور انہیں آیتوں کو پڑھتے تھے پھر آپ ﷺ نے وتر پڑھی۔ عثمان کی روایت میں ہے کہ وتر کی تین رکعتیں پڑھیں۔ پھر مؤذن آیا تو آپ نماز کے لیے نکلے۔ ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے : پھر آپ نے وتر پڑھی، پھر آپ کے پاس بلال (رض) آئے اور جس وقت فجر طلوع ہوئی آپ کو نماز کی خبر دی تو آپ نے فجر کی دو رکعتیں (سنتیں) پڑھیں۔ اس کے بعد نماز کے لیے نکلے۔ آگے دونوں کی روایتیں ایک جیسی ہیں۔ آپ (اس وقت) فرما رہے تھے : اللهم اجعل في قلبي نورا، واجعل في لساني نورا، واجعل في سمعي نورا، واجعل في بصري نورا، واجعل خلفي نورا، وأمامي نورا، واجعل من فوقي نورا، ومن تحتي نورا، اللهم وأعظم لي نورا اے اللہ ! تو نور پیدا فرما میرے دل میں، میری زبان میں، میرے کان میں، میری نگاہ میں، میرے پیچھے، میرے آگے، میرے اوپر اور میرے نیچے۔ اور اے اللہ ! میرے لیے نور کو بڑا بنا دے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٥٨، (تحفة الأشراف : ٦٢٨٧) ( صحیح ) وضاحت : وضاحت : سورة آل عمران : (١٩٠) ۔
حدیث نمبر: 1353 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآهُاسْتَيْقَظَ فَتَسَوَّكَ وَتَوَضَّأَ، وَهُوَ يَقُولُ: إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ سورة البقرة آية 164 حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ وَالرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِسِتِّ رَكَعَاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يَسْتَاكُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيَقْرَأُ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ، ثُمَّ أَوْتَرَ. قَالَ عُثْمَانُ: بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ فَأَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَقَالَ ابْنُ عِيسَى: ثُمَّ أَوْتَرَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَصَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ وَأَعْظِمْ لِي نُورًا.