মা'আরিফুল হাদীস (উর্দু)
کتاب المناقب والفضائل
হাদীস নং: ১৯৭৭
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل اور مقامات عالیہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اور اگلے سب پیغمبروں کی مثال ایسی ہے کہ ایک شاندار محل ہے جس کی تعمیر بڑی حسین اور خوبصورت کی گئی ہے لیکن اس کی تعمیر میں ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی گئی دیکھنے والے اس محل کو ہر طرف سے گھوم پھر کے دیکھتے ہیں انہیں اس کی تعمیر کی خوبی اور خوبصورتی بہت اچھی لگتی ہے ان کو اس سے تعجب ہوتا ہے، سوائے اینٹ کی خالی جگہ کے (وہ اس حسین عمارت کا ایک نقص ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ) پس میں نے آ کر اس خالی جگہ کو بھر دیا میرے ذریعہ اس محل کی تکمیل اور اس کی تعمیر کا اختتام ہو گیا اور پیغمبروں کا سلسلہ بھی ختم اور مکمل ہو گیا۔
(صاحب مشکاۃ المصابیح محمد بن عبداللہ خطیب تبریزی کہتے ہیں کہ) اس حدیث کی صحیحین ہی کی ایک روایت میں آخری خط کشیدہ الفاظ کی جگہ یہ الفاظ ہیں “فَاَنَا اللَّبِنَةُ وَاَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ” میں ہی وہ اینٹ ہوں جس سے اس قصر نبوت کی تکمیل ہوئی اور میں خاتم النبیین ہوں) ۔ (صحیح بخاری ومسلم)
تشریح
قرآن مجید نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین فرمایا گیا ہے اور بہت سی حدیثوں میں بھی اور بلاشبہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی کا عظیم ترین انعام ہے کہ قیامت تک آپ ہی پوری انسانی دنیا کے لئے اللہ کے نبی و رسول ہیں۔ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خاتمیت کی حقیقت اور نوعیت کو ایک عام فہم مثال کے ذریعہ سمجھایا ہے جو ایسی سہل الفہم ہے کہ اس کے سمجھانے کے لیے کسی توضیح و تشریح کی ضرورت نہیں اس حدیث نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جو ہزاروں پیغمبر آئے ان کی آمد سے گویا قصر نبوت کی تعمیر ہوتی رہی اور تکمیل کو پہنچ گئی بس ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت و آمد سے وہ بھی بھر گئی اور قصر نبوت بالکل مکمل ہو گیا کسی نئے نبی ورسول کے آنے کی نہ ضرورت رہی نہ گنجائش، اس لئےاللہ تعالی کی طرف سے نبوت و رسالت کا سلسلہ ختم اور دروازہ بند کردیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرما دیا گیا۔ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وصحبہٖ وبارک وسلم
(صاحب مشکاۃ المصابیح محمد بن عبداللہ خطیب تبریزی کہتے ہیں کہ) اس حدیث کی صحیحین ہی کی ایک روایت میں آخری خط کشیدہ الفاظ کی جگہ یہ الفاظ ہیں “فَاَنَا اللَّبِنَةُ وَاَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ” میں ہی وہ اینٹ ہوں جس سے اس قصر نبوت کی تکمیل ہوئی اور میں خاتم النبیین ہوں) ۔ (صحیح بخاری ومسلم)
تشریح
قرآن مجید نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین فرمایا گیا ہے اور بہت سی حدیثوں میں بھی اور بلاشبہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی کا عظیم ترین انعام ہے کہ قیامت تک آپ ہی پوری انسانی دنیا کے لئے اللہ کے نبی و رسول ہیں۔ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خاتمیت کی حقیقت اور نوعیت کو ایک عام فہم مثال کے ذریعہ سمجھایا ہے جو ایسی سہل الفہم ہے کہ اس کے سمجھانے کے لیے کسی توضیح و تشریح کی ضرورت نہیں اس حدیث نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جو ہزاروں پیغمبر آئے ان کی آمد سے گویا قصر نبوت کی تعمیر ہوتی رہی اور تکمیل کو پہنچ گئی بس ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت و آمد سے وہ بھی بھر گئی اور قصر نبوت بالکل مکمل ہو گیا کسی نئے نبی ورسول کے آنے کی نہ ضرورت رہی نہ گنجائش، اس لئےاللہ تعالی کی طرف سے نبوت و رسالت کا سلسلہ ختم اور دروازہ بند کردیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرما دیا گیا۔ صلی اللہ علیہ و اٰلہٖ وصحبہٖ وبارک وسلم
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ كَمَثَلِ قَصْرٍ أُحْسِنَ بُنْيَانُهُ تُرِكَ مِنْهُ مَوْضِعُ لِبْنَةٍ فَطَافَ بِهِ النُّظَّارُ يَتَعَجَّبُوْنَ مِنْ حُسْنِ بِنَائِهِ إِلَّا مَوْضِعَ تِلْكَ اللَّبِنَةِ فَكُنْتُ أَنَا سَدَدْتُّ مَوْضِعَ اللَّبِنَةِ خُتِمَ بِيَ الرُّسُلُ ..... وَفِىْ رِوَايَةٍ فَاَنَا اللَّبِنَةُ وَاَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ. (رواه البخارى ومسلم)
