মা'আরিফুল হাদীস (উর্দু)
کتاب المناقب والفضائل
হাদীস নং: ২০৫৩
فضائل حضرت عثمان ذو النورین
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری صاحبزادی (ام کلثوم) کا انتقال ہو گیا ..... تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عثمان ! اگر میری دس بیٹیاں ہوتیں تو میں ان میں سے ایک کے بعد ایک کا (سب کا) تم سے نکاح کر دیتا ، کیوں کہ میں تم سے بہت راضی اور خوش ہوں ۔ (معجم اوسط طبرانی ، افراد دار قطنی ، ابن عساکر)
تشریح
حدیث کا مضمون واضح ہے ، اس سے پہلی عصمہ بن مالک الخطمی کی روایت کی ہوئی حدیث سے معلوم ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحبزادی کلثومؓ کے انتقال کے بعد حاضرین مجلس یعنی صحابہ کرامؓ سے فرمایا تھا کہ “اگر میری تیسری کوئی بیٹی ہوتی تو میں اس کا نکاح بھی عثمانؓ ہی سے کر دیتا” ...... اور اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حضرت عثمانؓ سے فرمایا کہ “اگر میری دس بیٹیاں ہوتیں تو میں یکے بعد دیگرے ان کا نکاح تمہارے ساتھ ہی کر دیتا” ...... ظاہر ہے کہ ان دونوں باتوں میں کوئی اختلاف اور تضاد نہیں ہے ۔ پہلی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمائی تھی اور اس حدیث میں جو فرمایا گیا ہے اس کے مخاطب خود حضرت عثمانؓ تھے اور مقصد یہ تھا کہ ان کے ساتھ اپنی رضا اور قلبی تعلق کا اظہار فرمائیں ۔ حضرت ام کلثوم کی وفات پر حضرت عثمانؓ کو جو غیر معمولی صدمہ تھا ، اس کی تعزیت اور تسلی و تسکین کا یہ بہترین طریقہ تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کریمی اور خلق عظیم کے عین مطابق تھا ۔ صلی اللہ علیہ وبارک وسلم ۔ بعض بعض روایات میں اس سے زیادہ عدد بھی آیا ہے ۔ اس میں بھی کوئی اختلاف اور تضاد نہیں ، مقصد وہی ہے جو عرض کیا گیا ۔ حضرت عثمان ذو النورین رضی اللہ عنہ کے فضائل کے اس سلسلہ کو امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایک ارشاد پر ختم کیا جاتا ہے ۔
تشریح
حدیث کا مضمون واضح ہے ، اس سے پہلی عصمہ بن مالک الخطمی کی روایت کی ہوئی حدیث سے معلوم ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحبزادی کلثومؓ کے انتقال کے بعد حاضرین مجلس یعنی صحابہ کرامؓ سے فرمایا تھا کہ “اگر میری تیسری کوئی بیٹی ہوتی تو میں اس کا نکاح بھی عثمانؓ ہی سے کر دیتا” ...... اور اس حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حضرت عثمانؓ سے فرمایا کہ “اگر میری دس بیٹیاں ہوتیں تو میں یکے بعد دیگرے ان کا نکاح تمہارے ساتھ ہی کر دیتا” ...... ظاہر ہے کہ ان دونوں باتوں میں کوئی اختلاف اور تضاد نہیں ہے ۔ پہلی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمائی تھی اور اس حدیث میں جو فرمایا گیا ہے اس کے مخاطب خود حضرت عثمانؓ تھے اور مقصد یہ تھا کہ ان کے ساتھ اپنی رضا اور قلبی تعلق کا اظہار فرمائیں ۔ حضرت ام کلثوم کی وفات پر حضرت عثمانؓ کو جو غیر معمولی صدمہ تھا ، اس کی تعزیت اور تسلی و تسکین کا یہ بہترین طریقہ تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کریمی اور خلق عظیم کے عین مطابق تھا ۔ صلی اللہ علیہ وبارک وسلم ۔ بعض بعض روایات میں اس سے زیادہ عدد بھی آیا ہے ۔ اس میں بھی کوئی اختلاف اور تضاد نہیں ، مقصد وہی ہے جو عرض کیا گیا ۔ حضرت عثمان ذو النورین رضی اللہ عنہ کے فضائل کے اس سلسلہ کو امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایک ارشاد پر ختم کیا جاتا ہے ۔
عَنْ عُثْمَانَ قَال : قَالَ لِيْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَوْت ابْنَتَه الْأَخِيرَة يَا عُثْمَان ! لَوْ أَنَّ عِنْدِي عَشْرًا لَزَوَّجْتُكَهُنَّ وَاحِدَةً بَعْدَ وَاحِدَةٍ فَإِنّي عَنْك رَاضٍ . (رواه الطبرانى فى الاوسط والدار قطنى في الافراد وابن عساكر)
