আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৬৩৭
گواہیوں کا بیان
باب: اگر ایک شخص دوسرے کے نیک عادات و عمدہ خصائل بیان کرنے کے لیے اگر صرف یہ کہے کہ ہم تو اس کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں یا یہ کہے کہ میں اس کے متعلق صرف اچھی بات جانتا ہوں۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا، کہا ہم سے ثوبان نے بیان کیا اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ، ابن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ نے عائشہ (رض) کی حدیث کے متعلق خبر دی اور ان کی باہم ایک کی بات دوسرے کی بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جب ان پر تہمت لگانے والوں نے تہمت لگائی تو رسول اللہ ﷺ نے علی اور اسامہ (رض) کو اپنی بیوی (عائشہ رضی اللہ عنہا) کو اپنے سے جدا کرنے کے متعلق مشورہ کرنے کے لیے بلایا، کیونکہ آپ ﷺ پر اب تک ( اس سلسلے میں) وحی نہیں آئی تھی۔ اسامہ (رض) نے تو یہ کہا کہ آپ کی زوجہ مطہرہ (عائشہ رضی اللہ عنہا) میں ہم سوائے خیر کے اور کچھ نہیں جانتے۔ اور بریرہ (رض) (ان کی خادمہ) نے کہا کہ میں کوئی ایسی چیز نہیں جانتی جس سے ان پر عیب لگایا جاسکے۔ اتنی بات ضرور ہے کہ وہ نوعمر لڑکی ہیں کہ آٹا گوندھتی اور پھر جا کے سو رہتی ہے اور بکری آ کر اسے کھا لیتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے (تہمت کے جھوٹ ثابت ہونے کے بعد) فرمایا کہ ایسے شخص کی طرف سے کون عذر خواہی کرے گا جو میری بیوی کے بارے میں بھی مجھے اذیت پہنچاتا ہے۔ قسم اللہ کی ! میں نے اپنے گھر میں خیر کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا اور لوگ ایسے شخص کا نام لیتے ہیں جس کے متعلق بھی مجھے خیر کے سوا اور کچھ معلوم نہیں۔
حدیث نمبر: 2637 حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَقَالَ اللَّيْثُ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، وَابْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَبَعْضُ حَدِيثِهِمْ يُصَدِّقُ بَعْضًا، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، وَأُسَامَةَ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْيُ يَسْتَأْمِرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ، فَأَمَّا أُسَامَةُ، فَقَالَ: أَهْلُكَ وَلَا نَعْلَمُ إِلَّا خَيْرًا، وَقَالَتْ بَرِيرَةُ: إِنْ رَأَيْتُ عَلَيْهَا أَمْرًا أَغْمِصُهُ أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْكُلُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يَعْذِرُنَا فِي رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِ بَيْتِي، فَوَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْ أَهْلِي إِلَّا خَيْرًا، وَلَقَدْ ذَكَرُوا رَجُلًا مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِ إِلَّا خَيْرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৩৮
گواہیوں کا بیان
باب: جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے کہ سالم نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا، آپ کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ابی بن کعب انصاری (رض) کو ساتھ لے کر کھجور کے اس باغ کی طرف تشریف لے گئے جس میں ابن صیاد تھا۔ جب رسول اللہ ﷺ باغ میں داخل ہوئے تو آپ ﷺ درختوں کی آڑ میں چھپ کر چلنے لگے۔ آپ ﷺ چاہتے تھے کہ ابن صیاد آپ کو دیکھنے نہ پائے اور اس سے پہلے آپ اس کی باتیں سن سکیں۔ ابن صیاد ایک روئیں دار چادر میں زمین پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی ماں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھ لیا کہ آپ ﷺ درخت کی آڑ لیے چلے آ رہے ہیں تو وہ کہنے لگی اے صاف ! یہ محمد ( ﷺ ) آ رہے ہیں۔ ابن صیاد ہوشیار ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر اسے اپنے حال پر رہنے دیتی تو بات ظاہر ہوجاتی۔
حدیث نمبر: 2638 حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ سَالِمٌ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ: أَيْ صَافِ هَذَا مُحَمَّدٌ، فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৩৯
گواہیوں کا بیان
باب: جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گواہی درست ہے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا زہری سے اور ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ رفاعہ قرظی (رض) کی بیوی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ میں رفاعہ کی نکاح میں تھی۔ پھر مجھے انہوں نے طلاق دے دی اور قطعی طلاق دے دی۔ پھر میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر (رض) سے شادی کرلی۔ لیکن ان کے پاس تو (شرمگاہ) اس کپڑے کی گانٹھ کی طرح ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت کیا کیا تو رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہے لیکن تو اس وقت تک ان سے اب شادی نہیں کرسکتی جب تک تو عبدالرحمٰن بن زبیر کا مزا نہ چکھ لے اور وہ تمہارا مزا نہ چکھ لیں۔ اس وقت ابوبکر (رض) خدمت نبوی میں موجود تھے اور خالد بن سعید بن عاص (رض) دروازے پر اپنے لیے (اندر آنے کی) اجازت کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا، ابوبکر ! کیا اس عورت کو نہیں دیکھتے نبی کریم ﷺ کے سامنے کس طرح کی باتیں زور زور سے کہہ رہی ہے۔
حدیث نمبر: 2639 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفاعَةَ الْقُرَظِيِّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي، فَأَبَتَّ طَلَاقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ إِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَقَالَ: أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ، وَأَبُو بَكْرٍ جَالِسٌ عِنْدَهُ، وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ بِالْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ، فَقَالَ يَا أَبَا بَكْرٍ: أَلَا تَسْمَعُ إِلَى هَذِهِ مَا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪০
گواہیوں کا بیان
باب: جب ایک یا کئی گواہ کسی معاملے کے اثبات میں گواہی دیں اور دوسرے لوگ یہ کہہ دیں کہ ہمیں اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں تو فیصلہ اسی کے قول کے مطابق ہو گا جس نے اثبات میں گواہی دی ہے۔
ہم سے حبان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عمر بن سعید بن ابی حسین نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہیں عقبہ بن حارث (رض) نے کہ انہوں نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے شادی کی تھی۔ ایک خاتون آئیں اور کہنے لگیں کہ عقبہ کو بھی میں نے دودھ پلایا ہے اور اسے بھی جس سے اس نے شادی کی ہے۔ عقبہ (رض) نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں کہ آپ نے مجھے دودھ پلایا ہے اور آپ نے مجھے پہلے اس سلسلے میں کچھ بتایا بھی نہیں تھا۔ پھر انہوں نے آل ابواہاب کے یہاں آدمی بھیجا کہ ان سے اس کے متعلق پوچھے۔ انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ انہوں نے دودھ پلایا ہے۔ عقبہ (رض) اب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مدینہ حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے مسئلہ پوچھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا، اب کیا ہوسکتا ہے جب کہ کہا جا چکا۔ چناچہ آپ ﷺ نے دونوں میں جدائی کرا دی اور اس کا نکاح دوسرے شخص سے کرا دیا۔
حدیث نمبر: 2640 حَدَّثَنَا حِبَّانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْعُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ، فَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ: مَا أَعْلَمُ أَنَّكِ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي، فَأَرْسَلَ إِلَى آلِ أَبِي إِهَابٍ يَسْأَلُهُمْ، فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا أَرْضَعَتْ صَاحِبَتَنَا، فَرَكِبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ فَفَارَقَهَا وَنَكَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪১
گواہیوں کا بیان
باب: گواہ عادل معتبر ہونے ضروری ہیں۔
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے، کہا کہ مجھ سے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عتبہ نے اور انہوں نے عمر بن خطاب (رض) سے سنا۔ آپ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں لوگوں کا وحی کے ذریعہ مواخذہ ہوجاتا تھا۔ لیکن اب وحی کا سلسلہ ختم ہوگیا اور ہم صرف انہیں امور میں مواخذہ کریں گے جو تمہارے عمل سے ہمارے سامنے ظاہر ہوں گے۔ اس لیے جو کوئی ظاہر میں ہمارے سامنے خیر کرے گا، ہم اسے امن دیں گے اور اپنے قریب رکھیں گے۔ اس کے باطن سے ہمیں کوئی سروکار نہ ہوگا۔ اس کا حساب تو اللہ تعالیٰ کرے گا اور جو کوئی ہمارے سامنے ظاہر میں برائی کرے گا تو ہم بھی اسے امن نہیں دیں گے اور نہ ہم اس کی تصدیق کریں گے خواہ وہ یہی کہتا رہے کہ اس کا باطن اچھا ہے۔
حدیث نمبر: 2641 حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: إِنَّ أُنَاسًا كَانُوا يُؤْخَذُونَ بِالْوَحْيِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ، وَإِنَّمَا نَأْخُذُكُمُ الْآنَ بِمَا ظَهَرَ لَنَا مِنْ أَعْمَالِكُمْ، فَمَنْ أَظْهَرَ لَنَا خَيْرًا أَمِنَّاهُ وَقَرَّبْنَاهُ وَلَيْسَ إِلَيْنَا مِنْ سَرِيرَتِهِ شَيْءٌ اللَّهُ يُحَاسِبُهُ فِي سَرِيرَتِهِ، وَمَنْ أَظْهَرَ لَنَا سُوءًا لَمْ نَأْمَنْهُ وَلَمْ نُصَدِّقْهُ، وَإِنْ قَالَ إِنَّ سَرِيرَتَهُ حَسَنَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪২
گواہیوں کا بیان
باب: کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی ضروری ہے؟
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ثابت سے اور ان سے انس (رض) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس میت کی تعریف کی، آپ ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی، یا اس کے سوا اور الفاظ (اسی مفہوم کو ادا کرنے کے لیے) کہے (راوی کو شبہ ہے) آپ ﷺ نے اس پر بھی فرمایا واجب ہوگئی عرض کیا گیا۔ یا رسول اللہ ! آپ نے اس جنازہ کے متعلق بھی فرمایا کہ واجب ہوگئی اور پہلے جنازہ پر بھی یہی فرمایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا ایمان والی قوم کی گواہی (بارگاہ الٰہی میں مقبول ہے) یہ لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہیں۔
حدیث نمبر: 2642 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا أَوْ قَالَ غَيْرَ ذَلِكَ، فَقَالَ: وَجَبَتْ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لِهَذَا وَجَبَتْ وَلِهَذَا وَجَبَتْ، قَالَ: شَهَادَةُ الْقَوْمِ الْمُؤْمِنُونَ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪৩
گواہیوں کا بیان
باب: کسی گواہ کو عادل ثابت کرنے کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی ضروری ہے؟
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے داؤد بن ابی فرات نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ابی الاسود سے کہ میں مدینہ آیا تو یہاں وبا پھیلی ہوئی تھی، لوگ بڑی تیزی سے مر رہے تھے۔ میں عمر (رض) کی خدمت میں تھا کہ ایک جنازہ گزرا۔ لوگوں نے اس میت کی تعریف کی تو عمر (رض) نے کہا کہ واجب ہوگئی۔ پھر دوسرا گزار لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی عمر (رض) نے کہا واجب ہوگئی۔ پھر تیسرا گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی کی، عمر (رض) نے اس کے لیے یہی کہا کہ واجب ہوگئی۔ میں نے پوچھا امیرالمؤمنین ! کیا واجب ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسی طرح کہا ہے جس طرح نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لیے چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں اسے اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کرتا ہے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور اگر تین دیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تین پر بھی۔ ہم نے پوچھا اور اگر دو آدمی گواہی دیں ؟ فرمایا دو پر بھی۔ پھر ہم نے ایک کے متعلق آپ ﷺ سے نہیں پوچھا۔
حدیث نمبر: 2643 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ وَهُمْ يَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِيعًا، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَمَرَّتْ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ خَيْرٌ، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ فَأُثْنِيَ شَرًّا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، فَقُلْتُ: وَمَا وَجَبَتْ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، قَالَ: قُلْتُ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ، قُلْنَا: وَثَلَاثَةٌ، قَالَ: وَثَلَاثَةٌ، قُلْتُ: وَاثْنَانِ، قَالَ: وَاثْنَانِ، ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الْوَاحِدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪৪
گواہیوں کا بیان
باب: نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان۔
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو حکم نے خبر دی، انہیں عراک بن مالک نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ (پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد) افلح (رض) نے مجھ سے (گھر میں آنے کی) اجازت چاہی تو میں نے ان کو اجازت نہیں دی۔ وہ بولے کہ آپ مجھ سے پردہ کرتی ہیں حالانکہ میں آپ کا (دودھ) کا چچا ہوں۔ میں نے کہا کہ یہ کیسے ؟ تو انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی (وائل) کی عورت نے آپ کو میرے بھائی کا ہی دودھ پلایا تھا۔ عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ افلح نے سچ کہا ہے۔ انہیں (اندر آنے کی) اجازت دے دیا کرو (ان سے پردہ نہیں ہے) ۔
حدیث نمبر: 2644 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ أَفْلَحُ، فَلَمْ آذَنْ لَهُ، فَقَالَ: أَتَحْتَجِبِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ ؟ فَقُلْتُ: وَكَيْفَ ذَلِكَ ؟ قَالَ: أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي بِلَبَنِ أَخِي، فَقَالَتْ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَدَقَ أَفْلَحُ، ائْذَنِي لَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪৫
گواہیوں کا بیان
باب: نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان۔
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا جابر بن زید سے اور ان سے عبداللہ بن عباس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے حمزہ (رض) کی صاحبزادی کے متعلق فرمایا یہ میرے لیے حلال نہیں ہوسکتیں، جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوجاتے ہیں، وہی دودھ کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔ یہ تو میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔
حدیث نمبر: 2645 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِنْتِ حَمْزَةَ: لَا تَحِلُّ لِي يَحْرُمُ مِنِ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنِ النَّسَبِ هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪৬
گواہیوں کا بیان
باب: نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی عبداللہ بن ابی بکر سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے اور انہیں نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ (رض) نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ ان کے یہاں تشریف فرما تھے۔ عائشہ صدیقہ (رض) نے ایک صحابی کی آواز سنی جو (ام المؤمنین) حفصہ (رض) کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا تھا۔ عائشہ (رض) نے کہا کہ میں نے کہا، یا رسول اللہ ! میرا خیال ہے یہ حفصہ (رض) کے رضاعی چچا ہیں۔ انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! یہ صحابی آپ کے گھر میں (جس میں حفصہ (رض) رہتی ہیں) آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا، میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب، حفصہ کے رضاعی چچا ہیں۔ پھر عائشہ (رض) نے بھی اپنے ایک رضاعی چچا کے متعلق پوچھا کہ اگر فلاں زندہ ہوتے تو کیا وہ بےحجاب میرے پاس آسکتے تھے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں ! دودھ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2646 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ ؟ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪৭
گواہیوں کا بیان
باب: نسب اور رضاعت میں جو مشہور ہو، اسی طرح پرانی موت پر گواہی کا بیان۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں اشعث بن ابوشعثاء نے، انہیں ان کے والد نے، انہیں مسروق نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ (گھر میں) تشریف لائے تو میرے یہاں ایک صاحب (ان کے رضاعی بھائی) بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا، عائشہ ! یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا عائشہ ! ذرا دیکھ بھال کرلو، کون تمہارا رضاعی بھائی ہے۔ کیونکہ رضاعت وہی معتبر ہے جو کم سنی میں ہو۔ محمد بن کثیر کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن مہدی نے سفیان ثوری سے روایت کیا ہے۔
حدیث نمبر: 2647 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي رَجُلٌ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ، مَنْ هَذَا ؟ قُلْتُ: أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَ: يَا عَائِشَةُ، انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ. تَابَعَهُ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪৮
گواہیوں کا بیان
باب: زنا کی تہمت لگانے والے اور چور اور زانی کی گواہی کا بیان۔
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا اور ان سے یونس نے اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ ایک عورت نے فتح مکہ پر چوری کرلی تھی۔ پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا گیا اور آپ ﷺ کے حکم کے مطابق اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ پھر انہوں نے اچھی طرح توبہ کرلی اور شادی کرلی۔ اس کے بعد وہ آتی تھیں تو میں ان کی ضرورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا کرتی تھی۔
حدیث نمبر: 2648 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِيعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا وَتَزَوَّجَتْ، وَكَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৪৯
گواہیوں کا بیان
باب: زنا کی تہمت لگانے والے اور چور اور زانی کی گواہی کا بیان۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا عقیل سے، وہ ابن شہاب سے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے زید بن خالد (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کے لیے جو شادی شدہ نہ ہوں اور زنا کریں۔ یہ حکم دیا تھا کہ انہیں سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے جلا وطن کردیا جائے۔
حدیث نمبر: 2649 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ أَمَرَ فِيمَنْ زَنَى، وَلَمْ يُحْصَنْ بِجَلْدِ مِائَةٍ، وَتَغْرِيبِ عَامٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫০
گواہیوں کا بیان
باب: اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے۔
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو ابوحیان تیمی (یحییٰ بن سعید) نے، انہیں شعبی نے، اور ان سے نعمان بن بشیر (رض) نے بیان کیا کہ میری ماں نے میرے باپ سے مجھے ایک چیز ہبہ دینے کے لیے کہا (پہلے تو انہوں نے انکار کیا کیونکہ دوسری بیوی کے بھی اولاد تھی) پھر راضی ہوگئے اور مجھے وہ چیز ہبہ کردی۔ لیکن ماں نے کہا کہ جب تک آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملہ میں گواہ نہ بنائیں میں اس پر راضی نہ ہوں گی۔ چناچہ والد میرا ہاتھ پکڑ کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں ابھی نوعمر تھا۔ انہوں نے عرض کیا کہ اس لڑکے کی ماں عمرہ بنت رواحہ (رض) مجھ سے ایک چیز اسے ہبہ کرنے کے لیے کہہ رہی ہیں۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا اس کے علاوہ اور بھی تمہارے لڑکے ہیں ؟ انہوں نے کہا ہاں، ہیں۔ نعمان (رض) ! نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا تو مجھ کو ظلم کی بات پر گواہ نہ بنا۔ اور ابوحریز نے شعبی سے یہ نقل کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا۔
حدیث نمبر: 2650 حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَأَلَتْ أُمِّي أَبِي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ لِي مِنْ مَالِهِ، ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لِي، فَقَالَتْ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ بِيَدِي وَأَنَا غُلَامٌ، فَأَتَى بِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمَّهُ بِنْتَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْنِي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ لِهَذَا، قَالَ: أَلَكَ وَلَدٌ سِوَاهُ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأُرَاهُ ؟ قَالَ: لَا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ. وَقَالَ أَبُو حَرِيزٍ : عَنِ الشَّعْبِيِّ، لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫১
گواہیوں کا بیان
باب: اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے۔
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ نے بیان کیا کہ میں نے زہدم بن مضرب (رض) سے سنا کہ میں نے عمران بن حصین (رض) سے سنا اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ (صحابہ) ہیں۔ پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے (تابعین) پھر وہ لوگ جو اس کے بھی بعد آئیں گے۔ (تبع تابعین) عمران نے بیان کیا کہ میں نہیں جانتا آپ ﷺ نے دو زمانوں کا (اپنے بعد) ذکر فرمایا یا تین کا پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو چور ہوں گے، جن میں دیانت کا نام نہ ہوگا۔ ان سے گواہی دینے کے لیے نہیں کہا جائے گا۔ لیکن وہ گواہیاں دیتے پھریں گے۔ نذریں مانیں گے لیکن پوری نہیں کریں گے۔ مٹاپا ان میں عام ہوگا۔
حدیث نمبر: 2651 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَهْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ. قَالَ عِمْرَانُ: لَا أَدْرِي، أَذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ قَرْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بَعْدَكُمْ قَوْمًا يَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَنْذِرُونَ وَلَا يَفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫২
گواہیوں کا بیان
باب: اگر ظلم کی بات پر لوگ گواہ بننا چاہیں تو گواہ نہ بنے۔
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی منصور سے، انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہیں عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے اور اس کے بعد ایسے لوگوں کا زمانہ آئے گا جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے اور گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے۔ ابراہیم نخعی (رح) نے بیان کیا کہ ہمارے بڑے بزرگ شہادت اور عہد کا لفظ زبان سے نکالنے پر ہمیں مارتے تھے۔
حدیث نمبر: 2652 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ أَقْوَامٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ. قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَكَانُوا يَضْرِبُونَنَا عَلَى الشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৩
گواہیوں کا بیان
باب: جھوٹی گواہی کے متعلق کیا حکم ہے؟
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، کہا ہم نے وہب بن جریر اور عبدالملک بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن انس نے اور ن سے انس (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے کبیرہ گناہوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کی جان لینا اور جھوٹی گواہی دینا۔ اس روایت کی متابعت غندر، ابوعامر، بہز اور عبدالصمد نے شعبہ سے کی ہے۔
حدیث نمبر: 2653 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ ، سَمِعَ وَهْبَ بْنَ جَرِيرٍ ، وَعَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَبَائِرِ ؟ قَالَ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ. تَابَعَهُ غُنْدَرٌ ، وَأَبُو عَامِرٍ ، وَبَهْزٌ ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، عَنْ شُعْبَةَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৪
گواہیوں کا بیان
باب: جھوٹی گواہی کے متعلق کیا حکم ہے؟
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تم لوگوں کو سب سے بڑے گناہ نہ بتاؤں ؟ تین بار آپ ﷺ نے اسی طرح فرمایا۔ صحابہ نے عرض کیا، ہاں یا رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا، اللہ کا کسی کو شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، آپ ﷺ اس وقت تک ٹیک لگائے ہوئے تھے لیکن اب آپ ﷺ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا، ہاں اور جھوٹی گواہی بھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے اس جملے کو اتنی مرتبہ دہرایا کہ ہم کہنے لگے کاش ! آپ ﷺ خاموش ہوجاتے۔ اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے جریری نے بیان کیا، اور ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا۔
حدیث نمبر: 2654 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ثَلَاثًا ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ: أَلَا وَقَوْلُ الزُّورِ، قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ. وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ : حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৫
گواہیوں کا بیان
باب: اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان اور اس کا اپنا نکاح کرنا یا کسی اور کا نکاح کروانا یا اس کی خرید و فروخت۔
ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے باپ نے، اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کو مسجد میں قرآن پڑھتے سنا تو فرمایا کہ ان پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے مجھے انہوں نے اس وقت فلاں اور فلاں آیتیں یاد دلا دیں جنہیں میں فلاں فلاں سورتوں میں سے بھول گیا تھا۔ عباد بن عبداللہ (رض) نے اپنی روایت میں عائشہ (رض) سے یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے میرے گھر میں تہجد کی نماز پڑھی۔ اس وقت آپ ﷺ نے عباد (رض) کی آواز سنی کہ وہ مسجد میں نماز پڑھ رہے ہیں۔ آپ نے پوچھا عائشہ ! کیا یہ عباد کی آواز ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ! آپ نے فرمایا، اے اللہ ! عباد پر رحم فرما۔
حدیث نمبر: 2655 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقْرَأُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: رَحِمَهُ اللَّهُ، لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً أَسْقَطْتُهُنَّ مِنْ سُورَةِ كَذَا وَكَذَا. وَزَادَ عَبَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، تَهَجَّدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي فَسَمِعَ صَوْتَ عَبَّادٍ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، أَصَوْتُ عَبَّادٍ هَذَا ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْ عَبَّادًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৬৫৬
گواہیوں کا بیان
باب: اندھے آدمی کی گواہی اور اس کے معاملہ کا بیان اور اس کا اپنا نکاح کرنا یا کسی اور کا نکاح کروانا یا اس کی خرید و فروخت۔
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی سالم بن عبداللہ سے اور ان سے عبداللہ بن عمر (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلال (رض) رات میں اذان دیتے ہیں۔ اس لیے تم لوگ سحری کھا پی سکتے ہو یہاں تک کہ (فجر کے لیے) دوسری اذان پکاری جائے۔ یا (یہ فرمایا) یہاں تک کہ عبداللہ ابن ام مکتوم (رض) کی اذان سن لو۔ عبداللہ ابن ام مکتوم (رض) نابینا تھے اور جب تک ان سے کہا نہ جاتا صبح ہوگئی ہے، وہ اذان نہیں دیتے تھے۔
حدیث نمبر: 2656 حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ، أَوْ قَالَ حَتَّى تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَكَانَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَجُلًا أَعْمَى، لَا يُؤَذِّنُ حَتَّى يَقُولَ لَهُ النَّاسُ أَصْبَحْتَ.
তাহকীক: