আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
ہبہ کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৫৬৬
ہبہ کرنے کا بیان
ہبہ اور اس کی فضیلت اور اس پر رغبت دلانے کا بیان
ہم سے عاصم بن علی ابوالحسین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے مسلمان عورتو ! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے (معمولی ہدیہ کو بھی) حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔
حدیث نمبر: 2566 حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৬৭
ہبہ کرنے کا بیان
ہبہ اور اس کی فضیلت اور اس پر رغبت دلانے کا بیان
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے یزید بن رومان سے، وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ آپ نے عروہ سے کہا، میرے بھانجے ! رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں (یہ حال تھا کہ) ہم ایک چاند دیکھتے، پھر دوسرا دیکھتے، پھر تیسرا دیکھتے، اسی طرح دو دو مہینے گزر جاتے اور رسول اللہ ﷺ کے گھروں میں (کھانا پکانے کے لیے) آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ اماں ! پھر آپ لوگ زندہ کس طرح رہتی تھیں ؟ آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر۔ البتہ رسول اللہ ﷺ کے چند انصاری پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول اللہ ﷺ کے یہاں بھی ان کا دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ اسے ہمیں بھی پلا دیا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 2567 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِيإِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ، ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ، فَقُلْتُ: يَا خَالَةُ، مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ ؟ قَالَتْ: الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهِمْ فَيَسْقِينَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৬৮
ہبہ کرنے کا بیان
باب: تھوڑی چیز ہبہ کرنا۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا شعبہ سے، وہ سلیمان سے، وہ ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر مجھے بازو اور پائے (کے گوشت) پر بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کرلوں گا اور مجھے بازو یا پائے (کے گوشت) کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کرلوں گا۔
حدیث نمبر: 2568 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَوْ دُعِيتُ إِلَى ذِرَاعٍ أَوْ كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ، وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ أَوْ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৬৯
ہبہ کرنے کا بیان
باب: جو شخص اپنے دوستوں سے کوئی چیز بطور تحفہ مانگے۔
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان، کہا ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی (رض) سے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مہاجرہ عورت کے پاس (اپنا آدمی) بھیجا۔ ان کا ایک غلام بڑھئی تھا۔ ان سے آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے غلام سے ہمارے لیے لکڑیوں کا ایک منبر بنانے کے لیے کہیں۔ چناچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا۔ وہ غابہ سے جا کر جھاؤ کاٹ لایا اور اسی کا ایک منبر بنادیا۔ جب وہ منبر بنا چکے تو اس عورت نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کہلا بھیجا کہ منبر بن کر تیار ہے۔ آپ ﷺ نے کہلوایا کہ اسے میرے پاس بھجوا دیں۔ جب لوگ اسے لائے تو آپ ﷺ نے خود اسے اٹھایا اور جہاں تم اب دیکھ رہے ہو۔ وہیں آپ ﷺ نے اسے رکھا۔
حدیث نمبر: 2569 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَكَانَ لَهَا غُلَامٌ نَجَّارٌ، قَالَ لَهَا: مُرِي عَبْدَكِ فَلْيَعْمَلْ لَنَا أَعْوَادَ الْمِنْبَرِ، فَأَمَرَتْ عَبْدَهَا، فَذَهَبَ فَقَطَعَ مِنَ الطَّرْفَاءِ فَصَنَعَ لَهُ مِنْبَرًا، فَلَمَّا قَضَاهُ أَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ قَضَاهُ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْسِلِي بِهِ إِلَيَّ، فَجَاءُوا بِهِ، فَاحْتَمَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ حَيْثُ تَرَوْنَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭০
ہبہ کرنے کا بیان
باب: جو شخص اپنے دوستوں سے کوئی چیز بطور تحفہ مانگے۔
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ابوحازم سے، وہ عبداللہ بن ابی قتادہ سلمی سے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ مکہ کے راستے میں ایک جگہ میں رسول اللہ ﷺ کے چند ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ ہم سے آگے قیام فرما تھے۔ (حجۃ الوداع کے موقع پر) اور لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میرا احرام نہیں تھا۔ میرے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا۔ میں اس وقت اپنی جوتی گانٹھنے میں مشغول تھا۔ ان لوگوں نے مجھ کو کچھ خبر نہیں دی۔ لیکن ان کی خواہش یہی تھی کہ کسی طرح میں گورخر کو دیکھ لوں۔ چناچہ میں نے جو نظر اٹھائی تو گورخر دکھائی دیا۔ میں فوراً گھوڑے کے پاس گیا اور اس پر زین کس کر سوار ہوگیا، مگر اتفاق سے (جلدی میں) کوڑا اور نیزہ دونوں بھول گیا۔ اس لیے میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ مجھے کوڑا اور نیزہ اٹھا دیں۔ انہوں نے کہا ہرگز نہیں قسم اللہ کی، ہم تمہارے (شکار میں) کسی قسم کی مدد نہیں کرسکتے۔ (کیونکہ ہم سب لوگ حالت احرام میں ہیں) مجھے اس پر غصہ آیا اور میں نے خود ہی اتر کر دونوں چیزیں لے لیں۔ پھر سوار ہو کر گورخر پر حملہ کیا اور اس کو شکار کر لایا۔ وہ مر بھی چکا تھا۔ اب لوگوں نے کہا کہ اسے کھانا چاہیے۔ لیکن پھر احرام کی حالت میں اسے کھانے (کے جواز) پر شبہ ہوا۔ (لیکن بعض لوگوں نے شبہ نہیں کیا اور گوشت کھایا) پھر ہم آگے بڑھے اور میں نے اس گورخر کا ایک بازو چھپا رکھا تھا۔ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق آپ سے سوال کیا، (آپ ﷺ نے محرم کے لیے شکار کے گوشت کھانے کا فتویٰ دیا) اور دریافت فرمایا کہ اس میں سے کچھ بچا ہوا گوشت تمہارے پاس موجود بھی ہے ؟ میں نے کہا کہ جی ہاں ! اور وہی بازو آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا۔ یہاں تک کہ وہ ختم ہوگیا۔ آپ ﷺ بھی اس وقت احرام سے تھے (ابوحازم نے کہا کہ) مجھ سے یہی حدیث زید بن اسلم نے بیان کی، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ (رض) نے۔
حدیث نمبر: 2570 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلٌ أَمَامَنَا وَالْقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي، فَلَمْ يُؤْذِنُونِي بِهِ، وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ وَالْتَفَتُّ، فَأَبْصَرْتُهُ، فَقُمْتُ إِلَى الْفَرَسِ فَأَسْرَجْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَغَضِبْتُ، فَنَزَلْتُ، فَأَخَذْتُهُمَا، ثُمَّ رَكِبْتُ، فَشَدَدْتُ عَلَى الْحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ، فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ الْعَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَنَاوَلْتُهُ الْعَضُدَ فَأَكَلَهَا حَتَّى نَفِدَهَا وَهُوَ مُحْرِمٌ. فَحَدَّثَنِي بِهِ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭১
ہبہ کرنے کا بیان
باب: پانی (یا دودھ) مانگنا۔
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن تھا کہ میں نے انس (رض) سے سنا، وہ کہتے تھے کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ ﷺ کی خدمت میں (لسی بنا کر) پیش کیا، ابوبکر (رض) آپ ﷺ کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور عمر (رض) سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ ﷺ کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ ﷺ پی کر فارغ ہوئے تو (پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا اس لیے) عمر (رض) نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر (رض) ہیں۔ لیکن آپ ﷺ نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا۔ (کیونکہ وہ دائیں طرف تھا) پھر آپ ﷺ نے فرمایا، دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس (رض) نے کہا کہ یہی سنت ہے، یہی سنت ہے، تین مرتبہ (آپ نے اس بات کو دہرایا) ۔
حدیث نمبر: 2571 حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو طُوَالَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِنَا هَذِهِ، فَاسْتَسْقَى، فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً لَنَا، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِنَا هَذِهِ، فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ، وَعُمَرُ تُجَاهَهُ، وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ عُمَرُ: هَذَا أَبُو بَكْرٍ، فَأَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ فَضْلَهُ، ثُمَّ قَالَ: الْأَيْمَنُونَ الْأَيْمَنُونَ، أَلَا فَيَمِّنُوا. قَالَ أَنَسٌ: فَهِيَ سُنَّةٌ، فَهِيَ سُنَّةٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭২
ہبہ کرنے کا بیان
باب: شکار کا تحفہ قبول کرنا۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید بن انس بن مالک نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ مرالظہران نامی جگہ میں ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ (اس کے پیچھے) دوڑے اور اسے تھکا دیا اور میں نے قریب پہنچ کر اسے پکڑ لیا۔ پھر ابوطلحہ (رض) کے ہاں لایا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے پیچھے کا یا دونوں رانوں کا گوشت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ ( شعبہ نے بعد میں یقین کے ساتھ) کہا کہ دونوں رانیں انہوں نے بھیجی تھیں، اس میں کوئی شک نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے قبول فرمایا تھا میں نے پوچھا اور اس میں سے آپ ﷺ نے کچھ تناول بھی فرمایا ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں ! کچھ تناول فرمایا تھا۔ اس کے بعد پھر انہوں نے کہا کہ آپ نے وہ ہدیہ قبول فرما لیا تھا۔
حدیث نمبر: 2572 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغَبُوا، فَأَدْرَكْتُهَا، فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَرِكِهَا أَوْ فَخِذَيْهَا، قَالَ: فَخِذَيْهَا لَا شَكَّ فِيهِ، فَقَبِلَهُ. قُلْتُ: وَأَكَلَ مِنْهُ، قَالَ: وَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: قَبِلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৩
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ابن شہاب سے، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ عبداللہ بن عباس (رض) سے اور اور وہ صعب بن جثامہ (رض) سے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں گورخر کا تحفہ پیش کیا تھا۔ آپ ﷺ اس وقت مقام ابواء یا مقام ودان میں تھے (راوی کو شبہ ہے) آپ ﷺ نے ان کا تحفہ واپس کردیا۔ پھر ان کے چہرے پر (رنج کے آثار) دیکھ کر فرمایا کہ میں نے یہ تحفہ صرف اس لیے واپس کیا ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔
حدیث نمبر: 2573 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ، قَالَ: أَمَا إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৪
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ لوگ (رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں) تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ (رض) کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اپنے ہدایا سے، یا اس خاص دن کے انتظار سے (راوی کو شک ہے) لوگ رسول اللہ ﷺ کی خوشی حاصل کرنا چاہتے تھے۔
حدیث نمبر: 2574 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ يَبْتَغُونَ بِهَا، أَوْ يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৫
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جعفر بن ایاس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا کہ ابن عباس (رض) نے بیان کیا کہ ان کی خالہ ام حفید (رض) نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پنیر، گھی اور گوہ (ساہنہ) کے تحائف بھیجے۔ نبی کریم ﷺ نے پنیر اور گھی میں سے تو تناول فرمایا لیکن گوہ پسند نہ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دی۔ ابن عباس (رض) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے (اسی) دستر خوان پر گوہ (ساہنہ) کو بھی کھایا گیا اور اگر وہ حرام ہوتی تو آپ ﷺ کے دستر خوان پر کیوں کھائی جاتی۔
حدیث نمبر: 2575 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَهْدَتْ أُمُّ حُفَيْدٍ خَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقِطًا وَسَمْنًا وَأَضُبًّا، فَأَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَقِطِ وَالسَّمْنِ وَتَرَكَ الضَّبَّ تَقَذُّرًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ كَانَ حَرَامًا مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৬
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا انہوں نے محمد بن زیاد سے اور وہ ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جب کوئی کھانے کی چیز لائی جاتی تو آپ ﷺ دریافت فرماتے یہ تحفہ ہے یا صدقہ ؟ اگر کہا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ ﷺ اپنے اصحاب سے فرماتے کہ کھاؤ، آپ ﷺ خود نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا کہ تحفہ ہے تو آپ ﷺ خود بھی ہاتھ بڑھاتے اور صحابہ کے ساتھ اسے کھاتے۔
حدیث نمبر: 2576 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ، أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ ؟ فَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ، قَالَ لِأَصْحَابِهِ: كُلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ، ضَرَبَ بِيَدِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৭
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ گوشت پیش کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ یہ بریرہ (رض) کو کسی نے بطور صدقہ کے دیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان کے لیے یہ صدقہ ہے اور ہمارے لیے (جب ان کے یہاں سے پہنچا تو) ہدیہ ہے۔
حدیث نمبر: 2577 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَقِيلَ: تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ، قَالَ: هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৮
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عبدالرحمٰن بن قاسم سے، شعبہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبدالرحمٰن سے سنی تھی اور انہوں نے قاسم سے روایت کی، انہوں نے عائشہ (رض) سے کہ انہوں نے بریرہ (رض) کو (آزاد کرنے کے لیے) خریدنا چاہا۔ لیکن ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگائی۔ جب اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا، تو انہیں خرید کر آزاد کر دے، ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ اور بریرہ (رض) کے یہاں (صدقہ کا) گوشت آیا تھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا، اچھا یہ وہی ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے۔ یہ ان کے لیے تو صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے (چونکہ ان کے گھر سے بطور ہدیہ ملا ہے) ہدیہ ہے اور (آزادی کے بعد بریرہ کو) اختیار دیا گیا تھا (کہ اگر چاہیں تو اپنے نکاح کو فسخ کرسکتی ہیں) عبدالرحمٰن نے پوچھا بریرہ (رض) کے خاوند (مغیث رضی اللہ عنہ) غلام تھے یا آزاد ؟ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن سے ان کے خاوند کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں وہ غلام تھے یا آزاد۔
حدیث نمبر: 2578 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ، وَأَنَّهُمُ اشْتَرَطُوا وَلَاءَهَا، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ، فَقِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ وَخُيِّرَتْ. قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: زَوْجُهَا حُرٌّ أَوْ عَبْدٌ، قَالَ شُعْبَةُ: سَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ عَنْ زَوْجِهَا، قَالَ: لَا أَدْرِي أَحُرٌّ أَمْ عَبْدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৭৯
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو خالد بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں خالد حذاء نے حفصہ بنت سیرین سے کہ ام عطیہ (رض) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ عائشہ (رض) کے یہاں تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا، کیا کوئی چیز (کھانے کی) تمہارے پاس ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ام عطیہ (رض) کے یہاں جو آپ نے صدقہ کی بکری بھیجی تھی، اس کا گوشت انہوں نے بھیجا ہے۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ اپنی جگہ پہنچ چکی۔
حدیث نمبر: 2579 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْأُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ: عِنْدَكُمْ شَيْءٌ ؟ قَالَتْ: لَا، إِلَّا شَيْءٌ بَعَثَتْ بِهِ أُمُّ عَطِيَّةَ مِنَ الشَّاةِ الَّتِي بَعَثْتَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّدَقَةِ، قَالَ: إِنَّهَا قَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮০
ہبہ کرنے کا بیان
باب: اپنے کسی دوست کو خاص اس دن تحفہ بھیجنا جب وہ اپنی ایک خاص بیوی کے پاس ہو۔
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ہشام سے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لیے میری باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ اور ام سلمہ (رض) نے کہا میری سوکنیں (امہات المؤمنین رضوان اللہ علیہن) جمع تھیں اس وقت انہوں نے نبی کریم ﷺ سے (بطور شکایت لوگوں کی اس روش کا) ذکر کیا۔ تو آپ ﷺ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔
حدیث نمبر: 2580 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمِي. وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: إِنَّ صَوَاحِبِي اجْتَمَعْنَ، فَذَكَرَتْ لَهُ فَأَعْرَضَ عَنْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮১
ہبہ کرنے کا بیان
باب: اپنے کسی دوست کو خاص اس دن تحفہ بھیجنا جب وہ اپنی ایک خاص بیوی کے پاس ہو۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید بن ابی اویس نے، ان سے سلیمان نے ہشام بن عروہ سے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج دو گروہ میں تھیں۔ ایک میں عائشہ، حفصہ، صفیہ اور سودہ رضوان اللہ علیہن اور دوسری میں ام سلمہ اور بقیہ تمام ازواج مطہرات رضوان اللہ علیہن تھیں۔ مسلمانوں کو رسول اللہ ﷺ کی عائشہ (رض) کے ساتھ محبت کا علم تھا اس لیے جب کسی کے پاس کوئی تحفہ ہوتا اور وہ اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا تو انتظار کرتا۔ جب رسول اللہ ﷺ کی عائشہ (رض) کے گھر کی باری ہوتی تو تحفہ دینے والے صاحب اپنا تحفہ آپ ﷺ کی خدمت میں بھیجتے۔ اس پر ام سلمہ (رض) کی جماعت کی ازواج مطہرات نے آپس میں مشورہ کیا اور ام سلمہ (رض) سے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے بات کریں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے فرما دیں کہ جسے آپ کے یہاں تحفہ بھیجنا ہو وہ جہاں بھی آپ ﷺ ہوں وہیں بھیجا کرے۔ چناچہ ان ازواج کے مشورہ کے مطابق انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا لیکن آپ ﷺ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر ان خواتین نے پوچھا تو انہوں نے بتادیا کہ مجھے آپ ﷺ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ازواج مطہرات نے کہا کہ پھر ایک مرتبہ کہو۔ انہوں نے بیان کیا پھر جب آپ کی باری آئی تو دوبارہ انہوں نے آپ ﷺ سے عرض کیا۔ اس مرتبہ بھی آپ ﷺ نے مجھے اس کا کوئی جواب ہی نہیں دیا۔ ازواج نے اس مرتبہ ان سے کہا کہ آپ ﷺ کو اس مسئلہ پر بلواؤ تو سہی۔ جب ان کی باری آئی تو انہوں نے پھر کہا۔ آپ ﷺ نے اس مرتبہ فرمایا۔ عائشہ کے بارے میں مجھے تکلیف نہ دو ۔ عائشہ کے سوا اپنی بیویوں میں سے کسی کے کپڑے میں بھی مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہے۔ عائشہ (رض) نے کہا کہ آپ ﷺ کے اس ارشاد پر انہوں نے عرض کیا، آپ کو ایذا پہنچانے کی وجہ سے میں اللہ کے حضور میں توبہ کرتی ہوں۔ پھر ان ازواج مطہرات نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ (رض) کو بلایا اور ان کے ذریعہ آپ ﷺ کی خدمت میں یہ کہلوایا کہ آپ کی ازواج ابوبکر (رض) کی بیٹی کے بارے میں اللہ کے لیے آپ سے انصاف چاہتی ہیں۔ چناچہ انہوں نے بھی آپ ﷺ سے بات چیت کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا، میری بیٹی ! کیا تم وہ پسند نہیں کرتی جو میں پسند کروں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں، اس کے بعد وہ واپس آگئیں اور ازواج کو اطلاع دی۔ انہوں نے ان سے پھر دوبارہ خدمت نبوی میں جانے کے لیے کہا۔ لیکن آپ نے دوبارہ جانے سے انکار کیا تو انہوں نے زینب بنت جحش (رض) کو بھیجا۔ وہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے سخت گفتگو کی اور کہا کہ آپ کی ازواج ابوقحافہ کی بیٹی کے بارے میں آپ سے اللہ کے لیے انصاف مانگتی ہیں اور ان کی آواز اونچی ہوگئی۔ عائشہ (رض) وہیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے (ان کے منہ پر) انہیں بھی برا بھلا کہا۔ رسول اللہ ﷺ عائشہ (رض) کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ کچھ بولتی ہیں یا نہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ عائشہ (رض) بھی بول پڑیں اور زینب (رض) کی باتوں کا جواب دینے لگیں اور آخر انہیں خاموش کردیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے عائشہ (رض) کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ یہ ابوبکر کی بیٹی ہے۔ امام بخاری (رح) نے کہا کہ آخر کلام فاطمہ (رض) کے واقعہ سے متعلق ہشام بن عروہ نے ایک اور شخص سے بیان کیا ہے۔ انہوں نے زہری سے روایت کی اور انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن سے اور ابومروان نے بیان کیا کہ ہشام سے اور انہوں نے عروہ سے کہ لوگ تحائف بھیجنے کے لیے عائشہ (رض) کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے اور ہشام کی ایک روایت قریش کے ایک صاحب اور ایک دوسرے صاحب سے جو غلاموں میں سے تھے، بھی ہے۔ وہ زہری سے نقل کرتے ہیں اور وہ محمد بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام سے کہ عائشہ (رض) نے کہا جب فاطمہ (رض) نے (اندر آنے کی) اجازت چاہی تو میں اس وقت آپ ﷺ ہی کی خدمت میں موجود تھی۔
حدیث نمبر: 2581 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ نِسَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّ حِزْبَيْنِ، فَحِزْبٌ فِيهِ: عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ، وَصَفِيَّةُ، وَسَوْدَةُ، وَالْحِزْبُ الْآخَرُ: أُمُّ سَلَمَةَ، وَسَائِرُ نِسَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ قَدْ عَلِمُوا حُبَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ، فَإِذَا كَانَتْ عِنْدَ أَحَدِهِمْ هَدِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُهْدِيَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَهَا حَتَّى إِذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، بَعَثَ صَاحِبُ الْهَدِيَّةِ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَكَلَّمَ حِزْبُ أُمِّ سَلَمَةَ، فَقُلْنَ لَهَا: كَلِّمِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمُ النَّاسَ، فَيَقُولُ: مَنْ أَرَادَ أَنْ يُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً فَلْيُهْدِهِ إِلَيْهِ حَيْثُ كَانَ مِنْ بُيُوتِ نِسَائِهِ، فَكَلَّمَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ بِمَا قُلْنَ، فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا، فَسَأَلْنَهَا، فَقَالَتْ: مَا قَالَ لِي شَيْئًا ؟ فَقُلْنَ لَهَا: فَكَلِّمِيهِ، قَالَتْ: فَكَلَّمَتْهُ حِشينَ دَارَ إِلَيْهَا أَيْضًا، فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا، فَسَأَلْنَهَا، فَقَالَتْ: مَا قَالَ لِي شَيْئًا ؟ فَقُلْنَ لَهَا: كَلِّمِيهِ حَتَّى يُكَلِّمَكِ، فَدَارَ إِلَيْهَا فَكَلَّمَتْهُ، فَقَالَ لَهَا: لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ، فَإِنَّ الْوَحْيَ لَمْ يَأْتِنِي وَأَنَا فِي ثَوْبِ امْرَأَةٍ إِلَّا عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَقَالَتْ: أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ، مِنْ أَذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ثُمَّ إِنَّهُنَّ دَعَوْنَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَتِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، فَكَلَّمَتْهُ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّةُ، أَلَا تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ، قَالَتْ: بَلَى فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ فَأَخْبَرَتْهُنَّ، فَقُلْنَ: ارْجِعِي إِلَيْهِ، فَأَبَتْ أَنْ تَرْجِعَ، فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، فَأَتَتْهُ فَأَغْلَظَتْ، وَقَالَتْ: إِنَّ نِسَاءَكَ يَنْشُدْنَكَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ، فَرَفَعَتْ صَوْتَهَا حَتَّى تَنَاوَلَتْ عَائِشَةَ وَهِيَ قَاعِدَةٌ، فَسَبَّتْهَا حَتَّى إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَنْظُرُ إِلَى عَائِشَةَ، هَلْ تَكَلَّمُ ؟ قَالَ: فَتَكَلَّمَتْ عَائِشَةُ تَرُدُّ عَلَى زَيْنَبَ حَتَّى أَسْكَتَتْهَا، قَالَتْ: فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَائِشَةَ، وَقَالَ: إِنَّهَا بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ. قَالَ الْبُخَارِيُّ: الْكَلَامُ الْأَخِيرُ قِصَّةُ فَاطِمَةَ، يُذْكَرُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَقَالَ أَبُو مَرْوَانَ : عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ. وَعَنْ هِشَامٍ ، عَنْرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، وَرَجُلٍ مِنَ المَوَالِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ فَاطِمَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮২
ہبہ کرنے کا بیان
باب: جو تحفہ واپس نہ کیا جانا چاہئے۔
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عزرہ بن ثابت انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا، عزرہ نے کہا کہ میں ثمامہ بن عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے خوشبو عنایت فرمائی اور بیان کیا کہ انس (رض) خوشبو کو واپس نہیں کرتے تھے۔ ثمامہ نے کہا کہ انس (رض) کا گمان تھا کہ نبی کریم ﷺ خوشبو کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 2582 حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَنَاوَلَنِي طِيبًا، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ، قَالَ: وَزَعَمَ أَنَسٌ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৩
ہبہ کرنے کا بیان
باب: جن کے نزدیک غائب چیز کا ہبہ کرنا درست ہے۔
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ابن شہاب سے، ان سے عروہ نے ذکر کیا کہ مسور بن مخرمہ (رض) اور مروان بن حکم نے انہیں خبر دی کہ جب قبیلہ ہوازن کا وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے لوگوں کو خطاب فرمایا اور اللہ کی شان کے مطابق ثناء کے بعد آپ نے فرمایا : امابعد ! یہ تمہارے بھائی توبہ کر کے ہمارے پاس آئے ہیں اور میں یہی بہتر سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں۔ اب جو شخص اپنی خوشی سے (قیدیوں کو) واپس کرنا چاہے وہ واپس کر دے اور جو یہ چاہے کہ انہیں ان کا حصہ ملے (تو وہ بھی واپس کر دے) اور ہمیں اللہ تعالیٰ (اس کے بعد) سب سے پہلی جو غنیمت دے گا، اس میں سے ہم اسے معاوضہ دے دیں گے۔ لوگوں نے کہا ہم اپنی خوشی سے (ان کے قیدی واپس کر کے) آپ کا ارشاد تسلیم کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2583 - 2584 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: ذَكَرَ عُرْوَةُ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَمَرْوَانَ أَخْبَرَاهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ قَامَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا، فَقَالَ النَّاسُ: طَيَّبْنَا لَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৫
ہبہ کرنے کا بیان
باب: ہبہ کا معاوضہ (بدلہ) ادا کرنا۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ (رض) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرما لیا کرتے۔ لیکن اس کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے۔ اس حدیث کو وکیع اور محاضر نے بھی روایت کیا، مگر انہوں نے اس کو ہشام سے، انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے عائشہ (رض) سے کے الفاظ نہیں کہے۔
حدیث نمبر: 2585 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَيُثِيبُ عَلَيْهَا. لَمْ يَذْكُرْ وَكِيعٌ ، وَمُحَاضِرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৫৮৬
ہبہ کرنے کا بیان
باب: باپ کا اپنے لڑکے کو کچھ ہبہ کرنا۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابن شہاب سے، وہ حمید بن عبدالرحمٰن اور محمد بن نعمان بن بشیر سے اور ان سے نعمان بن بشیر (رض) نے کہا ان کے والد انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور ہبہ دیا ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا، کیا ایسا ہی غلام اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں، تو آپ نے فرمایا کہ پھر (ان سے بھی) واپس لے لے۔
حدیث نمبر: 2586 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أنهما حدثاه، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا، فَقَالَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْجِعْهُ.
তাহকীক: