আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)

الجامع الصحيح للبخاري

غزوات کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ৩৯৪৯
غزوات کا بیان
باب: غزوہ عشیرہ یا عسرہ کا بیان۔
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے کہ میں ایک وقت زید بن ارقم (رض) کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے کتنے غزوے کئے ؟ انہوں نے کہا انیس۔ میں نے پوچھا آپ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کتنے غزوات میں شریک رہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ سترہ میں۔ میں نے پوچھا آپ ﷺ کا سب سے پہلا غزوہ کون سا تھا ؟ کہا کہ عسیرہ یا عشیرہ۔ پھر میں نے اس کا ذکر قتادہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (صحیح لفظ) عشیرہ ہے۔
حدیث نمبر: 3949 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَهْبٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،‏‏‏‏ كُنْتُ إِلَى جَنْبِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ ؟قَالَ:‏‏‏‏ تِسْعَ عَشْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قِيلَ:‏‏‏‏ كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ سَبْعَ عَشْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ فَأَيُّهُمْ كَانَتْ أَوَّلَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْعُسَيْرَةُ أَوْ الْعُشَيْرُ،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ لِقَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ الْعُشَيْرُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫০
غزوات کا بیان
باب: بدر کی لڑائی میں فلاں فلاں مارے جائیں گے، اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کا بیان۔
مجھ سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، ہم سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن میمون نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود (رض) سے سنا، وہ سعد بن معاذ (رض) سے بیان کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ وہ امیہ بن خلف کے (جاہلیت کے زمانے سے) دوست تھے اور جب بھی امیہ مدینہ سے گزرتا تو ان کے یہاں قیام کرتا تھا۔ اسی طرح سعد (رض) جب مکہ سے گزرتے تو امیہ کے یہاں قیام کرتے۔ جب نبی کریم ﷺ مدینہ ہجرت کر کے تشریف لائے تو ایک مرتبہ سعد (رض) مکہ عمرہ کے ارادے سے گئے اور امیہ کے پاس قیام کیا۔ انہوں نے امیہ سے کہا کہ میرے لیے کوئی تنہائی کا وقت بتاؤ تاکہ میں بیت اللہ کا طواف کروں۔ چناچہ امیہ انہیں دوپہر کے وقت ساتھ لے کر نکلا۔ ان سے ابوجہل کی ملاقات ہوگئی۔ اس نے پوچھا، ابوصفوان ! یہ تمہارے ساتھ کون ہیں ؟ امیہ نے بتایا کہ یہ سعد بن معاذ (رض) ہیں۔ ابوجہل نے کہا، میں تمہیں مکہ میں امن کے ساتھ طواف کرتا ہوا نہ دیکھوں۔ تم نے بےدینوں کو پناہ دے رکھی ہے اور اس خیال میں ہو کہ تم لوگ ان کی مدد کرو گے۔ خدا کی قسم ! اگر اس وقت تم، ابوصفوان ! امیہ کے ساتھ نہ ہوتے تو اپنے گھر سلامتی سے نہیں جاسکتے تھے۔ اس پر سعد (رض) نے کہا، اس وقت ان کی آواز بلند ہوگئی تھی کہ اللہ کی قسم ! اگر آج تم نے مجھے طواف سے روکا تو میں بھی مدینہ کی طرف سے تمہارا راستہ بند کر دوں گا اور یہ تمہارے لیے بہت سی مشکلات کا باعث بن جائے گا۔ امیہ کہنے لگا، سعد ! ابوالحکم (ابوجہل) کے سامنے بلند آواز سے نہ بولو۔ یہ وادی کا سردار ہے۔ سعد (رض) نے کہا، امیہ ! اس طرح کی گفتگو نہ کرو۔ اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ ﷺ سے سن چکا ہوں کہ تو ان کے ہاتھوں سے مارا جائے گا۔ امیہ نے پوچھا۔ کیا مکہ میں مجھے قتل کریں گے ؟ انہوں نے کہا کہ اس کا مجھے علم نہیں۔ امیہ یہ سن کر بہت گھبرا گیا اور جب اپنے گھر لوٹا تو (اپنی بیوی سے) کہا، ام صفوان ! دیکھا نہیں سعد میرے متعلق کیا کہہ رہے ہیں۔ اس نے پوچھا، کیا کہہ رہے ہیں ؟ امیہ نے کہا کہ وہ یہ بتا رہے تھے کہ محمد ( ﷺ ) نے انہیں خبر دی ہے کہ کسی نہ کسی دن وہ مجھے قتل کردیں گے۔ میں نے پوچھا کیا مکہ میں مجھے قتل کریں گے ؟ تو انہوں نے کہا کہ اس کی مجھے خبر نہیں۔ امیہ کہنے لگا : خدا کی قسم ! اب مکہ سے باہر میں کبھی نہیں جاؤں گا۔ پھر بدر کی لڑائی کے موقع پر جب ابوجہل نے قریش سے لڑائی کی تیاری کے لیے کہا اور کہا کہ اپنے قافلہ کی مدد کو چلو تو امیہ نے لڑائی میں شرکت پسند نہیں کی، لیکن ابوجہل اس کے پاس آیا اور کہنے لگا، اے صفوان ! تم وادی کے سردار ہو۔ جب لوگ دیکھیں گے کہ تم ہی لڑائی میں نہیں نکلتے ہو تو دوسرے لوگ بھی نہیں نکلیں گے۔ ابوجہل یوں ہی برابر اس کو سمجھاتا رہا۔ آخر مجبور ہو کر امیہ نے کہا جب نہیں مانتا تو خدا کی قسم (اس لڑائی کے لیے) میں ایسا تیز رفتار اونٹ خریدوں گا جس کا ثانی مکہ میں نہ ہو۔ پھر امیہ نے (اپنی بیوی سے) کہا، ام صفوان ! میرا سامان تیار کر دے۔ اس نے کہا، ابوصفوان ! اپنے یثربی بھائی کی بات بھول گئے ؟ امیہ بولا، میں بھولا نہیں ہوں۔ ان کے ساتھ صرف تھوڑی دور تک جاؤں گا۔ جب امیہ نکلا تو راستہ میں جس منزل پر بھی ٹھہرنا ہوتا، یہ اپنا اونٹ (اپنے پاس ہی) باندھے رکھتا۔ وہ برابر ایسا ہی احتیاط کرتا رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اسے قتل کرا دیا۔
حدیث نمبر: 3950 حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ صَدِيقًا لِأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا مَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ،‏‏‏‏ وَكَانَ سَعْدٌ إِذَا مَرَّ بِمَكَّةَ نَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ انْطَلَقَ سَعْدٌ مُعْتَمِرًا،‏‏‏‏ فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِأُمَيَّةَ:‏‏‏‏ انْظُرْ لِي سَاعَةَ خَلْوَةٍ لَعَلِّي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ،‏‏‏‏ فَخَرَجَ بِهِ قَرِيبًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ،‏‏‏‏ فَلَقِيَهُمَا أَبُو جَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا صَفْوَانَ مَنْ هَذَا مَعَكَ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا سَعْدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ:‏‏‏‏ أَلَا أَرَاكَ تَطُوفُ بِمَكَّةَ آمِنًا وَقَدْ أَوَيْتُمُ الصُّبَاةَ،‏‏‏‏ وَزَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ تَنْصُرُونَهُمْ وَتُعِينُونَهُمْ،‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ لَوْلَا أَنَّكَ مَعَ أَبِي صَفْوَانَ مَا رَجَعْتَ إِلَى أَهْلِكَ سَالِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ:‏‏‏‏ وَرَفَعَ صَوْتَهُ عَلَيْهِ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي هَذَا لَأَمْنَعَنَّكَ مَا هُوَ أَشَدُّ عَلَيْكَ مِنْهُ،‏‏‏‏ طَرِيقَكَ عَلَى الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ أُمَيَّةُ: لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ يَا سَعْدُ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ سَيِّدِ أَهْلِ الْوَادِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ سَعْدٌ:‏‏‏‏ دَعْنَا عَنْكَ يَا أُمَيَّةُ فَوَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّهُمْ قَاتِلُوكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي،‏‏‏‏ فَفَزِعَ لِذَلِكَ أُمَيَّةُ فَزَعًا شَدِيدًا،‏‏‏‏ فَلَمَّا رَجَعَ أُمَيَّةُ إِلَى أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ صَفْوَانَ أَلَمْ تَرَيْ مَا قَالَ لِي سَعْدٌ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَمَا قَالَ لَكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُمْ قَاتِلِيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُمَيَّةُ وَاللَّهِ لَا أَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ اسْتَنْفَرَ أَبُو جَهْلٍ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَدْرِكُوا عِيرَكُمْ فَكَرِهَ أُمَيَّةُ أَنْ يَخْرُجَ،‏‏‏‏ فَأَتَاهُ أَبُو جَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا صَفْوَانَ إِنَّكَ مَتَى مَا يَرَاكَ النَّاسُ قَدْ تَخَلَّفْتَ وَأَنْتَ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي تَخَلَّفُوا مَعَكَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَزَلْ بِهِ أَبُو جَهْلٍ حَتَّى قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا إِذْ غَلَبْتَنِي فَوَاللَّهِ لَأَشْتَرِيَنَّ أَجْوَدَ بَعِيرٍ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ أُمَيَّةُيَا أُمَّ صَفْوَانَ جَهِّزِينِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ لَهُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا صَفْوَانَ وَقَدْ نَسِيتَ مَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا مَا أُرِيدُ أَنْ أَجُوزَ مَعَهُمْ إِلَّا قَرِيبًا،‏‏‏‏ فَلَمَّا خَرَجَ أُمَيَّةُ أَخَذَ لَا يَنْزِلُ مَنْزِلًا إِلَّا عَقَلَ بَعِيرَهُ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَزَلْ بِذَلِكَ حَتَّى قَتَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِبَدْرٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫১
غزوات کا بیان
باب: غزوہ بدر کا بیان۔
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے، ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے کعب بن مالک (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے جتنے غزوے کئے، میں غزوہ تبوک کے سوا سب میں حاضر رہا۔ البتہ غزوہ بدر میں شریک نہ ہوسکا تھا لیکن جو لوگ اس غزوے میں شریک نہ ہو سکے تھے، ان میں سے کسی پر اللہ نے عتاب نہیں کیا۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ قریش کے قافلے کو تلاش کرنے کے لیے نکلے تھے۔ (لڑنے کی نیت سے نہیں گئے تھے) مگر اللہ تعالیٰ نے ناگہانی مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا۔
حدیث نمبر: 3951 حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّعَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا إِلَّا فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ غَيْرَ أَنِّي تَخَلَّفْتُ عَنْ غَزْوَةِ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يُعَاتَبْ أَحَدٌ تَخَلَّفَ عَنْهَا،‏‏‏‏ إِنَّمَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عِيرَ قُرَيْشٍ حَتَّى جَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّهِمْ عَلَى غَيْرِ مِيعَادٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫২
غزوات کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے، پھر اس نے تمہاری فریاد سن لی، اور فرمایا کہ تمہیں لگاتار ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا اور اللہ نے یہ بس اس لیے کیا کہ تمہیں بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان حاصل ہو جائے، ورنہ فتح تو بس اللہ ہی کے پاس سے ہے، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے اور وہ وقت بھی یاد کرو جب اللہ نے اپنی طرف سے چین دینے کو تم پر نیند کو بھیج دیا تھا اور آسمان سے تمہارے لیے پانی اتار رہا تھا کہ اس کے ذریعے سے تمہیں پاک کر دے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کر دے اور تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس کے باعث تمہارے قدم جما دے (اور اس وقت کو یاد کرو) جب تیرا پروردگار وحی کر رہا تھا فرشتوں کی طرف کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، سو ایمان لانے والوں کو جمائے رکھو میں ابھی کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں، سو تم کافروں کی گردنوں پر مارو اور ان کے جوڑوں پر ضرب لگاو۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے، سو اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، ان سے مخارق بن عبداللہ بجلی نے، ان سے طارق بن شہاب نے، انہوں نے ابن مسعود (رض) سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے مقداد بن اسود (رض) سے ایک ایسی بات سنی کہ اگر وہ بات میری زبان سے ادا ہوجاتی تو میرے لیے کسی بھی چیز کے مقابلے میں زیادہ عزیز ہوتی۔ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم ﷺ اس وقت مشرکین پر بددعا کر رہے تھے۔ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم وہ نہیں کہیں گے جو موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے کہا تھا کہ جاؤ، تم اور تمہارا رب ان سے جنگ کرو، بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں، آگے اور پیچھے جمع ہو کر لڑیں گے۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک چمکنے لگا اور آپ ﷺ خوش ہوگئے۔
حدیث نمبر: 3952 حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُخَارِقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ شَهِدْتُ مِنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ مَشْهَدًا لَأَنْ أَكُونَ صَاحِبَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ،‏‏‏‏ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو عَلَى الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا نَقُولُ كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى فَاذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلا سورة المائدة آية 24 وَلَكِنَّا نُقَاتِلُ عَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ،‏‏‏‏ وَبَيْنَ يَدَيْكَ وَخَلْفَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَقَ وَجْهُهُ وَسَرَّهُ يَعْنِي قَوْلَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৩
غزوات کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے، پھر اس نے تمہاری فریاد سن لی، اور فرمایا کہ تمہیں لگاتار ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا اور اللہ نے یہ بس اس لیے کیا کہ تمہیں بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان حاصل ہو جائے، ورنہ فتح تو بس اللہ ہی کے پاس سے ہے، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے اور وہ وقت بھی یاد کرو جب اللہ نے اپنی طرف سے چین دینے کو تم پر نیند کو بھیج دیا تھا اور آسمان سے تمہارے لیے پانی اتار رہا تھا کہ اس کے ذریعے سے تمہیں پاک کر دے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کر دے اور تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس کے باعث تمہارے قدم جما دے (اور اس وقت کو یاد کرو) جب تیرا پروردگار وحی کر رہا تھا فرشتوں کی طرف کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، سو ایمان لانے والوں کو جمائے رکھو میں ابھی کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں، سو تم کافروں کی گردنوں پر مارو اور ان کے جوڑوں پر ضرب لگاو۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے، سو اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
مجھ سے عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا، ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے بدر کی لڑائی کے موقع پر فرمایا تھا کہ اے اللہ ! میں تیرے عہد اور وعدہ کا واسطہ دیتا ہوں، اگر تو چاہے (کہ یہ کافر غالب ہوں تو مسلمانوں کے ختم ہوجانے کے بعد) تیری عبادت نہ ہوگی۔ اس پر ابوبکر (رض) نے آپ ﷺ کا ہاتھ تھام لیا اور عرض کیا بس کیجئے، یا رسول اللہ ! اس کے بعد آپ ﷺ اپنے خیمے سے باہر تشریف لائے تو آپ ﷺ کی زبان پر یہ آیت تھی سيهزم الجمع ويولون الدبر‏ جلد ہی کفار کی جماعت کو ہار ہوگی اور یہ پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلیں گے۔
حدیث نمبر: 3953 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ،‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ،‏‏‏‏ فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَال:‏‏‏‏ حَسْبُكَ،‏‏‏‏ فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُول:‏‏‏‏ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ سورة القمر آية 45.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৪
غزوات کا بیان
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبدالکریم نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن حارث کے مولیٰ مقسم سے سنا، وہ ابن عباس (رض) سے بیان کرتے تھے، انہوں نے بیان کیا کہ (سورۃ نساء کی اس آیت سے) لا يستوي القاعدون من المؤمنين‏ جہاد میں شرکت کرنے والے اور اس میں شریک نہ ہونے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ وہ لوگ مراد ہیں جو بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے اور جو اس میں شریک نہیں ہوئے۔
حدیث نمبر: 3954 حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ مِقْسَمًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 عَنْ بَدْرٍ وَالْخَارِجُونَ إِلَى بَدْرٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৫
غزوات کا بیان
باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ (بدر کی لڑائی کے موقع پر) مجھے اور ابن عمر (رض) کو نابالغ قرار دے دیا گیا تھا۔
حدیث نمبر: 3955 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اسْتُصْغِرْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ،‏‏‏‏
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৬
غزوات کا بیان
باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
( دوسری سند) امام بخاری (رح) فرماتے ہیں اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا، ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء (رض) نے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں مجھے اور عبداللہ بن عمر (رض) کو نابالغ قرار دے دیا گیا تھا اور اس لڑائی میں مہاجرین کی تعداد ساٹھ سے کچھ زیادہ تھی اور انصار دو سو چالیس سے کچھ زیادہ تھے۔
حدیث نمبر: 3956 حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَهْبٌ،‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اسْتُصْغِرْتُ أَنَا وَابْنُ عُمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ،‏‏‏‏ وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَوْمَ بَدْرٍ نَيِّفًا عَلَى سِتِّينَ،‏‏‏‏ وَالْأَنْصَارُ نَيِّفًا وَأَرْبَعِينَ وَمِائَتَيْنِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৭
غزوات کا بیان
باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا کہا، ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا کہا، ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ محمد ﷺ کے صحابہ نے جو بدر میں شریک تھے مجھ سے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں ان کی تعداد اتنی ہی تھی جتنی طالوت (علیہ السلام) کے ان اصحاب کی تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر فلسطین کو پار کیا تھا۔ تقریباً تین سو دس۔ براء (رض) نے کہا نہیں، اللہ کی قسم ! طالوت کے ساتھ نہر فلسطین کو صرف وہی لوگ پار کرسکے تھے جو مومن تھے۔
حدیث نمبر: 3957 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا أَنَّهُمْ كَانُوا عِدَّةَ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَازُوا مَعَهُ النَّهَرَ بِضْعَةَ عَشَرَ وَثَلَاثَ مِائَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الْبَرَاءُ:‏‏‏‏ لَا وَاللَّهِ مَا جَاوَزَ مَعَهُ النَّهَرَ إِلَّا مُؤْمِنٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৮
غزوات کا بیان
باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے اسحاق نے، انہوں نے براء (رض) سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم اصحاب محمد ﷺ آپس میں یہ گفتگو کرتے تھے کہ اصحاب بدر کی تعداد بھی اتنی ہی تھی جتنی اصحاب طالوت کی۔ جنہوں نے آپ کے ساتھ نہر فلسطین پار کی تھی اور ان کے ساتھ نہر کو پار کرنے والے صرف مومن ہی تھے یعنی تین سو دس سے کچھ زیادہ آدمی۔
حدیث نمبر: 3958 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَحَدَّثُ أَنَّعِدَّةَ أَصْحَابِ بَدْرٍ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَاوَزُوا مَعَهُ النَّهَرَ،‏‏‏‏ وَلَمْ يُجَاوِزْ مَعَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ بِضْعَةَ عَشَرَ وَثَلَاثَ مِائَةٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯
غزوات کا بیان
باب: جنگ بدر میں شریک ہونے والوں کا شمار۔
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء (رض) نے (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب (رض) نے بیان کیا کہ ہم آپس میں یہ گفتگو کیا کرتے تھے کہ جنگ بدر میں اصحاب بدر کی تعداد بھی تین سو دس سے اوپر، کچھ اوپر تھی، جتنی ان اصحاب طالوت کی تعداد تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر فلسطین پار کی تھی اور اسے پار کرنے والے صرف ایماندار ہی تھے۔
حدیث نمبر: 3959 حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَصْحَابَ بَدْرٍ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ،‏‏‏‏ بِعِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَاوَزُوا مَعَهُ النَّهَرَ،‏‏‏‏ وَمَا جَاوَزَ مَعَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০
غزوات کا بیان
باب: کفار قریش، شیبہ، عتبہ، ولید اور ابوجہل بن ہشام کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بددعا کرنا اور ان کی ہلاکت کا بیان۔
ہم سے عمرو بن خالد حرانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ہم سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے کعبہ کی طرف منہ کر کے کفار قریش کے چند لوگوں شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ اور ابوجہل بن ہشام کے حق میں بددعا کی تھی۔ میں اس کے لیے اللہ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے (بدر کے میدان میں) ان کی لاشیں پڑی ہوئی پائیں۔ سورج نے ان کی لاشوں کو بدبودار کردیا تھا۔ اس دن بڑی گرمی تھی۔
حدیث نمبر: 3960 حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اسْتَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَعْبَةَ،‏‏‏‏ فَدَعَا عَلَى نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَى شَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ،‏‏‏‏ وَأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ،‏‏‏‏ فَأَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى قَدْ غَيَّرَتْهُمُ الشَّمْسُ وَكَانَ يَوْمًا حَارًّا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ہم کو قیس بن ابوحازم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن مسعود (رض) نے کہ بدر کی لڑائی میں وہ ابوجہل کے قریب سے گزرے ابھی اس میں تھوڑی سی جان باقی تھی اس نے ان سے کہا اس سے بڑا کوئی اور شخص ہے جس کو تم نے مارا ہے ؟
حدیث نمبر: 3961 حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا قَيْسٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أَتَى أَبَا جَهْلٍ وَبِهِ رَمَقٌ يَوْمَ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ:‏‏‏‏ هَلْ أَعْمَدُ مِنْ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ ؟.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اور دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا، مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، ہم سے زہیر بن معاویہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی ہے جو معلوم کرے کہ ابوجہل کا کیا حشر ہوا؟“ ابن مسعود رضی اللہ عنہ حقیقت حال معلوم کرنے آئے تو دیکھا کے عفراء کے بیٹوں ( معاذ اور معوذ رضی اللہ عنہما ) نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے دریافت کیا، کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی ڈاڑھی پکڑ لی۔ ابوجہل نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے تم نے آج قتل کر ڈالا ہے؟ یا ( اس نے یہ کہا کہ کیا اس سے بھی بڑا ) کوئی آدمی ہے جسے اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے؟ احمد بن یونس نے ( اپنی روایت میں ) «أنت» ابوجھل کے الفاظ بیان کئے ہیں۔ یعنی انہوں نے یہ پوچھا، کیا تو ہی ابوجہل ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ""مَنْ يَنْظُرُ مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ،‏‏‏‏ فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَأَنْتَ أَبُو جَهْلٍ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ،‏‏‏‏ أَوْ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ؟ قَالَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ:‏‏‏‏ أَنْتَ أَبُو جَهْلٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৩
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
مجھ سے ابن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم کو معاذ بن معاذ نے خبر دی، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا اور انہیں انس بن مالک (رض) نے خبر دی، اسی طرح آگے حدیث بیان کی۔
حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَامُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৪
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے یوسف بن ماجشون سے یہ حدیث لکھی، انہوں نے صالح بن ابراہیم سے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے صالح کے دادا (عبدالرحمٰن بن عوفص) سے، بدر کے بارے میں عفراء کے دونوں بیٹوں کی حدیث مراد لیتے تھے۔
حدیث نمبر: 3964 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبْتُ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ فِي بَدْرٍ يَعْنِي حَدِيثَ ابْنَيْ عَفْرَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৫
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
مجھ سے محمد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا، ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابومجلز نے، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے علی بن ابی طالب (رض) نے بیان کیا کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دو زانو ہو کر بیٹھے گا۔ قیس بن عباد نے بیان کیا کہ انہیں حضرات (حمزہ، علی اور عبیدہ رضی اللہ عنہم) کے بارے میں سورة الحج کی یہ آیت نازل ہوئی تھی هذان خصمان اختصموا في ربهم‏ یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں لڑائی کی۔ بیان کیا کہ یہ وہی ہیں جو بدر کی لڑائی میں لڑنے نکلے تھے، مسلمانوں کی طرف سے حمزہ، علی اور عبیدہ یا ابوعبیدہ بن حارث رضوان اللہ علیہم (اور کافروں کی طرف سے) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ تھے۔
حدیث نمبر: 3965 حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيِ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ:‏‏‏‏ وَفِيهِمْ أُنْزِلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُمُ الَّذِينَ تَبَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ،‏‏‏‏ وَعَلِيٌّ،‏‏‏‏ وَعُبَيْدَةُ،‏‏‏‏ أَوْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْحَارِثِ،‏‏‏‏ وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৬
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابوہاشم نے، ان سے ابومجلز نے، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے ابوذر (رض) نے بیان کیا آیت کریمہ هذان خصمان اختصموا في ربهم‏ یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں مقابلہ کیا قریش کے چھ شخصوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی (تین مسلمانوں کی طرف کے یعنی علی، حمزہ اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہم اور (تین کفار کی طرف کے یعنی) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ۔
حدیث نمبر: 3966 حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19 فِي سِتَّةٍ مِنْ قُرَيْشٍ،‏‏‏‏ عَلِيٍّ،‏‏‏‏ وَحَمْزَةَ،‏‏‏‏ وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ،‏‏‏‏ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ،‏‏‏‏ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৭
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
ہم سے اسحاق بن ابراہیم صواف نے بیان کیا، ہم سے یوسف بن یعقوب نے بیان کیا، ان کا بنی ضبیعہ کے یہاں آنا جانا تھا اور وہ بنی سدوس کے غلام تھے۔ کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے ابومجلز نے اور ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ علی (رض) نے کہا یہ آیت هذان خصمان اختصموا في ربهم ہمارے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی۔
حدیث نمبر: 3967 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّوَّافُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ يَنْزِلُ فِي بَنِي ضُبَيْعَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي سَدُوسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ،‏‏‏‏عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ فِينَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৮
غزوات کا بیان
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، ہم کو وکیع نے خبر دی، انہیں سفیان نے، انہیں ابوہاشم نے، انہیں ابومجلز نے، انہیں قیس بن عباد نے اور انہوں نے ابوذر (رض) سے سنا، وہ قسمیہ بیان کرتے تھے کہ یہ آیت ( هذان خصمان اختصموا في ربهم ) انہیں چھ آدمیوں کے بارے میں، بدر کی لڑائی کے موقع پر نازل ہوئی تھی۔ پہلی حدیث کی طرح راوی نے اسے بھی بیان کیا۔
حدیث نمبر: 3968 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ يُقْسِمُ لَنَزَلَتْ هَؤُلَاءِ الْآيَاتُ فِي هَؤُلَاءِ الرَّهْطِ السِّتَّةِ يَوْمَ بَدْرٍنَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক: