আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
کتاب الجنائز
হাদীস নং: ৬৬৭৩
آدمی کو تین کپڑوں میں کفن دینا جس میں قمیض اور پگڑی نہ ہو سنت ہے
(٦٦٧٣) سیدہ عائشہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ جب ابوبکر (رض) کی بیماری شدت اختیار کرگئی تو میں رودی اس غم و پریشانی کی وجہ سے اور میں نے کہا : جس کے آنسو ہمیشہ گرتے رہتے تھے آج وہ خود یکبارگی پچھاڑ دیا گیا ہے۔ وہ کہتی ہیں : ابوبکر (رض) کچھ ہوش میں آئے تو گویا ہوئے کہ بات ایسے نہیں جیسے تو کہہ رہی ہے ، اے میری بیٹی ! لیکن یہ تو { جَائَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیدُ } موت کا وقت آچکا ہے اور یہ اس کی بےہوشیاں ہیں جس سے میں بھاگ نہیں سکتا۔ پھر انھوں نے کہا : کس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوئے۔ کہتی ہیں : میں نے کہا : پیر کے دن ۔ پھر انھوں نے کہا : آج کونسا دن ہے ؟ میں نے کہا : پیر کا دن تو ابوبکر (رض) نے کہا : بیشک میں امید کرتا ہوں ، میرے اور اس کے درمیان ایک رات ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ابوبکر (رض) منگل کی رات فوت ہوئے اور صبح ہونے سے پہلے دفن کردیے گئے اور انھوں نے یہ کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا ؟ وہ کہتی ہیں : ہم نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تین کپڑوں میں کفن دیا جو سحولیہ تھے اور سفید تھے ، ان میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا ۔ وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے کہا : میرے کپڑوں کو دھو ڈالو اور انھیں زعفران لگا دینا یا (کستوری) اور ان کے ساتھ مجھے کفن دے دینا ۔ نئے کپڑے کے زیادہ محتاج زندہ لوگ ہیں۔ بیشک وہ تو مہلت کیلئے تھے۔
(۶۶۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ : لَمَّا اشْتَدَّ مَرَضُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَکَیْتُ وَأُغْمِیَ عَلَیْہِ فَقُلْتُ : مَنْ لاَ یَزَالُ دَمْعُہُ مُقَنَّعًا فَإِنَّہُ مَرَّۃً مَدْفُوقٌ قَالَتْ : فَأَفَاقَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : لَیْسَ کَمَا قُلْتِ یَا بُنَیَّۃُ وَلَکِنْ {جَائَ تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِکَ مَا کُنْتَ مِنْہُ تَحِیدُ} ثُمَّ قَالَ : أَیُّ یَوْمٍ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَتْ: فَقُلْتُ یَوْمُ الاِثْنَیْنِ۔ قَالَتْ فَقَالَ : فَأَیُّ یَوْمٍ ہَذَا؟ قُلْتُ: یَوْمُ الاِثْنَیْنِ قَالَ : فَإِنِّی أَرْجُو مِنَ اللَّہِ مَا بَیْنِی وَبَیْنَ اللَّیْلِ۔ قَالَتْ: فَمَاتَ لَیْلَۃَ الثُّلاَثَائِ فَدُفِنَ قَبْلَ أَنْ یُصْبِحَ۔ قَالَتْ وَقَالَ: فِی کَمْ کَفَّنْتُمْ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ-؟ فَقَالَتْ: کُنَّا کَفَّنَاہُ فِی ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ سَحُولِیَّۃٍ جُدُدٍ بِیضٍ لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ۔ قَالَتْ فَقَالَ لِی:اغْسِلُوا ثَوْبِی ہَذَا وَبِہِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ أَوْ مَشْقٍ، وَاجْعَلُوا مَعَہ ثَوْبَیْنِ جَدِیدَیْنِ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ إِنَّہُ خَلِقٌ۔ فَقَالَ لَہَا : الْحَیُّ أَحْوَجُ إِلَی الْجَدِیدِ مِنَ الْمَیِّتِ إِنَّمَا ہُوَ لِلْمُہْلَۃِ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ بِمَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ عَنْ ہِشَامٍ دُونَ مَا فِی صَدْرِہِ مِنْ بُکَائِ عَائِشَۃَ وَقَوْلِہَا وَقِرَائَتِہِ الآیَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ بِمَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ وُہَیْبٍ عَنْ ہِشَامٍ دُونَ مَا فِی صَدْرِہِ مِنْ بُکَائِ عَائِشَۃَ وَقَوْلِہَا وَقِرَائَتِہِ الآیَۃَ۔ [صحیح۔ البخاری]
