আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
جنگ کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ৬৮০২
جنگ کرنے کا بیان
جنگ کرنے والے کافر اور مرتد کا بیان
۔ اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس کے سوا کوئی بات نہیں کہ ان لوگوں کی سزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں یہ ہے کہ وہ قتل کیے جائیں یا سولی دیے جائیں یاان کے ہاتھ پاؤں خلاف سے کاٹے جائیں یا جلاوطن کیے جائیں
۔ اللہ تعالیٰ کا قول کہ اس کے سوا کوئی بات نہیں کہ ان لوگوں کی سزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں یہ ہے کہ وہ قتل کیے جائیں یا سولی دیے جائیں یاان کے ہاتھ پاؤں خلاف سے کاٹے جائیں یا جلاوطن کیے جائیں
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوقلابہ جرمی نے بیان کیا، ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس قبیلہ عکل کے چند لوگ آئے اور اسلام قبول کیا لیکن مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی (ان کے پیٹ پھول گئے) تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ صدقہ کے اونٹوں کے ریوڑ میں جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ ملا کر پئیں۔ انہوں نے اس کے مطابق عمل کیا اور تندرست ہوگئے لیکن اس کے بعد وہ مرتد ہوگئے اور ان اونٹوں کے چرواہوں کو قتل کر کے اونٹ ہنکا لے گئے۔ نبی کریم ﷺ نے ان کی تلاش میں سوار بھیجے اور انہیں پکڑ کے لایا گیا پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں (کیونکہ انہوں نے اسلامی چرواہے کے ساتھ ایسا ہی برتاؤ کیا تھا) اور ان کے زخموں پر داغ نہیں لگوایا گیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حدیث نمبر: 6802 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ الْجَرْمِيُّ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ، فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَأْتُوا إِبِلَ الصَّدَقَةِ، فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَفَعَلُوا، فَصَحُّوا، فَارْتَدُّوا وَقَتَلُوا رُعَاتَهَا، وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، ثُمَّ لَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮০৩
جنگ کرنے کا بیان
نبی ﷺ نے مرتد جنگ کرنے والے کے داغ نہیں لگوائے یہاں تک کہ وہ ہلاک ہوگئے
ہم سے ابویعلیٰ محمد بن صلت نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے عرینیوں کے (ہاتھ پاؤں) کٹوا دئیے لیکن ان پر داغ نہیں لگوایا، یہاں تک کہ وہ مرگئے۔
حدیث نمبر: 6803 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ أَبُو يَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَطَعَ الْعُرَنِيِّينَ، وَلَمْ يَحْسِمْهُمْ حَتَّى مَاتُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮০৪
جنگ کرنے کا بیان
اس چیز کا بیان کہ آپ نے مرتد محاربین کو پانی نہیں پلایا یہاں تک کہ وہ لوگ مرگئے
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کے پاس سنہ ٦ ھ میں آئے اور یہ لوگ مسجد کے سائبان میں ٹھہرے۔ مدینہ منورہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی۔ انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ! ہمارے لیے دودھ کہیں سے مہیا کرا دیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو میرے پاس نہیں ہے۔ البتہ تم لوگ ہمارے اونٹوں میں چلے جاؤ۔ چناچہ وہ آئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پیا اور صحت مند ہو کر موٹے تازے ہوگئے۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہنکا لے گئے۔ اتنے میں نبی کریم ﷺ کے پاس فریادی پہنچا اور نبی کریم ﷺ نے ان کی تلاش میں سوار بھیجے۔ ابھی دھوپ زیادہ پھیلی بھی نہیں تھی کہ انہیں پکڑ کر لایا گیا پھر نبی کریم ﷺ کے حکم سے سلائیاں گرم کی گئیں اور ان کی آنکھوں میں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کے (زخم سے خون کو روکنے کے لیے) انہیں داغا بھی نہیں گیا۔ اس کے بعد وہ حرہ (مدینہ کی پتھریلی زمین) میں ڈال دئیے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ وہ مرگئے۔ ابوقلابہ نے کہا کہ یہ اس وجہ سے کیا گیا تھا کہ انہوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سے غدارانہ لڑائی لڑی تھی۔
حدیث نمبر: 6804 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ وُهَيْبٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا فِي الصُّفَّةِ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَبْغِنَا رِسْلًا، فَقَالَ: مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلَّا أَنْ تَلْحَقُوا بِإِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ، فَأَتَوْهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّرِيخُ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ، فَكَحَلَهُمْ وَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ، وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ، ثُمَّ أُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ، فَمَا سُقُوا حَتَّى مَاتُواقَالَ أَبُو قِلَابَةَ: سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮০৫
جنگ کرنے کا بیان
نبی ﷺ کا جنگ کرنے والوں کی آنکھیں پھڑوانے کا بیان
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے کہ قبیلہ عکل یا عرینہ کے چند لوگ میں سمجھتا ہوں عکل کا لفظ کہا، مدینہ آئے اور نبی کریم ﷺ نے ان کے لیے دودھ دینے والی اونٹنیوں کا انتظام کردیا اور فرمایا کہ وہ اونٹوں کے گلہ میں جائیں اور ان کا پیشاب اور دودھ پئیں۔ چناچہ انہوں نے پیا اور جب وہ تندرست ہوگئے تو چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہنکا لے گئے۔ نبی کریم ﷺ کے پاس یہ خبر صبح کے وقت پہنچی تو آپ نے ان کے پیچھے سوار دوڑائے۔ ابھی دھوپ زیادہ پھیلی بھی نہیں تھی کہ وہ پکڑ کر لائے گئے۔ چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے بھی ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کی بھی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی اور انہیں حرہ میں ڈال دیا گیا۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا۔ ابوقلابہ نے کہا کہ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان کے بعد کفر اختیار کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول سے غدارانہ لڑائی لڑی تھی۔
حدیث نمبر: 6805 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَهْطًا مِنْ عُكْلٍ أَوْ قَالَ عُرَيْنَةَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ مِنْ عُكْلٍ، قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فَيَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَشَرِبُوا حَتَّى إِذَا بَرِئُوا، قَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُدْوَةً، فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي إِثْرِهِمْ، فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ، فَأَمَرَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، فَأُلْقُوا بِالْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَقَالَ أَبُو قِلَابَةَ: هَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ، وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮০৬
جنگ کرنے کا بیان
اس شخص کی فضیلت کا بیان جس نے فواحش کو چھوڑ دیا ہو۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عمر عمری نے، انہیں خبیب بن عبدالرحمٰن نے، انہیں حفص بن عاصم نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا جبکہ اس کے عرش کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ عادل حاکم، نوجوان جس نے اللہ کی عبادت میں جوانی پائی، ایسا شخص جس نے اللہ کو تنہائی میں یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، وہ آدمی جو اللہ کے لیے محبت کرتے ہیں، وہ شخص جسے کسی بلند مرتبہ اور خوبصورت عورت نے اپنی طرف بلایا اور اس نے جواب دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور وہ شخص جس نے اتنا پوشیدہ صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چل سکا کہ دائیں نے کتنا اور کیا صدقہ کیا ہے۔
حدیث نمبر: 6806 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلَاءٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا، قَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ، فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮০৭
جنگ کرنے کا بیان
اس شخص کی فضیلت کا بیان جس نے فواحش کو چھوڑ دیا ہو۔
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا۔ (دوسری سند امام بخاری (رح) نے کہا) اور مجھ سے خلیفہ بن حیاط نے بیان کیا، ان سے عمر بن علی نے، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے اپنے دونوں پاؤں کے درمیان یعنی (شرمگاہ) کی اور اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان (یعنی زبان) کی ضمانت دے دی تو میں اسے جنت میں جانے کا بھروسہ دلاتا ہوں۔
حدیث نمبر: 6807 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ . ح وحَدَّثَنِي خَلِيفَةُ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ ، عَنْسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَكَّلَ لِي مَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ، وَمَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، تَوَكَّلْتُ لَهُ بِالْجَنَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮০৮
جنگ کرنے کا بیان
زنا کرنے والوں کے گناہ کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ وہ لوگ زنا نہیں کرتے ہیں اور زنا کے قریب نہ جاؤ اس لئے وہ فحش اور برا راستہ ہے۔
ہمیں داؤد بن شبیب نے خبر دی، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، کہا ہم کو انس (رض) نے خبر دی ہے کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کروں گا کہ میرے بعد کوئی اسے نہیں بیان کرے گا۔ میں نے یہ حدیث نبی کریم ﷺ سے سنی ہے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ کہتے سنا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یا یوں فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم دین دنیا سے اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی، شراب بکثرت پی جانے لگے گی اور زنا پھیل جائے گا۔ مرد کم ہوجائیں گے اور عورتوں کی کثرت ہوگی۔ حالت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ پچاس عورتوں پر ایک ہی خبر لینے والا مرد رہ جائے گا۔
حدیث نمبر: 6808 أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَخْبَرَنَا أَنَسٌ ، قَالَ: لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا لَا يُحَدِّثُكُمُوهُ أَحَدٌ بَعْدِي، سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ وَإِمَّا قَالَ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا، وَيَقِلَّ الرِّجَالُ، وَيَكْثُرَ النِّسَاءُ، حَتَّى يَكُونَ لِلْخَمْسِينَ امْرَأَةً، الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮০৯
جنگ کرنے کا بیان
زنا کرنے والوں کے گناہ کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ وہ لوگ زنا نہیں کرتے ہیں اور زنا کے قریب نہ جاؤ اس لئے وہ فحش اور برا راستہ ہے۔
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسحاق بن یوسف نے خبر دی، کہا ہم کو فضیل بن غزوان نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بندہ جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا۔ بندہ جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور بندہ جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا اور جب وہ قتل ناحق کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا۔ عکرمہ نے کہا کہ میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا کہ ایمان اس سے کس طرح نکال لیا جاتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اس طرح اور اس وقت آپ ان نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر پھر الگ کرلیا پھر اگر وہ توبہ کرلیتا ہے تو ایمان اس کے پاس لوٹ آتا ہے، اس طرح اور آپ نے اپنی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالا۔
حدیث نمبر: 6809 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، قَالَ عِكْرِمَةُ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: كَيْفَ يُنْزَعُ الْإِيمَانُ مِنْهُ ؟ قَالَ: هَكَذَا: وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ أَخْرَجَهَا، فَإِنْ تَابَ، عَادَ إِلَيْهِ هَكَذَا: وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১০
جنگ کرنے کا بیان
زنا کرنے والوں کے گناہ کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ وہ لوگ زنا نہیں کرتے ہیں اور زنا کے قریب نہ جاؤ اس لئے وہ فحش اور برا راستہ ہے۔
ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ذکوان نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا، وہ چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن نہیں رہتا۔ پھر ان سب آدمیوں کے لیے توبہ کا دروازہ بہرحال کھلا ہوا ہے۔
حدیث نمبر: 6810 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَالتَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১১
جنگ کرنے کا بیان
زنا کرنے والوں کے گناہ کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ وہ لوگ زنا نہیں کرتے ہیں اور زنا کے قریب نہ جاؤ اس لئے وہ فحش اور برا راستہ ہے۔
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے منصور اور سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوائل نے، ان سے ابومیسرہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا : یا رسول اللہ ! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے۔ فرمایا یہ کہ تم اللہ کا کسی کو شریک بناؤ، حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ میں نے پوچھا : اس کے بعد ؟ فرمایا یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس خطرے سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے کھانے میں تمہارے ساتھ شریک ہوگی۔ میں نے پوچھا : اس کے بعد ؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے واصل نے بیان کیا، ان سے ابو وائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! پھر اسی حدیث کی طرح بیان کیا۔ عمرو نے کہا کہ پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمٰن بن مہدی سے کیا اور انہوں نے ہم سے یہ حدیث سفیان ثوری سے بیان کی، ان سے اعمش، منصور اور واصل نے، ان سے ابوائل نے اور ان سے ابومیسرہ نے۔ عبدالرحمٰن بن مہدی نے کہا کہ تم اس سند کو جانے بھی دو ۔
حدیث نمبر: 6811 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، وَسُلَيْمَانُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ ؟ قَالَ: أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا، وَهُوَ خَلَقَكَ. قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ ؟ قَالَ: أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ، مِنْ أَجْلِ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ، قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ ؟ قَالَ: أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ، قَالَ يَحْيَى : وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي وَاصِلٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ: مِثْلَهُ. قَالَعَمْرٌو فَذَكَرْتُهُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَكَانَ حَدَّثَنَا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ وَمَنْصُورٍ ، وَوَاصِلٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ ، قَالَ: دَعْهُ دَعْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১২
جنگ کرنے کا بیان
شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کا بیان، حسن نے کہا جس نے اپنی بہن سے زنا کیا اسے زنا کی ہی حد لگے گی
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، انہوں نے علی (رض) سے بیان کیا کہ جب انہوں نے جمعہ کے دن عورت کو رجم کیا تو کہا کہ میں نے اس کا رجم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کیا ہے۔
حدیث نمبر: 6812 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُحِينَ رَجَمَ الْمَرْأَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَقَالَ: قَدْ رَجَمْتُهَا بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১৩
جنگ کرنے کا بیان
شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کا بیان، حسن نے کہا جس نے اپنی بہن سے زنا کیا اسے زنا کی ہی حد لگے گی
مجھ سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد طحان نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے کہا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی (رض) سے پوچھا کیا رسول اللہ ﷺ نے کسی کو رجم کیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے پوچھا : سورة النور سے پہلے یا اس کے بعد کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں (امر نامعلوم کے لیے اظہار لاعلمی کردینا بھی امر محمود ہے) ۔
حدیث نمبر: 6813 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: قَبْلَ سُورَةِ النُّورِ أَمْ بَعْدُ ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১৪
جنگ کرنے کا بیان
شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے کا بیان، حسن نے کہا جس نے اپنی بہن سے زنا کیا اسے زنا کی ہی حد لگے گی
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے جابر بن عبداللہ انصاری (رض) نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں نے زنا کیا ہے۔ پھر انہوں نے اپنے زنا کا چار مرتبہ اقرار کیا تو نبی کریم ﷺ نے ان کے رجم کا حکم دیا اور انہیں رجم کیا گیا، وہ شادی شدہ تھے۔
حدیث نمبر: 6814 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمْ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَهُ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، وَكَانَ قَدْ أُحْصِنَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১৫
جنگ کرنے کا بیان
مجنون مرد اور مجنون عورت کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔ حضرت علی نے حضرت عمر سے کہا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ دیوانے سے جب تک وہ ہوش میں نہ آئے اور بچے سے جب تک بالغ نہ ہوجائے اور سونے والے سے جب تک کہ بیدار نہ ہوجائے قلم اٹھا لیا گیا ہے
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ اور سعید بن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ ایک صاحب ماعز بن مالک اسلمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے، اس وقت نبی کریم ﷺ مسجد میں تھے، انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا کہ یا رسول اللہ ! میں نے زنا کرلیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف سے منہ پھیرلیا۔ انہوں نے یہ بات چار دفعہ دہرائی جب چار دفعہ انہوں نے اس گناہ کی اپنے اوپر شہادت دی تو نبی کریم ﷺ نے انہیں بلایا اور دریافت فرمایا کیا تم دیوانے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ پھر کیا تم شادی شدہ ہو ؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر مجھے انہوں نے خبر دی، جنہوں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے سنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ رجم کرنے والوں میں، میں بھی تھا ہم نے انہیں آبادی سے باہر عیدگاہ کے پاس رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن ہم نے انہیں حرہ کے پاس پکڑا اور رجم کردیا۔
حدیث نمبر: 6815 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى رَدَّدَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَبِكَ جُنُونٌ ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ أَحْصَنْتَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ ؟ حدیث نمبر: 6816 قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১৭
جنگ کرنے کا بیان
زانی کے لئے پتھر ہیں
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ (رض) نے آپس میں (ایک بچے عبدالرحمٰن نامی میں) اختلاف کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا عبد بن زمعہ ! بچہ تو لے لے بچہ اسی کو ملے گا جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے وہ پیدا ہوا اور سودہ ! تم اس سے پردہ کیا کرو۔ امام بخاری (رح) نے کہا کہ قتیبہ نے لیث سے اس زیادہ کے ساتھ بیان کیا کہ زانی کے حصہ میں پتھر کی سزا ہے۔
حدیث نمبر: 6817 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: اخْتَصَمَ سَعْدٌ، وَابْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ، زَادَ لَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ اللَّيْثِ : وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১৮
جنگ کرنے کا بیان
زنا کرنے والوں کے گناہ کا بیان
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لڑکا اسی کو ملتا ہے جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے ہوا ہو اور حرام کار کے لیے صرف پتھر ہیں۔
حدیث نمبر: 6818 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮১৯
جنگ کرنے کا بیان
بلاط میں سنگسار کرنے کا بیان
ہم سے محمد بن عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا، جنہوں نے زنا کیا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تمہاری کتاب تورات میں اس کی سزا کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے علماء نے (اس کی سزا) چہرہ کو سیاہ کرنا اور گدھے پر الٹا سوار کرنا تجویز کی ہوئی ہے۔ اس پر عبداللہ بن سلام (رض) نے کہا : یا رسول اللہ ! ان سے توریت منگوائیے۔ جب توریت لائی گئی تو ان میں سے ایک نے رجم والی آیت پر اپنا ہاتھ رکھ لیا اور اس سے آگے اور پیچھے کی آیتیں پڑھنے لگا۔ عبداللہ بن سلام (رض) نے اس سے کہا کہ اپنا ہاتھ ہٹاؤ (اور جب اس نے اپنا ہاتھ ہٹایا تو) آیت رجم اس کے ہاتھ کے نیچے تھی۔ نبی کریم ﷺ نے ان دونوں کے متعلق حکم دیا اور انہیں رجم کردیا گیا۔ ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ انہیں بلاط (مسجد نبوی کے قریب ایک جگہ) میں رجم کیا گیا۔ میں نے دیکھا کہ یہودی عورت کو مرد بچانے کے لیے اس پر جھک جھک پڑتا تھا۔
حدیث نمبر: 6819 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ، قَدْ أَحْدَثَا جَمِيعًا، فَقَالَ لَهُمْ: مَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ، قَالُوا: إِنَّ أَحْبَارَنَا أَحْدَثُوا تَحْمِيمَ الْوَجْهِ وَالتَّجْبِيهَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: ادْعُهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِالتَّوْرَاةِ، فَأُتِيَ بِهَا فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، وَجَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا، فَقَالَ لَهُابْنُ سَلَامٍ: ارْفَعْ يَدَكَ فَإِذَا آيَةُ الرَّجْمِ تَحْتَ يَدِهِ: فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا. قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَرُجِمَا عِنْدَ الْبَلَاطِ، فَرَأَيْتُ الْيَهُودِيَّ أَجْنَأَ عَلَيْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮২০
جنگ کرنے کا بیان
عید گاہ میں سنگسار کرنے کا بیان
مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں جابر بن عبداللہ (رض) نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب (ماعز بن مالک) نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور زنا کا اقرار کیا۔ لیکن نبی کریم ﷺ نے ان کی طرف سے اپنا منہ پھیرلیا۔ پھر جب انہوں نے چار مرتبہ اپنے لیے گواہی دی تو نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کیا تم دیوانے ہوگئے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ پھر آپ نے پوچھا کیا تمہارا نکاح ہوچکا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ چناچہ آپ کے حکم سے انہیں عیدگاہ میں رجم کیا گیا۔ جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن انہیں پکڑ لیا گیا اور رجم کیا گیا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ان کے حق میں کلمہ خیر فرمایا اور ان کا جنازہ ادا کیا اور ان کی تعریف کی جس کے وہ مستحق تھے۔
حدیث نمبر: 6820 حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ، جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِكَ جُنُونٌ ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أُحْصَنْتَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ، فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ، فَرَّ، فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرًا وَصَلَّى عَلَيْهِلَمْ يَقُلْ يُونُسُ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ : فَصَلَّى عَلَيْهِ. سُئِلَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: فَصَلَّى عَلَيْهِ يَصِحُّ. قَالَ: رَوَاهُ مَعْمَرٌ، قِيلَ لَهُ رَوَاهُ غَيْرُ مَعْمَرٍ، قَالَ: لَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮২১
جنگ کرنے کا بیان
جو شخص کسی ایسے گناہ کا مرتکب ہوا جس میں حد نہیں۔ اور امام کو اس کی خبر کی تو توبہ کرنے کے بعد اس پر کوئی حد نہیں ہے جبکہ وہ حکم دریافت کرنے آئے۔ عطاء کا بیان ہے کہ نبی ﷺ نے اس کو سزا نہیں دی۔ اور ابن جریج نے کہا کہ آپ نے اس شخص کو سزا نہیں دی جس نے رمضان میں (اپنی بیوی سے) جماع کرلیا تھا اور حضرت عمر نے بحالت احرام ہر نی شکار کرنے والے کو سزا نہیں دی۔ اور اس میں بواسطہ ابو عثمان ابن مسعود نبی ﷺ سے منقول ہے۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ ایک صاحب نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرلی اور پھر رسول اللہ ﷺ سے اس کا حکم پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے دریافت فرمایا دو مہینے روزے رکھنے کی تم میں طاقت نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر کہا کہ پھر ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلاؤ۔ اور لیث نے بیان کیا، ان سے عمرو بن الحارث نے، ان سے عبدالرحمٰن بن القاسم نے، ان سے محمد بن جعفر بن زبیر نے، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ ایک صاحب نبی کریم ﷺ کے پاس مسجد میں آئے اور عرض کیا میں تو دوزخ کا مستحق ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا بات ہوئی ؟ کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کرلیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے کہا کہ پھر صدقہ کر۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ پھر وہ بیٹھ گیا اور اس کے بعد ایک صاحب گدھا ہانکتے لائے جس پر کھانے کی چیز رکھی تھی۔ عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا چیز تھی۔ (دوسری روایت میں یوں ہے کہ کھجور لدی ہوئی تھی) اسے نبی کریم ﷺ کے پاس لایا جا رہا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ آگ میں جلنے والے صاحب کہاں ہیں ؟ وہ صاحب بولے کہ میں حاضر ہوں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کر دے۔ انہوں نے پوچھا کیا اپنے سے زیادہ محتاج کو دوں ؟ میرے گھر والوں کے لیے تو خود کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم ہی کھالو۔ عبداللہ امام بخاری (رح) نے کہا کہ پہلی حدیث زیادہ واضح ہے جس میں أطعم أهلك کے الفاظ ہیں۔
حدیث نمبر: 6821 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَاسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ؟. حدیث نمبر: 6822 وَقَالَ اللَّيْثُ : عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ: احْتَرَقْتُ، قَالَ: مِمَّ ذَاكَ ؟ قَالَ: وَقَعْتُ بِامْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: لَهُ تَصَدَّقْ ؟ قَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ، فَجَلَسَ وَأَتَاهُ إِنْسَانٌ يَسُوقُ حِمَارًا، وَمَعَهُ طَعَامٌ، قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ، مَا أَدْرِي مَا هُوَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ ؟ فَقَالَ: هَا أَنَا ذَا، قَالَ: خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ، قَالَ: عَلَى أَحْوَجَ مِنِّي ؟ مَا لِأَهْلِي طَعَامٌ، قَالَ: ، فَكُلُوهُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْحَدِيثُ الْأَوَّلُ أَبْيَنُ، قَوْلُهُ: أَطْعِمْ أَهْلَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮২৩
جنگ کرنے کا بیان
اگر کوئی شخص حد کا اقرار کرے اور اسے ظاہر نہ کرے۔ تو کہا کہ امام کو اختیار ہے اس کی پردہ پوشی کرے۔
مجھ سے عبدالقدوس بن محمد نے بیان کیا، ان سے عمرو بن عاصم کلابی نے بیان کیا، ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک (رض) نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس تھا کہ ایک صاحب کعب بن عمرو آئے اور کہا : یا رسول اللہ ! مجھ پر حد واجب ہوگئی ہے۔ آپ مجھ پر حد جاری کیجئے۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے کچھ نہیں پوچھا۔ بیان کیا کہ پھر نماز کا وقت ہوگیا اور ان صاحب نے بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب آپ ﷺ نماز پڑھ چکے تو وہ پھر نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر کھڑے ہوگئے اور کہا : یا رسول اللہ ! مجھ پر حد واجب ہوگئی ہے آپ کتاب اللہ کے حکم کے مطابق مجھ پر حد جاری کیجئے۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ کیا تم نے ابھی ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تیرا گناہ معاف کردیا یا فرمایا کہ تیری غلطی یا حد (معاف کردی) ۔
حدیث نمبر: 6823 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ: وَلَمْ يَسْأَلْهُ عَنْهُ، قَالَ: وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، قَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا، فَأَقِمْ فِيَّ كِتَابَ اللَّهِ، قَالَ: أَلَيْسَ قَدْ صَلَّيْتَ مَعَنَا ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ أَوْ قَالَ حَدَّكَ.
তাহকীক: