আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

قسموں اور نذروں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৬৬২১
قسموں اور نذروں کا بیان
قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور انہیں عائشہ (رض) نے کہ ابوبکر (رض) کبھی اپنی قسم نہیں توڑتے تھے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے قسم کا کفارہ اتارا۔ اس وقت انہوں نے کہا کہ اب اگر میں کوئی قسم کھاؤں گا اور اس کے سوا کوئی چیز بھلائی کی ہوگی تو میں وہی کام کروں گا جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔
حدیث نمبر: 6621 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمْ يَكُنْ يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ قَطُّ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ وَقَالَ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتُ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২২
قسموں اور نذروں کا بیان
قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
ہم سے ابونعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، کہا ہم سے امام حسن بصری نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سمرہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے عبدالرحمٰن بن سمرہ ! کبھی کسی حکومت کے عہدہ کی درخواست نہ کرنا کیونکہ اگر تمہیں یہ مانگنے کے بعد ملے گا تو اللہ پاک اپنی مدد تجھ سے اٹھا لے گا، تو جان، تیرا کام جانے اور اگر وہ عہدہ تمہیں بغیر مانگے مل گیا تو اس میں اللہ کی طرف سے تمہاری اعانت کی جائے گی اور جب تم کوئی قسم کھالو اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو۔
حدیث نمبر: 6622 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ إِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أُوتِيتَهَا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২৩
قسموں اور نذروں کا بیان
قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے ابوہریرہ (رض) نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں اشعری قبیلہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے سواری مانگی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ واللہ، میں تمہارے لیے سواری کا کوئی انتظام نہیں کرسکتا اور نہ میرے پاس کوئی سواری کا جانور ہے۔ بیان کیا پھر جتنے دنوں اللہ نے چاہا ہم یونہی ٹھہرے رہے۔ اس کے بعد تین اچھی قسم کی اونٹنیاں لائی گئیں اور نبی کریم ﷺ نے انہیں ہمیں سواری کے لیے عنایت فرمایا۔ جب ہم روانہ ہوئے تو ہم نے کہا یا ہم میں سے بعض نے کہا، واللہ ! ہمیں اس میں برکت نہیں حاصل ہوگی۔ ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھالی تھی کہ آپ ہمارے لیے سواری کا انتظام نہیں کرسکتے۔ اور اب آپ نے ہمیں سواری عنایت فرمائی ہے ہمیں نبی کریم ﷺ کے پاس جانا چاہیے اور آپ کو قسم یاد دلانی چاہیے۔ چناچہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہاری سواری کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے یہ انتظام کیا ہے اور میں، واللہ ! کوئی بھی قسم اگر کھا لوں گا اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔ جس میں بھلائی ہوگی یا نبی کریم ﷺ نے یوں فرمایا کہ وہی کروں گا جس میں بھلائی ہوگی اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا۔
حدیث نمبر: 6623 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَلْبَثَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُتِيَ بِثَلَاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَحَمَلَنَا عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ بَعْضُنَا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا يُبَارَكُ لَنَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَمَلَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعُوا بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُذَكِّرُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২৪
قسموں اور نذروں کا بیان
قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے ہمام بن منبہ نے بیان کیا کہ یہ وہ حدیث ہے جو ہم سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہم آخری امت ہیں اور قیامت کے دن جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے۔
حدیث نمبر: 6624 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২৫
قسموں اور نذروں کا بیان
قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ واللہ (بسا اوقات) اپنے گھر والوں کے معاملہ میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے کہ (قسم توڑ کر) اس کا وہ کفارہ ادا کردیا جائے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیا ہے۔
حدیث نمبر: 6625 وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَأَنْ يَلِجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২৬
قسموں اور نذروں کا بیان
قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
مجھ سے اسحاق یعنی ابن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معاویہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ شخص جو اپنے گھر والوں کے معاملہ میں قسم پر اڑا رہتا ہے وہ اس سے بڑا گناہ کرتا ہے کہ اس قسم کا کفارہ ادا کر دے۔
حدیث نمبر: 6626 حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَلَجَّ فِي أَهْلِهِ بِيَمِينٍ، ‏‏‏‏‏‏فَهُوَ أَعْظَمُ إِثْمًا لِيَبَرَّ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي:‏‏‏‏ الْكَفَّارَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২৭
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کا وایم اللہ (یعنی قسم ہے اللہ کی) فرمانا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا۔ بعض لوگوں نے ان کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کیا تو نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اگر تم لوگ اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کرتے ہو تو تم اس سے پہلے اس کے والد زید کے امیر بنائے جانے پر بھی اعتراض کرچکے ہو اور اللہ کی قسم ! وايم الله زید امیر بنائے جانے کے قابل تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ عزیز تھے اور یہ (اسامہ) ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے۔
حدیث نمبر: 6627 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، ‏‏‏‏‏‏وَايْمُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২৮
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے اور ان سے سالم نے اور ان سے ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی قسم بس اتنی تھی کہ نہیں ! دلوں کے پھیرنے والے اللہ کی قسم۔
حدیث نمبر: 6628 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬২৯
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے جابر بن سمرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہوگا اور جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہوگا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔
حدیث نمبر: 6629 حَدَّثَنَا مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا هَلَكَ كِسْرَى، ‏‏‏‏‏‏فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩০
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کسریٰ (بادشاہ ایران) ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں پیدا ہوگا اور جب قیصر (بادشاہ روم) ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں پیدا ہوگا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔
حدیث نمبر: 6630 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى، ‏‏‏‏‏‏فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩১
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے مت محمد ! واللہ، اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو زیادہ روتے اور کم ہنستے۔
حدیث نمبر: 6631 حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩২
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے حیوہ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا، انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے اور آپ عمر بن خطاب (رض) کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ عمر (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں، سوا میری اپنی جان کے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ (ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا) جب تک میں تمہیں تمہاری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز نہ ہوجاؤں۔ عمر (رض) نے عرض کیا : پھر واللہ ! اب آپ مجھے میری اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں، عمر ! اب تیرا ایمان پورا ہوا۔
حدیث نمبر: 6632 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا مِنْ نَفْسِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَإِنَّهُ الْآنَ وَاللَّهِ لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْآنَ يَا عُمَرُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩৩
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ بن مسعود (رض) نے، انہیں ابوہریرہ (رض) اور زید بن خالد (رض) نے خبر دی کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ ﷺ کی مجلس میں اپنا جھگڑا پیش کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ ہمارے درمیان آپ کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیں۔ دوسرے نے، جو زیادہ سمجھ دار تھا کہا کہ ٹھیک ہے، یا رسول اللہ ! ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے اجازت دیجئیے کہ اس معاملہ میں کچھ عرض کروں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کہو۔ ان صاحب نے کہا کہ میرا لڑکا اس شخص کے یہاں عسيف تھا۔ عسيف ، الأجير کو کہتے ہیں۔ ( الأجير کے معنی مزدور کے ہیں) اور اس نے اس کی بیوی سے زنا کرلیا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اب میرے لڑکے کو سنگسار کیا جائے گا۔ اس لیے (اس سے نجات دلانے کے لیے) میں نے سو بکریوں اور ایک لونڈی کا انہیں فدیہ دے دیا پھر میں نے دوسرے علم والوں سے اس مسئلہ کو پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے شہر بدر کردیا جائے، سنگساری کی سزا صرف اس عورت کو ہوگی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا۔ تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی تمہیں واپس ہوگی اور پھر آپ نے اس کے لڑکے کو سو کوڑے لگوائے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کردیا۔ پھر آپ نے انیس اسلمی سے فرمایا کہ مدعی کی بیوی کو لائے اور اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دے۔ اس عورت نے زنا کا اقرار کرلیا اور سنگسار کردی گئی۔
حدیث نمبر: 6633 - 6634 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏أنهما أخبراه:‏‏‏‏ أن رجلين اختصما إلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَحَدُهُمَا:‏‏‏‏ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الْآخَرُ:‏‏‏‏ وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا:‏‏‏‏ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَكَلَّمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مَالِكٌ:‏‏‏‏ وَالْعَسِيفُ:‏‏‏‏ الْأَجِيرُ، ‏‏‏‏‏‏زَنَى بِامْرَأَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَجَارِيَةٍ لِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، ‏‏‏‏‏‏وَأُمِرَ أُنَيْسٌ الْأَسْلَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَاعْتَرَفَتْ:‏‏‏‏ فَرَجَمَهَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩৫
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بھلا بتلاؤ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے قبائل اگر تمیم، عامر بن صعصعہ، غطفان اور اسد والوں سے بہتر ہوں تو یہ تمیم اور عامر اور غطفان اور اسد والے گھاٹے میں پڑے اور نقصان میں رہے یا نہیں۔ صحابہ نے عرض کیا : جی ہاں بیشک۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے (وہ پہلے جن قبائل کا ذکر ہوا) ان (تمیم وغیرہ) سے بہتر ہیں۔
حدیث نمبر: 6635 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَهْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏وَغِفَارُ، ‏‏‏‏‏‏وَمُزَيْنَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَجُهَيْنَةُ، ‏‏‏‏‏‏خَيْرًا مِنْ، ‏‏‏‏‏‏تَمِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَغَطَفَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسَدٍ، ‏‏‏‏‏‏خَابُوا وَخَسِرُوا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩৬
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ ثقفی نے خبر دی، نہیں ابو حمید ساعدی (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک عامل مقرر کیا۔ عامل اپنے کام پورے کر کے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر ہی میں کیوں نہیں بیٹھے رہے اور پھر دیکھتے کہ تمہیں کوئی تحفہ دیتا ہے یا نہیں۔ اس کے بعد آپ ﷺ خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، رات کی نماز کے بعد اور کلمہ شہادت اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق ثنا کے بعد فرمایا امابعد ! ایسے عامل کو کیا ہوگیا ہے کہ ہم اسے عامل بناتے ہیں۔ (جزیہ اور دوسرے ٹیکس وصول کرنے کے لیے) اور وہ پھر ہمارے پاس آ کر کہتا ہے کہ یہ تو آپ کا ٹیکس ہے اور مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ پھر وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہیں بیٹھا اور دیکھتا کہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی بھی اس مال میں سے کچھ بھی خیانت کرے گا تو قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھائے گا۔ اگر اونٹ کی اس نے خیانت کی ہوگی تو اس حال میں لے کر آئے گا کہ آواز نکل رہی ہوگی۔ اگر گائے کی خیانت کی ہوگی تو اس حال میں اسے لے کر آئے گا کہ گائے کی آواز آرہی ہوگی۔ اگر بکری کی خیانت کی ہوگی تو اس حال میں آئے گا کہ بکری کی آواز آرہی ہوگی۔ بس میں نے تم تک پہنچا دیا۔ ابوحمید (رض) نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ اتنی اوپر اٹھایا کہ ہم آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگے۔ ابوحمید (رض) نے بیان کیا کہ میرے ساتھ یہ حدیث زید بن ثابت (رض) نے بھی نبی کریم ﷺ سے سنی تھی، تم لوگ ان سے بھی پوچھ لو۔
حدیث نمبر: 6636 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أَخْبَرَهُ:‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ عَامِلًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ:‏‏‏‏ هَذَا لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، ‏‏‏‏‏‏أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرَ هَلْ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏بِيَدِهِ لَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ بَلَّغْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ:‏‏‏‏ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبْطَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ:‏‏‏‏ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي:‏‏‏‏ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَلُوهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩৭
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم بھی آخرت کی وہ مشکلات جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے۔
حدیث نمبر: 6637 حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامٌ هُوَ ابْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩৮
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے معرور نے، ان سے ابوذر (رض) نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میری حالت کیسی ہے، کیا مجھ میں (بھی) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے ؟ میری حالت کیسی ہے ؟ پھر میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھ گیا اور نبی کریم ﷺ فرماتے جا رہے تھے، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہوگئی۔ میں نے پھر عرض کی، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے۔ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح (یعنی دائیں اور بائیں بےدریغ مستحقین پر) اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہوگا۔
حدیث نمبر: 6638 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمَعْرُورِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏مَا شَأْنِي ؟ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا مَنْ قَالَ:‏‏‏‏ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৩৯
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سلیمان (علیہ السلام) نے ایک دن کہا کہ آج میں رات میں اپنی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر ایک کے یہاں ایک گھوڑ سوار بچہ پیدا ہوگا جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا۔ اس پر ان کے ساتھی نے کہا کہ انشاء اللہ ۔ لیکن سلیمان (علیہ السلام) نے انشاء اللہ نہیں کہا۔ چناچہ وہ اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک عورت کے سوا کسی کو حمل نہیں ہوا اور اس سے بھی ناقص بچہ پیدا ہوا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! اگر انہوں نے انشاء اللہ کہہ دیا ہوتا تو (تمام بیویوں کے یہاں بچے پیدا ہوتے) اور سب گھوڑوں پر سوار ہو کر اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے ہوتے۔
حدیث نمبر: 6639 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَالَ سُلَيْمَانُ:‏‏‏‏ لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ:‏‏‏‏ قُلْ:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَقُلْ:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَطَافَ عَلَيْهِنَّ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ، ‏‏‏‏‏‏جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَايْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَوْ قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৪০
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ریشم کا ایک ٹکڑا ہدیہ کے طور پر آیا تو لوگ اسے دست بدست اپنے ہاتھوں میں لینے لگے اور اس کی خوبصورتی اور نرمی پر حیرت کرنے لگے۔ نبی کریم ﷺ نے اس پر فرمایا کہ تمہیں اس پر حیرت ہے ؟ صحابہ نے عرض کی جی ہاں، یا رسول اللہ ! نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، سعد (رض) کے رومال جنت میں اس سے بھی اچھے ہیں۔ شعبہ اور اسرائیل نے ابواسحاق سے الفاظ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 6640 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَيَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهَا وَلِينِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَتَعْجَبُونَ مِنْهَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏خَيْرٌ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَقُلْ شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْرَائِيلُ:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৬৪১
قسموں اور نذروں کا بیان
نبی ﷺ کی قسم کس طرح کی تھی۔
حضرت سعد نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے والذی نفسی بیدہ فرمایا اور ابوقتادہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر نے آنحضرت ﷺ کے پاس لا واللہ کہا، جہاں پر واللہ اور باللہ اور تااللہ کہا جاتا ہے۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے یونس سے، انہوں نے ابن شہاب سے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عائشہ (رض) نے کہا کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ (معاویہ (رض) کی ماں) نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں (یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے تھے) میں کسی کا ذلیل و خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا۔ یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے (کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع) اب کوئی ڈیرہ والا یا ڈیرے والے ان کو عزت اور آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے (یعنی اب میں آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیرخواہ ہوں) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ابھی کیا ہے تو اور بھی زیادہ خیرخواہ بنے گی۔ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ( ﷺ ) کی جان ہے۔ پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ ! ابوسفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہوگا اگر میں اس کے مال میں سے (اپنے بال بچوں کو کھلاؤں) آپ ﷺ نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے۔
حدیث نمبر: 6641 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ- أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى- ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ- أَوْ خِبَاءٍ- أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ. قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ: لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ.
tahqiq

তাহকীক: