কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
نماز کا بیان
হাদীস নং: ১৩০৪
نماز کا بیان
تہجد کی فرضیت کا منسوخ ہونا اور اس میں سہولت کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں سورة مزمل کی آیت قم الليل إلا قليلا، نصفه ١ ؎ رات کو کھڑے رہو مگر تھوڑی رات یعنی آدھی رات کو دوسری آیت علم أن لن تحصوه فتاب عليكم فاقرء وا ما تيسر من القرآن ٢ ؎ اسے معلوم ہے کہ تم اس کو پورا نہ کرسکو گے لہٰذا اس نے تم پر مہربانی کی، لہٰذا اب تم جتنی آسانی سے ممکن ہو (نماز میں) قرآن پڑھا کرو نے منسوخ کردیا ہے،ناشئة الليل کے معنی شروع رات کے ہیں، چناچہ صحابہ کی نماز شروع رات میں ہوتی تھی، اس لیے کہ رات میں جو قیام اللہ نے تم پر فرض کیا تھا اس کی ادائیگی اس وقت آسان اور مناسب ہے کیونکہ انسان سو جائے تو اسے نہیں معلوم کہ وہ کب جاگے گا اور أقوم قيلا سے مراد یہ ہے رات کا وقت قرآن سمجھنے کے لیے بہت اچھا وقت ہے اور اس کے قول إن لک في النهار سبحا طويلا ٣ ؎ کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے کام کاج کے واسطے دن کو بہت فرصت ہوتی ہے (لہٰذا رات کا وقت عبادت میں صرف کیا کرو) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٦٢٥٤) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : سورة المزمل : (٢، ٣) ٢ ؎ : سورة المزمل : (٢٠) ٣ ؎ : سورة المزمل : ( ٧ )
حدیث نمبر: 1304 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ابْنِ شَبُّوَيْهِ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ،قَالَ فِي الْمُزَّمِّلِ: قُمِ اللَّيْلَ إِلا قَلِيلا 2 نِصْفَهُ سورة المزمل آية 1-2 نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي فِيهَا عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْءَانِ سورة المزمل آية 20 وَنَاشِئَةُ اللَّيْلِ: أَوَّلُهُ، وَكَانَتْ صَلَاتُهُمْ لِأَوَّلِ اللَّيْلِ، يَقُولُ: هُوَ أَجْدَرُ أَنْ تُحْصُوا مَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْإِنْسَانَ إِذَا نَامَ لَمْ يَدْرِ مَتَى يَسْتَيْقِظُ، وَقَوْلُهُ: وَأَقْوَمُ قِيلا سورة المزمل آية 6 هُوَ أَجْدَرُ أَنْ يَفْقَهَ فِي الْقُرْآنِ، وَقَوْلُهُ: إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلا سورة المزمل آية 7، يَقُولُ: فَرَاغًا طَوِيلًا.