আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

اجازت لینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৬২২৭
اجازت لینے کا بیان
سلام کی ابتداء کا بیان
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا، ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی۔ جب انہیں پیدا کرچکا تو فرمایا کہ جاؤ اور ان فرشتوں کو جو بیٹھے ہوئے ہیں، سلام کرو اور سنو کہ تمہارے سلام کا کیا جواب دیتے ہیں، کیونکہ یہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا۔ آدم (علیہ السلام) نے کہا : السلام علیکم ! فرشتوں نے جواب دیا، السلام علیک ورحمۃ اللہ، انہوں نے آدم کے سلام پر ورحمۃ اللہ بڑھا دیا۔ پس جو شخص بھی جنت میں جائے گا آدم (علیہ السلام) کی صورت کے مطابق ہو کر جائے گا۔ اس کے بعد سے پھر خلقت کا قد و قامت کم ہوتا گیا، اب تک ایسا ہی ہوتا رہا۔
حدیث نمبر: 6227 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ. فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ. فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ. فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآنَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৮
اجازت لینے کا بیان
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ کسی گھر میں داخل نہ ہو جب تک کہ تم اجازت نہ لے لو اور گھر کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو یہ تمہارے لئے بہتر ہے شاید کہ تم نصیحت پکڑو اگر تم اس مکان میں کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے اور اگر تم سے کہا جاوے کہ تم لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ یہ تمہارے لئے پاکیزگی کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ ان چیزوں کو جاننے والا ہے جو تم کرتے ہو تم پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ غیر آباد مکانوں میں داخل ہو جس میں تمہارا سامان ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اس چیز کو جو تم ظاہری طور پر کرتے ہو اور جو چھپا کر کرتے ہو اور سعید بن ابی الحسن نے حسن سے کہا کہ عجم کی عورتیں اپنے سینے اور سروں کو کھلا رکھتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اپنی نگاہ پھیر لو اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ مومنوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں قتادہ نے کہا یہ حکم ان عورتوں کے لئے ہے جو حلال نہیں (نیز اللہ تعالیٰ کا قول کہ) اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں خائنۃ الاعین کے معنی یہ ہیں کہ اس چیز کی طرف دیکھنا جس سے منع کیا گیا ہے اور کنواری لڑکیوں کی طرف دیکھنے کے متعلق زہری نے کہا کہ اس کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا درست نہیں جس کو دیکھنے کی خواہش ہوتی ہو اگرچہ وہ کمسن ہو اور عطا نے ان لونڈیوں کی طرف دیکھنے کو مکروہ سمجھا جو فروخت کے لئے مکہ کے بازاروں میں آتی تھیں مگر یہ کہ ان کی خریداری کا ارادہ ہو۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سلیمان بن یسار نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس (رض) نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فضل بن عباس (رض) کو قربانی کے دن اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔ وہ خوبصورت گورے مرد تھے۔ نبی کریم ﷺ لوگوں کو مسائل بتانے کے لیے کھڑے ہوگئے۔ اسی دوران میں قبیلہ خثعم کی ایک خوبصورت عورت بھی نبی کریم ﷺ سے مسئلہ پوچھنے آئی۔ فضل بھی اس عورت کو دیکھنے لگے۔ اس کا حسن و جمال ان کو بھلا معلوم ہوا۔ نبی کریم ﷺ نے مڑ کر دیکھا تو فضل اسے دیکھ رہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ پیچھے لے جا کر فضل کی ٹھوڑی پکڑی اور ان کا چہرہ دوسری طرف کردیا۔ پھر اس عورت نے کہا : یا رسول اللہ ! حج کے بارے میں اللہ کا جو اپنے بندوں پر فریضہ ہے وہ میرے والد پر لاگو ہوتا ہے، جو بہت بوڑھے ہوچکے ہیں اور سواری پر سیدھے نہیں بیٹھ سکتے۔ کیا اگر میں ان کی طرف سے حج کرلوں تو ان کا حج ادا ہوجائے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں ہوجائے گا۔
حدیث نمبر: 6228 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ النَّحْرِ خَلْفَهُ عَلَى عَجُزِ رَاحِلَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الْفَضْلُ رَجُلًا وَضِيئًا، ‏‏‏‏‏‏فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ يُفْتِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِيئَةٌ تَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَأَعْجَبَهُ حُسْنُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْلَفَ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَعَدَلَ وَجْهَهُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২২৯
اجازت لینے کا بیان
اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ کسی گھر میں داخل نہ ہو جب تک کہ تم اجازت نہ لے لو اور گھر کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو یہ تمہارے لئے بہتر ہے شاید کہ تم نصیحت پکڑو اگر تم اس مکان میں کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے اور اگر تم سے کہا جاوے کہ تم لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ یہ تمہارے لئے پاکیزگی کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ ان چیزوں کو جاننے والا ہے جو تم کرتے ہو تم پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ غیر آباد مکانوں میں داخل ہو جس میں تمہارا سامان ہے اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے اس چیز کو جو تم ظاہری طور پر کرتے ہو اور جو چھپا کر کرتے ہو اور سعید بن ابی الحسن نے حسن سے کہا کہ عجم کی عورتیں اپنے سینے اور سروں کو کھلا رکھتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ اپنی نگاہ پھیر لو اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ مومنوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں قتادہ نے کہا یہ حکم ان عورتوں کے لئے ہے جو حلال نہیں (نیز اللہ تعالیٰ کا قول کہ) اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں خائنۃ الاعین کے معنی یہ ہیں کہ اس چیز کی طرف دیکھنا جس سے منع کیا گیا ہے اور کنواری لڑکیوں کی طرف دیکھنے کے متعلق زہری نے کہا کہ اس کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا درست نہیں جس کو دیکھنے کی خواہش ہوتی ہو اگرچہ وہ کمسن ہو اور عطا نے ان لونڈیوں کی طرف دیکھنے کو مکروہ سمجھا جو فروخت کے لئے مکہ کے بازاروں میں آتی تھیں مگر یہ کہ ان کی خریداری کا ارادہ ہو۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابوعامر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا راستوں پر بیٹھنے سے بچو ! صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہماری یہ مجالس تو بہت ضروری ہیں، ہم وہیں روزمرہ گفتگو کیا کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا جب تم ان مجلسوں میں بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو راستے کا حق ادا کیا کرو یعنی راستے کو اس کا حق دو ۔ صحابہ نے عرض کیا : راستے کا حق کیا ہے یا رسول اللہ ! فرمایا (غیر محرم عورتوں کو دیکھنے سے) نظر نیچی رکھنا، راہ گیروں کو نہ ستانا، سلام کا جواب دینا، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔
حدیث نمبر: 6229 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذْ أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ غَضُّ الْبَصَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَفُّ الْأَذَى، ‏‏‏‏‏‏وَرَدُّ السَّلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩০
اجازت لینے کا بیان
سلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو اس سے بہتر طور پر جواب دو یا ویسا ہی جواب دو۔
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ جب ہم (ابتداء اسلام میں) نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے، سلام ہو جبرائیل پر، سلام ہو میکائیل پر، سلام ہو فلاں پر، پھر (ایک مرتبہ) جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو التحيات لله،‏‏‏‏ والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبرکاته،‏‏‏‏ السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‏.‏ الخ پڑھا کرے۔ کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑھے گا تو آسمان و زمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی۔ أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله‏.‏ اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے۔
حدیث نمبر: 6230 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، ‏‏‏‏‏‏السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ، ‏‏‏‏‏‏السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَقُلِ:‏‏‏‏ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، ‏‏‏‏‏‏السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ:‏‏‏‏ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ الْكَلَامِ مَا شَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩১
اجازت لینے کا بیان
کم تعداد کا زیادہ تعداد کو سلام کرنا۔
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا چھوٹا بڑے کو سلام کرے، گزرنے والا بیٹھنے والے کو سلام کرے اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو پہلے سلام کرے۔
حدیث نمبر: 6231 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩২
اجازت لینے کا بیان
سوار کا پیدال چلنے والے کو سلام کرنا۔
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مخلد نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت سے سنا، اور انہوں نے ابوہریرہ (رض) سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم تعداد والے بڑی تعداد والوں کو۔
حدیث نمبر: 6232 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৩
اجازت لینے کا بیان
پیدل چلنے والے کا بیٹھے ہوئے کو سلام کرنا۔
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی، انہیں ثابت نے خبر دی جو عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ہیں۔ اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور چھوٹی جماعت پہلے بڑی جماعت کو سلام کرے۔
حدیث نمبر: 6233 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ثَابِتًا أَخْبَرَهُ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৪
اجازت لینے کا بیان
باب
باب : کم عمر والا پہلے بڑی عمر والے کو سلام کرے اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے صفوان بن سلیم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چھوٹا بڑے کو سلام کرے، گزرنے والا بیٹھنے والے کو اور کم تعداد والے بڑی تعداد والوں کو۔
7- بَابُ تَسْلِيمِ الصَّغِيرِ عَلَى الْكَبِيرِ: حدیث نمبر: 6234 وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ:‏‏‏‏ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৫
اجازت لینے کا بیان
سلام کا رائج کرنا۔
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے، ان سے معاویہ بن سوید بن مقرن نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا۔ بیمار کی مزاج پرسی کرنے کا، جنازے کے پیچھے چلنے کا، چھینکنے والے کے جواب دینے کا۔ کمزور کی مدد کرنے کا، مظلوم کی مدد کرنے کا، افشاء سلام (سلام کا جواب دینے اور بکثرت سلام کرنے) کا، قسم (حق) کھانے والے کی قسم پوری کرنے کا، اور نبی کریم ﷺ نے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا تھا اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے ہمیں منع فرمایا تھا۔ میثر (ریشم کی زین) پر سوار ہونے سے، ریشم اور دیباج پہننے، قسی (ریشمی کپڑا) اور استبرق پہننے سے (منع فرمایا تھا) ۔
حدیث نمبر: 6235 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ:‏‏‏‏ بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، ‏‏‏‏‏‏وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، ‏‏‏‏‏‏وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَصْرِ الضَّعِيفِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَوْنِ الْمَظْلُومِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي الْفِضَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَنَهَانَا عَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ رُكُوبِ الْمَيَاثِرِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالدِّيبَاجِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْقَسِّيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَالْإِسْتَبْرَقِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৬
اجازت لینے کا بیان
پہچان یا بغیر پہچان کے لوگوں کو سلام کرنے کا بیان۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر نے، ان سے عبداللہ بن عمر و (رض) نے کہ ایک صاحب نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا : اسلام کی کون سی حالت افضل ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ کہ (اللہ کی مخلوق کو) کھانا کھلاؤ اور سلام کرو، اسے بھی جسے تم پہچانتے ہو اور اسے بھی جسے نہیں پہچانتے۔
حدیث نمبر: 6236 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي يَزِيدُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا سَأَل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ تُطْعِمُ الطَّعَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَى مَنْ لَمْ تَعْرِفْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৭
اجازت لینے کا بیان
پہچان یا بغیر پہچان کے لوگوں کو سلام کرنے کا بیان۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے اور ان سے ابوایوب (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے کسی (مسلمان) بھائی سے تین دن سے زیادہ تعلق کاٹے کہ جب وہ ملیں تو یہ ایک طرف منہ پھیر لے اور دوسرا دوسری طرف اور دونوں میں اچھا وہ ہے جو سلام پہلے کرے۔ اور سفیان نے کہا کہ انہوں نے یہ حدیث زہری سے تین مرتبہ سنی ہے۔
حدیث نمبر: 6237 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ، ‏‏‏‏‏‏يَلْتَقِيَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَذَكَرَ سُفْيَانُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৮
اجازت لینے کا بیان
پردہ کی آیت کا بیان
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھے انس بن مالک (رض) نے خبر دی کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ (ہجرت کر کے) تشریف لائے تو ان کی عمر دس سال تھی۔ پھر میں نے نبی کریم ﷺ کی زندگی کے باقی دس سالوں میں آپ کی خدمت کی اور میں پردہ کے حکم کے متعلق سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ کب نازل ہوا تھا۔ ابی بن کعب (رض) مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔ پردہ کے حکم کا نزول سب سے پہلے اس رات ہوا جس میں رسول اللہ ﷺ نے زینب بنت جحش (رض) سے نکاح کے بعد ان کے ساتھ پہلی خلوت کی تھی۔ نبی کریم ﷺ ان کے دولہا تھے اور آپ نے صحابہ کو دعوت ولیمہ پر بلایا تھا۔ کھانے سے فارغ ہو کر سب لوگ چلے گئے لیکن چند آدمی آپ کے پاس بیٹھے رہ گئے اور بہت دیر تک وہیں ٹھہرے رہے۔ نبی کریم ﷺ اٹھ کر باہر تشریف لے گئے اور میں بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ چلا گیا تاکہ وہ لوگ بھی چلے جائیں۔ نبی کریم چلتے رہے اور میں بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ چلتا رہا اور سمجھا کہ وہ لوگ اب چلے گئے ہیں۔ اس لیے واپس تشریف لائے اور میں بھی نبی کریم ﷺ کے ساتھ واپس آیا لیکن آپ جب زینب (رض) کے حجرے میں داخل ہوئے تو وہ لوگ ابھی بیٹھے ہوئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں گئے تھے۔ نبی کریم ﷺ دوبارہ وہاں سے لوٹ گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ گیا۔ جب آپ عائشہ (رض) کے حجرہ کی چوکھٹ تک پہنچے تو آپ نے سمجھا کہ وہ لوگ نکل چکے ہوں گے۔ پھر آپ لوٹ کر آئے اور میں بھی آپ کے ساتھ لوٹ آیا تو واقعی وہ لوگ جا چکے تھے۔ پھر پردہ کی آیت نازل ہوئی اور نبی کریم ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا۔
حدیث نمبر: 6238 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ :‏‏‏‏ أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرًا حَيَاتَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ أَوَّلَ مَا نَزَلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا عَرُوسًا، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا الْقَوْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَصَابُوا مِنَ الطَّعَامِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجُوا وَبَقِيَ مِنْهُمْ رَهْطٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَطَالُوا الْمُكْثَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ كَيْ يَخْرُجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَمَشَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ظَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَتَفَرَّقُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَظَنَّ أَنْ قَدْ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأُنْزِلَ آيَةُ الْحِجَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৩৯
اجازت لینے کا بیان
پردہ کی آیت کا بیان
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ ان سے ابومجلز نے بیان کیا اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ جب نبی کریم ﷺ نے زینب (رض) سے نکاح کیا تو لوگ اندر آئے اور کھانا کھایا پھر بیٹھ کے باتیں کرتے رہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس طرح اظہار کیا گویا آپ کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ کھڑے نہیں ہوئے جب نبی کریم ﷺ نے یہ دیکھا تو کھڑے ہوگئے۔ آپ کے کھڑے ہونے پر قوم کے جن لوگوں کو کھڑا ہونا تھا وہ بھی کھڑے ہوگئے لیکن بعض لوگ اب بھی بیٹھے رہے اور جب نبی کریم ﷺ اندر داخل ہونے کے لیے تشریف لائے تو کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے (آپ واپس ہوگئے) اور پھر جب وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے اور چلے گئے تو میں نے نبی کریم ﷺ کو اس کی اطلاع دی۔ نبی کریم ﷺ تشریف لائے اور اندر داخل ہوگئے۔ میں نے بھی اندر جانا چاہا لیکن نبی کریم ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي‏ اے ایمان والو ! نبی کے گھر میں نہ داخل ہو۔ آخر تک۔
حدیث نمبر: 6239 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبِي :‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ، ‏‏‏‏‏‏دَخَلَ الْقَوْمُ فَطَعِمُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَقُومُوا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ وَقَعَدَ بَقِيَّةُ الْقَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 53 الْآيَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ فِيهِ مِنَ الْفِقْهِ أَنَّهُ لَمْ يَسْتَأْذِنْهُمْ حِينَ قَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَخَرَجَ وَفِيهِ أَنَّهُ تَهَيَّأَ لِلْقِيَامِ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَقُومُوا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪০
اجازت لینے کا بیان
پردہ کی آیت کا بیان
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو یعقوب نے خبر دی، مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب (رض) نبی کریم ﷺ سے کہا کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ ازواج مطہرات کا پردہ کرائیں۔ بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایسا نہیں کیا اور ازواج مطہرات رفع حاجت کے لیے صرف رات ہی کے وقت نکلتی تھیں (اس وقت گھروں میں بیت الخلاء نہیں تھے) ایک مرتبہ سودہ بنت زمعہ (رض) باہر گئی ہوئی تھیں۔ ان کا قد لمبا تھا۔ عمر بن خطاب (رض) نے انہیں دیکھا۔ اس وقت وہ مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا سودہ میں نے آپ کو پہچان لیا یہ انہوں نے اس لیے کہا کیونکہ وہ پردہ کے حکم نازل ہونے کے بڑے متمنی تھے۔ بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے پردہ کی آیت نازل کی۔
حدیث نمبر: 6240 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ احْجُبْ نِسَاءَكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَمْ يَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجْنَ لَيْلًا إِلَى لَيْلٍ قِبَلَ الْمَنَاصِعِ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً، ‏‏‏‏‏‏فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عَرَفْتُكِ يَا سَوْدَةُ، ‏‏‏‏‏‏حِرْصًا عَلَى أَنْ يُنْزَلَ الْحِجَابُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ الْحِجَابِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪১
اجازت لینے کا بیان
اجازت مانگنی نظر پڑجانے کی وجہ سے (ضروری) ہے۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے زہری نے بیان کیا (سفیان نے کہا کہ) میں نے یہ حدیث زہری سے سن کر اس طرح یاد کی ہے کہ جیسے تو اس وقت یہاں موجود ہو اور ان سے سہل بن سعد نے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کے کسی حجرہ میں سوراخ سے دیکھا، نبی کریم ﷺ کے پاس اس وقت ایک کنگھا تھا جس سے آپ سر مبارک کھجا رہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم جھانک رہے ہو تو یہ کنگھا تمہاری آنکھ میں چبھو دیتا (اندر داخل ہونے سے پہلے) اجازت مانگنا تو ہے ہی اس لیے کہ (اندر کی کوئی ذاتی چیز) نہ دیکھی جائے۔
حدیث نمبر: 6241 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ :‏‏‏‏ حَفِظْتُهُ كَمَا أَنَّكَ هَا هُنَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ، ‏‏‏‏‏‏لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪২
اجازت لینے کا بیان
اجازت مانگنی نظر پڑجانے کی وجہ سے (ضروری) ہے۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن ابی بکر نے اور ان سے انس بن مالک (رض) نے کہ ایک صاحب نبی کریم ﷺ کے کسی حجرہ میں جھانک کر دیکھنے لگے تو نبی کریم ﷺ ان کی طرف تیر کا پھل یا بہت سے پھل لے کر بڑھے، گویا میں نبی کریم ﷺ کو دیکھ رہا ہوں ان صاحب کی طرف اس طرح چپکے چپکے تشریف لائے۔
حدیث نمبر: 6242 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ :‏‏‏‏ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ بَعْضِ حُجَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ أَوْ بِمَشَاقِصَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَخْتِلُ الرَّجُلَ لِيَطْعُنَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪৩
اجازت لینے کا بیان
اعضاء اور شرمگاہ کے الگ الگ زنا ہیں۔
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ ابوہریرہ (رض) کی حدیث سے زیادہ صغیرہ گناہوں سے مشابہ میں نے اور کوئی چیز نہیں دیکھی۔ (ابوہریرہ (رض) نے جو باتیں بیان کی ہیں وہ مراد ہیں) ۔ مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ابن طاؤس نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابن عباس (رض) نے کہ میں نے کوئی چیز صغیرہ گناہوں سے مشابہ اس حدیث کے مقابلہ میں نہیں دیکھی جسے ابوہریرہ (رض) نے نبی کریم ﷺ سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے معاملہ میں زنا میں سے اس کا حصہ لکھ دیا ہے جس سے وہ لامحالہ دوچار ہوگا پس آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا بولنا ہے، دل کا زنا یہ ہے کہ وہ خواہش اور آرزو کرتا ہے پھر شرمگاہ اس خواہش کو سچا کرتی ہے یا جھٹلا دیتی ہے۔
حدیث نمبر: 6243 حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ أَرَ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَزِنَا الْعَيْنِ:‏‏‏‏ النَّظَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَزِنَا اللِّسَانِ:‏‏‏‏ الْمَنْطِقُ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّفْسُ:‏‏‏‏ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، ‏‏‏‏‏‏وَالْفَرْجُ:‏‏‏‏ يُصَدِّقُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَيُكَذِّبُهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪৪
اجازت لینے کا بیان
سلام کرنے اور تین بار اجازت مانگنے کا بیان۔
ہم سے اسحٰق نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن مثنی نے خبر دی ان سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے انس (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی کو سلام کرتے (اور جواب نہ ملتا) تو تین مرتبہ سلام کرتے تھے اور جب آپ ﷺ کوئی بات فرماتے تو (زیادہ سے زیادہ) تین مرتبہ اسے دہراتے۔
حدیث نمبر: 6244 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَإِذَا سَلَّمَ سَلَّمَ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪৫
اجازت لینے کا بیان
سلام کرنے اور تین بار اجازت مانگنے کا بیان۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا ان سے بسر بن سعید اور ان سے ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ میں انصار کی ایک مجلس میں تھا کہ ابوموسیٰ (رض) تشریف لائے جیسے گھبرائے ہوئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عمر (رض) کے یہاں تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملا، اس لیے واپس چلا آیا (عمر (رض) کو معلوم ہوا) تو انہوں نے دریافت کیا کہ (اندر آنے میں) کیا بات مانع تھی ؟ میں نے کہا کہ میں نے تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی اور جب مجھے کوئی جواب نہیں ملا تو واپس چلا گیا اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی کسی سے تین مرتبہ اجازت چاہے اور اجازت نہ ملے تو واپس چلا جانا چاہیے۔ عمر (رض) نے کہا : واللہ ! تمہیں اس حدیث کی صحت کے لیے کوئی گواہ لانا ہوگا۔ (ابوموسیٰ (رض) نے مجلس والوں سے پوچھا) کیا تم میں کوئی ایسا ہے جس نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث سنی ہو ؟ ابی بن کعب (رض) نے کہا کہ اللہ کی قسم ! تمہارے ساتھ (اس کی گواہی دینے کے سوا) جماعت میں سب سے کم عمر شخص کے کوئی اور نہیں کھڑا ہوگا۔ ابوسعید نے کہا اور میں ہی جماعت کا وہ سب سے کم عمر آدمی تھا میں ان کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوگیا اور عمر (رض) سے کہا کہ واقعی نبی کریم ﷺ نے ایسا فرمایا ہے۔ اور ابن مبارک نے بیان کیا کہ مجھ کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی، کہا مجھ سے یزید بن خصیفہ نے بیان کیا، انہوں نے بسر بن سعید سے، کہا میں نے ابوسعید (رض) سے سنا پھر یہی حدیث نقل کی۔
حدیث نمبر: 6245 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الْأَنْصَارِ، ‏‏‏‏‏‏إِذْ جَاءَ أَبُو مُوسَى كَأَنَّهُ مَذْعُورٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ اسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَرْجِعْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَتُقِيمَنَّ عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ أَمِنْكُمْ أَحَدٌ سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا يَقُومُ مَعَكَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنْتُ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُمْتُ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرْتُ عُمَرَ:‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏بِهَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬২৪৬
اجازت لینے کا بیان
جب کوئی شخص بلایا جائے اور وہ آ جائے تو کیا وہ بھی اجازت لے سعید نے قتادہ سے بواسطہ ابورافع ابوہریرہ (رض) آنحضرت ﷺ سے نقل کیا آپ نے فرمایا کہ وہی اس کی اجازت ہے۔
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو مجاہد نے خبر دی، اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (آپ کے گھر میں) داخل ہوا نبی کریم ﷺ نے ایک بڑے پیالے میں دودھ پایا تو فرمایا ابوہریرہ ! اہل صفہ کے پاس جا اور انہیں میرے پاس بلا لا۔ میں ان کے پاس آیا اور انہیں بلا لایا۔ وہ آئے اور (اندر آنے کی) اجازت چاہی پھر جب اجازت دی گئی تو داخل ہوئے۔
حدیث نمبر: 6246 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، ‏‏‏‏‏‏وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَامُجَاهِدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبَا هِرٍّ:‏‏‏‏ الْحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَادْعُهُمْ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلُوا، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَأْذَنُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأُذِنَ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلُوا.
tahqiq

তাহকীক: