আল জামিউস সহীহ- ইমাম বুখারী রহঃ (উর্দু)
الجامع الصحيح للبخاري
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০ টি
হাদীস নং: ২৪২৬
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: اور جب لقطہٰ کا مالک اس کی صحیح نشانی بتا دے تو اسے اس کے حوالہ کر دے۔
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر نے، ان سے شعبہ نے، ان سے سلمہ نے کہ میں نے سوید بن غفلہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابی بن کعب (رض) سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے سو دینار کی ایک تھیلی (کہیں راستے میں پڑی ہوئی) پائی۔ میں اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ میں نے ایک سال تک اس کا اعلان کیا، لیکن مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو اسے پہچان سکتا۔ اس لیے میں پھر آپ ﷺ کی خدمت میں آیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ میں نے پھر (سال بھر) اعلان کیا۔ لیکن ان کا مالک مجھے نہیں ملا۔ تیسری مرتبہ حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس تھیلی کی بناوٹ، دینار کی تعداد اور تھیلی کے بندھن کو محفوظ رکھ۔ اگر اس کا مالک آجائے تو (علامت پوچھ کے) اسے واپس کردینا، ورنہ اپنے خرچ میں اسے استعمال کرلے چناچہ میں اسے اپنے اخراجات میں لایا۔ (شعبہ نے بیان کیا کہ) پھر میں نے سلمہ سے اس کے بعد مکہ میں ملاقات کی تو انہوں کہا کہ مجھے یاد نہیں رسول اللہ ﷺ نے (حدیث میں) تین سال تک (اعلان کرنے کے لیے فرمایا تھا) یا صرف ایک سال کے لیے۔
حدیث نمبر: 2426 حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ غَفَلَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَخَذْتُ صُرَّةً مِائَةَ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا فَلَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ ثَلَاثًا، فَقَالَ: احْفَظْ وِعَاءَهَا وَعَدَدَهَا وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا، فَاسْتَمْتَعْتُ، فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَكَّةَ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، أَوْ حَوْلًا وَاحِدًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪২৭
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: بھولے بھٹکے اونٹ کا بیان۔
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ربیعہ نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد جہنی (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا۔ اور راستے میں پڑی ہوئی کسی چیز کو اٹھانے کے بارے میں آپ ﷺ سے سوال کیا۔ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ پھر اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں رکھ۔ اگر کوئی ایسا شخص آئے جو اس کی نشانیاں ٹھیک ٹھیک بتادے (تو اسے اس کا مال واپس کر دے) ورنہ اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ صحابی نے پوچھا، یا رسول اللہ ! ایسی بکری کا کیا کیا جائے جس کے مالک کا پتہ نہ ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ یا تو تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی (مالک) کو مل جائے گی یا پھر بھیڑئیے کا لقمہ بنے گی۔ صحابہ نے پھر پوچھا اور اس اونٹ کا کیا کیا جائے جو راستہ بھول گیا ہو ؟ اس پر رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر ہیں۔ (جن سے وہ چلے گا) اس کا مشکیزہ ہے، پانی پر وہ خود پہنچ جائے گا۔ اور درخت کے پتے وہ خود کھالے گا۔
حدیث نمبر: 2427 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَمَّا يَلْتَقِطُهُ ؟ فَقَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ احْفَظْ عِفَاصَهَا، وَوِكَاءَهَا، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِهَا، وَإِلَّا فَاسْتَنْفِقْهَا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ: لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: ضَالَّةُ الْإِبِلِ ؟ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا، وَسِقَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪২৮
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: گمشدہ بکری کے بارے میں بیان۔
باب : اگر کوئی سمندر میں لکڑی یا ڈنڈا یا اور کوئی ایسی ہی چیز پائے تو کیا حکم ہے ؟
5- بَابُ إِذَا وَجَدَ خَشَبَةً فِي الْبَحْرِ أَوْ سَوْطًا أَوْ نَحْوَهُ: وَقَالَ اللَّيْثُ : حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، فَخَرَجَ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ، فَإِذَا هُوَ بِالْخَشَبَةِ، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪২৯
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: پکڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال تک نہ ملے تو وہ پانے والے کی ہو جائے گی۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے، انہیں منبعث کے غلام یزید نے اور ان سے زید بن خالد (رض) نے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے لقطہٰ کے بارے میں سوال کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کے برتن کی بناوٹ اور اس کے بندھن کو ذہن میں یاد رکھ کر ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ اگر مالک مل جائے (تو اسے دیدے) ورنہ اپنی ضرورت میں خرچ کر۔ انہوں نے پوچھا اور اگر راستہ بھولی ہوئی بکری ملے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی کی ہوگی۔ ورنہ پھر بھیڑیا اسے اٹھا لے جائے گا صحابی نے پوچھا اور اونٹ جو راستہ بھول جائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا تمہیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ خود اس کا مشکیزہ ہے، اس کے کھر ہیں، پانی پر وہ خود ہی پہنچ جائے گا اور خود ہی درخت کے پتے کھالے گا۔ اور اس طرح کسی نہ کسی دن اس کا مالک اسے خود پالے گا۔
حدیث نمبر: 2429 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ ؟ فَقَالَ: اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنَكَ بِهَا، قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ: هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: فَضَالَّةُ الْإِبِلِ ؟ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا، وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩০
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
N/A
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک مرد کا ذکر کیا۔ پھر پوری حدیث بیان کی ( جو اس سے پہلے گزر چکی ہے ) کہ ( قرض دینے والا ) باہر یہ دیکھنے کے لیے نکلا کہ ممکن ہے کوئی جہاز اس کا روپیہ لے کر آیا ہو۔ ( دریا کے کنارے پر جب وہ پہنچا ) تو اسے ایک لکڑی ملی جسے اس نے اپنے گھر کے ایندھن کے لیے اٹھا لیا۔ لیکن جب اسے چیرا تو اس میں روپیہ اور خط پایا۔
وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ""ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ، فَخَرَجَ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا قَدْ جَاءَ بِمَالِهِ، فَإِذَا هُوَ بِالْخَشَبَةِ، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا نَشَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ"".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩১
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: کوئی شخص راستے میں کھجور پائے؟
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے طلحہ نے اور ان سے انس (رض) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی راستے میں ایک کھجور پر نظر پڑی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر اس کا ڈر نہ ہوتا کہ صدقہ کی ہے تو میں خود اسے کھا لیتا۔
حدیث نمبر: 2431 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرَةٍ فِي الطَّرِيقِ، قَالَ: لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ تَكُونَ مِنَ الصَّدَقَةِ لَأَكَلْتُهَا. وَقَالَ يَحْيَى : حَدَّثَنَاسُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، وَقَالَ زَائِدَةُ : عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ طَلْحَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩২
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: کوئی شخص راستے میں کھجور پائے؟
اور یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا مجھ سے منصور نے بیان کیا، اور زائدہ بن قدامہ نے بھی منصور سے بیان کیا، اور ان سے طلحہ نے، کہا کہ ہم سے انس (رض) نے حدیث بیان کی (دوسری سند) اور ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ (رض) نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں اپنے گھر جاتا ہوں، وہاں مجھے میرے بستر پر کھجور پڑی ہوئی ملتی ہے۔ میں اسے کھانے کے لیے اٹھا لیتا ہوں۔ لیکن پھر یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں صدقہ کی کھجور نہ ہو۔ تو میں اسے پھینک دیتا ہوں۔
حدیث نمبر: 2432 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي لَأَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِي فَأَجِدُ التَّمْرَةَ سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي، فَأَرْفَعُهَا لِآكُلَهَا، ثُمَّ أَخْشَى أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً فَأُلْقِيهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৩
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
N/A
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مکہ کے درخت نہ کاٹے جائیں، وہاں کے شکار نہ چھیڑے جائیں، اور وہاں کے لقطہٰ کو صرف وہی اٹھائے جو اعلان کرے، اور اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! اذخر کی اجازت دے دیجئیے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذخر کی اجازت دے دی۔
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ: حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا زكَرِيَّاءُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ""لَا يُعْضَدُ عِضَاهُهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا، فَقَالَ عَبَّاسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ؟ فَقَالَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ"".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৪
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: اہل مکہ کے لقطہٰ کا کیا حکم ہے؟
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوہریرہ (رض) نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو مکہ فتح کرا دیا تو آپ ﷺ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہاتھیوں کے لشکر کو مکہ سے روک دیا تھا، لیکن اپنے رسول اور مسلمانوں کو اسے فتح کرا دیا۔ دیکھو ! یہ مکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا تھا (یعنی وہاں لڑنا) اور میرے لیے صرف دن کے تھوڑے سے حصے میں درست ہوا۔ اب میرے بعد کسی کے لیے درست نہیں ہوگا۔ پس اس کے شکار نہ چھیڑے جائیں اور نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں۔ یہاں کی گری ہوئی چیز صرف اسی کے لیے حلال ہوگی جو اس کا اعلان کرے۔ جس کا کوئی آدمی قتل کیا گیا ہو اسے دو باتوں کا اختیار ہے یا (قاتل سے) فدیہ (مال) لے لے، یا جان کے بدلے جان لے۔ عباس (رض) نے کہا : یا رسول اللہ ! اذخر کاٹنے کی اجازت ہو، کیونکہ ہم اسے اپنی قبروں اور گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا اذخر کاٹنے کی اجازت ہے۔ پھر ابوشاہ یمن کے ایک صحابی نے کھڑے ہو کر کہا، یا رسول اللہ ! میرے لیے یہ خطبہ لکھوا دیجئیے، چناچہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کو حکم فرمایا کہ ابوشاہ کے لیے یہ خطبہ لکھ دو ۔ میں نے امام اوزاعی سے پوچھا کہ اس سے کیا مراد ہے کہ میرے لیے اسے لکھوا دیجئیے تو انہوں نے کہا کہ وہی خطبہ مراد ہے جو انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے (مکہ میں) سنا تھا۔
حدیث نمبر: 2434 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِيأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ فِي النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ كَانَ قَبْلِي، وَإِنَّهَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي، فَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا يُخْتَلَى شَوْكُهَا، وَلَا تَحِلُّ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِمَّا أَنْ يُفْدَى، وَإِمَّا أَنْ يُقِيدَ. فَقَالَ الْعَبَّاسُ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ لِقُبُورِنَا وَبُيُوتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَقَامَ أَبُو شَاهٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ، قُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ: مَا قَوْلُهُ اكْتُبُوا لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: هَذِهِ الْخُطْبَةَ الَّتِي سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৫
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: کسی جانور کا دودھ اس کے مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہا جائے۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور انہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، کوئی شخص کسی دوسرے کے دودھ کے جانور کو مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔ کیا کوئی شخص یہ پسند کرے گا کہ ایک غیر شخص اس کے گودام میں پہنچ کر اس کا ذخیرہ کھولے اور وہاں سے اس کا غلہ چرا لائے، لوگوں کے مویشی کے تھن بھی ان کے لیے کھانا یعنی (دودھ کے) گودام ہیں۔ اس لیے انہیں بھی مالک کی اجازت کے بغیر نہ دوھا جائے۔
حدیث نمبر: 2435 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى مَشْرُبَتُهُ فَتُكْسَرَ خِزَانَتُهُ فَيُنْتَقَلَ طَعَامُهُ، فَإِنَّمَا تَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطْعِمَاتِهِمْ، فَلَا يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৬
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کر دے کیونکہ پانے والے کے پاس وہ امانت ہے۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد جہنی (رض) نے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے لقطہٰ کے بارے میں پوچھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ پھر اس کے بندھن اور برتن کی بناوٹ کو ذہن میں یاد رکھ۔ اور اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ اس کا مالک اگر اس کے بعد آئے تو اسے واپس کر دے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! راستہ بھولی ہوئی بکری کا کیا کیا جائے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو، کیونکہ وہ یا تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی کی ہوگی یا پھر بھیڑیئے کی ہوگی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ ! راستہ بھولے ہوئے اونٹ کا کیا کیا جائے ؟ آپ ﷺ اس پر غصہ ہوگئے اور چہرہ مبارک سرخ ہوگیا (یا راوی نے وجنتاه کے بجائے) احمر وجهه کہا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے۔ اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔
حدیث نمبر: 2436 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ: خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْإِبِلِ ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا، وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৭
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
کیا جائز ہے کہ لقطہ اٹھا لے اور اس کو ضائع ہونے کے لئے نہ چھوڑے تاکہ کوئی غیر مستحق آدمی اس کو نہ لے لے۔
ہم سے عبدان نے بیان کیا کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی شعبہ سے اور انہیں سلمہ نے یہی حدیث، شعبہ نے بیان کیا کہ پھر اس کے بعد مکہ میں سلمہ سے ملا، تو انہوں نے کہا کہ مجھے خیال نہیں (اس حدیث میں سوید نے) تین سال تک بتلانے کا ذکر کیا تھا یا ایک سال کا۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَلَمَةَ بِهَذَا، قَالَ: فَلَقِيتُهُ بَعْدُ بِمَكَّةَ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي أَثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ أَوْ حَوْلًا وَاحِدًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৮
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: لقطہٰ کو بتلانا لیکن حاکم کے سپرد نہ کرنا۔
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ربیعہ سے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد (رض) نے کہا کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہ ﷺ سے لقطہٰ کے متعلق پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ، اگر کوئی ایسا شخص آجائے جو اس کی بناوٹ اور بندھن کے بارے میں صحیح صحیح بتائے (تو اسے دیدے) ورنہ اپنی ضروریات میں اسے خرچ کر۔ انہوں نے جب ایسے اونٹ کے متعلق بھی پوچھا جو راستہ بھول گیا ہو۔ تو آپ ﷺ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں اس سے کیا مطلب ؟ اس کے ساتھ اس کا مشکیزہ اور اس کے کھر موجود ہیں۔ وہ خود پانی تک پہنچ سکتا ہے۔ اور درخت کے پتے کھا سکتا ہے اور اس طرح وہ اپنے مالک تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے راستہ بھولی ہوئی بکری کے متعلق بھی پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یا وہ تمہاری ہوگی یا تمہارے بھائی (اصل مالک) کو مل جائے گی۔ ورنہ اسے بھیڑیا اٹھا لے جائے گا۔
حدیث نمبر: 2438 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِعِفَاصِهَا وَوِكَائِهَا، وَإِلَّا فَاسْتَنْفِقْ بِهَا، وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ، وَقَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا سِقَاؤُهَا، وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، دَعْهَا حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا، وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ ؟ فَقَالَ: هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৩৯
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو نضر نے خبر دی، کہا کہ ہم کو اسرائیل نے خبر دی ابواسحاق سے کہ مجھے براء بن عازب (رض) نے ابوبکر (رض) سے خبر دی (دوسری سند) ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ابواسحاق سے، اور انہوں نے ابوبکر (رض) سے کہ (ہجرت کر کے مدینہ جاتے وقت) میں نے تلاش کیا تو مجھے ایک چرواہا ملا جو اپنی بکریاں چرا رہا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تم کس کے چرواہے ہو ؟ اس نے کہا کہ قریش کے ایک شخص کا۔ اس نے قریشی کا نام بھی بتایا، جسے میں جانتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تمہارے ریوڑ کی بکریوں میں دودھ بھی ہے ؟ اس نے کہا کہ ہاں ! میں نے اس سے کہا کیا تم میرے لیے دودھ دوہ لو گے ؟ اس نے کہا، ہاں ضرور ! چناچہ میں نے اس سے دوہنے کے لیے کہا۔ وہ اپنے ریوڑ سے ایک بکری پکڑ لایا۔ پھر میں نے اس سے بکری کا تھن گرد و غبار سے صاف کرنے کے لیے کہا۔ پھر میں نے اس سے اپنا ہاتھ صاف کرنے کے لیے کہا۔ اس نے ویسا ہی کیا۔ ایک ہاتھ کو دوسرے پر مار کر صاف کرلیا۔ اور ایک پیالہ دودھ دوہا۔ رسول اللہ ﷺ کے لیے میں نے ایک برتن ساتھ لیا تھا۔ جس کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا۔ میں نے پانی دودھ پر بہایا۔ جس سے اس کا نچلا حصہ ٹھنڈا ہوگیا پھر دودھ لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور عرض کیا کہ دودھ حاضر ہے۔ یا رسول اللہ ! پی لیجئے، آپ ﷺ نے اسے پیا، یہاں تک کہ میں خوش ہوگیا۔
حدیث نمبر: 2439 حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْبَرَاءُ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا. ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: انْطَلَقْتُ، فَإِذَا أَنَا بِرَاعِي غَنَمٍ يَسُوقُ غَنَمَهُ، فَقُلْتُ: لِمَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ: لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَسَمَّاهُ، فَعَرَفْتُهُ، فَقُلْتُ: هَلْ فِي غَنَمِكَ مِنْ لَبَنٍ ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقُلْتُ: هَلْ أَنْتَ حَالِبٌ لِي ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرْتُهُ، فَاعْتَقَلَ شَاةً مِنْ غَنَمِهِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ ضَرْعَهَا مِنَ الْغُبَارِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ كَفَّيْهِ، فَقَالَ: هَكَذَا ضَرَبَ إِحْدَى كَفَّيْهِ بِالْأُخْرَى، فَحَلَبَ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، وَقَدْ جَعَلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِدَاوَةً عَلَى فَمِهَا خِرْقَةٌ، فَصَبَبْتُ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৪০
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب
اور اللہ تعالیٰ نے سورة ابراہیم میں فرمایا اور ظالموں کے کاموں سے اللہ تعالیٰ کو غافل نہ سمجھنا۔ اور اللہ تعالیٰ تو انہیں صرف ایک ایسے دن کے لیے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں پتھرا جائیں گی۔ اور وہ سر اوپر کو اٹھائے بھاگے جا رہے ہوں گے۔ مقنع اور مقمح دونوں کے معنے ایک ہی ہیں۔ مجاہد نے فرمایا کہ مهطعين کے معنے برابر نظر ڈالنے والے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مهطعين کے معنی جلدی بھاگنے والا، ان کی نگاہ خود ان کی طرف نہ لوٹے گی۔ اور دلوں کے چھکے چھوٹ جائیں گے کہ عقل بالکل نہیں رہے گی اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اے محمد ! لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جس دن ان پر عذاب آ اترے گا، جو لوگ ظلم کرچکے ہیں۔ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ! (عذاب کو) کچھ دنوں کے لیے ہم سے اور مؤخر کر دے، تو اب کی بار ہم تیرا حکم سن لیں گے اور تیرے انبیاء کی تابعداری کریں گے۔ جواب ملے گا کیا تم نے پہلے یہ قسم نہیں کھائی تھی کہ تم پر کبھی ذوال نہیں آئے گا ؟ اور تم ان قوموں کی بستیوں میں رہ چکے ہو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اور تم پر یہ بھی ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا۔ ہم نے تمہارے لیے مثالیں بھی بیان کردی ہیں۔ انہوں نے برے مکر اختیار کیے اور اللہ کے یہاں ان کے یہ بدترین مکر لکھ لیے گئے۔ اگرچہ ان کے مکر ایسے تھے کہ ان سے پہاڑ بھی ہل جاتے (مگر وہ سب بیکار ثابت ہوئے) پس اللہ کے متعلق ہرگز یہ خیال نہ کرنا کہ وہ اپنے انبیاء سے کئے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا۔ بلاشبہ اللہ غالب اور بدلہ لینے والا ہے۔
، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مُهْطِعِينَ سورة إبراهيم آية 43 مُدِيمِي النَّظَرِ، وَيُقَالُ مُسْرِعِينَ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ سورة إبراهيم آية 43 يَعْنِي جُوفًا لَا عُقُولَ لَهُمْ، وَأَنْذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُوا رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ نُجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ أَوَلَمْ تَكُونُوا أَقْسَمْتُمْ مِنْ قَبْلُ مَا لَكُمْ مِنْ زَوَالٍ 44 وَسَكَنْتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الأَمْثَالَ 45 وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِنْدَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ 46 فَلا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ 47 سورة إبراهيم آية 44-47، وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَلا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ 42 مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ سورة إبراهيم آية 41-42 رَافِعِي الْمُقْنِعُ، وَالْمُقْمِحُ وَاحِدٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৪১
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ ہود میں یہ فرمانا کہ ”سن لو! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہے“۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے قتادہ نے خبر دی، ان سے صفوان بن محرزمازنی نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن عمر (رض) کے ہاتھ میں ہاتھ دیئے جا رہا تھا۔ کہ ایک شخص سامنے آیا اور پوچھا رسول اللہ ﷺ سے آپ نے (قیامت میں اللہ اور بندے کے درمیان ہونے والی) سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے ؟ عبداللہ بن عمر (رض) نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے نزدیک بلا لے گا اور اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپالے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے ؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے ؟ وہ مومن کہے گا ہاں، اے میرے پروردگار۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کرلے گا اور اسے یقین آجائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالا۔ اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں، چناچہ اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی، لیکن کافر اور منافق کے متعلق ان پر گواہ (ملائکہ، انبیاء، اور تمام جن و انس سب) کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا۔ خبردار ہوجاؤ ! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہوگی۔
حدیث نمبر: 2441 حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، آخِذٌ بِيَدِهِ إِذْ عَرَضَ رَجُلٌ، فَقَالَ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ، فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَيَسْتُرُهُ، فَيَقُولُ: أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا، أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا، فَيَقُولُ: نَعَمْ، أَيْ رَبِّ حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ، وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ هَلَكَ، قَالَ: سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، فَيُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُونَ، فَيَقُولُ: الْأَشْهَادُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ، أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৪২
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: کوئی مسلمان کسی مسلمان پر ظلم نہ کرے اور نہ کسی ظالم کو اس پر ظلم کرنے دے۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سالم نے خبر دی، اور انہیں عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، پس اس پر ظلم نہ کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔ جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو شخص کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرے، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مصیبتوں میں سے ایک بڑی مصیبت کو دور فرمائے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کے عیب چھپائے گا۔
حدیث نمبر: 2442 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ، وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرُبَاتِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৪৩
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: ہر حال میں مسلمان بھائی کی مدد کرنا چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن ابی بکر بن انس اور حمید طویل نے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اپنے بھائی کی مدد کرو وہ ظالم ہو یا مظلوم۔
حدیث نمبر: 2443 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ ، وَحُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৪৪
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: ہر حال میں مسلمان بھائی کی مدد کرنا چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم۔
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس (رض) نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! ہم مظلوم کی تو مدد کرسکتے ہیں۔ لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو (یہی اس کی مدد ہے) ۔
حدیث نمبر: 2444 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا، فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا ؟ قَالَ: تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪৪৫
گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان
باب: مظلوم کی مدد کرنا واجب ہے۔
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اشعث بن سلیم نے بیان کیا، کہ میں نے معاویہ بن سوید سے سنا، انہوں نے براء بن عازب (رض) سے سنا، آپ نے بیان کیا تھا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے سات چیزوں کا حکم فرمایا تھا اور سات ہی چیزوں سے منع بھی فرمایا تھا (جن چیزوں کا حکم فرمایا تھا ان میں) انہوں نے مریض کی عیادت، جنازے کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کا جواب دینے، سلام کا جواب دینے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت کرنے والے (کی دعوت) قبول کرنے، اور قسم پوری کرنے کا ذکر کیا۔
حدیث نمبر: 2445 حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدٍ ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، فَذَكَرَ: عِيَادَةَ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعَ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتَ الْعَاطِسِ، وَرَدَّ السَّلَامِ، وَنَصْرَ الْمَظْلُومِ، وَإِجَابَةَ الدَّاعِي، وَإِبْرَارَ الْمُقْسِمِ.
তাহকীক: