মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
جمعہ کا بیان
হাদীস নং: ৮৪২১
زلزلے کی نماز کا بیان
(٨٤٢١) حضرت صفیہ بنت ابی عبید فرماتی ہیں کہ حضرت عمر کے زمانے میں ایک مرتبہ اتنا زلزلہ آیا کہ چارپائیاں ہلنے لگیں، حضرت عبداللہ بن عمر اس وقت نماز پڑھ رہے تھے انھیں اس زلزلہ کا بالکل احساس نہیں ہوا۔ اس موقع پر حضرت عمر نے لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا کہ تم نے دین میں نئی نئی باتیں پیدا کی ہیں اور تم نے بہت جلدی کی ہے۔ حضرت صفیہ فرماتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق انھوں نے اس کے بعد صرف اتنا فرمایا کہ اگر دوبارہ زلزلہ آیا تو میں تمہارے درمیان سے نکل جاؤں گا۔
(۸۴۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ ابْنَۃِ أَبِی عُبَیْدٍ ، قَالَت : زُلْزِلَتِ الأَرْضُ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ حَتَّی اصْطَفَقَتِ السُّرُرُ فَوَافَقَ ذَلِکَ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ وَہُوَ یُصَلِّی فَلَمْ یَدْرِ ، قَالَت : فَخَطَبَ عُمَرُ لِلنَّاسِ فَقَالَ : أَحدَثْتُم لَقَدْ عَجِلْتُمْ ، قَالَت : وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ : لَئِنْ عَادَتْ لأَخْرُجَنَّ مِنْ بَیْنِ ظَہْرَانِیکُمْ۔
