মা'আরিফুল হাদীস (উর্দু)
کتاب المناقب والفضائل
হাদীস নং: ২০১৮
حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے تھے کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ابو بکر کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے تھے ، ان کے بعد عمرؓ ، ان کے بعد عثمان ۔ پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اصحاب کو چھوڑ دیتے تھے ، ان کے درمیان ایک کو دوسرے پر فضیلت نہیں دیتے تھے ۔ (صحیح بخاری)
تشریح
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا مطلب بہ ظاہر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل دیکھ کر ہم یہ سمجھتے تھے کہ سب سے افضل حضرت ابو بکرؓ ہیں ، ان کے بعد حضرت عمرؓ ، ان کے بعد حضرت عثمانؓ ، یہ تینوں حضرات سن رسیدہ تھے ، اہم امور میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان ہی سے مشورہ فرماتے تھے ، اگرچہ ان تین حضرات کے بعد وہ بلاشبہ امت میں سب سے افضل ہیں اور بعض خصوصیات میں بہت اعلیٰ و بالا ہیں ۔
یہ بات بھی قابل لحاظ رہے کہ حضرت ابن عمرؓ کا یہ بیان شخصیات کے بارے میں ہے ، طبقات اور صفات کے لحاظ سے صحابہ کرامؓ میں جو درجات و مراتب کا فرق ہے اس سے حضرت ابن عمرؓ نے تعرض نہیں کیا ہے ..... مثلاً عشرہ مبشرہ ، اصحاب بدر اور اصحاب بیعت رضوان ، سابقین اولین من المہاجرین والانصار (رضی اللہ عنہم اجمعین) حضرت ابن عمرؓ کے اس بیان میں ان کے فضائل کی نفی نہیں ہے ، انہوں نے جو فرمایا اس کا تعلق ، اس خاص فضیلت سے ہے جو ان تین بزرگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حاصل تھی ۔ واللہ اعلم ۔
تشریح
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا مطلب بہ ظاہر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل دیکھ کر ہم یہ سمجھتے تھے کہ سب سے افضل حضرت ابو بکرؓ ہیں ، ان کے بعد حضرت عمرؓ ، ان کے بعد حضرت عثمانؓ ، یہ تینوں حضرات سن رسیدہ تھے ، اہم امور میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان ہی سے مشورہ فرماتے تھے ، اگرچہ ان تین حضرات کے بعد وہ بلاشبہ امت میں سب سے افضل ہیں اور بعض خصوصیات میں بہت اعلیٰ و بالا ہیں ۔
یہ بات بھی قابل لحاظ رہے کہ حضرت ابن عمرؓ کا یہ بیان شخصیات کے بارے میں ہے ، طبقات اور صفات کے لحاظ سے صحابہ کرامؓ میں جو درجات و مراتب کا فرق ہے اس سے حضرت ابن عمرؓ نے تعرض نہیں کیا ہے ..... مثلاً عشرہ مبشرہ ، اصحاب بدر اور اصحاب بیعت رضوان ، سابقین اولین من المہاجرین والانصار (رضی اللہ عنہم اجمعین) حضرت ابن عمرؓ کے اس بیان میں ان کے فضائل کی نفی نہیں ہے ، انہوں نے جو فرمایا اس کا تعلق ، اس خاص فضیلت سے ہے جو ان تین بزرگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حاصل تھی ۔ واللہ اعلم ۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كُنَّا فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ نَعْدِلُ بِأَبِي بَكْرٍ أَحَدًا، ثُمَّ عُمَرَ، ثُمَّ عُثْمَانَ، ثُمَّ نَتْرُكُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لاَ نُفَاضِلُ بَيْنَهُمْ» (رواه البخارى)
