মা'আরিফুল হাদীস (উর্দু)
کتاب المناقب والفضائل
হাদীস নং: ২০৩৯
فضائل حضرت عثمان ذو النورین
حضرت عبدالرحمٰن بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت جیش عسرہ (غزوہ تبوک) کے لئے ضروریات کا انتظام اور سامان کر رہے تھے تو عثمانؓ اپنی آستین میں ایک ہزار دینار (اشرفیاں) لے کر آئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں ڈال دئیے (عبدالرحمٰن بن سمرہ کہتے ہیں کہ) میں نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان اشرفیوں کو اپنی گود میں الٹ پلٹ رہے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا “مَا ضَرَّ ابْنُ عَفَّانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ” (یعنی آج کے دن کے بعد عثمانؓ جو کچھ بھی کریں اس سے ان کو کوئی ضرر اور نقصان نہیں پہنچے گا) ۔ (مسند احمد)
تشریح
حضرت عثمانؓ کی پیش کی ہوئی اشرفیوں کو حضرت عثمانؓ کے اور دوسرے لوگوں کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی گود میں الٹنا بظاہر اپنی قلبی مسرت کے اظہار کے لئے تھا ۔
حضرت عبدالرحمٰن بن خباب کی مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہو چکا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اپیل پر جب حضرت عثمانؓ نے مجاہدین کے لئے اونٹوں کی پیش کش کی تھی ، اس وقت بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایسی ہی بشارت دی تھی ، اور بار بار فرمایا تھا “مَا ضَرَّ ابْنُ عَفَّانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ” مومنین صادقین کو اس طرح کی بشارتیں دینا آخرت کی فکر اور اس کے لئے سعی و عمل سے ان کو غافل نہیں کرتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی محبت و رضا جوئی میں اضافہ کا اور مزید دینی ترقیات کا باعث ہوتا ہے ۔
تشریح
حضرت عثمانؓ کی پیش کی ہوئی اشرفیوں کو حضرت عثمانؓ کے اور دوسرے لوگوں کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی گود میں الٹنا بظاہر اپنی قلبی مسرت کے اظہار کے لئے تھا ۔
حضرت عبدالرحمٰن بن خباب کی مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہو چکا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اپیل پر جب حضرت عثمانؓ نے مجاہدین کے لئے اونٹوں کی پیش کش کی تھی ، اس وقت بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایسی ہی بشارت دی تھی ، اور بار بار فرمایا تھا “مَا ضَرَّ ابْنُ عَفَّانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ” مومنین صادقین کو اس طرح کی بشارتیں دینا آخرت کی فکر اور اس کے لئے سعی و عمل سے ان کو غافل نہیں کرتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی محبت و رضا جوئی میں اضافہ کا اور مزید دینی ترقیات کا باعث ہوتا ہے ۔
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: جَاءَ عُثْمَانُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَلْفِ دِينَارٍ فِي كُمِّهِ، حِينَ جَهَّزَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ، فَنَشَرَهَا فِي حِجْرِهِ فَرَأَيْتُهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَلِّبُهَا فِىْ حِجْرِهِ، وَيَقُولُ: «مَا ضَرَّ ابْنُ عَفَّانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْيَوْمِ» مَرَّتَيْنِ. (رواه احمد)
